ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں اور مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
فکرآخرت:جس کے سامنے زندگی قید خانہ ہوتی ہے وہ آخرت کو سوچ کر چلتا ہے۔ جس کے سامنے زندگی قید خانہ نہیں ہوتی وہ دنیا ہی کو دیکھ کر چلتا ہے۔ آپ کا گھرجس شہر میں ہے جس جگہ ہے، آپ جہاں بھی رہ رہے ہیں لیکن اپنے گھر کی طرف دھیان ہو گا۔مزاجِ ولایت مخلوق کے اندردنیا کی بے ثباتی اور آخرت کا فکر منتقل کرتا ہے۔ دیکھو جو چیز اندر ہوتی ہے نا؟ وہ باہر(یعنی عمل میں) آتی ہے۔
اللہ کا نظام ہے کہ وہ جسم کو مٹی میں ملا دیتا ہے۔ اگر وہ جسم کو مٹی میں نہ ملاتا تو آپ کو کوئی ایک بندہ دفن کرنے کیلئے آج سے پانچ چھ سو سال پہلے بھی کوئی جگہ نہ ملتی۔ اسکا نظام ہے کہ اس نے مخلوق کے نظام کیلئے جسموں کے فنا ہونے کی ترتیب رکھی ہے۔
مخلوق کی خیر خواہی کی فکر:میں ایک درویش کی تربت پر کھڑا تھا اور دوستوں سے کہہ رہا تھا کہ فقیر مرنے سے پہلے بھی مخلوق کا خیرخواہ ہوتا ہے اور بعد از وصال بھی....! (زندگی میں بھی اور بعد از وصال بھی) اللہ کے ولیوں کو موت تو آتی ہی نہیں، موت کہاں آتی ہے!
کیاعاشقوں کو موت آتی ہے ؟کس نے کہا ہے؟ میں ایک دن فضائلِ حج کے اندر پڑھ رہا تھاایک درویش کہنے لگے کہ میں کعبہ کے دروازے پر گیا (اللہ کے گھر پر) تو وہ وہاں ایک شخص فوت ہو گیا۔میں نے اس کے چہرے پر پڑے ہوئے کپڑے کو ہٹا کر چہرہ دیکھا تو اس نے آنکھ کھولی اور آنکھ کھول کر مسکرا کر کہا کہ اللہ کا ہر عاشق زندہ ہوتا ہے۔ کس نے کہا موت آتی ہے؟ اللہ کا ہر عاشق زندہ ہوتا ہے۔ ہم عاشقوں کی زندگی کے قائل ہیں، موت کے قائل نہیں ہیں۔ ہاں، کس نے کہا ہے کہ ہم موت (فنا)کے قائل ہیں؟ (جاری ہے)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں