موسم بہار میں بعض درختوں کے پتے، شگوفوں کی شکل میں نکلتے ہیں جب کہ بعض درختوں کے پھول نکلتے ہیں لیکن بیر کا درخت پتوں کے اعتبار سے سدا بہار اور پھل کے لحاظ سے دو موسموں کا پھل ہے۔ یعنی سال بھر میں دو بار یہ پھل موسم بہار اور برسات میں آتا ہے۔ موسم بہار کا پھل فوائد اور خصوصیات کے لحاظ سے بہت بہتر ہوتا ہے جبکہ موسم برسات کے پھل کے گودہ میں اکثر کیڑے ہوتے ہیں کیڑوں سے پاک، پختہ پھل کو زن و مرد بچے بوڑھے اور جوان شوق سے کھاتے ہیں دیہاتوں میں یہ پودا بکثرت پایا جاتا ہے۔ باغات کے اردگرد یا پانی کے نالوں کے اوپر ان کے پودے لگے ہوتے ہیں۔ جنہیں دیکھ کر ہر راہ گزر کے منہ میں پانی بھر آتا ہے۔بیرکوغریبوں کا سیب اس وجہ سے کہتے ہیں کہ اس میں سیب کے اکثر فوائد پائے ہیں۔ مگر بازا ر میں سیب کے مقابلے میں یہ بہت سستا اور دیہات میں تو مفت میں حاصل ہو جاتا ہے۔بیر اور بچے:بیریوں تو بچے، بوڑھے جوان، مرد اور عورتیں بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ مگر بیروں کے ساتھ بچوں کا والہانہ لگائو ہوتا ہے، دیہات میں بچے ان کے حصول کے لیے پتھر اور مٹی کے ڈھیلے بھی بیروں کی طرف پھینکتے ہیں اور جس گھر کے آنگن میں بیر کا پیڑ ہوتا ہے۔ وہاں پر بچے بیروں کے حصول کے لیے پتھر اور مٹی کے ڈھیلے بیروں کو مارتے ہیں جو صحن میں گرتے ہیں۔سرخ اور شیریں بیروں کے حصول کے لیے چھوٹے بچے بیروں کے درخت پر چڑھ کر نازک سے نازک ٹہنیوں پر بھی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر پہنچ جاتے ہیں۔ بعض دفعہ ایسی نازک صورت حال میں گر کر جسم کے مختلف حصوں پر چوٹیں بھی لگا لیتے ہیں۔ صحت بحال ہونے کے بعد پھر اسی طرح بیروں کے حصول کے لیے کوشش کرتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں