Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

موٹاپا، خواتین اور متوازن غذا

ماہنامہ عبقری - جنوری 2016ء

باری تعالیٰ کی حسین ترین مخلوق عورت ہے‘ یہ نکتے کی بات کسی بڑے مفکر یا فلاسفر نے کہی تھی مگر اس نے یہ نہیں بتایا کہ اس حسن کو برقراررکھنے کیلئے صحت کاملہ کی ضرورت ہے۔ اس کی تکمیل توانائی کے بغیر ناممکن ہے اور توانائی حاصل کرنے کا راز متوازن غذا میں مضمر ہے۔متوازن غذا کیا ہوتی ہے؟ اس میں کیا کیا ہونا ضروری ہے؟ خواتین کو کیا اور کتنا کھانا چاہیے تاکہ وہ صحت مند رہ سکیں اور خوبصورت نظر آتی رہیں؟ نیز بیماری اور زندگی کے مختلف مراحل میں(جوایک خاتون کی زندگی میں آتے رہتے ہیں) اپنی خوراک کا کس طرح خیال رکھنا چاہیے؟ ہم یہاں ان سوالوں کے جواب پیش کرتے ہیں۔ یہ بات تو پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ خواتین مردوں کی نسبت زیادہ کھاتی ہیں اور زیادہ مرتبہ کھاتی ہیں۔ عام طور پر اس ہنستی بستی دنیا میں کھانے کے تین اوقات ہی پائے جاتے ہیں یعنی ناشتہ، لنچ یا ظہرانہ اور ڈنر یا عشائیہ۔ ان کے درمیان ایک آدھ پیالی چائے یا کوئی مشروب استعمال کرلینا استثنائی ہے۔ یہ طریقہ کار اس قدر مقبول عام ہے کہ فرسٹ ورلڈ یا ترقی یافتہ ممالک سے لے کر تھرڈ ورلڈ یعنی غیر ترقی یافتہ ممالک تک کے باشندے اس معمول کو اپنائے ہوئے ہیں۔ مرد حضرات بالخصوص جو صبح گھر سے نکلتے ہیں اور دن ڈھلے لوٹتے ہیں ان کو اس کی پابندی کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں کہ یا تولنچ گھر سے لے کر جاتے ہیں یا حسب توفیق نان چھولے زہر مار کر لیتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں جہاں خواتین مساوات مرد وزن کے زور پر مردوں کے شانہ بشانہ رہتی ہیں، وہ بھی دوپہر کو برگر اور کافی سے دوزخ شکم کی سیرابی کرلیتی ہیں، مگر مردوں کے مقابلے میں تمام دن ٹافیاں، چیونگم، چاکلیٹ سے تسکین دہن و شکم بھی کرتی رہتی ہیں۔ یہی ادائے دلربائی ترقی پذیرممالک کی خواتین نے جو گھر سے باہر رہ کر ورکنگ لیڈیز کہلانے پر فخر کرتی ہیں، سیکھ لی ہے۔ ان نازک اندام خواتین کے چھوٹے چھوٹے کندھوں پر بڑے بڑے بیگ جو لٹکتے ہیں، کوئی ان میں جھانک کر دیکھے تو اس میں کچھ نہ کچھ اشیائے خوردونوش ضرور مل جائیں گی۔
جو خواتین’’ہائوس وائف‘‘ یا خاتون خانہ کہلاتی ہیں اور ملازمت کی ذمہ داری سے بری ہیں‘ کھانے پینے کے معاملات میں کسی طرح پیچھے نہیں رہ جاتیں۔ ہمارے ایک دوست ڈاکٹر صاحب نے جو خواتین کی عادات میں زیادہ ادراک رکھتے ہیں، یہ راز بتاکر ہماری معلومات میں اضافہ کردیا کہ عورتیں ایک مرتبہ نہیں تین مرتبہ لنچ کرتی ہیں۔ پہلی مرتبہ جب کھانا پکاتی ہیں تو چکھنے چکھنے میں ضرور کھالیتی ہیں۔ دوسری مرتبہ جب بچے اسکول سے آتے ہیں تو ان کو کھلانے میں کچھ نہ کچھ کھاتی رہتی ہیں پھر تیسری مرتبہ جب شوہر دفتر سے آتا ہے تو اس کے ساتھ باقاعدہ لنچ تناول فرماتی ہیں۔  اگر میرے دوست صاحب کا یہ قول قاعدہ کلیہ نہیں بھی تو اس میں کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے۔
ہماری سب کی روز مرہ زندگی کا انحصار توانائی پر ہے۔ ہم جب سوکر اٹھتے ہیں اور اپنے پیر بستر سے نیچے اتارتے ہیں اور جب وہ دوبارہ بستر پر آرام کیلئے جاتے ہیں تو اس دوران لمحہ بہ لمحہ ہماری توانائی خرچ ہوتی رہتی ہے۔ توانائی خرچ ہونے کا تناسب کام کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر آپ بیٹھے لکھ پڑھ رہے ہیں یا تاش، لوڈو، کیرم کھیل رہے ہیں جس میں جسم زیادہ محرک نہیں ہوتا، تو مقابلتاً بھاگ دوڑ کرنے، وزن اٹھانےیا آئوٹ ڈور کھیل کومعیار بنایا ہے۔ اب ہم بہ آسانی یہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ عام خاتون کو عام حالات میں، دفتروں اور گھروں میں کام کرنے والی خاتون کو اور حمل اور بچوں کو دودھ پلانے میں روزانہ کتنے حراروں یا کیلوریز کی ضرورت پڑتی ہے۔ تجربات اور مشاہدات کے بعد یہ معیار تسلیم کرلیا گیا ہے کہ مرد کو تین ہزار کیلوریز اور عورت کو اڑھائی ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ لڑکپن سے جوانی میں قدم رکھنے والے بچوں کو بھی بڑھوتری ( Growth) کیلئے اسی قدر کیلوریز درکار ہوتی ہیں۔ آئیے! اب ہم دیکھتے ہیں کہ یہ توانائی کس قدر خوراک سے مہیا ہوسکتی ہے۔ اس سے قبل آپ مختلف اجناس میں جو پاکستان میں استعمال ہوتی ہیں، کیلوریز کی تعداد ملاحظہ فرمالیجئے۔
روز مرہ استعمال کی اشیاء اور کیلوریز

توانائی

وزن

اشیاء

۴۲۰کیلوریز

۱۲۰گرام

ایک کپ آٹا(دو روٹی)

۶۸۰کیلوریز

۲۰۰گرام

ایک کپ چاول

۱۶۰کیلوریز

۲۴۴گرام

ایک گلاس دودھ

۱۵۰کیلوریز

۲۴۰گرام

پکی ہوئی ملی جلی سبزیاں

۱۰۸کیلوریز

۴۰گرام

ایک انڈا(ہاف بوائل)

۸۰کیلوریز

۲۴۰

پھل ہر قسم کے

 پاکستان میں ایک دن کی اوسطاً متوازن غذا
پلاننگ ڈویلپمنٹ ڈویژن حکومت پاکستان ، اسلام آباد کی جانب سے مجوزہ خوراک درج ذیل ہے جس سے روزانہ تقریباً تین ہزار حرارے توانائی حاصل ہوتی ہے۔

 

توانائی

وزن

اشیاء

۱۴۰۰کیلوریز

۴۰۰گرام

اناج

۳۱۵کیلوریز

۹۰گرام

دالیں

۵۷کیلوریز

۱۱۴گرام

سبزیاں پتوں والی

۵۵کیلوریز

۹۰گرام

جڑون والی سبزیان

۲۰۰کیلوریز

۵۰گرام

شکر

۵۴۰کیلوریز

۶۰گرام

تیل یا بناسپتی

۴۰۵کیلوریز

  ۹۰گرام

گوشت مچھلی وغیرہ

۱۰۸کیلوریز

۶۰ گرام

انڈا ایک عدد

۳۰۸۰کیلوریز

 

ٹوٹل

اب ہم دیکھتے ہیں کہ روز مرہ کی خوراک تیس گرام اشیاء خوردنی سے کس قدر حرارے دستیاب ہوتے ہیں۔

اشیاء خوردنی میں موجودہ کیلوریز

۴۰ کیلوریز

۳۰ گرام

کلیجی گردے

۱۹۰ کیلوریز

۳۰ گرام

خشک میوہ جات

۲۴۔۱۰کیلوریز

۳۰ گرام

پھل ہر قسم کے

۱۰۰کیلوریز

۳۰ گرام

روٹی

۱۲۵کیلوریز

۳۰ گرام

پراٹھا

۱۴کیلوریز

۳۰ گرام

دہی

۱۰۰کیلوریز

۳۰ گرام

اناج

۲۲۵کیلوریز

۳۰ گرام

گھی

۳۵کیلوریز

۳۰ گرام

دودھ

۴۰ کیلوریز

۳۰ گرام

انڈا

۴۰ کیلوریز

۳۰ گرام

گوشت

۳۰ کیلوریز

۳۰ گرام

پھلی

 

 آج کل نسوانی خوبصورتی کا خود ساختہ معیار یہ بن گیا ہے کہ لڑکی چہرے مہرے سے دبلی نظر آئے اور جسم چھریرا دکھائی دے۔ اسکول یا کالج میں کسی نے ازراہ مذاق اگر کہہ دیا’’ او موٹی‘‘ تو یہ الفاظ دل میں نشتر بن کر اتر جاتے ہیں۔ خصوصاً لڑکیاں دور بلوغت میں غیر محسوس طریقے پر بغیر سوچے سمجھے اپنی خوراک گھٹانا شروع کردیتی ہیں جو انتہائی نقصان دہ ہے۔ یاد رہے کہ صحت مندی اور چیز ہے اور موٹاپا اور چیز ہے۔ ہر بھاری جسم کی لڑکی کو بغیر معقول وجہ کے اپنی خوراک ہرگز کم نہیں کرنی چاہیے۔
موٹاپے کے بادی النظر میں تین اسباب ہیں:
۱۔    وراثت میں ملا ہوا موٹاپا۔
۲۔    ہارمون کی خرابی سے موٹاپا۔
۳۔    خوش خوراکی کے سبب موٹاپا۔
پہلے دو اسباب کا توڑ اور علاج کم خوراکی ہرگز نہیں ہے آپ کو ماہر طبیب یا معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔۱۹۹۳ء میں امریکہ کے ایک جائزے کے دوران۸۶۳سمپل لئے گئے۔ تمام تر معیاری تفتیش کے بعد نتیجہ نکلا کہ ان میں سے ۷۸۳مرد وزن صرف خوش خوراکی کی وجہ سے موٹے ہوگئے ہیں۔ باقی میں ۶۸ افراد کو موٹاپا وراثت میں ملا اور گیارہ افراد کو ہارمونز کی خرابی کی وجہ سے موٹاپے کا عارضہ لاحق ہوگیا۔ اس طرح یہ نتیجہ نکلا کہ نوے فیصد موٹے افراد صرف خوش خوراکی کی وجہ سے موٹے ہوگئے ہیں۔امریکہ کے ماہرین خوراک اس بات پر متفق ہیں کہ آپ اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوں کہ خوراک کم کردینے سے آپ دبلی ہوجائیں گی، اگر بالفرض محال ایسا ہو بھی جاتا ہے تو آپ کئی Defieiency Diseases یعنی قلت خوراک کی بیماریوں کا شکار ہوسکتی ہیں۔ یہ بھی ایک غلط فہمی ہے کہ ورزش کرنے سے آپ کا بدن کم ہوجائے گا اور موٹاپا دور ہوجائے گا۔ آپ کا مطلوبہ حل صرف مستقل ہے، یہ نہیں کہ چار دن کرلی اور دو دن نہ کی۔ ورنہ اس کا حساب تو وہی ہوگا کہ بقول شاعر ’’چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات ہے۔‘‘
 لوکیلوری ڈائٹ موٹاپا دور کرنے کیلئے سب سے زیادہ سود مند ہے جو تمام ورکنگ لیڈیز اور گھریلو خواتین کو استعمال کرنی چاہیے اس میں اوسطاً ساٹھ گرام پروٹین، سو گرام نشاستہ دار غذا (Carbohydrates) اور چالیس گرام چکنائی شامل ہونی ضروری ہے۔ (اس کے علاوہ دودھ ۴۵۰ گرام اور چینی ۲۰ گرام روزانہ استعمال کی جاسکتی ہے) ان سب سے حاصل شدہ کیلوریز انداز اًایک ہزار ہوتی ہیں۔ اس غذا کا ایک ٹائم ٹیبل برٹش میڈیکل جرنل سے آپ کے لئے تحریر ہے۔ فربہ خواتین کیلئے متوازن غذا:حرارے ۱۰۰۰۔

بیڈٹی: ایک پیالی چائے، دودھ ۳۰ گرام( روز مرہ کے الائونس میں سے)ناشتہ:  ایک انڈا، توس ۳۰ گرام،چائے یا کافی ایک کپ، اس میں دودھ اور چینی روز مرہ کے الائونس میں سے ڈال سکتے ہیں۔ظہرانے سے قبل: ایک پیالی چائے (دودھ چینی روز مرہ کے الائونس میں سے) یا ایک گلاس تازہ جوس۔ لنچ یا ظہرانہ: سوپ سادہ یا ٹماٹر جوس، گریپ فروٹ جوس ایک گلاس۔گوشت: (۳عدد پکائی ہوئی عام سائز کی بوٹیاں) ۶۰ گرام یا مچھلی ۶۰ گرام سالن میں تیار شدہ سبزی یا سلاد ایک پلیٹ۔پھل ۲۴۰ گرام۔سہ پہر:  چائے ایک پیالی۔ایک بسکٹ(۱۰گرام) بغیر کریم اور چاکلیٹ کے۔رات کا کھانا: سوپ یا یخنی ایک پیالی، گریپ فروٹ جوس ایک گلاس، مرغی، مچھلی، گوشت (پکائی ہوئی۳ بوٹیاں یا کباب) ۶۰ گرام، روٹی ایک عدد ۴۰ گرام۔ نوٹ: ایک دن کا الائونس دودھ (کریم نکلا ہوا) ۴۵۰ گرام، چینی ۲۰ گرام( دو چائے کے چمچ) مکھن، کوکنگ آئل، بناسپتی ۱۵ گرام، یعنی ایک درمیانی چمچ (چاولوں کا چمچ)پھل: مالٹا، کنو، کیلا، خوبانی، آلو بخارا، لوکاٹ، آڑو، ناشپاتی، سیب، خربوزہ، تربوز۔ ترکاریاں:  مٹر کی پھلیاں، بند گوبھی، گاجر، مولی، شلجم، پھول گوبھی، پالک، خرفہ، چولائی، میتھی، سرسوں، پیاز، لہسن، ٹماٹر۔( ڈاکٹر سید زاہد علی واسطی)

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 378 reviews.