سارے کلمہ پر نہ اوپر کوئی نقطہ ہے اور نہ نیچے کوئی نقطہ ہے۔ ان لفظوں کے نہ ہونے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات وحدۂ لاشریک ہے۔ زمین کے نیچے تحت الثریٰ سے عرش عظیم تک وہ اکیلا ہی زمینوں اور آسمانوں کا خدا ہے اور اس کا کوئی مددگار اور شریک نہیں۔
کلمہ طیبہ اسلام کا سب سے پہلا رُکن اور عظیم کلمہ ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ مسلمان ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں اور بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ او جی! جس نے کلمہ پڑھا وہ ضرور جنت میں جائے گا۔ اللہ غفور و رحیم ہے۔ واقعی اللہ تعالیٰ سب سے بڑا غفورو رحیم ہے مگر میرے بھائیو! جو کلمہ ہم پڑھتے ہیں اس کے الفاظ پر بھی کچھ غور کیا ہے۔ کبھی ہم نے اس کے معنی‘ اس کے مطلب اور اس کے مقصد پر بھی غور کیا ہے۔ دنیا کی کمائی کے عجیب و غریب طریقے سیکھے ہیں۔ وقت لگایا‘ پیسہ ضائع کیا‘ مصائب برداشت کیے مگر اس عظیم کلمہ پر توجہ نہ دی۔ فانی دنیا کی نعمتیں اور عزت حاصل کرنے کی خاطر جان مال لگایا‘ بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کیں دنیا میں نام پیدا کیا مگر افسوس کہ اسلام کا پہلا رکن کلمہ طیبہ صحیح نہیں آتا۔ نہ ہی ہم نے سیکھنے کی کوشش کی ہے اور نہ کوئی توجہ دی۔ کئی مساجد میں ذکر کلمہ طیبہ کیا جاتا ہے مگر تلفظ صحیح ادا نہیں کیا جاتا۔ اکثر لوگ اقامت پڑھتے وقت بھی محمدرسول اللہ پڑھتے ہیں مگر تلفظ صحیح ادا نہیں کرتے۔ ہم نے کلمہ کا (نعوذباللہ) حلیہ ہی بگاڑ دیا ہے۔ کلمہ میں زیرزبرپیش کا بہت خیال رکھنا چاہیے تب جاکر اس کا تلفظ درست ادا ہوگا۔ غلط تلفظ ادا کرنے سے بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔ اب تھوڑا سا علماء کا بیان عرض ہے۔کلمہ کے پہلے حصہ لاالہ الا اللہ اور دوسرے حصہ محمدرسول اللہ کے حروف برابر ہیں‘ یعنی بارہ بارہ ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ سارے کلمہ پر نہ اوپر کوئی نقطہ ہے اور نہ نیچے کوئی نقطہ ہے۔ ان لفظوں کے نہ ہونے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات وحدۂ لاشریک ہے۔ زمین کے نیچے تحت الثریٰ سے عرش عظیم تک وہ اکیلا ہی زمینوں اور آسمانوں کا خدا ہے اور اس کا کوئی مددگار اور شریک نہیں۔لا الہ الا اللہ کے تمام حروف دل سے نکلتے ہیں۔ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ کلمہ دل سے پڑھا جائے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے لا الہ الا اللہ تہہ دل سے کہا وہ گناہوں سے پاک ہوگیا۔ کلمہ تمام پچھلےگناہوں کو نابود کردیتا ہے۔انسان کے سارے جسم میں گناہ کرنے والے بارہ اعضاء ہیں۔ وہ دو ہاتھ‘ دوپاؤں‘ دو آنکھیں‘ دوکان‘ شرم گاہ‘ زبان‘ دل اور دماغ ہیں۔
جہنم کے سات دروازے ہیں اور سات طبق ہیں۔ ہر طبقہ میں ہزار ہا قسم کے عذاب ہیں۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے سات کلمہ یعنی الفاظ ہیں۔ جس نےسچے دل سے یہ کلمہ پڑھا وہ جہنم کے سات طبقوں سے محفوظ ہوگیا۔ حدیث شریف میں ہے کہ ایک پکارنے والا عرش کے نیچے سے پکار کر جہنم سے پوچھتا ہے کہ اے جہنم اور جہنم کا عذاب تم کس شخص کیلئے پیدا کیے گئے ہو؟ جہنم جواب دیتی ہے کہ جو لا الہ الا اللہ کا انکار کرے۔ جو اس کا اقرار کرے گا اس کیلئے حرام ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے رات دن کسی وقت میں لا الہ الا اللہ کہا جس قدر نامہ اعمال میں گناہ تھے سب معاف ہوجاتے ہیں۔ لا الہ الا اللہ کے بارہ حروف ہیں اس میں چار حروف اسم ذات اللہ کے ہیں جو نہایت عظمت والے ہیں اگر اللہ کے چار حروف کلمہ سے سلب کردئیے جائیں تو کلمہ ندارد ہوجائے گا۔
اللہ کے نام کے چار حروف ہیں‘ اللہ کا نام اپنے معنی میں ایسا کامل ہے کہ خواہ کسی قدر حروف کم کرلو اسی طرح کامل اپنی ذات پر دلالت کرنے والا باقی رہتا ہے۔ مثلاً الف کو کم کردیا جائے تو باقی للہ رہ جائے گا وہ بھی پورا نام ہے۔ دوسرا حرف ل کم کردیا جائے تو لہ‘ باقی رہ جائے گا وہ بھی پورا نام ہے۔ تیسرے حرف ل کو کم کر دیا جائے تو ہ باقی رہ جاتا ہے وہ بھی پورا نام ہے۔ اگر اس پر الٹا پیش ڈالا جائے تو ھُو پڑھا جائے گا۔ ایسے الفاظ کی قرآن کریم میں کافی آیات ہیں۔
اللہ پاک کے نام کے تین حروف ملے ہوئے ہیں۔ الف وصل کا الگ ہے‘ انسانی قلب کے بھی تین حروف ہیں۔ ’’ق ل ب‘‘۔ پہلے حروف پر دو نقطے‘ درمیان والا حروف خالی‘ تیسرے کے نیچےایک نقطہ ہے۔ اب اس خالی حرف کو کسی شے سے بھرنا چاہیے۔ مسند دارمی میں لکھا ہے کہ جس دل میں قرآن نہیں ہےوہ ایسا ہے کہ جیسا ویران مکان۔ یہ خالی صرف اشارہ کرتا ہے کہ اس میں کوئی آباد ہوجائے اور ویرانی ختم ہوجائے۔اے انسان! کوشش کر اور اس میں اپنے مولا کو لا کرآباد کر‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’نہ ہم زمین میں رہ سکتےہیں نہ آسمان میں‘ مومن بندہ کے دل میں رہ سکتے ہیں‘‘
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں