لوگ سردیوں میں سب سے زیادہ اس میوے سے لطف اندوز ہوتے ہیں خصوصاً بچوں کی من پسند غذا ہوتی ہے۔بظاہر جگہ جگہ نظر آنے اور گلی گلی بکنے کے باعث یہ ایک معمولی چیز تصور کی جاتی ہے لیکن امریکہ سمیت بہت سے یورپین ممالک میں اسے خاص طور پر اہمیت دی جاتی ہے
ہر سال اللہ تعالیٰ کے نظام کے مطابق زمین گردش کرتے ہوئے سورج سے مخصوص فاصلے پر پہنچ جاتی ہے جس سے زمین کا درجہ حرارت کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ موسم کی اس تبدیلی کے ساتھ ہی زمین پر موجود جاندار اجسام کی کیفیات‘ محسوسات اور عادات میں بھی تبدیلیاں واقع ہونے لگتی ہیں۔ حضرت انسان بھی اس موسم میں اپنی ذہنی اور جسمانی کیفیات میں تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔ آب و ہوا کے ٹھنڈی شکل اختیار کرتے ہی ہم اپنے لباس‘ خوراک اور عادات کو موسم کی مناسبت سے ڈھال لیتے ہیں۔ ہلکے پھلکے کپڑوں کی جگہ سوئیٹر اور جیکٹس وغیرہ لے لیتی ہیں۔ لحاف اور رضائیوں کا کاروبار گرم ہوجاتا ہے اور میوہ جات کی مانگ ملک و بیرون ملک کی منڈیوں میں بڑھ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو موسم کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے اسی مناسبت سے سبزیاں، پھل اور میوہ جات فراہم کیے ہیں۔ میوہ جات کی تاثیر گرم ہوتی ہے اور یہ جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور ٹھنڈ کو کم کرنے میں معاون کردار ادا کرتے ہیں۔ اکثر افراد خشک میوہ جات یا مغزیات کو یہ کہہ کر نظرانداز کردیتے ہیں کہ یہ بچوں کاشوق ہے حالانکہ مغزیات قدرت کی جانب سے سردیوں کا انمول تحفہ ہیں۔ احتیاط و اعتدال کے ساتھ ان کا استعمال ہمیں مضبوط و توانا بناسکتا ہے۔ انہیں کھانے سے جسم میں ایسی توانائی پیدا ہوجاتی ہے کہ ہمارا جسم سرد موسم کے مضراثرات سے بچاؤ کے قابل ہوجاتا ہے۔ گری دار میوے پروٹین‘ روغن‘ چربی اور وٹامنز کے حامل ہوتے ہیں۔ سردیوں میں عام استعمال کیے جانے والے خشک میوہ جات کی اہمیت کا اندازہ ہم ان کے بارے میں معلومات حاصل کرکے لگاسکتے ہیں جو ذیل میں دی جارہی ہے:۔
مونگ پھلی: سردیوں کی راتوں میں شہر کی گلیوں میں سب سے زیادہ آمدورفت مونگ پھلی فروخت کرنے والے افراد کی ہوا کرتی ہے اور لوگ سردیوں میں سب سے زیادہ اس میوے سے لطف اندوز ہوتے ہیں خصوصاً بچوں کی من پسند غذا ہوتی ہے۔بظاہر جگہ جگہ نظر آنے اور گلی گلی بکنے کے باعث یہ ایک معمولی چیز تصور کی جاتی ہے لیکن امریکہ سمیت بہت سے یورپین ممالک میں اسے خاص طور پر اہمیت دی جاتی ہے اور اسے مختلف غذاؤں میں ملا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں مونگ پھلی بڑے پیمانے پر کاشت کرکے بیرون ممالک میں بر آمد کی جاتی ہے۔ مونگ پھلی سے ماہرین تیل بھی تیار کرتے ہیں اور اس کو خاصیتوں میں زیتون کےتیل سے مشابہ قرار دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مونگ پھلی کے تیل میں ایسے قدرتی اجزاء ہوتے ہیں جو وزن میں اضافہ کا باعث ہیں اسی لیے موٹے افراد کو مونگ پھلی کے استعمال میں حد درجہ اوعتدال کی ہدایت کی جاتی ہے۔ حکماء حضرات نے بھی اس کی مقدار متعین کی ہے جس کے مطابق سردیوں میں ایک یا دو چھٹانک مونگ پھلی کھانے سے جسم کو مناسب غذائیت ملتی ہے‘ جسم توانا ہوتا ہے اور اس میں حرارت کے پیدا ہونے سے جسم ٹھنڈ کامقابلہ کرنے کیلئے مستعد ہوجاتا ہے۔ ایک اور تجزئیے کے مطابق سو گرام مونگ پھلی میں 26.9 گرام پروٹین‘ 559 حرارے‘ کیلشیم 748 گرام‘ فولاد 1.9 گرام‘ وٹامن بی یعنی تھاماسین 0.3 ملی گرام‘ رائبو فلاوین اور نایاسین کے علاوہ قلب اور شریان دوست وٹامن یعنی وٹامن ای بھی موجود ہوتا ہے۔مونگ پھلی کی لذت کو دوبالا کرنے کیلئے اس کے دانوں کو گھی یا تیل میں ہلکی آنچ پر تل کر اس میں حسب پسند مرچ مصالحے لگانے سے وہ بہت چٹ پٹے ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھنے ہوئے دانوں کو تھوڑے پانی کے ساتھ باریک پیس کر گوشت کے سالن میں ملانے سے شوربا گاڑھا اور بہت ذائقے دار ہوجاتا ہے۔مونگ پھلی کو گُڑ کے ساتھ بھی استعمال کیا جاتا ہے اس کیلئے گُڑ کے گاڑھے قوام میں مونگ پھلی کے بھنے اور چھلے ہوئے دانوں کو ملا کر جمائیں اور ٹھنڈا ہونے پر اس کی قاشیں کاٹ لیں۔ یہ بڑی لذیذ اور غذائیت بخش مٹھائی ہے جو جسم کی حرارت میں اضافہ کرتی ہیں۔ اگر جماتے وقت اس میں بھنی ہوئی صاف تل اور کھوپرے کا اضافہ کردیا جائے تو اس کی لذت مزید دوبالا ہوجاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں