اسلام نے شفقت اور محبت میں سب کے حقوق بیان کیے ہیں حتیٰ کہ جانوروں کے حقوق بھی واضح کیے۔ عبقری مسلم اور غیرمسلم سب کے حقوق کا پاسبان ہے۔
فتح مصر اور عیسائیوں کو عبادت کی آزادی:فتح مصر کے موقع پر بھی مسلمانوں نے گرجا گھروں کی حفاظت کا دستاویزی معاہدہ کیا اور عیسائیوں کو اختیار دیا کہ وہ اپنی عبادت گاہوں کے اندر جس طرح چاہیں عبادت کریںاور جو کہنا چاہیں کہیں۔ مسلمانوں کو ہمیشہ دوسروں کی عبادت گاہوں کا لحاظ رہا۔دمشق کی جامع مسجد اور چرچ کے نام سے منسوب جگہ:حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہٗ نے جب دمشق کی جامع مسجد میں یوحنا کے نام سے منسوب گرجا کو شامل کرنے کوشش کی اور عیسائی اس پر راضی نہ ہوئے تو آپ رضی اللہ عنہٗ نے یہ ارادہ ترک کردیا لیکن بعد میں خلیفہ عبدالملک بن مروان نے جبراً گرجا گھرکو مسجد میں شامل کرلیا۔ پھر عادل خلیفہ حضرت عمربن عبدالعزیز کے عہد میں عیسائیوں نے فریاد کی اورحضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہٗ کے عمل کا حوالہ دیا کہ انہوں نے ہمارے روکنے پر یوحنا کے گرجا کو مسجد میں شامل نہیں کیا چنانچہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے دمشق کے گورنر کے نام حکم جاری فرمایا کہ گرجا گھرکا جو حصہ مسجد میں ملایا گیا وہ عیسائیوں کو واپس کردیا جائے۔ آخر کار مسلمانوں نے عیسائیوں کی منت، خوشامد کی اور انہیں راضی کیا اور بہت زیادہ اس کا بدل اور حصہ دیا اور اس طرح یہ مسجد بچ سکی۔ ( بحوالہ فتوح البلدان)غیرمسلموں کو میلی آنکھ سے دیکھنا بھی اسلام میں حرام قرار:یہ اور اس طرح کے بہت سے تاریخی حقائق سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں نے دوسری قوموں کے خالص مذہبی معاملات میں بھی فراخ دلی کا مظاہرہ کیا۔ عبادت گاہیں کسی بھی قوم کی ہوں بہرحال اسے خدا کی عبادت سے نسبت تو ضرور ہے اس میں عبادت کرنے والوں کو تکلیف پہنچانا ‘ان کو قتل کرنا یا ان کو میلی نظر سے دیکھنا بھی اسلام میں حرام ہے۔مسلسل تکلیفیں دینے والے غیرمسلموں کیلئے تحفے:اسلام میں خونی رشتوں یعنی بہن بھائیوں‘ پڑوسیوں‘ ہم سفروں اور ایسے لوگ جنہوں نے قرض لیے ہوئے ہیں‘ بیماروں‘ کمزوروں کے ساتھ جو حسن سلوک کےاحکامات جاری فرمائے ہیں وہ صرف مسلمانوں کے ساتھ نہیں اور ان کا اطلاق مسلمانوں اور مومنوں کے لیے نہیں اس حسن سلوک کا حکم تمام مسلمانوں کو دیا گیا ہے پیغمبر اسلام ﷺ نے قحط کے موقع پر ایک بڑی رقم اہل مکہ کو عطا فرمائی تھی حالانکہ یہ وہی لوگ تھے جو غیرمسلم تھے اور جنہوں نے مسلسل تکلیفیں دی تھیں۔ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے اپنےیہودی رشتے داروں میں تیس ہزار درہم تقسیم فرمائے تھے۔غیرمسلم پڑوسی کا اکرام:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہٗ کے بارے میں مروی ہے انہوں نے بکری ذبح کرائی اور پڑوسیوںکو بھیجنے کی ہدایت فرمائی۔ واپسی پر دریافت فرمایا کیا یہودی ہمسائے کو بھی اس میں سے گوشت بھیجا جواب ملا نہیں بھیجا تو آپ رضی اللہ عنہٗ نے خاص طور پر بکرے کا گوشت یہودی ہمسائے کو بھجوایا۔جنگ بدر کے غیرمسلم قیدیوں کیساتھ شفقت ومحبت:پیغمبر اسلام ﷺ نے وہ قیدی جو جنگ بدر میں قید ہوئے تھے ان کے ساتھ محبت، درگزر، شفقت اور عطا کا اتنا اعلیٰ نظام بنایا کہ حتیٰ کہ ان کو نئے جوڑے پہنا کر رخصت فرمایا۔ساری رات تنگ کرنیوالے غیرمسلم کیلئے عام معافی:حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کا ایک پڑوسی لوہار تھا جہاں اس کے اور کئی واقعات ملتے ہیں‘وہاں ایک واقعہ یہ بھی ملتا ہے کہ وہ کبھی کبھار رات بھر ڈھول بجاتا لیکن اس اللہ کے دوست نے آج تک اس کی شکایت نہیں کی آخر اس کے غیرمسلم دوست جو اس کی محفل میں شامل ہوتے تھے انہوں نے کہا تمہارے قریب وقت کے ایک بہت بڑے عالم عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ رہتےہیں وہ رات کو عبادت کرتے ہوں گے تمہیں ان کا خیال نہیں وہ سارے مل کر آئے تو آخر کارانہوں نے ان سے معذرت کی جو ان کے الفاظ تھے وہ یہی تھے ہم آپ کو اپنی طرف سے کھلی اجازت دیتے ہیں ہمیں آپ سے کوئی شکایت نہیں۔امام اعظم نے شرابی غیرمسلم کی خود جیل سے رہائی کروائی:امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے پڑوس میں ایک شخص رہتا تھا وہ موچی تھا‘ سارا دن جو مزدوری کرتا اس سے شراب لاتا پھر دوستوں کو اکٹھا کرتا‘ گانا بجاتا ‘شور شرابہ کرتا۔ سالہا سال یہ سلسلہ چلتا رہا ایک رات امام اعظم نے سنا کہ آج رات آواز نہیں آئی۔ صبح پتہ چلا اس شخص کو پولیس پکڑ کر لے گئی ہے آپ نے فوراً اپنا لباس بدلا اپنی سواری میں وقت کے گورنر کے دربار میں پہنچے۔ گورنر نے آپ کا ادب و احترام کیا اور حکم فرمایا کہ آپ کیسے تشریف لائے؟ آپ نے اس پڑوسی کی رہائی کیلئے درخواست کی انہوں نے فوراً قبول کی خود جیل میں گئے اور رہائی کا پروانہ ساتھ لیا اور اس کو ساتھ لےکر آئے۔ اور آخر کار وہ شخص ان کے حسن سلوک سے بہت متاثر ہوا اور اس نے ان سب کاموں سے توبہ کرلی۔تسبیح خانہ اور غیرمسلموں کی نیند کا اکرام:تسبیح خانہ لاہور میں ہرفجر کی نماز کے بعد اونچی آواز میں یعنی ذکربالجہر ہوتا ہے لیکن بندہ کا اپنے احباب کو یہ خاص حکم ہے یہ ذکر اتنا اونچی آوازمیں نہ کیا جائے کہ ہمارے بالکل دیوار کے ساتھ دو بڑے چرچ ہیں کہیں غیرمسلموں کی نیند نہ خراب ہوجائے۔ یہ عمل صرف بندہ طارق کا نہیں بلکہ بڑے بڑے محدثین‘ فقہا ‘علماء ‘اہل اللہ اور اللہ کےولیوں کا بھی ہے۔ ان کے گھروں کے ساتھ اگر غیرمسلم رہتے تھے تو انہوں نے کبھی اپنے ذکر سے ان کی نیند میں خلل نہیں ڈالا۔غیرمسلم کی نیند میں خلل ڈالنے پر اللہ کے ہاں جوابدہی: اسلام تو کسی کی خیرخواہی کو اتنا زیادہ مقدم رکھتا ہے۔ فقہا کی کتابوںمیں یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ اگر مؤذن نے فجر کاوقت داخل ہونے سے پہلے اذان دی اور اس میں کسی مسلمان یا غیرمسلم کی آنکھ کھل گئی تو قیامت کے دن اس مؤذن کوجس کی وجہ سے لوگوں کی نیند میں خلل پڑا ان لوگوں کے سامنے اللہ کے حضور جواب دہی ہوگی۔تسبیح خانہ کا پیغام:تسبیح خانے کا پیغام امن اور سکون کا پیغام ہے اس لیے اس کا نام دی سینٹر پیس اینڈ اسپچورٹی بھی ہے۔ ہر ماہ عبقری مسلسل قسط وار’’ پیغمبر اسلام کا غیرمسلموں سے حسن سلوک‘‘ سالہا سال سے چلا رہا ہے۔ عبقری ٹرسٹ جہاں مسلمانوں کیلئے مسلسل خدمت کررہا ہے وہاں آن دی ریکارڈ یہ بات موجودہے کہ غیرمسلموں کی خدمت بھی مسلسل کررہا ہے۔ آئیے! ہم عدم برداشت کے مزاج کو چھوڑ کر اسلام کے رواداری،اور مذہبی برداشت کو سامنے رکھیں۔ اسلام نے یہودیوں کے ساتھ اور عیسائیوں کے ساتھ کیامعاہدے اور معاملے کیے اور پھر انہوں نے اس کا صلہ انسانی رحم دلی‘ غیرمسلموں کے حقوق کی نگرانی اور درگزر سے دیا۔ ( جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 293
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں