جہنم کے پل کے آٹھ درجات ہیں ۔اوّل درجہ میں بنوہ سے ایمان باللہ کےمتعلق سوال کیا جائے گا۔ ایماندار ہوا تو باغات پاجائے گا‘ ورنہ دوزخ میں گر پڑے گا۔ دوسرے درجہ میں وضو اور نماز کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اگر بندہ نے کوئی کوتاہی کی ہوگی تو آگ میں گرپڑے گا اگر وضو اور رکوع اور سجود کی تکمیل کی ہوگی تو نجات پاجائے گا۔ تیسرے درجہ میں زکوٰۃ کی بابت سوال ہوگا اگر ادا کی تو بچ جائے گا۔ چوتھے درجہ میں پہنچ کر روزہ کے متعلق پوچھ ہوگی اگر تکمیل صیام کی ہوگی تو نجات مل جائے گی۔ پانچویں درجہ میں حج و عمرہ کی بابت پوچھا جائے گا اگر دونوں ادا کیےہوںگے تو (دوزخ سے) بچ جائے گا۔چھٹے درجے میں امانت کے متعلق پوچھ گچھ ہوگی۔ امانت میںخیانت نہ کرنے والا نجات پاجائے گا۔ ساتویں درجہ میں غیبت، چغلی اور تہمت تراشی کی بابت سوال ہوگا۔ غیبت نہ کرنےوالا (دوزخ سے) محفوظ رہے گا۔آٹھویںدرجہ میں حرام مال کھانے کا سوال ہوگا۔ حرام مال نہیں کھایا ہوگا تورہائی مل جائے گی ورنہ دوزخ میں گرجائے گا۔(بحوالہ غنیۃ الطالبین، صفحہ نمبر359، ازسیدنا شیخ عبدالقادرجیلانیؒ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں