17 رمضان 40 ھ کو بد بخت ابن ملجم خارجی نے نماز فجر کیلئے تشریف لےجاتے وقت سیدنا علی المرتضیٰ شیرخدا رضی اللہ عنہٗ پر حملہ کر دیا‘ جس سے آپ رضی اللہ عنہٗ تین دن موت و حیات کی کش مکش میں مبتلا رہنے کے بعد 21 رمضان 40 ھ میں بعمر 63 سال جام شہادت نوش فرماگئے۔
علی کرم اللہ وجہہ بہ منزلت ہارون ؑ :حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ محمد ﷺ جب تبوک کے لئے روانہ ہونے لگے تو آپ ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو اپنا قائم مقام مقرر فرمایا ۔ حضرت علی ؓ نے عرض کیا کیا آپ ﷺ مجھ کو بچوں اور عورتوں میں چھوڑ رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا علی !تم کو خوش ہونا چاہیے کہ میرے نزدیک تمہارا مرتبہ یہ ہے جیسے حضرت موسی ؑ کے نزدیک ہارون ؑ کا مگر یہ کہ میرے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا ۔ (صحیح بخاری : جلد دوم : حدیث نمبر 1571) ۔حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ نے انصار و مہاجرین کے درمیان مواخات قائم کی تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اشک بار آنکھوں کے ساتھ رسول کریمﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپﷺ نے صحابہ کرام ؓ میں بھائی چارہ قائم فرمایا لیکن مجھے کسی کا بھائی نہیں بنایا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہو ۔ (مشکوٰۃ شریف : جلد پنجم : حدیث نمبر 708) ۔محبت علی ؓ مومن کی نشانی :قتیبہ ‘ جعفر بن سلیمان ‘ ابو ہارون عبدی ‘ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے ہم انصار لوگ ‘ منافقین کو ان کے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے بغض کی وجہ سے پہچانتے ہیں ۔ (جامع ترمذی : جلد دوم : حدیث نمبر 1683)
علی ؓ ابو تراب :عبداللہ بن مسلمہ عبدالعزیز بن ابی حازم حضرت ابو حازم سے بیان کرتے ہیں کہ ایک روز آنحضرت ﷺ نے (حضرت فاطمہ ؓ سے) دریافت کیا تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں ‘ انہوں نے کہا مسجد میں‘ پس آپﷺ ان کے پاس (مسجد میں) تشریف لے گئے تو دیکھا کہ ان کی چادر پیٹھ سے سرک گئی ہے اور ان کی پیٹھ پر مٹی ہی مٹی تھی‘ آپ مٹی پونچھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے اے ابو تراب اٹھ بیٹھو ‘دو مرتبہ آپﷺ نے یہی فرمایا ۔ (صحیح بخاری : جلد دوم : حدیث نمبر 917) ۔علی ؓ دعائے رسول ﷺ :ابراہیم بن مستمر عروفی ‘ صلت بن محمد ‘ غسان بن الاغر بن حصین نہلشی ‘ زیاد بن حصین سے روایت ہے انہوں نے اپنے والد سے سنا جس وقت رسول کریم ﷺ کے پاس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو آپ ﷺ نے فرمایا :اے علی میرے پاس آ ‘ چنانچہ وہ قریب آگئے ‘ آپ ﷺ نے ان کے بالوں کی ایک لٹ پر ہاتھ رکھا پھر ہاتھ پھیرا اور اللہ تعالیٰ کا نام لیا اور ان کے واسطے دُعا فرمائی۔ (سنن نسائی : جلد سوم : حدیث نمبر 1369) ۔علی ؓ منزل طہارت پر :قتیبہ ‘ محمد بن سلیمان صبہانی ‘ یحییٰ بن عبید ‘ عطا ء بن ابی رباح ‘ حضرت عمر بن ابو سلمہ جو نبی اکرم ﷺ کے ربیب ہیں فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی۔( اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے‘ الاحزاب : 33) ۔تو آپ ﷺ ام سلمہ ؓ کے گھر میں تھے ۔ آپ ﷺ نے فاطمہ ؓ ‘ حسن ؓ اور حسین ؓ کو بلوایا اور ان سب پر ایک چادر ڈال دی ۔ حضرت علی ؓ آپ ﷺ کے پیچھے تھے پھر ان پر بھی چادر ڈال دی اور عرض کیا یا اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں ‘ ان سے گناہ کی نجاست دور کر دے اور ان کو ایسا پاک کر دے جیسا پاک کرنے کا حق ہے۔ ام سلمہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں بھی ان کے ساتھ ہوں (یعنی چادر میں آنے کا ارادہ کیا) آپ ﷺ نے فرمایا :تم اپنی جگہ رہو تم خیر پر ہو ۔ (جامع ترمذی : جلد دوم : حدیث نمبر 1153) نبی ﷺ و علی ؓ کی نسبت :قتیبہ بن سعید ‘ جعفر بن سلیمان ضبعی ‘ عن یزید رشک ‘ مطرف بن عبداللہ ‘ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ مجھ سے ہیں اور میں اس میں سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کےدوست ہیں ۔ (جامع ترمذی : جلد دوم : حدیث نمبر 1678) ۔علی ؓ محبوب مصطفیٰ ﷺ :سفیان بن وکیع ‘ عبیداللہ بن موسیٰ ‘ عیسٰی بن عمر ‘ سدی ‘ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک پرندے کا گوشت تھا ۔ آپ ﷺ نے دُعا کی یا اللہ !اپنی مخلوق میں سے محبوب ترین شخص میرے پاس بھیج تا کہ میرے ساتھ اس پرندے کا گوشت کھا سکے ۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ آئے اور آپ ﷺ کے ساتھ کھانا کھایا ۔ (جامع ترمذی : جلد دوم : حدیث نمبر 1688) ۔حضرت ام عطیہ ؓ کہتی ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول کریم ﷺ نے کسی جنگی مہم پر ایک لشکر روانہ فرمایا تو اس میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بھی شامل تھے ۔
ام عطیہ کا بیان ہے کہ اس موقع پر (جب کہ آپ ﷺ لشکر کو رخصت کر رہے تھے یا لشکرکی واپسی کا دن قریب تھا) میں نے رسول کریم ﷺ کو ہاتھ اٹھا کر یہ دُعا مانگتے سنا ۔ الٰہی مجھ کو اس وقت تک موت نہ دینا جب تک کہ تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو (عافیت و سلامتی کے ساتھ واپس لا کر) مجھ کو نہ دکھا دے (ترمذی ‘ مشکوٰۃ شریف : جلد پنجم : حدیث نمبر 714) ’’حضرت زید بن ارقم ؓسے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے حضرت علی ‘ فاطمہ ‘ حسن ‘ حسین رضی اللہ عنہم اجمعین کے حق میں فرمایا کہ ‘‘جو کوئی ان سے لڑے میں اسے لڑوں گا اور جو کوئی ان سے مصالحت رکھے میں اس سے مصالحت رکھوں گا۔ ‘‘ (ترمذی ‘ مشکوٰۃ شریف : جلد پنجم : حدیث نمبر 792) محبت علی ؓ جنت کی ضمانت :نصر بن علی جہضمی ‘ علی بن جعفر بن محمد ‘ موسیٰ بن جعفر بن محمد ‘ علی بن حسین ان کے والد ‘ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ نے حضرت حسن ؓ و حسین ؓ کے ہاتھ پکڑے اور فرمایا جو مجھ سے محبت کرے گا اور ساتھ ہی ساتھ ان دونوں ‘ ان کے والدین (یعنی علی اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے بھی محبت کرے گا وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میری جگہ میں ہو گا ۔ (جامع ترمذی : جلد دوم : حدیث نمبر 1699)۔ علی ؓ کی منزلت :حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا : رسول اللہ محمد ﷺ کی نظر میں مجھ کو ایک ایسی قدر و منزلت حاصل تھی جو خلقت میں کسی کو حاصل نہیں ہوئی ۔ (مشکوٰۃ شریف : جلد پنجم : حدیث نمبر 730 ‘ نسائی) ۔علی حکمت کا دروازہ :اسماعیل بن موسیٰ ‘ محمد بن عمر رومی بن شریک ‘ سلمہ بن کہیل ‘ سوید بن غفلہ ‘ صنا سجی ‘ حضرت علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ۔ (جامع ترمذی : حدیث نمبر 1690) ۔شہادت کے متعلق پہلے ہی علم تھا:سیدنا علی ؓ کو اپنی شہادت کے متعلق نبی اکرم ﷺ کی خبر کے مطابق پورا یقین تھا ۔ ایک دن نبی اکرم ﷺ نے سیدنا علی ؓ سے پوچھا : ’’ اے علی کیا تم جانتے ہو کہ بعد میں آنے والوں میں سب سے زیادہ بد بخت کون ہے ؟ ‘‘ سیدنا علی ؓ نے عرض کیا : ’’ اللہ اور اس کا رسول ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں ۔ ‘‘ حضور ﷺ نے فرمایا : ’’ تیرا قاتل سب سے زیادہ بدبخت ہے ‘‘17 رمضان 40 ھ کو بد بخت ابن ملجم خارجی نے نماز فجر کے لئے جاتے وقت سیدنا علی ؓ پر حملہ کر دیا ۔ جس سے آپ ؓ تین دن موت و حیات کی کش مکش میں مبتلا رہنے کے بعد 21 رمضان 40 ھ میں بعمر 63 سال جام شہادت نوش کر گئے ۔اللہ رب العزت امت مسلمہ کو سیدنا علی ؓکے ارشادات و تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں