میری کمزوری۔۔۔۔!!!
یونیورسٹی میں پڑھتا ہوں۔ سب خاموش رہتےہیں۔ میں تقریباً ہر مسئلے پر اپنے شعبہ کے نگران پروفیسر سے جاکر بات کرتا ہوں اور اس طرح ہم سب کے مسائل حل ہوجاتے ہیں۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ مجھ سےکچھ لڑکے حسد کرنےلگے ہیں۔ ہرصحیح بات پر بھی اختلاف رائے کرتے ہیں۔ غصہ دلاتے ہیں۔ میں بھی برداشت نہیں کرپاتا۔ مجھ میں بدلہ لینے کی ہمت نہیں ہے۔ میری شخصیت میں یہی کمزوری ہے۔ (اقبال مجید‘ کراچی)۔
مشورہ: آپ سب کے مسائل پر بات کرتے ہیں اور اسی طرح لوگوں کے کام آتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کی شخصیت میں قائدانہ صلاحیتیں ہیں۔ اگر کچھ لڑکے آپ کی مخالفت کرتےہیں یا حسد کرتے ہیں تو بہت سے حوصلہ دینے والی گفتگو بھی کرتے ہوں گے۔ ان حالات میں اعلیٰ ظرف بننے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کے غلط رویوں پر اشتعال میں آنے کی بجائے انہیں نظرانداز کردیں۔ غصے اور انتقام کی آگ میں جلنےوالے اچھے اور تعمیری کاموں کی انجام دہی میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور ان کی صلاحیتیں منفی رخ اختیار کرلیتی ہیں۔ اس طرح بہترین مقاصد کا حصول پس منظر میں چلا جاتا ہے۔ آئندہ ایسے لوگوں سے فاصلہ رکھیں۔ آپ مثبت رویوں کو پسند کرتے ہیں اس لیے منفی رویوں کا اظہار نہیں کرپارہے جبکہ درحقیقت آپ باہمت فرد ہیں۔
احساس کمتری کا شکار!!!
میری بڑی بہن احساس کمتری کا شکار ہوگئی ہیں۔ ان کی شادی جو نہیں ہوئی ہے۔ ان کی وجہ سے امی میرے لیے آئے ہوئے رشتوں سے بھی انکار کردیتی ہیں۔ ابو کہتے ہیں کہ جس کا رشتہ آتا ہے اسی کی شادی کردو‘ امی پریشان ہوجاتی ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ بڑی بہن ہروقت خاموش رہنے لگی ہے۔ تقریبات میں بھی جانا چھوڑ دیا ہے‘ کوئی مہمان آئے تو بھی بات نہیں کرتیں۔ (نسیم خان‘ لاہور)۔
مشورہ: شادی نہ ہونا کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کی وجہ سے لڑکیاں خود کو کسی نہ کسی اعتبار سے لوگوں سے کم سمجھنے لگیں۔ یا ان لڑکیوں کا سامنا کرنے سےگھبرائیں جن کی جلد شادی ہوگئی ہے۔ آنے والے وقت سے اچھی امید رکھیں اور خود کو مصروف کرلیا جائے تو شادی کے انتظار میں جو کمزوریاں شخصیت میں آنے لگتی ہیں ان سے دور رہیں گی۔ خود پر اعتماد بھی ہوگا اور لوگوں سے رابطے بھی بڑھیں گے۔ وقت آنے پر کسی اچھی جگہ رشتہ ہوجائے گا۔ آپ کے والد کا کہنا بھی ٹھیک ہی ہے کہ جس کااچھا رشتہ آئے اس کی شادی کردینے میں کوئی حرج نہیں۔ لوگوں کے کہنے کی بالکل بھی پروا نہ کریں۔ لوگوں کو آپ کے معاملات میں غیرضروری مداخلت کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔
خود سے نفرت
ہمارے خاندان میں کسی مرد کا دو شادیاں کرنا عام سی بات ہے مگر ایسا صرف گاؤں میں ہے۔ میں اپنے شوہر کی جاب کی وجہ سے شہر میں رہتی ہوں۔ یہاں میری ایک دوست مجھے اس بات پر شرمندہ کرتی ہے کہ میں دوسری بیوی ہوں۔ میں اس قدر پریشان ہوتی ہوں کہ میں نے شوہر سے پہلی بیوی کو طلاق دینے کی بات کرلی ہے ورنہ میں خود علیحدگی اختیار کرلوں گی۔ میرے شوہر سوچ رہے ہیں کہ کیا کرنا چاہیے۔ میں نے یہ سب اپنے گھروالوں کو نہیں بتایا ہے پتہ نہیں کیوں! مجھے بہت غصہ آجاتا ہے اور پھر کئی سال پہلے کے مصائب اور مشکلات کے بارے میں سوچ کر خود سے بھی نفرت ہوتی ہے۔ (ف،لاہور)۔
مشورہ: اپنی زندگی میں دوسروں کو مداخلت کرنے کی اجازت نہ دیں۔ خاص طور پر ان خاتون کوجو خواہ مخواہ آپ کی پُرسکون زندگی میں اپنی باتوں سے زہر گھول رہی ہیں۔ اگر آپ نےشوہر سے علیحدگی اختیارکرلی تو بہت زیادہ پریشان ہوجائیں گی۔ اختلافات سے ہرممکن گریز کریں‘ پرانی باتوں کو تو بالکل نہ دہرائیں کیونکہ اب حالات بہت بہتر ہیں۔ ایسے موقع پر تکلیف دہ باتوں کا ذکر خوشیوں میں بھی اذیتوں کا سبب بنتا ہے۔ اپنے معاملات میں دوسروں کو دخل دینے کی اجازت ہرگز نہ دیں۔ شوہر سے جو اختلافات ہوئے ہیں ان میں خود صلح کیلئے پہل کرلینے میں بہتری ہے۔
وہ دماغ پر چھاجائے گا !
ایم اے کی طالبہ ہوں‘ کچھ اس طرح کے مسائل کا شکار ہوں جن کے بارے میں سمجھ میں نہیں آرہا کہ کس سے بات کی جائے۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ جب بھی گھر میں مجھے کوئی چھوتا ہے مثلاً امی یا نانی وغیرہ تو جسم بہت گرم ہوجاتا ہے۔ کیا یہ کوئی جسمانی مسئلہ ہے یا اس کا تعلق نفسیات سے ہے؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جب بھی کسی نئے چہرے کو دیکھتی ہوں تو وہ نظروں کے سامنے گھومتا رہتا ہے اسی لیے اجنبی لوگوں سے ملنا چھوڑ دیا ہے۔ تین ماہ سے گھر میں بند ہوکر رہ گئی ہوں۔ مجھے باہر جانا‘ لوگوں سےملنا اچھا لگتا ہے لیکن اسی خیال سے نہیں جاتی کہ کسی نئے چہرے سےملاقات ہوگی اور وہ دماغ پر چھاجائیگا۔ (سمیرا‘فیصل آباد)۔
مشورہ: اگر کسی اجنبی سےملاقات کسی خاص مقصد کیلئے کی جائے تب تو اس کا چہرہ ایک مرتبہ دیکھنے پر یاد رہ سکتا ہے اور دوبارہ بھی خیال آسکتا ہے لیکن یونہی عام اجنبی لوگوں سے ملاقات کے بعد ان کا چہرہ دماغ پر مسلط ہوجانا تکلیف دہ ہے کیونکہ مختلف کاموں اور ذمہ داریوں کے سبب دن بھر میں بہت سے اجنبی چہرے نظر آتے ہیں۔ شاید ہی کوئی یاد رہتا ہو۔ انسان کا دماغ قدرتی طور پر کچھ اہم چیزوں یا چہروں کو یاد رکھتا ہے اور جو اہم نہیں ہوتیں وہ بھلا دیتا ہے۔ اگر غیراہم چہرےیاباتیں دماغ پر مسلط ہوجائیں تو ان کی تکلیف وہی فرد جان سکتا ہے جس کے ساتھ ایسا ہورہا ہو۔ انہیں اپنی کوشش سے روکنے کی ضرورت ہے۔ زندگی کومعمول کے مطابق گزاریں۔ گھر سے باہر نکلنا بند نہ کریں۔ اپنےکام پہلے کی طرح خود ہی کیا کریں۔ اگر کوئی چہرہ مسلط ہونے لگے تو اپنی توجہ کسی اور کام کی طرف کرلیں۔ پھر بھی کوئی خیال جو آپ دماغ میں نہیں لانا چاہتیں وہ آنے لگے تو خود سے کہیں کہ یہ فضول ہے‘ مجھے کچھ بہتر سوچنا چاہیے۔
جسم کا گرم محسوس ہونا بھی محض آ پ کا خیال ہے۔ اس کی حقیقت نہیں کہ کسی کے چھونے سےجسم زیادہ گرم ہوجائے۔ انسان کے جسم میں قدرتی گرمی ہوتی ہے۔ آپ اسے بڑھا ہوا محسوس کرتی ہیں۔ اس سلسلےمیں حقیقت قبول کرنے کی ضرورت ہے آپ کیلئے ایسا محسوس کرنا مشکل نہ ہوگا کیونکہ آپ ایک تعلیم یافتہ لڑکی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں