بات یقین اور بے یقینی کی یعنی شک کی چل رہی تھی میں اس کو اور آسان انداز میں آپ کو سمجھاتا ہوں جب بندہ شک پر آتا ہے تو ایسا بندہ غیب کے وعدوں اور غیبی برکتوں‘ نعمتوں سے محروم ہوجاتا ہے۔ ہمارا حقیقت کا سفر یقین کی بنیادوں پر چلتا ہے۔ شیطان سب سے زیادہ جو اللہ اور اس کے رسولﷺ یا اللہ والوں سے دور کرتا ہے اس کی بنیاد شک ہے جس طرح جسم کا معالج کڑوی گولی دے تو ہم اس پر اعتماد کرتے ہیں‘ وہ اگر پانی سے بھرا انجکشن لگائے تو ہمیں شفاء ہوجاتی ہے اگر وہ مٹی اٹھا کر ہمیں چٹکی دے دے تو اس پر بھی اعتماد کرتے ہیں جسم کے علاج پر اتنا اعتماد کہ اپنے آپ کو مکمل معالج کے حوالے کردیا جو وہ کھانے کو دے کھالیا جس سے اس نےر وکا رک گئے اور اس کے برخلاف جب روحانی معالج سے روح کا علاج شروع کریں تو ان پر بے یقینی اور تذبذب ہوتا ہے‘ تھوڑی سی بات ایسی جو عام انسانی عقل سے اوپر کی ہو جو سمجھ‘ عقل اور شعور سے ماورا ہو اور سمجھ نہ آئے تو اس پر بے یقینی کرکے اسے چھوڑ دیا۔ ایک بات یاد رکھیں! روح کی بنیادیں ان دیکھی ہیں‘ کیا کبھی کسی نے روح کو نکلتے دیکھا کہ وہ کس پرندے کی‘ چڑیا یا باز کی شکل میں ہو یا کوئی دوسری صورت ہو جو جسم کو الوداع کرتے وقت لوگوں کو نظر آئے۔ روح ایک غیب کا نظام ہے اس ان دیکھی چیز پربغیر دیکھے ایمان ہے اور دیکھنے کی ضرورت نہیں جسم کے معالج نےانسان کی نبض دیکھی‘ دل کی دھڑکن اور دیگرحالات دیکھ کر کہا کہ اس شخص کا تو انتقال ہوچکا ہے ہم اس ڈاکٹر کے ساتھ کتنے یقین سے چلتے ہیں۔ ماں کے پیٹ میں ایک خاص مدت میں اللہ پاک روح ڈالتے ہیں اب یہ نظام کسی کو نظر نہیں آتا ‘ان تمام باتوں سے یہ ثابت ہوا کہ روح کا ایک نظام ہے‘ روح ایک حقیقت ہے اور آج کی سائنس بھی پھر سے حقیقتوں کی طرف لوٹ رہی ہے۔ بڑے بڑے ماہرین اس روح کی دنیا کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ روح اور روحانیت کو تلاش کررہے ہیں کیونکہ دونوں چیزوں کو چھوڑ کر ہمارا معاشرہ پریشان ہوگیا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں