شہروں میں تقریباً سوفیصد اور اکثر و بیشتر دیہاتوں میں بھی شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جہاں بجلی اور گیس استعمال نہ کی جاتی ہوں۔بجلی اور گیس ہماری ضروریات زندگی میں شامل ہیں تاہم سلیقے سے ان دونوں کا استعمال کرکے ہم بجلی اور گیس کے بلوں کی مد میں خاطر خواہ کمی کرسکتے ہیں۔ ذیل میں چند ایسے گر پیش کیے جارہے ہیں جن کا براہ راست تعلق تو شہری عوام سے ہے، لیکن ایسے دیہات کے باشندے بھی ان تراکیب سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں جن کے ہاں بجلی اور گیس کی سہولت موجود ہے۔
دیواروںپر ہلکے رنگ کروائیے‘ بجلی بچائیے
آپ جب بھی کمرے سے باہر جائیں، خواہ چندمنٹ کے لیے ہی کیوں نہ جائیں، کمرے کی روشنی (لائٹ) گل کرکے جائیے۔ سونے کے کمرے، فانوس اور فینسی لائٹوں میں کم طاقت کی لائٹس لگائیے۔ تاہم جہاںضروری ہو، مثلاً ہال کمرے، مطالعے کے کمرے اور زینے پر مناسب روشنی کا انتظام کیجئے۔ باورچی خانے، غسل خانے اور ورک شاپ میں بلب اور ٹیوب لائٹس کے بجائےایل ای ڈی بلب استعمال کیجئے۔ 40واٹ کی ٹیوب لائٹ اور 24 واٹ کے انرجی سیور کی بجائے 14 واٹ کے ایل ای ڈی بلب استعمال کریں اس کی روشنی بھی بہت اچھی اور زیادہ ہے اور بجلی کا خرچ بھی انتہائی کم آتا ہے۔دیواروں پر ہلکا رنگ کرائیے۔ ہلکے رنگ، روشنی کو تیز رنگوں کے مقابلے میں زیادہ منعکس کرتے ہیں۔ اس طرح ہلکے رنگوں کے در و دیوار ہونے پر ان میں تیز روشنی کا انتظام نہیں کرنا پڑتا۔
ایئرکنڈیشنر کے استعمال سے پرہیز ہی کیجئے!
ائیرکنڈیشر کے استعمال سے حتیٰ الوسع احتراز کیجئے کیوںکہ اس کا بہت زیادہ استعمال صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے اور گھریلو بجٹ پر بھی بہت بھاری پڑتا ہے۔ تاہم اگر آپ کے گھر میں ایئرکنڈیشنر لگا ہوا ہے تو اس کا استعمال کم سے کم کیجئے۔ اے سی کی ٹھنڈک تا دیر برقرار رکھنے کے لیے گھر کی چھت کو زیادہ بلند مت کیجئے۔ اس بات کا بھی خیال رکھیے کہ جس کمرے میں ائیر کنڈیشنر لگا ہوا ہے اس میں باہر کی ہوا کا گزر تو نہیں ہے۔ اس کمرے میں ایسے کھڑکیاں اور دروازے استعمال کیجئے جن کو بند کرنے پر ان میں سے ہوا کا گزر نہ ہو۔اگر گھر میں ’’روم کولر‘‘ استعمال کیا جارہا ہے تو بھی ان باتوں کا خیال رکھیے۔ روم کولر کو ایسی جگہ رکھیے کہ اس پر دھوپ نہ پڑے روم کولر کی گھاس کو خشک مت ہونے دیجئے۔ایرکنڈیشنر اور روم کولر کی وقتاً فوقتاً صفائی کرتے رہے۔
گھر میں پانی کےنل پھر سے چیک کیجئے!
عام طور پر گھروں میں لگے ہوئے گیزر گیس سے چلتے ہیں اس لیے اس کی طرف دھیان نہیں کیا جاتا۔ لیکن گیزر سے گرم ہونے والے پانی کے لیے استعمال ہونے والی گیس، کل استعمال ہونے والی گیس کا تقریباً پندرہ فیصد ہوتی ہے۔ گیزر کا تھرمواسٹیٹ 135 سے 140ڈگری کے درمیان رکھیے۔ گھر میں کسی نل یا ٹونٹی سے پانی ٹکپتا ہوتو اسے فوراً بدل ڈالیے، کیونکہ کہ اگر اس نل سے ایک سیکنڈ بس ایک قطرہ گرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ایک سال میں 2500گیلن پانی ضائع ہوگیا۔ اب آپ اندازہ لگائیے 2500 گیلن پانی گرم کرنے پر کتنی گیس خرچ ہوگی اور یہ گیس کتنی رقم کی ہوگی۔گرم پانی سے برتن دھوئیں تو ٹونٹی کو مستقل طور پر کھلا مت رکھیے بلکہ ایک برتن دھوکر ٹونٹی بند کردیجئے۔ اس کے بعد برتن کو صاف جگہ پر رکھیے۔ پھر وہ برتن اٹھائیں جنہیں دھونا مقصود ہے۔ اسے ٹونٹی کے نیچے لائیے ٹونٹی کھولیے اور اسے دھوئیے۔
گرم پانی کے علاوہ عام پانی سے بھی اسی طرح برتن دھوئیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں