رمضان! نئی ریت‘ روایت اور نیا طرز:پچھلے رمضان کی بات ہے جنات کی مجالس اور محافل میں آنا جانا بہت ہوا ‘ہر جگہ ایک نیا تجربہ ‘نئی ریت ‘روایت اور نئے طرز سے لوگوں کو ان کی مجالس کو پرکھنا اور دیکھنے کا موقع ملا۔ جنات بھی کیا چیزہیں؟ ہر جن‘ ہر قبیلے کا اپنا رواج اپنی ترتیب‘ لیکن ان حضرات میں قرآن کے ساتھ والہانہ محبت اور پیار شاید یہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہو‘ رمضان تو شاید مسلمان جنات کے لیے بہار ہی بہار ہوتی ہے اور برکت ہی برکت ہوتی ہے۔ ایک محفل کا واقعہ ہے کہ ان کا ختم القرآن گیارہ رمضان کو تھا اس کے بعد انہوں نے مجھے اگلی دعوت دی ختم سورۂ رحمٰن پر بھی آپ تشریف لائیں‘ میں چونک پڑا کہ سورۂ رحمٰن کے ختم پر ‘میں سمجھا نہیں‘ کہنے لگے: ہم ہمیشہ گیارہ رمضان المبارک پر ختم قرآن کرلیتے ہیں اس کے بعد پھر ہمارے تمام حفاظ جمع ہوکر سوا لاکھ دفعہ سورۂ رحمٰن کا ختم کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ 29 رمضان کو ہم مکمل کرلیتے ہیں اور ہمارا طے ہے کہ وہ 27 رمضان کو ہی مکمل ہوگا۔ بس وہ دن رات تمام حفاظ سورۂ رحمٰن ہی پڑھتے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ 29 رمضان تک سوا لاکھ دفعہ پڑھ لیں‘ مجھے بہت حیرت ہوئی اور بہت عجیب بھی لگا اور اچھا بھی لگا۔ بڑوں کی ریت اور ترتیب:میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ کہنے لگے کہ سمندر کے نیچے دراصل ہمارے کچھ رشتہ دار رہتے ہیں ‘ وہاںان کے گھر ہیں‘ ان کی رہائش ہے‘ ان کے بڑوں سے یہ ریت اور ترتیب چلی آرہی ہے کہ وہ رمضان میں سوا لاکھ دفعہ سورۂ رحمن پڑھتے ہیں اور یہ بات تو ہم نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھی کہ ان کے گھر میں نہ کبھی رزق کی کمی‘ نہ کبھی کسی کو بیمار دیکھا‘ نہ کوئی علیل دیکھا‘ نہ لولا‘ نہ لنگڑا‘ نہ اپاہج دیکھا ‘نہ کوئی اندھا‘ کانا‘ بہرا دیکھا ہر جن کو صحت مند دیکھا ۔وسیع رزق‘ وسیع صحت‘ سدا خیرو برکت اور ہمیشہ رحمت ۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی تھی کہ ان کا کاروبار آخرکیا ہے؟ حالانکہ ان کا کاروبار ہم سے مختصر تھا ہم نے ہمیشہ انہیں صحت و خوشحالی سے زندگی گزارتے دیکھا‘ صحت و خوشحالی میں انہیںپنپتے‘ پھلتے ‘پھولتے دیکھا۔آخر یہ کیا عمل کرتے ہیں کہ ان کے پاس اتنی دولت ؟: ایک دفعہ میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ ماں جی! یہ کون سا ایسا عمل کرتے ہیں یا کون سی ایسی چیزان کے پاس ہے کہ جس کی وجہ سے ان کے پاس اتنی دولت ہے‘ اتنی صحت ہے‘ آخر کیا وجہ ہے؟ میری ماں نے مجھے کہا: بیٹا! ان کے پاس نسلی ایک عمل ہے‘ میں نے پوچھا وہ نسلی عمل کیا ہوتا ہے؟ تو کہنے لگیں: وہ نسلی عمل یہ ہے کہ یہ لوگ ایک ایسا عمل کرتے ہیں جس عمل کو ہم نہیں کرتے ‘میں نے ان سے پوچھا :وہ عمل کیا ہے؟ فرمایا: یہ لوگ سارے حفاظ اپنے تمام ختم قرآن گیارہ رمضان کومکمل کرلیتے ہیں‘ اس کے بعد یہ سارے حفاظ اور غیر حفاظ‘ تمام عورتیں‘ مرد‘ گھر والے حتیٰ کہ وہ بچے جنہوں نے قرآن پڑھا ہوا ہے سب سورۂ رحمن پڑھنے لگ جاتے ہیں۔ بس دن رات ان کا کام یہی ہوتا ہے کہ وہ سورۂ رحمٰن پڑھیں حتیٰ کہ سحری و افطاری میں کھاتے کم ہیں‘ سوتے کم ہیں‘ زندگی کی تمام ضروریات کو بہت کم کردیتے ہیں۔ صرف اور صرف ان کا کام یہی ہے کہ وہ سورۂ رحمٰن پڑھیں‘ میں نے والدہ سے سوال کیا کہ ماں جی!کیا یہ پڑھنے کے بعد اس لیے یہ خوشحال ہیں۔ ماں کہنے لگی: ہاں اس لیے خوشحال ہیں اور ان کی زندگی میں برکت ہمیشہ ایسے ہی رہے گی کیونکہ سورۂ رحمن اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی اور برکات کی بڑھی ہوئی سورت ہے‘ اس میں اللہ تعالیٰ کی نعمتیں اور برکات ہمیشہ بڑھتے رہنے کا وعدہ ہے۔ یہ جنات سورہ رحمن کو پڑھتے رہتے ہیں بیٹے ملتے ہیں‘ رزق ملتا ہے‘ صحت ملتی ہے‘ عزت ملتی ہے‘ شان و شوکت ملتی ہے اور کوئی چیز ان سے کبھی کم نہیںہوتی۔ ہمیشہ ہر چیز ان کے ساتھ بڑھتی‘ پھلتی‘ پھولتی رہتی ہے اور یہ سدا آباد اور شاد رہتے ہیں۔ میں بہت حیران ہوا میں ان کی باتیں سن رہا تھا۔ میں نے ان سے پوچھا پھر آپ نے بھی یہی سلسلہ خود شروع کیا‘ اس لیے مجھے 27رمضان کو سورۂ رحمٰن کے ختم کے لیے بلارہے ہیں۔ وہ خوشی سے کہنے لگے: ہاں! پھر ہم نے بھی یہی سلسلہ شروع کردیا اور کچھ سالوں سے ہم سورۂ رحمن پڑھ رہے ہیں‘ ہمارا سارا خاندان سورۂ رحمن پڑھنے پر لگ جاتا ہے‘ ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا اور ہم سورۂ رحمن پڑھ لیتے ہیں اور ہمارے گھر رزق، صحت، عزت، برکت میں بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے اور اس کے بے شمار مجھے فوائد بتانے لگے۔کیا انسان بھی یہ عمل کرسکتے ہیں؟ میں نے ان سے پوچھا آپ تو جنات ہیں انسان تو نہیں کرسکتے۔ کہنے لگے: ہمارے بڑے کہتے تھے کہ اگر یہی عمل انسان رمضان میں سوا سو(125 مرتبہ) دفعہ کرلے یعنی ہم سوا لاکھ دفعہ سورۂ رحمن پڑھتے ہیں اور انسان صرف 125 بار سورہ رحمن پڑھ لے تو ان کو بھی یہی فوائد ملیں گے جو ہمیں ملتے ہیں پھر ہم نے یہ عمل کئی انسانوں کو بتایا پھر کچھ لوگوں کے مجھے نام بتائے ان میں سے دو تو ایسے تھے جنہیں میں واقعی جانتا تھا‘ بعد میں میں نے ان سے پوچھا: انہوں نے کہا: ہاں! انہوں نےہمیں بتایا ہے ‘ اس انسان کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک جن ہمارے ساتھ پڑھتا تھا‘ وہ کہنے لگا: ہم رمضان میں بہت مصروف ہوتے ہیں‘ ہم نے سوا لاکھ مرتبہ سورۂ رحمٰن پڑھنا ہوتی ہے‘ میں حیران ہوا۔ پھر اس جن نے مجھے سارا واقعہ بتایا کہ کس طرح ہم سورۂ رحمن کی برکات پاتے ہیں اور کس طرح سورئہ رحمن کی برکات اورخیریں ہمیں ملتی ہیں ۔وہ انسان مجھے مزید کہنے لگے ہم یہ کوشش کرتے ہیں کہ پورے رمضان میں 125 بار سورۂ رحمن پوری کرلیں‘ چاہے ایک فرد یا گھر کے چند افراد مل کر جو فوائدوہ سوا لاکھ کے بتاتے ہیں وہ فوائد ہمیں مل رہے ہیں‘ پہلے ہمارے گھر میںرزق کی کمی تھی اب رزق کی بہت وسعت ہے‘ پہلے ہماری زندگی میں ہمیشہ تکالیف‘ دکھ اور مسائل رہتے تھے اب اللہ کا فضل ہے کہ تکالیف‘ مشکلات‘ دکھ اور مسائل ہماری زندگی سے دور ہوگئے ہیں۔ پہلے ہمارے احساس میں ایک درد‘ ایک غم رہتا تھا کہ شاید کوئی انہونی چیز‘ ایک انہونا‘ انجانا خوف ہروقت گلے میں اٹکا رہتا تھا‘ اب زندگی کا سکون راحت اور خیرو برکت ہمارے ساتھ ہے اور ہم اسی سکون اور خیروبرکت کے ساتھ ہروقت فرحت اور شادمانی میں رہتے ہیں۔ ہمیں اس عمل سے بیٹے ملے‘ رزق ملا‘ صحت ملی‘ غیبی نظام متوجہ ہوا‘ خیریں ملیں اور برکات ملیں۔ بس یہ عمل اب کبھی نہیں چھوڑا:بس! ہم نے تو اس عمل کو کبھی چھوڑا ہی نہیں‘ ادھر رمضان آتا ہے ادھر ہمیں 125بار سورۂ رحمن پڑھنے کا ذوق شوق پیدا ہوتا ہے‘ ہمارے لیے تو کچھ مشکل ہی نہیں ہوتا۔ گھر کے چند افراد اس کو آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔ ہماری کوشش یہ ہوتی ہے کہ ہم جلد سے جلد سورۂ رحمن مکمل کرلیں۔ اللہ کی مدد ہمارے ساتھ ہوتی ہے‘ بعض اوقات تو ایسا ہوتاہے کہ ہم گھر والے 125 کا ایک ختم مکمل کرکے دوسرا ختم شروع کردیتے ہیں‘ کسی رمضان میں ایک ختم‘ کسی میں تین، کسی میں پانچ اور ایک دفعہ تو ہم نے آٹھ ختم بھی کیے تھے۔ وہ انسان یہ باتیں مجھے بتا رہا تھا اور اس کی باتیں مجھے بھلی اور اچھی لگ رہی تھیں میرے جی میں احساس ہورہا تھا کہ سورۂ رحمن پورے مہینے میں 125مرتبہ پڑھنا کون سا مشکل ہے اگر سال کے بعدایک رمضان میں اگر انسان اہتمام سے یہ عمل کرے اور اسے پڑھ لے تو یقیناً اس کی زندگی میں راحتیں‘ خیریں‘ خوشیاں‘ خوشحالیاں‘ عافیتیں اور برکات ہمیشہ رہیں گی اور اس کی زندگی بہت زیادہ شاہراہ ترقی کی طرف گامزن ہوگی۔ یہ بات میں اس لیے بتارہا ہوں کہ میں اس جن سے ملاقات کے بعد اس انسان سے ملا تھا۔ ختم سورۂ رحمٰن میںجانے کی ترتیب:چونکہ اس جن کی ملاقات کی تمام گفتگو ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی تو میں واپس اسی جن کی گفتگو کی طرف لوٹتا ہوں‘ میں نے ان سے وعدہ کرلیا کہ میں 29رمضان کو آپ کے پاس ختم سورۂ رحمٰن کے لیے ضرور آؤں گا۔ میں 29 رمضان کو ختم سورۂ رحمٰن کے لیے ان کے ہاں گیا‘ جانے کی ترتیب انہوں نے یہ بنائی کہ آپ اپنے گھر کے پاس گلی میں آکر کھڑے ہوں گے تھوری دیر کے بعد ایک ٹھنڈی ہوا چلے گی‘ اس ہوا کی فرحت اور راحت آپ کے دل میں محسوس ہوگی‘ اس میں خوشبو لازم ہوگی اوریہ خوشبو آپ کے دماغ کو معطر کردے‘ آپ غنودگی میں چلے جائیں گے بس اس کے بعد پھر ہم آ پ کو اپنے ساتھ لےجائیں گے۔ جب آپ کی آنکھ کھلے گی آپ اپنے آپ کو ہمارے پاس پائیں گے۔
قارئین!جنات مختلف طریقوں سے مجھے لے جاتےہیں کوئی سواریوں کے ذریعے‘ کوئی براہ راست‘ کوئی ہوا میں‘ کوئی فضا میں‘ کوئی حالت بیداری میں‘ کوئی حالت غنودگی میں‘ اس طرح سب سفر طے ہوتےہیں لیکن میری زندگی میں زیادہ سفر جو طے ہوئے ہیں وہ حالت بیداری میں ہی ہوئے ہیں اور میں ہمیشہ حالت بیداری میں ہی ان کے ساتھ گیا ہوں اور انوکھے اور باکمال مناظر دیکھے ہیں۔ ایک دفعہ کی بات ہے میں ان کے ساتھ جارہا تھا‘ نیچے میں نے دیکھا دن کا وقت تھا کہ ایک والد اپنے بچوں کو مار رہا تھا اور اس کی بیوی بچوں کو چھڑا رہی تھی‘ میں نے اپنی سواری روکی اور ایک طرف کھڑے ہوکر یہ سارا منظر دیکھا ۔ بھوک کی مار:والد اپنے بچوں کو اس لیے مار رہا تھا کہ اس کے بچے کھانا زیادہ کھاتے تھے‘ اس کے پاس کھانے کے وہ ذرائع نہیں تھے کہ وہ بچوں کو دو وقت مکمل کھانا دے سکے۔ اس نے بچوں کو روکا کہ کھانا زیادہ نہ کھایا کرو لیکن وہ بچے تھے ظاہر ہے انہیں بھوک لگتی تھی انہوں نے تو کھانا کھانا ہی تھا‘ والد کو اس بات پرغصہ آیا کہ تم کھانا کیوں کھارہے ہوں اور اتنا زیادہ کیوں کھارہے ہو؟ اس بات پر وہ بچوں کو مارنا شروع ہوگیا۔ میں وہ منظر دیکھ رہا تھا بچے بھوک کی مار کھارہے تھےاور والد وحشیانہ انداز میں انہیں ماررہا تھا‘ مجھ سے رہا نہ گیا۔ میں آگے بڑھا اور میں نے اس کے والد سے ان بچوں کو چھڑوایا ‘پتہ نہیں کیسے اسے میرے آنے کی حیاء آئی‘ حالانکہ ہماری جان پہچان نہیں ہم ایک دوسرے کو جانتےنہیں تھے۔ آج مجھے خیال آتا ہے کہ اگر میں اس کے والد کو سورہ رحمن کا عمل بتا دیتا اور کہہ دیتا کہ وہ سورہ رحمن پڑھ لے تو اس کی وجہ سے اس کی زندگی میں کبھی خوشحالی روٹھ نہیں سکتی‘ خوشیاں اس سے جا نہیں سکتیں‘ خیریں سدا اس کے ساتھ رہیں گی اور برکات اسی کے ساتھ اس کا تعاقب کریں گی۔ آج مجھے اس کا احساس بھی ہورہا کہ میں کیوں نہ اس کو یہ عمل بتاسکا کیونکہ یہ غربت کو دور کرنے‘ معاشی حالات میں ترقی پانے اور زندگی کی ناکامیوں سے نکلنے کا ایک بہترین اور بے مثال عمل ہے۔ مجھے وہ جن بتانے لگے جن کے ہاں میں 29 رمضان کو گیا۔ جانے کی کیفیت:لیکن جانے سے پہلے میں اس کیفیت کو بھی آپ کو ضرور بتاتا چلوں میں گھر سے باہر نکلا میں ایسے آیا ہی تھا ایک ہوا کا جھونکا آیا جس میں ٹھنڈک خوشبو اور دل ربائی کا انداز تھا بس تھوڑی ہی دیر میں مجھے غنودگی کا احساس ہوا اور ایسے محسوس ہوا کہ جیسے میں گررہا ہوں اور کوئی چیز مجھے سنبھال رہی ہے اور میں سکون کی نیند سوگیا ہوں لیکن چند ہی لمحوں کے بعد میں اٹھ بیٹھا تو میں ایک انوکھےجہان میں تھا ‘ وہ انوکھا جہاں زمین سے نیچے تھا وہاں گھر تھے‘ گلیاں تھیں‘ درخت تھے‘ ایک نظام تھا‘ روشنی تھی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ ہم زمین کے نیچے رہتے ہیں اور یہ بات انوکھی بتائی کہ ہم زمین کے نیچے جسے آپ بل کہتے ہیں اور احادیث مبارکہ میں حشرات کے بل کے اندر پیشاب کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ یہ دراصل ہمارے گھر ہیں اور یہی ہمارے گھروں کے راستے ہیں آپ کے مطابق بل ہوتےہیں‘ آگے آپ کو نظر نہیں آتا جس طرح ہم جنات آپ انسانوں کو نظر نہیں آتے اسی طرح ہمارے گھر بھی آپ کو نظر نہیں آتےاور ہمارے وسیع گھر ہوتے ہیں‘ زندگی ہے‘ اٹھنا بیٹھنا ہے میں اس جہان کو دیکھ رہا تھا جو زمین کے نیچے کاجہان ہے اور میرا اندر بار بار کہہ رہا تھا کہ یااللہ تو کتنا طاقتور ہے‘ تو کتنا رب العالمین ‘تیری قوت‘ تیری طاقت اور تیری عظمت کو آج تک نہیں پہنچ سکے اور نہ پہچان سکوں گا تو وریٰ الوریٰ ہے تو عرش عظیم کا مالک ہے یقینا ًہمارے بس میں نہیں‘ اس کے بعد ختم سورۂ رحمن کا اہتمام شروع ہوا تمام قراء حضرات اور جو گھر کے تمام افراد اس سورۂ رحمن کے پڑھنے میں شامل ہوئے سب نے ایک ایک بار سورۂ رحمن پڑھی یہ کل ستائیس افراد تھے جنہوں نے سوا لاکھ دفعہ سورہ ٔرحمن کا ختم کیا تھا۔ اللہ پاک نے جنات کو طاقت دی ہے‘ سب نے ایک ایک بار سورۂ رحمن پڑھی اور اس کے بعد ایک بار سورۂ رحمن میں نے پڑھی اور کچھ سورۂ رحمن کے معنی اور مطالب اور اللہ تعالیٰ کی تمام نعمتوں کا کچھ سبق دہرایا اور اس کے بعد رقت آمیز دعا ہوئی۔ کوئی انوکھا فائدہ بتائیے:دعا کے بعد ہلکا پھلکا سادہ سا کھانا ‘ایک بات میں نے ان سے پوچھی آپ بہت سالوں سے یہ عمل کررہے ہیں آپ یہ بتائیں کہ آپ میں سے کوئی جن ایسا ہے کہ جواس عمل کا کوئی ایسا فائدہ بتائے جو اس سے پہلے کسی کو نہ ملا ہو۔ تو میری نظر ایک جوان جن پرپڑی جس نے ہاتھ کھڑا کیا اور وہ جوان جن کہنے لگا کہ ہاں میں نے یہ عمل آزمایا ہے اور میں نے اس عمل کو کیا ہے اور اس کا بہت زیادہ نتیجہ اور فائدہ پایا ہے اور وہ یہ پایا ہے میں جب بھی چاہتا ہوں انبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام
میں سے کسی بھی نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملاقات کرسکتا ہوں اور ان کی برکات اور ان کے علم سے استفادہ کرتا ہوں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ سب سے زیادہ کن نبی علیہ السلام سے آپ نے ملاقات کی۔ کہنے لگے میں نے سب سے زیادہ حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملاقات کی۔کیونکہ حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام وہ واحد نبی ہیں جن کی لکھائی ہم ابھی تک لکھ رہے ہیں یعنی جو لکھنا انہوں نے ہمیں سکھایا تھا آج بھی ہم ویسا ہی لکھ رہے ہیں وہ ’’خط ادریسی‘‘ دراصل وہ خط ہے یعنی لکھنے کا وہ انداز ہے جسے ہم لکھتے ہیں اور لکھ کر اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو نفع پہنچاتے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں۔ مجھے حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زندگی سے بہت فائدہ ملا اور ان کی زندگی سے بہت نفع ملا‘ میں نے ان سے بہت پایا ان سے بہت سیکھا‘ ان سے بہت حاصل کیا میں نے سوال کیا کہ اور کن نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام سے فیض پایا تو پھر انہوں نے انبیاء کے بے شمار نام بتائے اور ہر نبی سے اس بندہ خدا نے سورۂ رحمن کے اس عمل کی برکت سے گفتگو کی‘ استفادہ کیا‘ علوم حاصل کیے‘ قدرت کے مظاہر مناظر دیکھے اور قدرت کی جلوہ آفرینی کے وہ منظر دیکھے جو چشم انسانی نہ کبھی دیکھ سکے اور نہ گمان خیال کرسکے اورنہ ہمارے کسی احساس میں آسکے۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں