یہ بات عرصہ دراز سے تسلیم کی جاتی ہے کہ مختلف موسم انسان کی صحت پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ موسم تو موسم لوگ چاند کے اثرات کے بھی قائل ہیں۔ مثلاً بعض لوگ کہتے ہیں کہ چاند کے بڑھنے اور گھٹنے کے ساتھ جرائم اور ذہنی عارضوں میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ یہ باتیں تو ہم بزرگوں سے سنتے آئے ہیں لیکن اب موسمیات اور طب کے ماہر مل کر یہ کھوج لگا رہے ہیں کہ مختلف موسم ہماری صحت پرکس طرح اثر ڈالتے ہیں۔ ایک ماہر نے کہا کہ گو طب نے زبردست ترقی کی ہے لیکن ہم اپنی اصل سے دور ہٹتے جارہے ہیں۔ انسان یہ بھول رہا ہے کہ فطرت سے اس کا نہایت قریبی رشتہ ہے اور اس کا جسم قدرتی عوامل کا تابع ہے۔ اگر وہ ان عوامل کا احساس کرے گا تو اس کی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہونگے۔ سورج کی روشنی کو ہی لے لیجئے ۔ یہ جسم میں حیاتین د (Vitamin D) پیدا کرنے کے سلسلے میں بہت اہم ہے۔ کینیڈا میں حال ہی میں جو تحقیق ہوئی ہے اس سے یہ انداز لگایا گیا کہ دل کے دورے کے بعد جن مریضوں کا بستر وارڈ میں کھڑکی سے نزدیک تھا ان کی حالت ان مریضوں کی بہ نسبت جلد بہترہوئی جوکھڑکی سے دور تھے۔ اب یہ جائزہ لیتے ہیں کہ کون کون سے موسمی حالات صحت پر کس کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔
اندھیرے دن
جن دنوں دھوپ نہیں نکلتی ‘ اندھیرا چھایا رہتا ہے ان دنوں میں اکثر لوگ ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں جو موسمی اثرات کی تکلیف یا (SAI) کہلاتی ہے۔ اس کی علامات ذہنی اضمحلال ‘ سستی اور نشاستے والی غذا کی شدید خواہش ہے۔ جاڑوں میں جب دن چھوٹا ہونے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور سورج تھوڑی دیر کیلئے نکلتا ہے ‘ نیز اس کی تیزی میں بھی کمی آجاتی ہے تو یہ کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان مریضوں کا علاج روشنی سے کیا جاتا ہے تو ان کی حالت بہتر ہو جاتی ہے۔ اسی لئے سوئزر لینڈ میں بہت سے چائے خانوں اور ریستورانوں میں تیز روشنیاں لگائی گئی ہیں جو سردی کے موسم میں ذہن پر اچھا اثر ڈالتی ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ موسمی اضمحلال کیلئے دھوپ معالجہ اسی قدر فائدہ مند ہے جتنا کہ مانع اضمحلال (اینٹی ڈپریسنٹ) دوائیں۔
ماہرین موسمیات کے مطابق اکثر زمین سے کچھ ہی اوپر ہوا کی ایک تہہ جم جاتی ہے جسے وہ ” سرحدی تہہ“ کہتے ہیں۔ اس تہہ یا چادر میں آلودگی کے ذرات پھنستے چلے جاتے ہیں‘ انفلوائنزا کے جراثیم انہی ذرات میں چپک جاتے ہیں اور پھر انسانوں میں تعدیہ (انفیکشن) پھیلاتے ہیں۔ فلو کی بیمار پھیلنے سے پہلے اکثر یہ ہوا کی تہہ کافی دنوں تک جمی رہتی ہے۔ فضا کی اس صورتحال میں بہت سے لوگوں کو دمہ اور کھانسی کی شکایت بھی ہو جاتی ہے جس کی وجہ آلودگی اور جراثیم میں اضافہ ہوتا ہے۔
ژالہ باری
اس طرح کی بارش زمین تک پہنچتے پہنچتے برف بن جاتی ہے اور پھر جم کر ایسی چکنی سطح بنا دیتی ہے کہ لوگ خصوصاً بوڑھے اور کمزور لوگ اس پر سے پھسلنے لگتے ہیں اور ہاتھ پیر توڑ لیتے ہیں یہ مسئلہ مغربی ممالک میں پیش آتا ہے۔
سردی کی لہر
شدید سردی کی لہر کے بعد دل کے دورے اور فالج میں کافی اضافہ ہو جاتا ہے۔ بعض جگہ تو یہ اضافہ تیس فیصد تک ہوتا ہے۔ ایک ماہر نے بتایا کہ جاڑے میں وزن بڑھ جاتا ہے‘ فشارِ خون میں اضافہ ہو تا ہے اور مجموعی طور پر کولیسٹرول بھی بڑھتا ہے۔ لہٰذا دل کا مرض بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ سردی کی اچانک لہر دل کے امراض کے سلسلے میں زیادہ خطرناک ہے کیونکہ عام طور پر لوگ اس کیلئے تیار نہیں ہوتے اور زیادہ کپڑے وغیرہ نہیں پہنتے۔ ایک دم سردی پڑتی ہے تو زکام اور تعدیے کا زور بیس فی صد بڑھ جاتا ہے‘ کیونکہ ماہرین کے مطابق اگر اچانک درجہ ¿ حرارت میں پانچ ڈگری کا فرق پڑ جائے تو جسمانی حالت اور موسمی کیفیت میں مطابقت پیدا کرنے میں دس گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ سردی میں جسم کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے۔ لہٰذا تعدیہ نسبتاً آسانی سے قابو پا لیتا ہے۔
سردی بھی ہو اور ورزش سے دلچسپی بھی نہ ہو تو ریناڈ کی بیماری زور دکھاتی ہے۔ یہ تکلیف دہ بیماری ہے جس میں عموماً جوان عورتیں مبتلا ہوتی ہیں۔ اس بیماری میں ہوتا یہ ہے کہ جسم ٹھنڈا ہو جانے کی وجہ سے ہاتھ پیر کی شریانیں بڑی آسانی سے سکڑ جاتی ہیں اس کے لئے کچھ دوائیں بھی ہیں لیکن سب سے اچھا علاج یہ ہے کہ گرم موزے اور دستانے پہنے جائیں۔ اس طرح انگلیوں اور انگوٹھوں کو خون کی وہ فراہمی بحال ہوجاتی ہے جو سردی کے باعث متاثر ہوگئی تھی۔
برف باری اور طوفان
اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ برف باری اور طوفان باد و باراں سے ان عوامل کو تحریک ملتی ہے جو دردِ شقیقہ کا باعث ہیں۔ ایک معالج نے بتایا کہ ہوا کے دباﺅ میں تبدیلی عام طورسے درد سر کا باعث ہوتی ہے۔ بعض ماہرین کے خیال میں یہ اس صورت میں ہوتا ہے کہ جب ہوا کے دباﺅ میں تبدیلی کے ساتھ نمی میںبھی تبدیلی ہو۔ اکثر برف باری اور طوفانِ بادو باراں سے قبل یہ کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اس موسم میں دمے کی بیماری کے حملے کے شواہد بھی ملے ہیں۔
برسات
بارش کا موسم آتا ہے تو جوڑوں کا درد اورہڈیوں کا درد بھی زور پکڑتا ہے۔ جوڑوں اور ہڈیوں کی یہ بیماری بڑھاپے کی شکست و ریخت کے باعث پیدا ہوتی ہے اور جوڑوں کے پتھرانے سے مختلف ہے۔ درجہ ¿ حرارت میں کمی اور نمی میں اضافے سے ہڈیوں کے سروں پر کچھ ورم ہو جاتا ہے اور درد بڑھ جاتا ہے۔ بعض لوگ ہڈیوں کے اس درد سے اندازہ لگا لیتے ہیں کہ بارش ہونے والی ہے۔ہمارے جسم کے حساس ترین حصوں میں ہمارے پیر بھی شامل ہیں‘ لہٰذا بارش سے پہلے ہوا کے دباﺅ میں جو کمی ہوتی ہے اس کا شدید احساس پیروں میں اس وقت ہوتا ہے کہ جب ہڈیوں پر ورم ہونے سے جوڑوں میں درد ہونے لگتاہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 151
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں