جن مریضوں کے جگر یا گردوں میں پتھری ہو انہیں آلو کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے اور پھردن میں چار پانچ سیر پانی بھی پینا چاہیے۔ ایسا کرنےسے پتھری ریزہ ریزہ ہوکر نکل جاتی ہے۔٭آلو بھون کر چھلکا اتار کر نمک مرچ ملا کر کھانے سے جسمانی دردوں کو آرام ملتا ہے۔
اگر آپ آلو کو نظر انداز کررہے ہیں تو یہ آپ کی غلطی ہے۔ آلو نہایت صحت بخش غذا ہے۔ اس کی قیمت بھی مقابلتہً کم ہے اور پھر اسے آسانی سے چبایا بھی جاسکتا ہے اور ہضم بھی کیا جاسکتا ہے۔ آلو ہمیشہ تازہ خریدنا چاہیے۔ مرجھائے اور داغ دار آلو نہیں خریدنے چاہئیں۔ آلو ہرے ہوگئے ہوں تو سبز حصہ الگ کردیں۔ یہ ہرا پن روشنی کا نتیجہ ہوتا ہے اور اس کا مزہ کڑوا ہوتا ہے‘ اس لیے آلو تاریک اور خشک جگہ میں رکھنے چاہئیں اور درجہ حرارت 50 ڈگری فارن ہائیٹ ہونا چاہیے اور نمی اور گرمی کی وجہ سے ان میں کونپلیں بھی پھوٹتی ہیں۔
اسے مختلف طریقوں سے پکا کر‘ ابال کر یا بھون کر لوگ استعمال کرتے ہیں۔ بطور سالن‘ بطور چپس‘ کباب وغیرہ۔ آلو کی کئی اقسام ہیں۔ مگر ان تمام میں سرخ گولا اور سفید گولڈن آلو بہترین اقسام ہیں۔ اس کا ذائقہ پھیکا اور مقدار خوراک ایک پاؤ ہے۔ آلو میں نمکیات‘ روغنی اجزاء‘ پروٹین اور وٹامن ایچ‘ سی‘ ای‘ پی اور ڈی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ مختلف وٹامنز سب سے زیادہ آلو میں ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد خشک ہے۔
آلو کے حسب ذیل فوائد ہیں:۔ ٭ آلو مادہ تولید پیدا کرتا ہے اور اسے گاڑھا بھی کرتا ہے۔٭ آلو میں بے حد غذائیت ہوتی ہے۔ ابال کر بطور غذا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ٭آلو جسم کو طاقت دیتا ہے اور لاغری ختم کرتا ہے۔ ٭جلی ہوئی جگہ پر اگر آلو کا لیپ کردیا جائے یا صرف آلو کاٹ کر اس پر رکھ دیا جائے تو درد کو افاقہ ہوتا ہے۔ اس مقام پر آبلہ نہیں پڑتا اور جلد آرام آجاتا ہے۔٭ جن مریضوں کے جگر یا گردوں میں پتھری ہو انہیں آلو کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے اور پھردن میں چار پانچ سیر پانی بھی پینا چاہیے۔ ایسا کرنےسے پتھری ریزہ ریزہ ہوکر نکل جاتی ہے۔٭آلو بھون کر چھلکا اتار کر نمک مرچ ملا کر کھانے سے جسمانی دردوں کو آرام ملتا ہے۔٭آلو میں فولاد‘ پوٹاشیم‘ کیلشیم‘ فاسفورس کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ بچوں کی نشوونما کیلئے یہ بہترین چیز ہے۔ آلو کو گرم مصالحوں کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔ کوشش کی جائے کہ تازہ آلوکھائے جائیں۔ سٹورکیے ہوئے آلو میں اصل ذائقہ نہیں رہتا۔ اسے نقرس‘ گنٹھیا اور بادی کے مریضوں کو بالکل نہیں استعمال کرنا چاہیے۔ ذیابیطس اور دل کے امراض والے حضرات کو بھی آلو کھانے میں احتیاط کرنی چاہیے۔
مذکورہ بالا فوائد کے ساتھ آلو کے کچھ نقصانات بھی ہیں:۔
٭آلو دیر سے ہضم ہوتا ہے‘ لہٰذا کمزور معدہ والوں کو آلو کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے۔ انہیں یہ نفخ پیدا کرے گا۔ ٭اس کے استعمال سے سوداوی مادہ میں تحریک پیدا ہوتی ہے اس لیے اس کو اعتدال سے زیادہ کھانا مناسب نہیں ہے۔٭بادی اور بلغم بھی پیدا کرتا ہے۔ آلو ریح پیدا کرتا ہے۔٭ایک آدمی کو دن میں ڈھائی سو گرام سے زیادہ آلو نہیں کھانے چاہئیں۔ اس کے علاوہ چھلے ہوئے آلوؤں کی بہ نسبت بے چھلے آلو پکاتے وقت وٹامنز کم ضائع ہوتے ہیں۔ چھلکے سمیت پکائے ہوئے آلو قبض کشا ہوتے ہیں۔
آلو سٹور کرنے کا طریقہ: کسان جو آلو کو دیر تک رکھنا چاہتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ اگر انہیں کسی ٹھنڈی اور تاریک جگہ پر رکھا جائے تازہ ہوا آتی ہو تو وہ کئی مہینوں تک ٹھیک رہتے ہیں۔ اگر آلو کو ریفریجریٹر میں رکھا گیا ہے اور اس کا درجہ حرارت چالیس ڈگری سے کم ہے تو پھر نشاستہ تبدیل ہوکر شکر کی شکل اختیار کرلے گا اور آلو میں مٹھاس پیدا ہوجائے گی چونکہ آلو کو اُبالا بھی جاسکتا ہے۔ بھونا بھی جاسکتا ہے تلا بھی جاسکتا ہے اور اس کا بھرتہ بھی بنایا جاسکتا ہے اور چاول کے ساتھ بھی پکایا جاسکتا ہے اس لیے یہ ہمہ گیر قسم کی غذا ہے اور اسے ہر وقت کھانے میں استعمال کیاجاسکتا ہے۔ آلو کو اسی وقت دھونا چاہیے جب اسے پکانا چاہیں ورنہ ان میں خرابی شروع ہوجائے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں