محترم حضرت حکیم صاحب اسلام علیکم! ماہنامہ عبقری میگزین کا عرصہ دراز سے قاری ہوں۔ آپ جو خدمتِ خلق بنی نو انسان کی کررہے ہیں، یہ بہت کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔ ہماری دعائیں ہر وقت آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ کے ارسال کردہ قیمتی وظائف میں پڑھتا رہتا ہوں۔
یہ خط عبقری میگزین میں چھپنے والے سچے واقعات (پاک فوج کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی مدد کے انوکھے واقعات) سے متاثر ہو کر لکھ رہا ہوں اور عبقری رسالہ میں لگانے کیلئے میجر ضیا الدین عباسی شہید (ستارہ جرأت) اور والدِ بزرگوار جناب کا سچا واقعہ جو کہ مظہر برلاس صاحب نے ایک مقامی اخبار میں (دربارِ رسولﷺ میں پاکستان) کے عنوان سے شائع کیا تھا۔ اس کی کاپی ارسال کررہا ہوں۔ امید ہے آپ اس کو عظیم رسالے عبقری کے صفحات میں جگہ دے کر ہمارے ایمان کو تازہ کردیں گے شکریہ۔قارئین! پاکستان اللہ تعالیٰ کا خاص تحفہ ہے یہ ملک سرکار مدینہ ﷺ کی محبت سے بنا۔ رسولﷺ اور اہل بیت سمیت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اس پاک وطن سے خاص انسیت ہے۔ پاکستان کی بنیادوں میں کئی شہیدوں کا لہو شامل ہے اسی طرح پاکستان کی حفاظت کے لئے ہمارے کئی جوان شہید ہوئے، کبھی اتفاق ہو تو قائداعظم کے زندہ خوابوں کا مطالعہ کیجئے ، آپ کو پتہ چلے گا کہ کس طرح قائداعظمؒ برطانیہ سے واپس آئے حالانکہ وہ تو مایوس ہو کر انگلستان چلے گئے تھے، انہیں کس طرح پاکستان بنانے کیلئے چنا گیا اور اللہ نے ایسے حالات بنائے کہ یہ برطانیہ چھوڑ کر واپس ہندوستان پہنچ گئےاور انہوں نےکیسے پھرپاکستان کے لئے جدوجہد کی۔آپ کو یاد ہوگا کہ امیر ملت پیر جماعت علی شاہؒ سمیت وقت کے کئی ولی پاکستان کی حمایت میں جدوجہد کرتے رہے۔ بعض اہل تصوف کے مطابق پاکستان کے حوالے سے ایک ایک لمحے کی رپورٹ دربار رسولﷺ میں پہنچتی رہی ہے، خوبصورت اور اہم بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک جاری ہے اور ان شاء اللہ عزوجل جاری رہے گا ۔ ایک واقعہ رقم کررہا ہوں تاکہ پاکستان اور اس کی بہادر فوج کےمخالفین کو بات اچھی طرح سمجھ آجائے۔
1965ء کی پاک بھارت جنگ ختم ہوچکی تھی ، اسی جنگ میں میجر عزیز بھٹی شہید ہوئے تھے، اسی جنگ میں چونڈہ کے مقام پر ہمارے بہادر جوانوںنے بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا تھا۔ اس جنگ کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی رسول اللہ ﷺ کے روضہ اقدس کے سامنے خاموش بیٹھا آنسو بہائے جارہا تھا، آنسو بہانے والے کی نگاہیں روضہ رسولﷺ پر جمی ہوئی تھیں، یہ بوڑھا شخص میجر ضیا الدین عباسی شہید کا والد تھا، میجر ضیا الدین عباسی شہید (ستارہ جرأت) انفنٹری سکول کوئٹہ کے انسٹرکٹر تھے۔ گیارہ ستمبر 1965ءکو سیالکوٹ میں پھلورا کے محاذ پر دشمن کی توپ کا گولہ میجر عباسی کے ٹینک کو آ لگا جس سے میجر ضیاء الدین عباسی شہید ہوگئے۔ انہیں بعد از شہادت ستارۂ جرأت دیا گیا جب یہ ایوارڈ لینے کے لئے میجر عباسی کے والد صدر جنرل ایوب خان کے پاس گئے تو ایوب خان نے ان سے خواہش پوچھی تو میجر عباسی کے والد نے عمرہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے صدر ایوب نے فوراً قبول کرتے ہوئے عمرہ کا بندوبست کروادیا جس وقت میجر عباسی شہید کے والد روضہ رسولﷺ پر تھے تو ایسے میں خادم مسجد نبویﷺ تشریف لائے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ ’’آپ میں سے کوئی پاکستان سے تعلق رکھتا ہے؟‘‘ میجر عباسی کے والد خاموش رہے، خادم مسجد نبویﷺ نے دوبارہ پکارا ’’آپ میں سے(باقی صفحہ نمبر47 پر)
(بقیہ:بارگاہ نبوتؐ میں مقام پاکستان اور پاک فوج )
کوئی پاکستان سے تعلق رکھتا ہے؟‘‘ اس مرتبہ میجر عباسی شہید کے والد نے کہا کہ ’’میں پاکستان سے ہوں‘‘ خادم مسجد نبویﷺ نے ان سے پوچھا پاکستانی فوج کے میجر ضیا الدین عباسی شہید کا نام آپ نے سنا ہے، شہید کے والد کو حیرت ہوئی مگر انہوں نے خادم کو بتایا کہ میں ہی میجر ضیا الدین عباسی شہید کا والد ہوں۔ یہ سنتے ہی خادم کا ’’چہرہ‘‘ خوشی سے کھل کھلا اٹھا، انہوں نے مسرت سے لبریز ہوکر آگے بڑھ کر بوڑھے شخص کو گلے لگالیا ، خادم بوڑھے شخص کا ماتھا چومتے ہوئے کہنے لگے ! آپ یہیں رکیں، میں کچھ دیر بعد آتا ہوں ’’ میجر عباسی شہید کے والدمحترم پھر وہاں بیٹھ گئے، کچھ دیر بعد وہ خادم خاص واپس آئے وہ انہیں اپنے گھر لے گئے، خادم خاص میجر عباسی کے والد کا احترام ایسے کررہے تھے جیسے لوگ اپنے پیرو مرشد کی عزت و اکرام کرتے ہیں، خادم خاص نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ انہیں کھانا کھلایا، سب گھر والے اس عمر رسیدہ شخص کے ساتھ بڑے احترام سے پیش آرہے تھے۔ یہ سب کچھ دیکھ کر میجر عباسی کے والد بڑے حیران تھے اور سوچ رہے تھے کہ یاالٰہی! یہ ماجرا کیا ہے؟ کیونکہ میں تو ان صاحب(خادم خاص) کو جانتا تک نہیں ہوں بلکہ میں تو زندگی میں پہلی بار سرزمین حجاز پر آیا ہوں، ابھی سوچوں کا یہ سفر جاری تھا کہ خادم خاص مسجد نبویﷺ نے پھر سے بزرگ شخص کے ہاتھوں کے بوسے لینے شروع کردیئے۔ جب خادم نے دیکھا تو میجر عباسی شہید کے والد کے چہرے پر ایک حیرت ہے تو انہوں نے حیرانگی دور کرتے ہوئے کہا ’’جب پاکستان اور ہندوستان کی جنگ ہورہی تھی تو گیارہ ستمبر کی رات میں نے خواب میں رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ وہ اپنے جلیل القدر صحابہؓ کے ساتھ تشریف فرما ہیں، کچھ لمحوں بعد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ہ ہاتھوں میں ایک لاشہ اٹھائے وہاں تشریف لاتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا میجر شہید عباسی اس طرح بہادری کے ساتھ کفار کے خلاف جنگ لڑے ہیں جس طرح آپ میرے ساتھ غزوات میں کفار کے خلاف لڑتے رہے ہیں، پھر اس کے بعد رسول اکرم ﷺ سمیت سب نے میجر عباسی شہید کی نماز جنازہ پڑھی اور رسولؐ اللہ ﷺ کے حکم پر انہیں جنت البقیع میں دفن کیا گیا‘‘میں یہ واقعہ صرف اس لئے لکھ رہا ہوں کہ یہ مجھ پر فرض ہے کہ میں ارض پاک کے لئے لکھوں ، اس وطن پر قربان ہونے والوں کے لئے لکھوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں