السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
اللہ تعالیٰ کی ذات عالی سے امید ہے کہ آپ بخیرو عافیت و سہولت ہونگے۔ مگر آپ کا ایک سوال میرے ذہن میں بار بار مجھے جھنجوڑتا رہا۔ سوال یہ تھا کہ ”آپ کس قسم کی روحانی ترقی چاہتے ہیں۔“یہ سوال مجھے کئی سال پیچھے لے گیا مجھے یاد ہے کہ جب مجھے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف اور درد کے ذرے کا کروڑواں حصہ نصیب ہوا مجھے صدر بازار کی گلیوں اور سڑکوں میں ساتھیوں کے پیچھے مارے مارے پھرنا بھی یاد ہے۔ راتوں کو عشاءکے وتر تہجد کے ساتھ پڑھنا۔ مجھے وہ دن بخوبی یاد ہے کہ میں دن کو اپنی تسبیحات پوری کررہا تھا کہ ساتھ والے گھر سے گانے کی آواز آئی۔ آواز سن کر میں فکرمند ہوگیا اور ایسی گریہ و زاری کے ساتھ دعا اور ذکر میں لگ گیا کہ اللہ نے اس آواز کو ہی بند کردیا۔ مجھے تو صرف یہی روحانی ترقی چاہیے‘ مجھے اور کچھ نہیں چاہیے۔ وظیفہ کے دوران کی کیفیات درج ہیں:۔ یَاخَالِقُ یَابَاعِثُ یَانُورُ، پہلے دن میں درود شریف پڑھنا شروع کیا۔ یوں محسوس ہوا کہ جیسے مجھے کوئی اس وظیفہ کے پڑھنے سے روکنا چاہ رہا ہے شاید جنات تھے مگر میں نے توجہ ہٹا کر ذکر (وظیفہ) شروع کردیا۔ ایسے لگا کہ جیسے رحمت کے سائے تلے ہوں اور موسلادھار بارش کی طرح سے رحمت برس رہی ہے۔ دوسرے دن خوف کی کوئی کیفیت نہ تھی۔ درود شریف کے بعد میں نے وظیفہ شروع کردیا۔ ایک دروازہ نظر آیا کہ جس میں سے نور نکل رہا تھا دروازہ کے اندر داخل ہوا تو نہایت خوبصورت منظر نگاہوں کے سامنے تھا۔ تاحد نگاہ سبزہ پھیلا ہوا تھا۔ اونچے نیچے ٹیلے نما سبز زمین آنکھوں کے سامنے تھی کہیں کہیں دور محلات بھی نظر آرہے تھے۔ دل نے کہا یہ جنت ہے۔ پھر ہزاروں افراد کا مجمع نظر آیا۔ مجھے یاد آیا کہ یہ دیدار الٰہی کا دن ہے کرسیاں لگی ہوئی تھیں۔ سب سے آگے جو کرسیاں تھیں وہ ذرا اونچی تھیں‘ یقینا انبیاءکی تھیں پھر اچانک سب لوگ اپنی جگہ پر بیٹھ جاتے ہیں خاموشی اور سناٹا چھا جاتا ہے۔ پھر داودعلیہ السلام کی تلاوت کی آواز آتی ہے وہ سامنے کھڑے ہوکر تلاوت فرماتے ہیں اس کے بعد حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم تلاوت فرماتے ہیںپھر پردے ہٹنا شروع ہوجاتے ہیں مگر میری پرواز یہیں پر ہی ختم ہوجاتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں