جو میں نے دیکھا سنا اور سوچا
اس جادو کا میرے پاس علاج نہیں
ایڈیٹر کے قلم سے
نیک صورت‘ نیک سیرت ایک شخص جس نے اپنی عمر 76سال اورتعلیم پی۔ایچ۔ڈی بتائی۔ وہ صاحب بیٹھے مسلسل آنسو بہائے اور ہچکیوں کے ساتھ اپنی غم کی کہانی سنا رہے تھے۔ موصوف کہنے لگے شادی ہوئی چون(54) سال ہوگئے ہیں۔ شادی کے بعد میری بیوی پر بے ہوشی کے دورے شروع ہوگئے‘ دن رات بیہوش رہتی‘ گھر کےدو تین افرادسنبھالتے‘ کئی سال گزر گئے۔۔۔ ادھر اُدھر سے علاج کرایا‘ وقتی طور پر افاقہ ہوتا۔ اسی بیماری کے دوران بیٹا پیدا ہوا‘ تین ہفتے کے بعد فوت ہوگیا حالانکہ وہ جسمانی طور پر بالکل تندرست نظر آتا تھا۔ اس دوران جب بیٹی پیدا ہوئی تو جھولی اور کپڑے خون سے بھرگئے۔ کبھی دور و نزدیک کوئی جہاں علاج بتاتا نکل پڑتے۔ بہت پرانی بات ہے ایک بزرگ ملے ان سے علاج کرایا‘ کچھ افاقہ ہوا۔ ہمارے گاؤں جہاں ہماری والدہ رہتی تھیں وہاں ایک خاتون ہمارے گھر آنا شروع ہوگئیں اور وہ والدہ کی سہیلی بن گئی۔ اس کے ساتھ ایک اور خاتون بھی آتی تھیں جو کہ ’’جن ‘‘تھی۔ اس نے ہماری مدد کرنا شروع کردی‘مختلف کاموں میں‘ مختلف پریشانیوں میں اور زندگی کی مختلف تکلیفوں میں آمنہ نام کی ’’خاتون جن‘‘ مسلسل ہماری مدد کرتی تھی۔ پاکستان سے واپس امریکہ جاتے وقت تین بچیاں ساتھ تھیں۔ امریکہ جانے کے اٹھارہ انیس سال بعد ایک ’’جن‘‘ جس نے اپنا نام یٰسین بتایا ظاہر ہوا اور بولنا شروع کردیا۔ گھر میں بے سکونی‘ پریشانی‘ مسائل اور مشکلات تھیں اور یٰسین مسلسل پریشان کرتا تھا‘ اِدھر آمنہ بھی ہماری مدد کرتی رہی مگر بعض مواقع پر وہ بھی کچھ نہ کر پاتی۔ بے شمار دفعہ ہمیں مارنے کی کوشش کی گئی‘ بیوی مسلسل مجھ سے بے تعلق ہوگئی ہے۔ بیس سال ہوگئے میرے کمرے میں نہیں آتی‘ نہ کوئی اور کام کرتی ہے۔ کھانے پینے کی تکلیف دیتی ہے‘ سخت بیماری کی صورت میں میرے جاننے والے آکر میری مدد کرتے تھے۔ اکثر اپنا پکا کر کھاتا ہوں یا پھر بازار سے لاتا ہوں۔ خود ہی کپڑے دھوتا ہوں۔ انتہا یہ ہے کہ اگر غلطی سے ایک چمچ رکھ دیا تو وہ وہیں پڑا رہے گا‘ میں نے ہی اٹھانا ہے چاہے کئی دن کیوں نہ ہوجائیں ۔ایک بچی کی شادی میں نے کردی‘ بیوی نے کوئی ساتھ نہیں دیا۔ امریکہ میں ہی دو بیٹے پیدا ہوئے‘ بڑے کی شادی کی‘ بیٹی نے ساتھ نہیں دیا۔ وہ دن رات میرے خلاف پرپیگنڈا کرتی ہے‘ بچوں کی تربیت بہت خراب ہے۔ میری ہر اچھائی کو برائی میں بدل دیتی ہے۔ میں بہت پریشان ہوں ‘بڑھاپا ہے‘ مال ودولت ‘چیزیں ‘اولاد سب کچھ ہے لیکن دل اور زندگی کا سکون نہیں۔ سکون اور چین سے میں محروم ہوں۔ وہ شخص پی ۔ایچ۔ ڈی کی اعلیٰ ڈگری‘ زندگی بہترین گزاری لیکن بیوی نے زندگی کو اجیرن کردیا۔ شروع ہی دن سے بیوی پر دورے پڑتے تھے۔ پھر مجھے کہنے لگے: اس کا حل کیا ہے؟ میں نے ان سے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے اس روگ کی وجہ کیا ہے؟ کہنے لگے :میں جب امریکہ کے اور مغرب کے ماحول کو دیکھتا ہوں تو ہر تیسرے گھر کے ساتھ یہی معاملہ دیکھتا ہوں تو مجھے ایک بات کا احساس ہوتا ہے اور وہ یہی ہوتا ہے کہ میں ناحق ہوں‘ یہ سب حق پر ہیں۔ میں چونک پڑا میں نے پوچھاوہ کیسے؟ کہنے لگے: دراصل بات یہ ہے میری بیوی شروع سے بہت زیادہ ماڈرن تھی‘ کھلے بال‘ کھلا جسم‘ کھلا سینہ‘ شارٹ کپڑے‘ پاکی ناپاکی کا کوئی احساس اور نہ ہی خیال۔۔۔ ہروقت ماڈرن سوچیں۔۔۔! بہت زیادہ دیندار میں بھی نہیں ہوں لیکن اللہ اور رسول ﷺ کوکچھ تو مانتا ہوں۔۔۔! میں نے زندگی میں بہت کچھ دین آخرت کیلئے کیا اور سیکھا ہے۔ میں سمجھتا ہوں میری بیوی کو بے دینی کا روگ کھا گیا ہے اور یہ بے دینی’’ اسٹریس‘‘ اتنا غالب آیا کہ میری بیوی بھی اسی میں چلی گئی جہاں سارا یورپ چلا گیا۔ پھر خود ہی کہنے لگے آپ درس دیتے ہیں میری طرف سے اگر آپ اپنے سننے والوں کو یہ پیغام دے دیں کہ میں اب بھی امریکہ میں ہوں‘ میری ساری فیملی امریکہ میں ہے‘ میرے بچے‘گھر کا ہر فرد اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے لیکن میرا گھرگھر نہیں تماشہ ہے۔ میں زندگی کا چین‘ راحت اور سکون سب کھو چکا ہوں اور زندگی کی راحت‘ چین اور سکون آج تک میرے قریب نہیں آئے ہی نہیں۔ میں بہت پریشان ہوں اور بہت غیرمطمئن ہوں۔ اگر آپ میرا پیغام پہنچا سکتے ہیں تو ضرور پہنچائیں کہ خدارا میری زندگی سے سبق حاصل کریں اور اپنی زندگی میں اللہ اور رسول ﷺ اور روحانیت کو کچھ ٹچ ضرور دیں۔ ورنہ! زندگی بدحالی‘ پریشانی‘ مایوسی میں الجھتے اور لڑتے گزر جائے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں