ایک آدمی کا عجیب قصہ (ڈاکٹر خلیل احمد‘ دریا خان)
صحیحین کی حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص نے قصد کیا کہ آج رات میں صدقہ دوں گا‘ لے کر نکلا اور چپکے سے ایک عورت کودے کر چلا آیا۔ صبح لوگوں میں یہ باتیں ہونے لگیں کہ آج رات کوئی شخص ایک بد کارعورت کوخیرات دے گیا‘ اس نے بھی سنا اور خدا تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ پھر اپنے جی میں کہا کہ آج رات پھر صدقہ کروں گا‘ لے کر چلا اور ایک شخص کی مٹھی میں رکھ کر چلاآیا۔ صبح سنتا ہے کہ لوگوں میں چرچا ہو رہا ہے کہ آج رات ایک مالدار کو کوئی صدقہ دے گیا‘ اس نے پھر خدا تعالیٰ کی حمد کی اور ارادہ کیا کہ آج رات کو تیسرا صدقہ دوں گا‘ دے آیا۔ دن کو معلوم ہوا کہ وہ چور تھا۔ تو کہنے لگا‘ خدایا! تیری تعریف ہے‘ زانیہ عورت کو دیئے جانے پر بھی‘ مالدار شخص کو دیئے جانے پر بھی اور چور کو دیئے جانے پر بھی خواب میں دیکھتا ہے کہ فرشتہ آیا اور کہہ رہا ہے کہ تیرے تینوں صدقے قبول ہو گئے۔ شاید بدکار عورت مال پا کر اپنی حرامکاری سے رک جائے اور شاید مالدار کو عبرت حاصل ہو اور وہ بھی صدقے کی عادت ڈال لے اور شاید چور مال پا کر چوری سے باز رہے۔ (تفسیر ابن کثیر‘ جلد ۱ صفحہ 368)
غم و پریشانی اور قرض کی ادائیگی کیلئے نبوی نسخہ
اس دنیا میں شاید ہی کوئی خوش نصیب ہو گا جس کو مسائل کا سامنا نہیں اور اس کو وقفہ وقفہ سے مصائب و پریشانیوں اور آزمائشوں سے گزرنا نہیں پڑتا ‘ یہ دوسری بات ہے کہ کون اللہ کا بندہ اس پر صبر کرتا ہے اور دوسروں کو محسوس نہیں ہونے دیتا‘ بعض احباب اس کا برملا اظہار کرتے ہوئے اپنی پریشانیوں میں مزید اضافہ کرتے ہیں‘ کسی کو قرض کی ادائیگی کی فکر تو کسی کو اپنے کاروبار میں نقصان کی شکایت ہے۔ کسی کو اپنے کسی قریبی عزیز کی ناگفتہ بیماری کا غم ہے تو کسی کو اپنے رشتہ داروں کی طرف سے اذیت رسانی اور تحاسد و تباغض کا شکوہ ہے۔ کسی کو اپنی اولاد کے نا فرمان ہونے کا دکھ تو کسی کو بیوی کے بے وفا اور بد زبان ہونے یا بھائی بہنوں کی بد سلوکی کا رنج۔ ان سب پریشانیوں سے نجات کیلئے کوئی کسی عامل سے رجوع کرتا تو کوئی تعویذ گنڈے والے شخص سے ۔ اگر پھر بھی کام نہ بنے تو نعوذ باللہ کوئی دوسرا غیر شرعی طریقہ اختیار کرتے ہوئے کسی غیر مسلم ماہرِ عملیات سے رجوع کرنے میں بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے‘ غرض یہ کہ ایک طرف اپنا وقت ضائع کرتے ہیں اور دولت بھی اور دوسری طرف اپنا ایمان بھی کمزور ہوتا ہے اور عقیدہ بھی لیکن افسوس کہ اس دوران ان کا اس سلسلے میں نبوی علاج کی طرف ذہن نہیں جاتا جس سے ایمان بھی باقی رہتا ہے اور کام بھی بنتے ہیں۔
عقیدہ بھی سلامت رہتا ہے اور غم بھی زائل ہوتے ہیں‘ بشرطیکہ پختہ عزم اور مضبوط ارادہ سے اس پر عمل کیا جائے‘ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین بھی ہماری طرح انسان تھے۔ ان کو بھی اسی طرح کے مسائل و مصائب کا سامنا رہتا تھا لیکن ان میں اور ہم میں فرق صرف یہ تھا کہ وہ ہر حال میں اس کا نبوی حل ہی تلاش کرتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ ایک برگزیدہ صحابی حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دفعہ نماز کے بعد خلاف معمول مسجد میں مغموم حالت میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے اس کی وجہ دریافت فرمائی۔ انہوں نے ادباً عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پریشانیاں لاحق ہیں اور قرضوں کا بوجھ ہے‘ جس میں گھلتا جا رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا اے ابو امامہ (رضی اللہ عنہ) کیا میں تمہیں ایسا نسخہ نہ بتاﺅں اور ایسی دعا نہ سکھاﺅں کہ اس کو پڑھنے سے غم بھی زائل ہو اور قرض بھی ادا ہو جائے۔ ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی ضرور یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم صبح و شام یہ دعا پڑھا کرو۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِنَ الھَمِّ وَ الحُزنِ وَ اَعُوذُبِکَ مِنَ العَجزِ وَ الکَسلِ وَ اَعُوذُبِکَ مِنَ الجُبنِ وَ البُخلِ وَ اَعُوذُبِکَ غَلَبَةِ الدَّینِ وَ قَھرِ الرِّجَالِo
ترجمہ: اے اللہ میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں‘ فکرو غم سے ‘ عاجزی و سستی سے‘ بزدلی و بخل سے‘ قرضوں کی کثرت سے اور لوگوں کے ظلم سے۔
کلونجی کا سلاد (حکیم ریاض حسین مکڑوال‘ میانوالی)
اجزائ:۔ ایک عدد کھیرا‘ ایک پائو دہی‘ آدھا چمچ پسی ہوئی کلونجی‘ ایک چمچ تازہ پودینہ‘ نمک حسب ذائقہ‘ لہسن کی چھیلی اور باریک کٹی ہوئی ایک پھلی‘ کالی مرچ حسب ضرورت۔
بنانے کا طریقہ: کھیرے کے باریک ٹکڑے کاٹ کر دہی میں ملائیں پودینہ کوٹ کر باقی تمام اشیاءکو دہی میں ملائیں سلاد تیار ہے۔
فوائد: یہ سلاد ہاضمہ کو تیز کرتا ہے اور بھوک کو بڑھاتا ہے۔ یہ معدہ کے السر کیلئے مفید ہے۔ متلی کو دور کرتا اور قے کو روکتا ہے۔ یہ سلاد سوزاک کے مریضوں کیلئے مفید ہے۔ یہ خون کے دبائو کو کم کرتا ہے۔
رزق میں کشادگی اور کاروبار کی ترقی کیلئے مجرب عمل
لِلّٰہِ مَافِی السَّمٰوٰتِ وَالاَرضِ ط اِنَّ اللّٰہَ ھُوَالغَنِیُّ الحَمِیدُ (سورہ لقمان آیت ۶۲)
رزق میں کشادگی کیلئے کاروبار کی ترقی کیلئے یا نیا کاروبار شروع کرنے سے پہلے آیت کو روزانہ 141دفعہ پڑھیں۔
ایک اہم نصیحت
ادب سے علم سمجھ میں آتا ہے۔ علم سے عمل صحیح ہوتا ہے۔ عمل سے حکمت ملتی ہے۔ حکمت سے زہد قائم ہوتاہے۔ زہد سے دنیا متروک ہوتی ہے۔ دنیا کے ترک سے آخرت کی رغبت حاصل ہوتی ہے۔ آخرت کی رغبت حاصل ہونے سے اللہ کے نزدیک رتبہ حاصل ہوتا ہے۔
شیطان کا پیشاب انسان کے کان میں
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کا ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا ہی رہتا ہے۔ نماز کیلئے بھی نہیں اٹھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ ایسا آدمی ہے جس کے کانوں میں شیطان پیشاب کرجاتا ہے۔ (بخاری و مسلم)
اعمال استخارہ اور میرا پانچ سالہ تجربہ (ش۔ ل۔ صافی)
کسی کام کو کرنے سے قبل استخارہ کرلینا بہتر ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو استخارہ کی تعلیم فرماتے۔ جس طرح آیات قرآنی کی تعلیم فرماتے۔ دوسری روایت میں ہے کہ ہرگز نقصان نہ اٹھائے گا وہ شخص جس نے استخارہ کیا اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا اے انس رضی اللہ عنہ جس کام کا بھی قصد کرو تو استخارہ کرو۔ پھر جوکچھ تیرے دل پر القا ہوا اس پر عمل کر وہی بہتر ہے۔ ظفرجلیل شرح حصن حصین میں لکھتے ہیں جب کسی کام کا ارادہ کرے مثلاً سفر‘ تعمیر عمارت‘ نکاح اور مانند اس کے جیسے تجارت‘ کسی کی شرکت‘ سوار اور سواری کا جانور‘ مال تجارت ملازمت وغیرہ کاموں میں استخارہ کرنا بہتر ہے۔ مجھے تقریباً پانچ سال ہوگئے میں اس عمل کو آزما رہا ہوں۔ جس کام میں میں نے استخارہ کیا اس میں سوفیصد کامیابی حاصل ہوئی۔ میں نے پہلی بار استخارہ منگنی کیلئے کیا جس کے ساتھ میں منگنی کرنا چاہتا تھا وہ میری خالہ کی بیٹی تھی جب میں نے منگنی کا پیغام بھیجا تو خالہ نے انکار کردیا۔ بار بار پیغام بھیجتا رہا وہ انکار کرتی رہی۔ میں نے سوچا کیا وجہ ہے۔ میں نے اس کام کیلئے استخارہ کیا اور کامیاب نہ ہوا۔ پھر میں نے دوسری لڑکی کیلئے استخارہ کیا۔ اس میں کامیاب ہوگیا اور اس دفعہ جس کے ساتھ میری منگنی ہوئی ہے وہ پڑھی لکھی ہے۔ خاندان بھی اچھا ہے۔
پہلے والا استخارہ میں حکمت یہ تھی کہ وہ لڑکی بیمار تھی اس کے گردے خراب تھے اور اس کا علاج ہمارے لیے مصیبت تھا کیونکہ ہم غریب لوگ ہیں۔
دوسری مرتبہ میرا ایک دکان کا ارادہ تھا۔ میں نے اس کے لیے استخارہ کیا اور دکان کھولی۔ اس وقت میرے پاس تقریباً 14ہزار روپے تھے۔ دکان کا کرایہ تین ہزار تھا۔ کام اس میں اتنا اچھا چلا کہ اللہ بہتر جانتا ہے۔ بہت کاموں میں میں نے آزمایا اور کامیابی حاصل کی۔ اس عمل میں یہ برکت ہے جس کام میں کامیابی ہو وہ ہوگا۔ جس کام میں ناکامی ہو وہ نہیں ہوگا۔ طریقہ استخارہ دو رکعت نفل صلوٰة حاجت پڑھ کر اس کے بعد دعا استخارہ پڑھے۔
دعا استخارہ
دعا استخارہ نماز کی کتاب میں مل جاتی ہے۔استخارہ عشاءکی نماز کے بعد کریں اور سنت طریقے سے سوجائیں۔
جلنے کے نشان نہ رہے (انسپکٹر مطلوب احمد باجوہ)
ایک بزرگ جن کی عمر 86سال ہے انہوں نے بیان کیا کہ عرصہ دراز کی بات ہے۔ دیہات میں بیلنا کے قریب کماد سے تازہ گڑ تیار کرتے ہوئے نہایت گرم گڑ میرے اپنے پائوں پر پڑگیا۔ میں نے جلدی سے بھاگتے ہوئے قریب سے آک کا پودا توڑا۔ اسے آگ میں تھوڑا سا جھلنے کیلئے ڈالا۔ آک کے گرم گرم پتے کچھ نرم بھی ہوگئے جنہیںمسل کر پانی نچوڑا اور اپنے پائوں پر ڈال دیا۔ پائوں پر نہ کوئی زخم بنا اور نہ چھالا بنا اور نہ ہی کوئی نشان جلن باقی رہا۔
9/10 سال قبل میری بہو کچن میں مصروف کار تھی گیس سلنڈر پہلے سے لیک کررہا تھا اور کچن گیس سے بھرا ہوا تھا جب بہو نے چولہا جلانے کیلئے ماچس جلائی تو سارے کچن میں آگ پھیل گئی اور میری بہو سر سے لیکر پائوں تک جھلس گئی۔ مجھے پتہ چلا تو فوراً آک کے پودے اکٹھے کرکے سابقہ طریقہ کے مطابق پانی نکال کر بہو کے جسم پر ڈالا گیا۔ بعدازاں مزید پانی نکال کر لگانے کیلئے دیا گیا۔ 2/3 دن بعد اطلاع ملنے پر بہو کے میکے والے آئے اور بہوکو بالکل ٹھیک دیکھا۔ نہ جسم پر جلن کا نشان‘ نہ زخم نہ چھالا۔ حیرت سے کہنے لگے خواہ مخواہ شور مچا کر ہمیں ڈرایا اور پریشان کیا ہے۔ تب انہیں بتایا گیا آک کے پانی کی وجہ سے آپ کوکوئی نشان نظر نہیں آرہا ہے ورنہ سر کے بالوں سے اور کپڑوں سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آتشزدگی کا کیا عالم تھا۔
یہ آک کا پانی میں نے کئی لوگو ں کو نکال کر بوتل میں ڈال کر دیا ہے جو کافی عرصہ تک رکھا جاسکتا ہے ۔
موجودہ دور اور بیماریاں (نصیراحمد‘ ایبٹ آباد)
سرکاری ہسپتال ہوں یا غیرسرکاری شام گئے تک ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سارے ضلع کے لوگ بیمار ہیں اور اسی ہسپتال میں برائے علاج آئے ہیں۔ تکلیف دہ امراض میں مبتلا مریضوں کی فریادیں دور دور تک سنائی دینے لگتی ہیں۔ نیم حکیموں‘ فٹ پاتھ پر بیٹھنے والے فراڈیوں کے پاس بھی کافی رش ہوتا ہے۔ اکثر پڑھے لکھے حضرات بھی ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آجاتے ہیں اور ان کا شکار بن جاتے ہیں۔ لیکن ہم نے کبھی اسلامی اصولوں کا طریقہ اپنے گھروں میں رائج کرنے کا نہیں سوچا۔ صحت کے جو اصول مقرر کیے گئے ہیں چاہے مغرب والوں نے کیے ہیں یا مشرق والوں نے تمام سنت کے مطابق ہیں۔ غریب بیچارے کو نہ تو صاف پانی ملتا ہے نہ صاف ہوا اور نہ اچھی خوراک۔ اس نے تو بیمار ہونا ہی ہے مگر امراءطبقہ بیماریوں میں زیادہ مبتلا نظر آتا ہے۔ میرے خیال میں یہ سب بیماریاں صحت کے اصولوں/ سنت کے طریقوں کے خلاف ہونے کی وجہ سے ہیں۔ آداب طعام کا طریقہ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے بتایا تھا اگر آج اس پر عمل ہوجائے تو بیماریوں میں نوے فیصد کمی یکمشت آسکتی ہے۔ آئیے ملاحظہ کریں کہ آداب طعام کیا ہیں؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جنوں اور انسانوں کو عبادت کیلئے پیدا کیا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاک چیزوں کو پسند کرتا ہے۔ عبادت میں پاکیزگی لازمی جزو ہے۔ بدن کی پاکیزگی‘ نفس اور روح کی پاکیزگی ہوگی تو عبادت صحیح ہوگی۔ عبادت اسی صورت میں احسن طریقہ سے کی جاسکتی ہے جب تندرستی ہو۔ لاغر‘ ضعیف انسان تو کھانا کھانے میں بھی تکلیف محسوس کرتا ہے۔ صحت اسی صورت میں ممکن ہے جب وہ حلال غذا کھائے۔ جسم کی نشوونما اور ٹوٹ پھوٹ کا ازالہ خون سے ہوتا ہے۔ خون غذا سے بنتا ہے۔ حلال غذا کھانے سے جو خون بنے گا اور جس سے جسم کی نشوونما ہوگی اس میں اخلاقی معیار اور کردار افضل ترین ہوگا۔ عبادت میں لذت اور لطف محسوس ہوگا۔ دوسری طرف حرام کھانے والے کو عبادت بوجھ لگتی ہے۔ ایک مثال پیش خدمت ہے اللہ تعالیٰ نے سور کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے حکمت یہ ہے جو ہر شخص بخوبی اندازہ لگاسکتا ہے کہ ایسے غذا کھانے والوں کے اندر شرم و حیاءنام کی کوئی چیز تک نہیں ہوتی۔ اولاد بھی بے غیرت و بے حیاءہوتی ہے۔ درندوں اور پنجے سے شکار ہونے والے پرندوں کے گوشت کھانے سے بھی منع فرمایا ان غذائوں کے کھانے والے کے اندر درندوں جیسی صفات پائی جاتی ہیں جیسے حجاج بن یوسف کے بارے میں یہ ہے کہ اس نے بھیڑئیے کا دودھ پیا تھا۔
٭ کھانا جب خوب بھوک لگے تو تب کھائیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا آہستہ آہستہ اور چبا چبا کر کھانے کی نصیحت فرمائی ہے۔ اگر آج صرف یہی ایک طریقہ اپنایا جائے تو نوے فیصد مریض بغیر کسی علاج کے صحت مند ہوسکتے ہیں۔٭ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا بہت ضروری ہے۔ ہاتھ دھو کر کسی کپڑے یا تولیہ سے نہ خشک کریں۔ ٭ کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ ضرور پڑھیں جو بسم اللہ نہیں پڑھتے ان کے کھانے میں شیطان شریک ہوجاتا ہے۔ ٭ پانی کھانے سے قبل پی لینا چاہیے اگر معمولی درمیان میں پی لیا جائے تو زیادہ نقصان دہ نہیں ہے مگر آخر میں پانی پینا بہت ہی زیادہ نقصان دہ ہے۔٭ پیٹ بھر کر کبھی کھانا نہ کھائیں۔ کچھ بھوک باقی رکھیں۔ ٭ کھانے کے بعد کوئی میٹھی چیز کھائیں۔٭ کھانے کے فوراً بعد سونا نہیں چاہیے۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا کھائیں اس میں شفاءہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 025
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں