اب بھی وقت ہے عیاش من کو منا لو!اللہ والو!آج کان میسر ہیں ان کانوں کو اللہ کی محبت کے جملے سنوادو،اللہ والو !یہ کان خدانخواستہ کہیں چھن نہ جائیں یہ سماعت ختم نہ ہوجائے،ان کانوں کے اندر اللہ کی محبت کے رس گھولنے والے جملے ڈلوادو،یہ طبیعت نہیں مانے گی، یہ من نہیں مانتا، اس من کو ہم نے عیاش بنالیا ہے، اس طبیعت کو بہت بگاڑ لیاہے،یہ ایسی پابندیوں کو نہیں مانتا ،ان مجالس کونہیں مانتا،یہ رکاوٹیں ڈالتاہے،یہ کہتا ہے نہ جا۔اس من کو بہلا کر،پھسلا کر،منت کرکے ،اس پر جبر کرکے اسے لانا پڑے گا ،ورنہ یہ وقت گزر جائے گا ۔اب تک نہیں آتے تھے وقت گزر رہا تھا اور پورا ہفتہ گزر جاتاہے اور دن کا تو ویسے ہی پتہ نہیں چلتا ۔زندگی ایسی مختصر سی اور سمٹتی چلی جارہی ہے۔
عنقریب ہم اور تم بھلادیئے جائیںگے:ایک بات سوچ کر بتائیں‘ دل میں سوچیں ۔اپنے اس قریبی عزیزکے متعلق سوچیں جودنیا سے رخصت ہوگیا۔ والد‘ والدہ‘ بیٹی‘ بیوی‘بھائی‘دوست ‘ماموں استاد کوئی قریبی عزیز جو دنیا سے رخصت ہوگیا ہو ،ان کے بارے میں سوچیں! سوچ لیا ؟ اب مجھے سچ بتائیںکہ دن میں کتنی دفعہ ان کو یاد کرتے ہیں؟ ہفتے میں کتنی دفعہ ان کو یاد کرتے ہیں ؟مہینے میں کتنی دفعہ ان کو یاد کرتے ہیں ؟سال میں کتنی دفعہ اس کو یاد کرتے ہیں ؟
اور آنے والا دور اس سے بھی عجیب دور آرہا ہے شائد اب ہم یادکرلیتے ہوںگے،مگر یہ بات نوٹ کرلو ہم ایسے ہی بھلادیئے جائیںگے کہ بھولنا ہی یاد نہیں رہے گاکہ بھولنا ہی بھول گئے۔لہذا اپنے ساتھ کوئی سامان لے لو اللہ والو! اعمال کا ، ذکر کا ،نماز کا ،یہ اللہ والی مجالس ہیں ان کی قدردانی کا ان میں آنے کا سامان لے لو اللہ والو! یہ بہت مبارک مجالس ہیں آج کے دور میں نعمت ہیں۔
دنیاوی ماحول ایمان سوز ہے:مجھے ایک صاحب کہنے لگے کہ: ’’مجھے ہفتہ بھر درس کا انتظار رہتاہے کہ میرے اندر کی ٹیوننگ یعنی سروس ہوجاتی ہے۔‘‘ کہنے لگے کہ:’’ میںتو اپنی گاڑ ی کا فیول یعنی ایندھن لینے آتاہوں ہفتہ بھر میری گاڑی ٹھیک چلتی رہتی ہے ۔‘‘ ہم سارے محتا ج ہیں کیونکہ دنیا کا جو ماحول ہے وہ ایمان سوزہے ایمان ساز نہیں۔ اورمیرے دوستو اس ایمان سوز ماحول کے اندرآپ کا رہنا سہنا،آپ کا کھانا پینا،آپ کا دیکھنا،سننااور بولنایہ سب ایمان سوز ہوتا جارہاہے۔کچھ تو روح کی فکر کریں۔اپنی روح کو ایمان ساز ماحول میں لے آئیں ۔اس جسم کو توساری زندگی، ہر پل، چوبیس گھنٹے ،پورا ہفتہ، اس جسم کو دنیا وی مجالس اور محافل میں لگا یا ۔روح کا بھی حق ہے روح کو بھی کچھ وقت دیاکرو، روح کی غذا روحانی مجالس،روحانی محافل ہوتی ہیںجہاں آپ بیٹھے ہیںیہاں روح کی غذائیں ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ روح کو فاقوں میں ڈال دیا جائے۔
فاقہ زدہ روح کیا اثر مرتب کرتی ہے ؟:اگر روح کو فاقوں میں ڈالیں گے تو اندر سے ایک ہوک اٹھے گی اس کو ٹینشن‘ ایگزائٹی کہتے ہیں ‘سٹریس کہتے ہیںاورپتہ نہیں کیا کیانام دیتے ہیں ۔اندر نفسیاتی بیماریاں اور پریشانیاں اور مشکلات اور زندگی کے قدم قدم پر پریشانیوںکا سامناہو،تو پھر سمجھ لو کہ روح پریشان ہے ۔
اللہ والوں کی ،اوران کی مجلسوں کی قدر کرلو:جیسے میں نے بابا کریم بخش رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں بتایاتھاکہ میں اپنے دوست کوبابا کریم بخش رحمتہ اللہ علیہ کے پاس لے کرجاتا تھا سارے روتے تھے وہ ہنستا تھا ،لیکن اب مجھے کہتاہے کہ:’’ اب کہیں سے بابا کریم بخش رحمتہ اللہ علیہ سے ملاقات کرادے کہ میں اپنے دائیں بائیں دیکھتا ہوں میرے ساتھ کوئی دعائیں نہیں ہیں ‘‘ کہنے لگا کہ: ’’مجھے پتہ نہیں تھا کہ دعائیں کیا ہوتی ہیں؟‘‘ میںکہتا تھا کہ:’’ بس انسان اپنی کوشش کرے محنت کرے بس سب کچھ اسی میں ہوتاہے‘‘ کہنے لگا کہ:’’ نہیں اب یہ احساس ہوا ہے ،نہ جانے کون اپنی دعاؤں میںیاد رکھتا ہے، اب یہ احساس ہوتاہے کہ یہ بھی کوئی سرمایہ ہوتاہے۔اس لیے اللہ والو! یہ مجالس دعاؤں والی مجالس ہیں، برکت والی مجالس ہیں ،سچی بات ہے جس مجلس اور محفل میں ذکر کیا جائے،سورۂ یٰسین پڑھی جائے نیک اعمال کیے جائیں، سورۂ فاتحہ پڑھی جائے ،آیت کریمہ پڑھی جائے، درودشریف پڑھا جائے یقینا اس پر باران رحمت کا نزول ہوتاہے ۔
ذکر خاص کی خاص فضیلت: ایک بزرگ ذکرخاص کے متعلق ایک عجیب بات فرماتے ہیںکہ جو شخص یہ ذکرخاص کرے اوراس کی دعا قبول نہ ہو تو قیامت کے دن آکر میرا گریبان پکڑلے ۔ اس سے بھی حیرت انگیز یہ بات بتاتے ہیں کہ جو شخص یہ ذکر خاص کرے اور اس کو دعا کی قبولیت کا یقین نہ ہو تو قیامت کے دن میں اس کا گریبان پکڑوں گا ۔ پتہ نہیںان مجالس میں کتنے اعمال کیے جاتے ہیں اور ان اعمال کی کیا برکات ہوتی ہیں ،کوئی درد کے ساتھ کرتا ہے‘ کوئی غم کے ساتھ کرتاہے ،کوئی سوزکے ساتھ کرتاہے، کوئی حجاب کے ساتھ کرتاہے ،کوئی اللہ کی محبت میں ڈوب کے کرتاہے، کوئی دکھوں کے ساتھ کرتا ہے۔ بعض اوقات جماعت کی نماز میں کسی ایک کی وجہ سے پوری جماعت کی نماز قبول ہوجاتی ہے اور بعض اوقات حج میں کسی ایک حاجی کی وجہ سے سب کا حج قبول ہوجاتاہے ،اور بعض اوقات کسی ایک کی آمین کی وجہ سے سب کی آمین قبول ہو جاتی ہے ۔یہ صرف کہتے نہیں یہ حقیقت بھی ہے ۔اللہ جل شانہٗ کے بعض بندے ایسے ہوتے ہیں جن کو ہماری آنکھیں شایدنہ پہچان سکیں لیکن وہ اللہ کے بندے ایسے ہوتے ہیں جب قسم اُٹھا لیتے ہیں یا اللہ سے کوئی وعدہ کرلیتے ہیں تو اللہ ان کے وعدے کو رد نہیں کرتا، اللہ پوراکردیتاہے ۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں