ستو صرف گرمی کی شدت کو ہی کم نہیں کرتا بلکہ کئی امراض میں دوا کا کام بھی دیتا ہے ۔ستو قبض سے چھٹکارا پانے کے لئے بہترین دوا ہے۔ خاص طور پر رمضان المبارک میں قبض نہیںہونے دیتا۔
چنا ‘ مکئی یا جو وغیرہ کو ریت میں بھوننے کے بعد چکی میں پیس کر بنائے گئے پائوڈر کو ستو کہا جاتا ہے ۔گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی ملک میں اکثر لوگ ستو کا استعمال کرتے ہیں ۔ خاص کر دُور دراز کے قصبوں اور دیہاتوں میں یہ بطور کھانا استعمال ہوتا ہے ۔ چنے کے ستو میں پروٹین کے اجزا ء کافی مقدار میں موجود ہیں اور مکئی کے ستو میں کاربو ہائیڈریٹس کی مقدار کافی ہوتی ہے ۔ ان دونوں چیزوں کو ستو میں برابر برابر مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ستو بنا بنایا بازار سے بھی دستیاب ہو جاتا ہے ۔ گڑ اور شکر کا ستو بھی لوگوں میں مقبول ہے ۔ جسم کی تندرستی کےلئے فائدہ مند ہے ۔خاص طور پر رمضان المبارک کی سخت گرمی کے بعد جب افطاری کے بعد اس کا ایک گلاس پیا جائے تو سارے دن کی گرمی‘ پیاس اور تھکن پہلے گھونٹ میں ہی ختم ہوجاتی ہے۔سب سے خاص بات یہ ہر قسم کے مضر اثرات سے پاک ہے ستو کی کئی اقسام ہیں جو یہاں درج کی جارہی ہیں:۔
جو کا ستو:ٹھنڈا ‘ گرمی کا دشمن ‘ ہلکا ‘ دست آور ‘ قبض کشا ‘ بلغمی امراض میں تسکین دیتا ہے روکھا ہوتا ہے اسے پانی میں گھول کر شکر ملا کر پینے سے یہ مقوی ‘ طاقت پہنچانے والا ‘ بلغم اور کف کو ختم کرنے والا فرحت بخش ‘ ذائقہ دار اور پیاس کی شدت کم کرنے والا مشروب بن جاتا ہے ۔جو اور چنے کا ستو:چنے کو بھون کر چھکا اُتار کر پسوا لیتے ہیں اور چوتھائی حصہ جو کے ستو میں ملا لیتے ہیں ۔ یہی جو اور چنے کا ستو ہے اس ستو کو پانی میں گھول کر گھی ‘ شکر ملا کر پینا گرمی کے موسم میں بہت فائدہ مند ہے ۔ یہ لو میں فرحت بخش ہے اور ٹھنڈک کا احساس دیتا ہے ۔چاول کا ستو:چاول کا ستو بھی گرمی کا دشمن ‘ ہلکا ‘ ٹھنڈا ‘ میٹھا ‘ ذائقہ دار اور مقوی ہے ۔ گرمیوں کے موسم میں اس کا کھانا اور پینا بہت مفید ہے ۔جو ‘ گہیوں اور چنے کا ستو:چنے کی دال ایک کلو گیہوں آدھا کلو اور جو 200 گرام لے کر تینوں کو الگ الگ سات آٹھ گھنٹے تک پانی میں بھگو کر سکھا لیں اور پھر تینوں کو الگ الگ بھنوا لیں ۔ پھر تینوں کو ایک ساتھ پیس کر سفوف بنا لیں گیہوں جو اور چنے کا ستو تیار ہے ۔
استعمال:ان تمام اشیا ء کے ستو کو شربت بنا کر بھی پیا جا سکتا ہے اور کھیر کی طرح گاڑھا بنا کر چمچ سے بھی کھایا جاتا ہے اگر اسے میٹھا کرنا ہو تو اس میں شکر یا گُڑ بھی ملا سکتے ہیں اور نمکین ستو بنانا ہو تو حسب ذائقہ نمک اور زیرہ پانی میں ڈال کر اس میں ستو گھول دیں ۔ستو کے فوائد:ستو صرف گرمی کی شدت کو ہی کم نہیں کرتا بلکہ کئی امراض میں دوا کا کام بھی دیتا ہے ۔ستو قبض سے چھٹکارا پانے کے لئے بہترین دوا ہے۔ خاص طور پر رمضان المبارک میں قبض نہیںہونے دیتا۔تیزابیت کے مریضوں کے لئے چنے کا ستو زیادہ مفید ہے اس میں موجود اجزا ء تیزابیت دور کرتے ہیں ۔گرمیوں کے موسم میں چنے کا ستو اور تھوڑا سا نمک ‘ بھنا ہوا زیرہ ملا کر پینے سے جسم کو ٹھنڈک ملتی ہے یہ مشروب لُو لگنے سے محفوظ رکھتا ہے ۔چنا بلغم دور کرتا ہے اسی لئے رات کو سوتے وقت ایک پائو دودھ میں دو بڑے چمچ چنے کا ستو ملا کر پینے سے حلق میں جما بلغم نکل جاتا ہے اور کھانسی میں بھی آرام ملتا ہے ۔گڑ ملا کر چنے کا ستو روزانہ پینے سے بار بار پیشاب آنے کی شکایت سے نجات ملتی ہے ۔ڈیڑھ دو چمچ چنے کا ستو اور بادام کی پانچ گرام گری کھا کر اوپر سے ایک پائو دودھ پینے سے مردانہ کمزوری میں فائدہ پہنچتا ہے ۔روزانہ رات سوتے وقت چنے کا ستو کا استعمال بواسیر کے مسوں کی رطوبت ختم کرنے کے لئے بہت مفید ہے ۔اگر کہیں گہرا زخم لگ جائے تو ستو میں السی کا تیل ملا کر مرہم کی طرح بنا لیں ۔ اس مرہم کو زخم پر لگانے سے زخم بھر جاتا ہے ۔کچھ احتیاط بھی ضروری ہے:ستو کے فوائد تو بہت ہیں مگر اس کا غیر ضروری اور بے تحاشہ استعمال نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے اس لئے زیادہ استعمال حسب ضرورت ہی کیا جائے ۔چنے کے ستو کا مسلسل استعمال پیٹ میں گیس پیدا کر دیتا ہے اس لئے زیادہ استعمال نہ کیا جائے ۔پتھری کے مریضوں کے لئے چنے کے ستو کا استعمال مضر ہوتا ہے ۔کوڑھ کے مرض میں بھی چنے کا ستو نقصان کرتا ہے اس لئے کوڑھ کے مریض اس سے احتیاط کریں ۔برسات کے موسم میں چنے کا ستو کم سے کم کھائیں اور ہو سکے تو اس کا استعمال اس موسم میں نہ کریں ۔ستو کھاتے وقت درمیان میں پانی نہیں پینا چاہیے ۔ایک دن میں صرف ایک بار ہی ستو کا استعمال کیا جائے ۔کھانا کھانے کے بعد بھی ستو کا استعمال نہ کیا جائے ۔ صرف ستو کھانا بھی مضر ہو سکتا ہے اس لئے چاہئے کہ اس کے ساتھ نمک شکر گڑ زیرہ وغیرہ ملا لیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں