میں جہاں کسی بچی یا لڑکی کو اس مرض کا شکار دیکھتی ہوں میں فوراً اس کا ہاتھ پکڑ لیتی ہوں اور اسی وقت اس دوائی کے بارے میں سب بتادیتی ہوں آپ ہر شمارے میں لکھتے ہیں کہ بخیل نہ بنیں‘ حکیم صاحب مجھے خوشی ہے کہ آج میں نے بھی اپنا حق ادا کردیا ہے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! مورخہ 29 جنوری کو تسبیح خانہ میں میری ملاقات ایک ایسی بچی سے ہوئی جس کا چہرہ پھلبہری کے نشانات سے بھرا ہوا تھا۔ چھ سال پہلے میری بیٹی اس مسئلے سے دوچار ہوئی جس ڈاکٹر کے پاس لے کر جاتی اس کا جواب انکار میں ہوتا کہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے ہروقت اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتی کہ میرے پاس اتنے پیسے نہ تھے کہ بڑے بڑے سکن کے ڈاکٹر کو بتاتی لیکن گھر بیٹھے اللہ کریم نے میری سن لی اور میری نند نے مجھے نیم کے پتوں والی دوائی کے بارے میں بتایا ‘میں نے فوراً دوائی تیار کرکے بچی کے نشانات پر لگانا شروع کردی۔
صرف پندرہ سے بیس دن میں دوائی کا اثر شروع
پندرہ سے بیس دن کے بعد دوائی نے اپنا اثر دکھانا شروع کیا اور نشانات آہستہ آہستہ سکڑنا شروع ہوئے۔ بالوں میں بھی جہاں جہاں نشانات تھے وہاں کے بال سفید ہوچکے تھے‘ میں نے اسی دوائی میں تیل کی مقدار زیادہ کرکے سر میں بھی لگانا شروع کردیا‘ آج میری بیٹی گیارہ سال کی ہے اور بالکل صحت مند زندگی گزار رہی ہے۔ دوائی حسب ذیل ہے۔
ھوالشافی: نیم کے پتے آدھ چھٹانک۔ سرسوں کا تیل ایک چھٹانک۔ کافور کی ٹکیاں دو عدد۔ نیم کے پتوں کو تیل میں ڈال کر اتنا جلانا ہے کہ دھواں اٹھنے لگے پھر ٹھنڈا کرنے کے بعد اس میں کافور کی ٹکیاں ڈال کر کھرل کرلیں کہ بالکل مرہم کی طرح بن جائے‘ اسے نشانوں پر اور بالوں میں موجود نشانوں پر ہروقت لگانا ہے۔ اس دوائی سے بال بھی کالے ہوجائیں گے‘ بالوں میں لگانے کیلئے دوائی میں تیل اور کافور کی مقدار بڑھا سکتے ہیں۔
یہ اس مرض کا بہترین اور مکمل علاج ہے
یہ اس مرض کا بہترین اور مکمل علاج ہے جو سکن کو اپنے رنگ میں واپس لاتا ہے اور سوفیصد علاج ہے۔ اس سے اچھی دوائی اور کوئی نہیں ہے۔ اس دوائی کے ساتھ میں نے بارش کے پانی والا عمل بھی کیا جو لاعلاج امراض کے لیے ہے اور باقاعدگی سے تہجد پڑھتی رہی اور رو رو کر اللہ کریم سے دعا کرتی کہ ماں کی دعا میں اللہ تعالیٰ نے وہ طاقت رکھی ہے جو عرش کو ہلا دیتی ہے۔
اس کے علاوہ اس مرض کا ایک اور علاج بھی ہے۔ھوالشافی: بابچی کے دانے لے کر اسے سِل پر باریک پیس کر مرہم بنالیں اور برص کے نشانوں پر لگائیں‘ لگانے سے جلن ہوتی ہے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ دوائی اثر کرے گی‘ مسلسل لگانے سے نشان زخم کی طرح ہوجائے گا۔ پھر بابچی لگانا چھوڑ دیں۔ زخم صحیح ہونے پر سفید نشان سکن کے رنگ میں تبدیل ہوجائے گا۔ یہ بھی ایک مکمل علاج ہے۔ بابچی لگانے کے ساتھ ساتھ اسے خشک ڈبی میں پیس کر کیپسول میں بھر کر میں نے بچی کو صبح و شام ایک ایک کھلایا۔ ایک چھوٹی ڈلی گُڑ بھی لازماً دیتے رہیں۔ محترم حکیم صاحب! یہ دو نسخہ جات پھلبہری کے میں قارئین کے لیے دے رہی ہوں امید ہے آپ اسے رد نہیں کریں گے۔ کیونکہ میں نے یہ دعا کی تھی کہ جب میری بیٹی ٹھیک ہوجائے گی تو یہ نسخہ میں فی سبیل اللہ ان لوگوں کو دوں گی جو اس مرض کا شکار ہیں خاص کر لڑکیاں اور بچیاں۔ میں جہاں کسی بچی یا لڑکی کو اس مرض کا شکار دیکھتی ہوں میں فوراً اس کا ہاتھ پکڑ لیتی ہوں اور اسی وقت اس دوائی کے بارے میں سب بتادیتی ہوں آپ ہر شمارے میں لکھتے ہیں کہ بخیل نہ بنیں‘ حکیم صاحب مجھے خوشی ہے کہ آج میں نے بھی اپنا حق ادا کردیا ہے دکھی انسانیت کی ایک چھوٹی سی خدمت کرکے۔ دعاؤں کی طالب (عظمیٰ افتخار‘ لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں