بعض لوگوں میں تشویش بالکل عام نوعیت کی ہوتی ہے لیکن بعض میں اس کا تعلق خاص خاص موقعوں، خاص خاص چیزوں اور خاص خاص واقعات سے ہوتا ہے۔ اس مرض خوف کو ’’فوبیا‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ امراض خوف میں سے چند یہ ہیں: پرواز کا خوف، بلندی کا خوف، مکڑی، سانپ اور پرندوں کا خوف، تنگ اور بند جگہوں کا خوف (عزلت پسندی) اور فضا ترسی۔
خوف کے مرض کی ایک اور قسم بھی ہے جس کا تذکرہ عام طور سے کم ہوتا ہے۔ یہ ہے سماج ترسی جو رفتہ رفتہ شرمیلے پن کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر جارج نے اپنے رسالے ’’سائیکاٹری ان پریکٹس‘‘ میں سماج ترسی یا شرمیلے پن کے مسائل کا جائزہ لیا ہے۔سماج ترسی کا سلسلہ یوں شروع ہوتا ہے کہ کسی شخص کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ لوگوں کے سامنے اس کا طرز عمل ایسا ہوگا جو اسے ان کی نظروں سے گرا دے گا۔ وہ خواہ مخواہ یہ سوچنے لگتا ہے کہ اپنی باتوں سے وہ دوسروں کی نگاہ میں ایک احمق کی حیثیت اختیار کرلے گا۔
دوسروں کی نظروں میں آتے ہی طبیعت خراب
ان مریضوں کو یہ ڈر رہتا ہے کہ جو لوگ ان کے اردگرد ہیں وہ ان کے بارے میں رائے زنی کررہے ہیں اور وہ ان کے معیار پر پورے نہیں اترے رہے ہیں۔ سماج ترسی عام نوعیت کی ہوسکتی ہے۔ مثلاً یہ کہ ایسا مریض جو سماج ترسی میں مبتلا ہے، کسی بڑے کمرے یا ہال میں ایک طرف سے دوسری طرف جائے جہاں لوگ اسےدیکھ رہے ہوں یا وہ کسی بلند جگہ مثلاً اسٹیج پر آئے جہاں وہ دوسروں کی نظروں میں ہو یا اس کی ملاقات نئے لوگوں کے ایک گروہ سے ہوتو ان باتوں کا بڑا منفی ردعمل ہوتا ہے اور وہ سخت تشویش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
سماج ترسی کے مریض، لوگوں کی موجودگی میں اگر خاموش رہیں تو پھر بھی غنیمت ہے، لیکن اگر ایسے موقعوں پر انہیں بولنا پڑجائے یا باتیں کرنی پڑیں تو بس ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ ان کے ذہن میں عجیب عجیب خیالات آنے لگتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ جو لوگ موجود ہیں وہ ان کے بارے میں رائے قائم کرتے وقت نہ صرف ان کے حلیے اور حرکات کو پیش نظر رکھیں گے بلکہ اس کی گفتگو کا انداز بھی ان کے سامنے ہوگا۔ پتا نہیں وہ اس کی گفتگو کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے؟ کیا اس کی گفتگو دوسروں کی رائے میں احمقانہ اور بے تکی ہوگی؟ کیا وہ لوگ اس گفتگو سے اکتا گئے ہوں گے اور آئندہ اس سے کترانے لگیں گے؟ وغیرہ وغیرہ۔جن لوگوں میں سماج ترسی کی کیفیت شدید ہوتی ہے وہ اکثر ایک عام نوعیت کے خوف میںمبتلا ہوتے ہیںمثلاً کسی بڑی ضیافت میں شرکت یا کسی اہم میٹنگ میں شرکت یا سسرال والوں سے ملاقات سے ڈرتے ہیں لیکن بعض اوقات یہ سماج ترسی عام نوعیت سے ہٹ کر کسی خاص موقع پر یا خاص بات سے متعلق ہو جاتی ہے۔ یعنی اس کا تعلق کسی ایک پہلو سے مخصوص ہو جاتا ہے۔ مثلاً کھانے سے، پینے سے یا بولنے سے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں