بندہ کے پاس ایک مریض آیا اور کہنے لگا کہ میرے ہاتھ کی گرفت ڈھیلی پڑچکی ہے اور اب قلم پکڑ کر لکھنے سے قاصر ہیں۔ میں نے انہیں روحانی پھکی استعمال کرنے کی ہدایت کی۔ دو ہفتے بعد اس نے اپنا نیا تجربہ بتایا کہ میرے گھر دودھ پھٹ گیا۔
محتر م حکیم صاحب السلام علیکم!میں کافی عرصہ سے حکمت کا کام کررہا ہوں اور عبقری کی ادویات کی ایجنسی بھی میرے پاس ہے۔ اس لیے میرے پاس کافی تجربات ہیں جو میں قارئین عبقری کی نذر کرتا ہوں:۔
روحانی پھکی کا کمال: میرے پاس پندرہ سال کا ایک مریض لایا گیا جس کے سینے کی ہڈی کافی بڑھی ہوئی تھی اور دن بدن بڑھ رہی تھی‘ انہوں نے کئی ڈاکٹروں سے انگریزی علاج کیے مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ اس بچے کا معاملہ میری سمجھ سےبالاتر تھا۔ میں نے اللہ جل جلالہٗ کا نام لیکر روحانی پھکی شہد کے ساتھ استعمال کرنے کو دی۔ پندرہ دن کے بعد مریض کی سینے کی ہڈی تقریبا سترفیصد واپس مڑچکی تھی۔ ابھی پھکی زیراستعمال ہے اور مریض کے لواحقین اس معمولی دوا کی افادیت سے حیران تھے۔
ایک مریض آیا جس کے دل کا مسئلہ تھا۔ دل کے ڈاکٹروں نے معائنہ کے بعد رپورٹ دی کہ دل نارمل ہے مگر مریض کو کافی تکلیف ہوتی تھی۔ میں نے پوچھا کہ تم اپنا موبائل کہاں رکھتے ہو اس نے بتایا کہ سینے کی جانب بائیں جیب میں‘ میں نے مشورہ دیا کہ آئندہ موبائل اس جیب میں نہ ڈالیں اور دس دن کے بعد رپورٹ دیں۔ دس دن بعد وہ بالکل ٹھیک ٹھاک تھا کہ اب مجھے کوئی درد نہیں ہوا۔
انگلیوں میں جان ڈالنے کانسخہ: بندہ کے پاس ایک مریض آیا اور کہنے لگا کہ میرے ہاتھ کی گرفت ڈھیلی پڑچکی ہے اور اب قلم پکڑ کر لکھنے سے قاصر ہیں۔ میں نے انہیں روحانی پھکی استعمال کرنے کی ہدایت کی۔ دو ہفتے بعد اس نے اپنا نیا تجربہ بتایا کہ میرے گھر دودھ پھٹ گیا‘ بجائے ضائع کرنے کے میں نے آگ جلائی اور کڑاہی میں ڈال کر گرم کرنا شروع کیا‘ اس میں چینی ملائی‘ جب سخت ہوگیا تو اتار لیا‘ اس کو کھانے کے دوسرے دن ایسا محسوس ہوا کہ انگلیوں کی گرفت میں آسانی ہوگئی۔ پھر تین دن متواتر دودھ میں ٹاٹری ڈال کر اس کو پھٹنے کا موقع دیا اورحسب سابق آگ پر رکھ کر تیار کیا اور کھاتا رہا۔ آج میری انگلیوں کی گرفت مکمل طور پر بحال ہوچکی ہے۔
بعض گونگے بھی بول سکتے ہیں‘ لکنت بھی دور ہوسکتی ہے: اگر آپ آدھ کلو پانی میں چھ ماشہ سونف جوش دیں‘ جب تہائی پانی باقی رہ جائے تو اسے چھان لیں۔ اس میں گائے کا دودھ آدھ کلو اور دو تولے مصری ملائیں۔ دو وقت مریض کو پلاتے رہیں۔ انشاء اللہ لکنت دور ہوجائے گی۔ اگر کئی ماہ لگاتار یہ عمل کرتے رہیں تو انشاء اللہ گونگا بچہ آہستہ آہستہ بولنا شروع کردے گا۔
بعض مردے زندہ بھی ہوسکتے ہیں:آپ یقیناً یہ عنوان پڑھ کر چونک اٹھے ہوں گے کہ ایسا کب ممکن ہے؟ جب کوئی آدمی پانی میں ڈوب کر مرجائے تو اسے کفن دفن کے بعد قبر میں ڈال دیا جاتا ہے حالانکہ پانی میں ڈوب کر بظاہر مرنے والا کئی گھنٹوں تک زندہ رہتا ہے اگرچہ اس کی سانس بند اور دل کی حرکت محسوس نہیں ہوتی۔ اگر اس کی آنکھوں میں تمہیں اپنی شبیہ نظر آئے تو جان لو کہ ا بھی یہ مردہ نہیں بلکہ زندہ ہے۔ فوراً اس کا جسم پسے ہوئے نمک میں ڈھانک دیں‘ البتہ منہ آنکھیں ناک کان کھلے رکھیں اگر فضل الٰہی شامل ہوا تو تقریباً گھنٹے، پون گھنٹے تک مردہ اٹھ بیٹھے گا اور آپ کی حیرت کی انتہا نہ رہے گی کئی لوگ اس طرح سے دوبارہ زندگی پاچکے ہیں۔ دوئم یہ کہ بعض مریض کوما (Coma) کی حالت میں دفنا دئیے جاتے ہیں۔ گورنمنٹ جامع ماڈل ہائی سکول جھنگ کے سابقہ پرنسپل جن کا تعلق کمالیہ شہر سے تھا‘ کوما کی حالت میں تھے‘ انہیں جنازہ کے بعد قبرستان لے گئے‘ قبرتیار ہوگئی‘ ابھی قبر میں رکھنے والے تھے کہ پاؤں کی انگلی میں جنبش محسوس ہوئی‘ انتظار کرنے کے بعد اور جنبش محسوس ہوئی۔ پھر اُٹھ بیٹھے‘ پھر کئی سال ملازمت کرنے کے بعد اللہ کو پیارے ہوگئے۔ ہمارے علاقہ میں ایک آدمی قبریں کھودتا تھا۔ کوما کی حالت میں اُسے دفن کردیا گیا چونکہ وہ قبر کی کھدائی کو سمجھتا تھا‘ اسے ہوش آیا تو یقین آیا کہ میں اندھیری قبر میں بند ہوں۔ پاؤں کی جانب سے اس نے مٹی ہٹانی شروع کی اور قبر سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ جاڑے کا موسم تھا‘ رات کے ایک دو بجے کفن سمیت گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ گھر والوں نے پوچھا تم کون ہو اور اس وقت کیا کرنے آئے ہو‘ اس نے کہا میں تمہارا باپ ہوں جسے تم دفن کر آئے تھے۔ انہوں نے سمجھا کوئی جن بھوت ان کی شکل میں وارد ہوا ہے۔ اسلحہ لے کر دروازہ کھولا مگریقین نہ آیا۔ گھر والوں نے دو آمی لائٹ دے کر قبرستان بھیجے کہ قبر دیکھ کر آؤ۔ انہوں نے وہاں جاکر تصدیق کردی کہ قبر پھٹی ہوئی ہے۔ یہ کوئی جن بھوت نہیں ہے بلکہ ان کا باپ ہی ہے۔ وہ کئی سال مزید زندہ رہنے کےبعد فوت ہوا۔
اسلام کی حقانیت
لیبیا میں 9جولائی 2012ء میں صبح سات بجے Dernaکے مقام پر صحابہ مسجد میں ایک بم پھٹا‘ اس بم دھماکہ سے مسجد کو تو اتنا نقصان نہ پہنچا مگر مسجد میں موجود صحابی رسول ﷺ حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بن قیس البلادی کی قبرمبارک کو بہت نقصان پہنچا۔ صحابی رسولﷺ کے چہرے پر بھی زخم آیا جس سے خون بہنے لگا حالانکہ انہیں تقریباً پونے چودہ سو سال پہلے دفن کیا گیا تھا۔ یہ وہی صحابی رسول ﷺہیں جنہوں نے عقبہؓ بن نافع کی شہادت کے بعد شمالی افریقہ میں بربر کے بادشاہ کے خلاف لشکر اسلام کی کمانڈ سنبھالی اور شکست فاش دینے کے بعد قتل کیا۔ اس عظیم صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے چہرے مبارک سے خون بہتے بہتے رک جاتاتھا اور پھر شروع ہوکر ماتھے سے ناک پر اوروہاں سے چہرے پر بہتا رہا۔سوچنے کا مقام ہے کہ آقائے نامدار ﷺ کے ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا یہ مقام ہے۔ اسلام دین حق ہے‘ جنت حق ہے‘ دوزخ حق ہے‘ فرامین رسول ﷺ حق ہیں۔ دنیا کا کوئی اور مذہب ایسی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں