ازدواجی زندگی کا سارا حسن میاں بیوی کے ایک دوسرے پر اعتماد کرنے ہی میں مضمر ہے ایسے شادی شدہ جوڑے جن میں اعتماد کا فقدان ہوتا ہے کبھی کامیاب ازدواجی زندگی نہیں گزار سکتے‘ نہ صرف وہ خود بلکہ ان کی اولاد بھی اعتماد کی کمی کا شکار ہوجاتی ہے
اعتماد! زندگی میں کامیابیوں کی کنجی سمجھی جاتی ہے‘ بے اعتمادی انسان کی ہر صلاحیت کیلئے زہرقاتل ہوتی ہے‘ دنیا میں کوئی بھی ایک رشتہ ایسا نہیں ہے جہاں اعتماد کی ضرورت نہ پڑتی ہو‘ کسی انگریز مصنف کا قول ہے کہ ’’میں دوسروں پر اعتماد کرتا ہوں‘ اور دوست اسے میری خود اعتمادی قرار دیتے ہیں‘‘ اگر اس قول پر غور کیا جائے تو ہمیں یہ بات تسلیم کرنا پڑے گی کہ دراصل دوسروں پر اعتماد کرنا بذات خود اپنے آپ پر اعتماد کرنے کے مترادف ہے۔ دیکھا جائے تو یہی ایک کامیاب زندگی ہے کہ نہ صرف لوگوں پر آپ اعتماد کریں بلکہ خود اپنی شخصیت پر اعتماد کرنے والے ہوں گے‘ اسی مناسبت سے آپ دوسروں پر بھی اعتماد کریں گے اور آپ کی معاشرتی زندگی زیادہ فعال‘ متحرک اور دلچسپ ہوگی جس پر دیکھنے والے بھی شاید رشک کرسکیں۔اعتماد ہی ہے جس سے گھر میں سکون پیدا ہوسکتا ہے‘ آج گھروں میں لڑائی جھگڑے‘بے سکونی کی ایک بہت بڑی وجہ بداعتمادی بھی ہے اگر ہم اپنے پیاروں پر اعتماد کرنا شروع کردیں توپھر خود ہی دیکھئے گا کہ گھر کیسے سکون کا گہوارہ بنتے ہیں۔
دوستی‘ کاروبار اور آپ کا اعتماد
اعتماد وہ چیز ہے جس پر نہ صرف ہماری کاروباری زندگی کا بلکہ پوری سماجی زندگی کا انحصار ہوتا ہے‘ آپ کو اپنے کاروبار کو زیادہ بہتر طور پر چلانے کیلئے نہ صرف دوسروں کا اعتماد حاصل کرنا ہوتا ہے بلکہ خود بھی قابل اعتماد اور قابل بھروسہ شخص بن کر دکھانا ہوتا ہے اسی طرح آپ کے دوستی کا معیار بھی اعتماد پر ہی قائم ہوتا ہے اگر دو دوستوں کے درمیان اعتماد کا رشتہ مضبوط ہے تو یہ دوستی مضبوط ہے۔ دراصل یہ بات بہت اہم ہے کہ کوئی شخص آپ کو اعتماد کے قابل سمجھتا ہے۔ اگر کوئی شخص آپ سے ایسی بات کررہا ہے یا کوئی اپنا راز بتارہا ہے اس توقع کے ساتھ کہ آپ اسے اپنی حد تک محدود رکھیں گے تو آپ کا فرض ہے کہ آپ اس کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں۔ یہ آپ کیلئے ایک بہت اعزاز کی بات ہے کہ کوئی شخص آپ کو اس قابل سمجھ رہا ہے آپ پر اعتماد کررہا ہے ایسی صورت میں اگر آپ سے نہ چاہتے ہوئے بھی کوئی غلطی ہوجاتی ہے یا آپ متعلقہ شخص کے اعتماد پر پورا نہیں اترتے یا اس طرح کے حالات پیدا ہوجاتے ہیں کہ آپ نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے دوست کے اعتماد کو مجروح کربیٹھتے ہیں تو اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اس پر ساری حقیقت آشکار کردیں‘ اس کے سامنے ہر پہلو سے حقیقی صورت حال رکھ دیں‘ آپ کی کوشش ہونی چاہیے کہ اعتماد میں جو دراڑ پیدا ہوئی ہے وہ پھر سے ٹھیک ہوسکے۔ ایسے حالات میں چپ سادھ لینا یا دوسرے کو وضاحت نہ دینا رشتوں کیلئے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
والدین اور بچوں کے درمیان اعتماد
یوں تو ہر رشتے میں عدم اعتمادی زندگی کو بہت مشکل بنادیتی ہے لیکن والدین اور اولاد کے درمیان اگر اعتماد موجود نہ ہو تو نہ صرف بچوں کا مستقبل خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے بلکہ خود والدین کی اپنی زندگی بے سکون ہوکر رہ جاتی ہے۔ بیشتر نقاد اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ ’’دو سونے کا نوالہ اور دیکھو شیر کی نظر سے‘‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ زور زبردستی کے بجائے بچوں سے ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے ان سے دوستی کا رشتہ استوار کرنا موجودہ دور میں زیادہ بہتر نتائج سامنے لاتا ہے‘ ایسے بچے جو والدین کی جانب سے خوف کا شکار رہتے ہیں بااعتماد شخص نہیں بن سکتے۔ یہاں ماہرین بچوں اور والدین کے درمیان اعتماد کی بہتر فضا پیدا کرنے کے لیے کچھ بنیادی باتوں کو بہت اہم خیال کرتے ہیں۔
بچوں کا پیغام سنیں: بچوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ بچہ کے پراعتماد ہونے میں والدین کا سب سے زیادہ کردار ہوتا ہے خاص طور پر ماں کا‘ ایسی مائیں جو بچے کے رونے پر فوری توجہ دیتی ہیں‘ وہ بچے دیگر بچوں کے مقابلے میں زیادہ بااعتماد ہوتے ہیں جن کی مائیں ان کے رونے پر توجہ نہیں دیتیں۔ ماہرین اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ بچے رو کر چلا کر جسمانی تاثرات سے یا بول کربتائیں تو والدین کاکام ہے کہ وہ ان کا پیغام سنیں اور انہیں توجہ دیں۔
بچوں کی کامیابی پر تعریف کریں
تعریف اور حوصلہ افزائی بہت اہم ہتھیار ہیں‘ فطری طور پر ہر شخص کے اندر اپنی تعریف سننے کی خواہش موجود ہوتی ہے اور تعریف یا حوصلہ افزائی وہ ہتھیار ہیں جن سے بچوں کا اعتماد بڑھایا جاسکتا ہے۔ اپنی صلاحیتوں پر اعتماد اور یقین کے نتیجے میں دو مختلف قسم کے کاموں میں پہلے سے زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں‘ دیکھنےمیں یہ آیا ہے کہ والدین اپنے بچوں سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کرلیتے ہیں ضروری نہیں کہ آپ کا بچہ ڈاکٹر ہی بنے لہذا کم نمبرآنے کی صورت میں والدین بچے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں‘ اس پر تنقید کی جاتی ہے اور ضرورت سے زیادہ روک ٹوک سے بچہ اصلاح کی بجائے بگاڑ کی طرف جانے لگتا ہے لہٰذا والدین کاکام ہے کہ وہ بچے کی ہر صورت میں حوصلہ افزائی کریں اور اسے سمجھیں۔
میاں بیوی کا ایک دوسرے پر اعتماد
ازدواجی زندگی کا سارا حسن میاں بیوی کے ایک دوسرے پر اعتماد کرنے ہی میں مضمر ہے ایسے شادی شدہ جوڑے جن میں اعتماد کا فقدان ہوتا ہے کبھی کامیاب ازدواجی زندگی نہیں گزار سکتے‘ نہ صرف وہ خود بلکہ ان کی اولاد بھی اعتماد کی کمی کا شکار ہوجاتی ہے بظاہر یہ جتنا مضبوط اور اٹوٹ رشتہ ہے اسی قدر یہ نازک بھی ہے‘ لہٰذا اس معاملے میں دونوں کو اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوتی ہیں اس کیلئے ضروری ہے کہ آپ اپنے معاملات ایک دوسرے سے شیئر کریں کوئی بھی مسئلہ ہو اسے اکیلے حل کرنے کے بجائے مشترکہ کوششوں سے حل کریں۔ ایک دوسرے کے مزاج کا خیال رکھیں۔ مزاج میں ذرا سی تبدیلی بعض اوقات کسی بڑے معاملے کی طرف اشارہ کرتی ہے‘ لہٰذا کبھی اگر آپ کو اپنے ساتھی کے رویے میں غیرمعمولی تبدیلی نظر آئے تو اسے نظرانداز کرنے کے بجائے اس پر بات کریں اور غلطی ہونے پر معذرت کریں ایک ایسی معذرت جسے مزید معذرتوں کی ضرورت نہ پڑے۔ شک کو دل میں جگہ نہ بنانے دیں‘ شک محبتوں اور اعتماد کا دشمن ہے اور اگر آپ ایک خوبصورت جوڑا ہیں تو ایک دوسرے پر اعتماد اپنی جگہ لیکن چوکنا رہنا بھی ضروری ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں