٭1847ءمیں جے وائے سمپسن نے ہسپتالوں میں مریضوں کو بے ہوش کرنے کے لئے کلوروفارم متعارف کرایا۔ ٭1988ءمیں امریکہ کے قومی ادارہ برائے صحت (NIH) انسانی جینوم کی نقشہ کشی پر کام شروع ہوا۔
دانت بھرنے کا نیا مصالحہ
دانت میں کیڑا لگنے کی شکایت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ مٹھاس کا بے تحاشا استعمال اور کھانے کے بعد کلی نہ کرنے کی عادت منہ میں ترشے (ایسڈ) کے بننے کا سبب ہوتی ہے۔ یہی ترشی دانتوں میں رفتہ رفتہ گڑھا بناتی ہے۔ دانت کے معالج اس کھوٹ میں سیمنٹ یا فلنگ بھر کر اسے بند کردیتے ہیں۔ یہ فلنگ عام طور پر پارے یا چاندی سے تیار ہوتی ہے۔ پارا آگے چل کر مضر ثابت ہوتا ہے، بلکہ بعض لوگ اس سے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ اس کے بہتر متبادل کی تلاش ہے۔ آسٹریلیا کے ماہر دنداں ڈاکٹر گراہم مونٹ نے ایک ایسا متبادل سیمنٹ دریافت کیا ہے جو گلاس آئیونومر (Glass Ionomer) سیمنٹ کہلاتا ہے۔ یہ کیلشیم اور فاسفیٹ پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ دونوں وہ معدنی اجزا ہیں جنہیں منہ میں بننے والی ترشی چٹ کرجاتی ہے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہوں نے یہ نئی فلنگ تیار کی ہے۔ گڑھے میں بھر دینے سے اس میں موجود کیلشیم اور فاسفیٹ یوں بھی ہمارے تھوک میں موجود ہوتے ہیں اور منہ میں جب بھی تیزابیت پیدا ہوتی ہے، تھوک میں شامل یہ اجزا دوبارہ دانتوں میں جذب ہوجاتے ہیں۔ کھانوں اور میٹھی اشیاءکے استعمال سے پیدا ہونے والی تیزابیت کا توڑ ہمارا تھوک ضرور کرتا ہے، لیکن منہ میں تیزابیت کی کثرت بالآخر دانتوں کے لئے مضر ثابت ہونے لگتی ہے۔ اس فلنگ کے استعمال کے بعد کیلشیم اور فاسفیٹ دانتوں کی گہرائی میں جذب ہوکر ان کی اوپری سفید سطح یعنی مینا (انیمل) کو قوی رکھتے ہیں۔ یہی دانتوں کی محافظ سطح ہوتی ہے۔ یہ نیا مسالا مروج مسالوں سے بہتر ثابت ہورہا ہے۔
مچھلی پروسٹیٹ کے سرطان سے بچاتی ہے
اسٹاک ہوم (سویڈن) کے طبی ادارے، کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ کے معالجین کے مطابق ہفتے میں دو مرتبہ چکنی یا روغنی مچھلیاں کھانے والے افراد مثانے کے غدود (پروسٹیٹ) کے سرطان کے خطرے سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔
1997ءتک جاری رہنے والے 30 سالہ مطالعے کے دوران 3136 جڑواں پیدا ہونے والے مردوں کے مطالعے کے دوران 466 مرد پروسٹیٹ کے سرطان کے مریض نکلے۔ اس مطالعے کے دوران سائنسدانوں نے کھوج لگایا کہ کبھی کبھار مچھلی کھانے والوں کے اس سرطان میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہفتے میں دو تین بار مچھلی کھانے والوں کے مقابلے میں دو سے تین گنا زیادہ پایا گیا۔ ماہرین نے پہلے ہی کھوج لگالیا تھا کہ ہیرنگ، سامن اور میکریل جیسی روغنی مچھلیوں کا استعمال کرنے والے پروسٹیٹ کے سرطان کی وجہ سے ہونے والی ہلاکت سے 70 فیصد محفوظ رہتے ہیں۔ ان مچھلیوں کے چربیلے تیزاب یہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
کیلشیم سے لڑکیوں کے وزن میں کمی
ہوائی یونیورسٹی کی ایک ماہر غذائیات راشیل نوواٹنی نے ایک تحقیقی جائزے کے بعد کہا ہے کہ بڑی مقدار میں کیلشیم نوجوان لڑکیوں میں موٹاپے کا تدارک کرتا ہے۔ یہ کیلشیم اگرچہ غذائی ضمیموں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے، تاہم گھر کی تیار کردہ مصنوعات (ڈیری پروڈکٹس) میں موجود کیلشیم اس ضمن میں زیادہ مفید ہوتا ہے۔ راشیل کے مطابق غذا میں کیلشیم کا معمولی سا اضافہ (دودھ کا ایک کپ، پنیر کا ایک چھوٹا ٹکڑا یا 300 ملی گرام میں اضافی کیلشیم) بھی پیٹ کی چربی میں نصف انچ اور جسمانی وزن میں دو پاﺅنڈ کی کمی کرسکتا ہے۔
امریکا میں گزشتہ کچھ دہائیوں سے گھر کی تیار کردہ کی مصنوعات کا استعمال کم ہوگیا ہے جو راشیل کے خیال میں امریکی عوام میں بڑھتے ہوئے موٹاپے کی ایک وجہ ہے۔ تاہم ایک معالج کے مطابق محض کیلشیم کی بڑی مقدار اس وقت تک فائدہ مند نہ ہوگی جب تک بسیار خوری کی عادت ترک نہ کی جائے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں