میرا سفر اور عبقری کے فائدے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں کاروبار کے سلسلے میں اکثر سفر پر رہتا ہوں‘ ابھی کل ہی میں سفر سے واپس آیا ہوں۔ سفر کے دوران ہروقت عبقری میرے ساتھ رہا‘ اور اس کےساتھ رہنے کے مجھے اور میرے ساتھ سفر کرنے والوں کو بے شمار فائدے ہوئے۔میرے ساتھ میرے ہمسفر کو جوڑوں میں درد ‘ دل کے مریض اور ساتھ ہائی بلڈپریشر بھی تھا‘ میں نے ان کو آپ کا بتایا ہوا نسخہ ’’لذیذ چٹنی اور چالیس فائدے‘‘ تجویز کی نیز انہیں دل کے مریض کیلئے شہد ایک چمچ نہار منہ گرم پانی میں اور دارچینی شہد کا پیسٹ بنا کر توس پر لگا کر صبح کھانے کا کہا‘ جسے وہ کھارہے ہیں اور انہیں بہت فائدہ ہوا۔ بیرون ممالک سفر کے دوران ایک جگہ ہمیں وہاں کی سکیورٹی والوں نے روکا‘ شناختی کارڈا ور سفر کی دستاویزات وغیرہ چیک کیں تو معلوم ہوا کہ ہمارے دوساتھیوں کے پاس شناختی کارڈ اور دوسرے دستاویزات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ جب تک اپنی شناخت نہیں کرواتے آپ یہاں سے نہیں جاسکتے‘ میں نے ساتھیوں سے عرض کیا کہ لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصٰرُ وَ ہُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصٰرَ وَ ہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْر(الانعام103)کا ورد کریں۔ وہ ہمیں کبھی ایک افسر کے پاس لے جاتے‘ کبھی دوسرے افسر کے پاس‘ ہمیں کافی پریشانی ہوئی۔ پھر اللہ نے افسر کے دل میں ڈالا‘ اور وہ نہایت نرمی کے ساتھ ہمیں تسلی دینے لگا‘ اس نےہمیں مقامی تھانے میں بھیجا‘ انہوں نے ہماری تسلی کی اور ہمیں جانے دیا۔ یہ یقیناً اس آیت کا کمال تھا۔ اس آیت کے مجھے اور بھی کئی فوائد حاصل ہوئے وہ قارئین کو پھر کبھی بتاؤں گا۔ایک مرتبہ دوران سفرمجھے دفتر سے فون آیا کہ آپ فوراً دفتر واپس پہنچیں۔میں اسٹیشن پہنچا تو بکنگ آفس پر معلوم ہوا کہ آج کسی گاڑی میں کوئی سیٹ یا برتھ نہیں ہے‘ بہت پریشانی ہوئی۔میں نے سبحان خان والا عمل (اول و آخر درود شریف‘ ایک مرتبہ سورۂ فاتحہ اور تین مرتبہ سورۂ اخلاص) کرنا شروع کردیا اور ٹرین میں سوار ہوگیااور فرش پر بھی کپڑا بچھا کر بیٹھ گیا۔ کچھ دیر بعد ٹی ٹی آیا اور کہا کہ آپ کو سیٹ نہیں ملی ‘ اس نے مجھے ایک جگہ سیٹ دلادی‘ سفر کافی لمبا تھا‘ تو رات کو قریب ہی شہر سےا یک بارات آرہی تھی جنہوں نے بہت سی برتھیں بک کرارکھی تھیں مجھے ایک آدمی کہنے لگا چچاجان آپ یہ برتھ استعمال کریں اور سیٹ ہمیں دے دیں۔ اس طرح ساری رات میں نے برتھ پر سو کر گزاری اور صبح بالکل فریش ہوکر دفتر حاضر ہوگیا۔ یہ سب مشکلات اللہ نے اعمال کی برکت سے حل کیں۔(ریاض احمد‘ مکڑوال میانوالی)
چہرے کے غیرضروری بال ختم
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں پچھلے چند سالوں سے ماہنامہ عبقری کی قاری ہوں اور آپ کے درس ہر جمعرات انٹرنیٹ پر لائیو سنتی ہوں۔اس ماہنامہ نے میرے بہت سے مسائل حل کیے ہیں۔الحمدللہ! آپ کے دروس نے مجھے اعمال پر لگادیا ہے ۔ میری زندگی کو ایک مقصد دے دیا ہے‘ اب ہروقت زبان پر کچھ نہ کچھ ذکر اذکار جاری رہتے ہیں۔جیسے کھانا کھانے سے پہلے کی دعا‘ کھانا کھانے کے بعد سورۂ قریش پڑھنا۔ گھر میں داخل ہونے کی دعا ‘ گھر سے باہر جانے کی دعا۔ ہر نماز کے بعد انمول خزانہ نمبر ایک۔ ہروقت اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی﴿والضحیٰ۵﴾ پڑھنے کی کوشش کرتی ہوں۔ مجھے لیکوریا کا مرض تھا اس کے حل کیلئے اَلْمَلِکُ اَلْقُدُّوْسُ اَلسَّلَامُ صبح وشام ایک ایک تسبیح پڑھتی ہوں جس سے مجھے کافی فرق پڑگیا ہے۔ اس کےعلاوہ کچھ عرصہ سے میرے چہرے پر بال آرہے تھے اس کے حل کیلئے میں نے ہر نماز کے بعد ایک تسبیح یَااَللہُ یَاخَالِقُ یَامُصَوِّرُ یَاجَمِیْلُ پڑھنے کی کوشش کرتی ہوں۔ اس وظیفے کی برکت سے میرے چہرے کے بال ختم ہورہے ہیں۔الحمدللہ! اب تو میں نے تہجد بھی پڑھنی شروع کردی ہے۔آدھے سر کادرد ہو یا نزلہ زکام و فلو میں نے سرسوں کا تیل نیم گرم کرکے نمک ڈال کر لگانے کا بہت سے مریضوں کابتایا الحمدللہ سب کو فائدہ ہوا۔(ایک بیٹی)
عدل و انصاف اور ہمارا معاشرہ
ارشاد خداوندی ہے:’’اے انسان تو اپنے رب کریم سے کیوں بھٹک گیا جس نے تیری تخلیق کی پھر تجھے ہموار ترکیب دی اور پھر تجھ پر عدل(توازن) قائم کیا) (الانفطار7)
معاشرے کی بقا عدل میں ہے اور عدل صرف متقی اور پرہیزگار لوگ ہی کرسکتے ہیں سچ بولنے سے انسان کے اندر راستی اور استقامت پیدا ہوتی ہے اور انسان اعتدال پر قائم رہتا ہے جب کہ دروغ گوئی انسان کے دل میں کجی اور بگاڑ پیدا کرتی ہے اور انسان صراط مستقیم سے بھٹک جاتا ہے۔ حرص و نیوس نے انسان کو سیدھے راستے سے بھٹکا دیا ہے اور معاشرے کےدوسرے انسان حرص زدہ انسان سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ ہمارے معاشرے میں سماجی ناانصافیوں نے ڈیرے ڈال لیے اور اس ناسور سے معاشرے کا کوئی فرد محفوظ نہیں۔ مظلوم کی مدد یہ ہے کہ اس کی جو حق تلفی ہوئی ہے اس کی تلافی کی جائے اور ظالم کی مدد یہ ہے کہ اس کو ظلم سے روکا جائے۔ ارشاد خداوندی ہے: جب تم بات کہو تو عدل ملحوظ رکھو چاہے کوئی قرابت دار ہی کیوں نہ ہو۔ عادل کا قلم اور زبان تعلقات، مصلحت اور اقربا پروری کے اسیر نہ ہوں۔ حضورنبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے اللہ کی طرف سے حکم ہے کہ رضا اور ناراضگی دونوں حالتوں میں کلمہ عدل کہوں‘‘ مفلس وہ ہے جو کسی کو عدل نہ دے سکے حالانکہ وہ مقام عدل پر فائز بھی ہو مگر مصلحت کا شکار ہو‘ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اگر تمہیں کسی سے گلہ شکوہ بھی ہوتو یہ تمہیں بے انصافی نہ پر اکسائے۔ ہمیشہ انصاف کرو کیونکہ انصاف ہی تقویٰ کے قریب ترین ہے۔ اللہ تعالیٰ انصاف پسندوں سے محبت رکھتا ہے‘ قیامت کے دن امام عادل پر اللہ تعالیٰ کا سایہ ہوگا اور امام عادل کا درجہ سب سے بلند ہوگا۔
عدل کا فقدان بدامنی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ معاشرے کا امن عدل سے وابستہ ہے جذبات کو عقل کے تابع کرکے سادات اور انصاف پر عمل پیرا ہونے کیلئے طویل اور مسلسل تربیت کی اشد ضرورت ہوتی ہے انسانی جذبات میں جذبہ مفاد پرستی بڑی اہمیت رکھتا ہے انسانی عمل کا یہ سب سے بڑا محرک ہے۔ انسان آج انسان سے خوفزدہ ہے‘ لبادوں کی کیا کمی ہے‘ ذی اقتدار کی ہوس کمزور کو طاقتور کا ڈر جب روئے زمین پر انسان ہی ذی اقتدار ٹھہرا تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کے خوفناک دست ہوس سے ڈرا نہ جائے اور اس کی نظر کرم سے امیدیں وابستہ نہ کی جائیں۔ کثرت مال کی ہوس نے انسان کو عدل جیسے روشن راستے سے بھٹکا دیا ہے۔ ظلم کا بنیادی محرک ہی مال و زر کی ہوس ہے یوں محسوس ہوتا ہے عدل ہماری زندگیوں سے روٹھ گیا ہے۔
ارشاد خداوندی ہے: ’’عدل کیا کرو کہ وہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہے‘‘ (مائدہ8) انسان اپنی ساخت‘ بناوٹ‘ شکل و صورت‘ عقل و فہم اور علم و دانش کے اعتبار سے تمام ذی روح میں ایک اعلیٰ و ارفع مقام کا حامل ہے لیکن دور حاضر میں انسان اپنا مقام و مرتبہ بھول گیا ہے۔ دنیا کی رعنائیوں میں گم منزل سے ناآشنا رواں دواں ہے‘ بے راہ روی اور کردار و عمل کے فقدان نے انسانیت کو بھیانک تباہی سے دوچار کردیا ہے۔ بنی نوع انسان کی نیم گیربہبود کیلئے ضروری ہے کہ عدل و انصاف کے تقاضوں کو مفاد پرستی اور خود غرضی کے تقاضوں پر ترجیح دی جائے۔ عدل قائم کرنے کیلئے خوف خدا‘ حب رسول ﷺ اور اخلاقی جرأت کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔ انسان کی سب سے بڑی تذلیل یہ ہے کہ اسے انسانوں کے معاشرے میں انصاف نہ ملے اور وہ عدل کے حصول کیلئے ترسے اور در در کی ٹھوکریں کھائیں اللہ تعالیٰ ایسے معاشرے میں اپنی حفاظت کا ذمہ واپس لے لیتا ہے اللہ کے بندے وہی ہیں جو عدل کا دامن تھامے رکھتے ہیں۔ ارشاد خداوندی ہے: بے شک خدا سے ڈرنے والے امن (چین) کی جگہ میں ہوں گے۔ (الدخان 51)
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ خوف ایک چابک ہے جو منزل سعادت کی طرف دوڑاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ بیک وقت امید اور خوف کا تعلق رہنا چاہیے بنیادی تعلق امید کا ہے لیکن اس پر خوف کا پہرہ ہونا چاہیے اللہ تعالیٰ کے خوف کے لمحے خوشی کے وقفوں سے طویل تر ہونے چاہیے۔ ارشاد خداوندی ہے: ’’اللہ تعالیٰ سے تقویٰ رکھو اور سیدھی بات کہو تاکہ اللہ تعالیٰ ہمارے اعمال سنوار دے اور تمہارے گناہ بخش دے۔‘‘(شیخ محمد اسحاق کمالوی‘ اسلام آباد)
پیٹ میں پانی پڑنا اور اس کاعلاج
استسقاء پیٹ میں پانی کا ہوجانا‘ایک مشہور حکیم صاحب کی کتاب میں اس کی علامات اور علاج اس طرح بتایا گیا ہے‘ جب مریض کے پیٹ میں پانی پڑجاتا ہے توپیٹ پھولنے لگتا ہے اور صحت گرنے لگ جاتی ہے۔ پیشاب کی مقدار کم ہوجاتی ہے‘ جلد اور زبان خشک‘ آنکھیں ویران اور نبض کمزور ہوجاتی ہے۔ چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا ہے اس کیفیت کا انگریزی نامAscitiesہے۔ یہ پانی چند یک بیماریوں میں پیٹ تک محدود ہوتا ہے۔ ورنہ سارے جسم میں پڑجاتا ہے۔بڑے حکماء نے اونٹنی کے دودھ میں بارش کا پانی ملا کر مریض کو پلانا مفید بتایا ہے۔ یہی علاج گردوں کی بیماری کیلئے بھی تجویز کیا گیا ہے۔ گردوں میں خرابی سے ورم چہرہ پر نمودار ہوتا ہے۔ پھر ٹانگیں اور جسم پر ورم پڑجاتا ہے۔ دل کی بیماری کا ورم پاؤں سے شروع ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ دھڑکن کی خرابیاں‘ دل کا پھیلنا اور کئی دوسری تکالیف سامنے آنے لگتی ہیں۔ اس کیلئے بھی یہی علاج مؤثر ہے۔ جن صاحبان کو اونٹنی کا دودھ میسر نہ ہوسکے تو ابلا ہوا پانی شہد کے ساتھ میٹھا کرکے مریضوں کو پلایا کریں۔ بارش کا پانی سب سے زیادہ مفید ہے۔ اس میں شہد کا اضافہ کرکے دن میں تین چار بار پلایا کریں۔اس کے علاوہ جب دل کام کرنا چھوڑ دے‘ دل کی دھڑکن میں طاقت نہ رہے کہ وہ خون کو گردش کرسکے تو اس کیلئے اونٹنی کا دودھ اور بارش کا پانی ملا کر پلانا شفائی اثرات رکھتا ہے۔
دہی کے فوائد میری نظر میں: دودھ سے دہی تیار ہوتا ہے جو ٹنوں کے حساب سے روزانہ فروخت ہوتا ہے۔ یہ نہایت مفید ترین غذا بھی ہے اور کئی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ انسان کی بڑی آنت میں ہروقت جراثیم موجود رہتےہیں یہ جراثیم غذا کے صرف شکری اور نشاستی اجزا پر عمل کرتے ہیں جس سے ترشی پیدا ہوتی ہے ان جراثیم کی موجودگی میں دوسرے جراثیم پرورش نہیں پاسکتے۔ لیکن بعض اوقات ایسے جراثیم پیدا ہوجاتے ہیں جو خوراک کے لحمی اجزا کو متعفن کرکے مضرصحت اور زہریلے مواد پیدا کرتے ہیں جس سے اسہال‘ بدہضمی‘ بھوک کا کم ہونا‘ کلیجہ جلنا اور بوجھ معلوم ہوتا ہے‘ چہرہ زرد‘ پژمردہ ہوتا ہے۔ کام کاج کو جی نہیں چاہتا۔ ایسی حالت میں دہی کھلائیں دہی عام جسمانی کمزوری‘ کمی خون میں بہت مفید ثابت ہوا ہے۔ بچوں کےا سہال‘ مرض سل‘ ضعف اعصاب‘ کمی خون اور آنتوں کے امراض میں دہی دوابھی ہے اور غذا بھی۔ آنتوں کی بیماریوں میں اور خطرناک بخاروں میں دہی بہت فائدہ پہنچاتا ہے لیکن خالص دودھ کا تیار کیا ہوا شرط ہے‘ دہی تازہ اور میٹھا ہونا چاہیے۔ (نصیراحمد ‘ ایبٹ آباد)
صرف ایک دن میں بواسیر ختم
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! عبقری کو اللہ دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرمائے۔ میرے سسر جو چکوال شہر کے مانے ہوئے انڈیا کے حکیم تھے۔ میں نے ان کا یہ نسخہ ایک دن ہی آزمایا اور بالکل تندرست ہوگئی‘ کوئی بھی یقین نہیں کرتا ‘میںاللہ کو حاضر ناظر جان کر بتارہی ہوں یہ تکلیف وہی جانتا ہے جو اس سے تکلیف سے گزرا ہو۔ نسخہ حاضر خدمت ہے۔ ھوالشافی: گائے یا بکری کا دودھ آدھ کلو‘ بھنگ کے تازہ پتے آدھ کلو‘ پتے دودھ میں ڈال کر پندرہ منٹ کیلئے ہلکی آنچ پر جوش دیں۔ نیچے اتار کر پلاسٹک کی شیٹ پھیلا کر دودھ اور گیلے پتے دودھ والے جتنا گرم برداشت کرسکتے ہیں ان کے اوپر بیٹھ جائیں۔ آپ دس منٹ یا پندرہ منٹ بیٹھے رہیں۔ کسی کو ایک دن میں جیسے مجھے آرام آگیا‘ کسی کو دو دن حد تین دن یہ نسخہ استعمال کریں اور اس کے حیرت انگیز نتائج دیکھیں گے‘ جیسے کبھی بواسیر تھی ہی نہیں۔ بس ناچیز کو دعاؤں میں یاد ضرور رکھیں۔ (گ ،ش‘چکوال)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں