سلیقہ مند بیوی ہر چیزمیں شوہر کے آرام و آسائش کے خیال کو مقدم رکھتی ہے رات کو خواہ وہ کتنی ہی دیر سے گھر آئے اسے گرم گرم کھانا دیتی ہے، صبح کا ناشتہ بڑے اہتمام و سکون سے کراتی ہے، جاڑوں میں گرم پانی تیار رکھتی ہے اور گرمیوں میں اسے برف ملا پانی پلاتی ہے۔
تجربہ کار بڑی بوڑھیوں کا قول ہے کہ نوجوان بیویاں اپنی آرائش اور بنائو سنگھار پر تو خاص توجہ دیتی ہیں لیکن اس اہم مسئلے کو اکثر نظر انداز کردیتی ہیں کہ شوہر کے ساتھ خوش اسلوبی سے نباہ کس طرح کیا جائے؟
خوشگوار ازدواجی زندگی بسر کرنے کیلئے اگرچہ میاں بیوی دونوں کو اپنا اپنا حصہ ادا کرنا پڑتا ہے، مگر سلیقہ مند عورت اپنی سمجھ بوجھ اور خوش مزاجی سے گھر کو ایک نمونہ بناسکتی ہے۔ کسی نوجوان لڑکی کی شادی ہوجانا اتنی مشکل چیز نہیں، جتنی کہ شادی کے بعد اپنے شریک زندگی کے ساتھ خوش اسلوبی سے نباہ کرنا۔ یہی اس کیلئے سب سے زیادہ توجہ طلب اور اہم چیز ہے۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل چند اشارات سے خاص مدد مل سکتی ہے، جنہیں لائحہ عمل بنانا مفید ہوگا۔
اظہار تشکر و اطمینان :تسخیر شوہر کے لئے یہ سب سے پہلی اور تیر بہدف تدبیر ہے۔ بیوی کی طرف سے اظہار طمانیت و شکر گزاری کیلئے شوہر اس کی بہت سی ناپسندیدہ باتیں گوارا کرلیتا ہے۔ مثلاً اس کی فضول خرچیاں، اس کی آئے دن کی بیماریاں، کھانوں میں حد سے زیادہ مرچ مسالے اور دوسری گھریلو سہل انگاریاں۔ اس میں شک نہیں کہ غلطیاں اور ناگوار باتیں طرفین کی طرف سے پیدا ہوسکتی ہیں لیکن نباہ کا جذبہ رکھنے والی عورت شوہر کی بہت سے غلطیوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرلیتی ہے بلکہ ان کو اپنا لیتی ہے اور ذرا ذرا سی بات پر کڑہتی نہیں۔ شوہر کی عدم پابندی اوقات، بکثرت چائے نوش یا سگریٹ نوش، متواتر جھلاہٹ یا جلد بازی وغیرہ اسے درہم برہم نہیں کرتی اور وہ ایسی خفیف چیزوں کو ہنس کر ٹال دیتی ہے بلکہ ان سے لطف اندوز ہوتی ہے۔بیوی کیلئے سب سے زیادہ طمانیت بخش بات یہ ہونی چاہیے کہ وہ اور اس کا گھر شوہر کیلئے مرکز توجہ بن گیا ہے یہ کتنی بڑی بات ہے کہ ایک انسان، جو پہلے چاروں طرف بے مقصد سرگرداں رہتا تھا، عارضی اوروقتی تقاضوں سے کبھی ایک رخ میں اور کبھی دوسرے رخ میں بہہ رہا تھا۔ اب سب طرف سے ہٹ کر اور سب چیزوں سے کٹ چھٹ کر ایک منزل مقصود پر آگیا ہے جو اس کا گھر ہے اور جس کی ملکہ اس کی بیوی ہے۔ کیا بیوی کیلئے یہ بات انتہائی کار گزاری کی نہیں کہ وہ شخص جو پہلے کسی کا نہیں تھا۔ اب زندگی بھر کیلئے اس کا ہوکر اس کے زیر اثر ہے؟ اس فتح یابی اور کامرانی پر بیوی کو بے حد شکر گزار اور احساس طمانیت سے لبریز ہونا چاہیے۔
اظہار پسندیدگی و قدر شناسی :تشکر و طمانیت کے احساس و اظہار کے بعد دوسرا درجہ شوہر کی باتوں پر اظہار پسندیدگی کا ہے۔ وہ عورت جو بات بات پر شوہر کی بات کاٹتی اور اس سے اختلاف رائے ظاہر کرتی ہے،اس کے مذاق پر ناک بھوں چڑھاتی اور ہمیشہ اپنی رائے پر اڑی رہتی ہے یا گفتگو میں حاکمانہ لہجہ اختیار کرتی ہے اور اپنی برتری ظاہر کرتی ہے، شوہر میں یاس و ناامیدی کا احساس پیدا کردیتی ہے۔ شوہر رفاقت و ہم آہنگی کا بھوکا ہوتا ہے۔ جب یہ چیزیں اسے گھر میں نہیں ملتیں تو آخر کار وہ گھر سے کترانے اور دور دور رہنے لگتا ہے اور اچھے یا برے دوستوں میں دل بہلانے کو ترجیح دیتا ہے۔ رفتہ رفتہ میاں بیوی دونوں میں ایک نفسیاتی یا روحانی خلیج حائل ہوجاتی ہے، جس کا خمیازہ زیادہ تر بیوی ہی کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اس حالت کی ذمہ داری زیادہ تر ناعاقبت اندیش بیوی ہی پر ہوتی ہے۔
شوہر کی آرام و آسائش کا خیال :سلیقہ مند بیوی ہر چیزمیں شوہر کے آرام و آسائش کے خیال کو مقدم رکھتی ہے رات کو خواہ وہ کتنی ہی دیر سے گھر آئے اسے گرم گرم کھانا دیتی ہے، صبح کا ناشتہ بڑے اہتمام و سکون سے کراتی ہے، جاڑوں میں گرم پانی تیار رکھتی ہے اور گرمیوں میں اسے برف پلاتی ہے۔ کھانا کھلاتے وقت اس سے میٹھی میٹھی باتیں کرتی ہے اور خفیف گھریلو جھگڑوں سے اسے پریشان نہیں کرتی۔ اس طرح کام پر جاتے وقت وہ مطمئن ہوکر گھر سے نکلتا ہے اور جب تھکا ماندہ گھر کو لوٹتا ہے تو گھر میں بیوی کی خوش سلیقگی دیکھ کر باغ باغ ہوجاتا ہے۔ کاروباری معاملات میں بھی سمجھدار بیوی اپنے شوہر کو نیک مشورے دیتی ہے اور دونوں میں یگانگت اور اتحاد خیال ترقی پذیر ہوتا ہے۔ زندگی کے ناہموار مرحلوں کو کامیابی کے ساتھ طے کرنے کیلئے میاں بیوی دنوں کو ہم قدم ہوکر ایک ہی سمت میں چلنا چاہے، سلیقہ مند بیوی وہی رخ اختیارکرتی ہے، جدھر اس کا شوہر گامزن ہے، وہ مخالف سمت میں قدم نہیں بڑھاتی بلکہ ہر مرحلے میں شوہر کے ساتھ اشتراک عمل کرکے تمام کٹھن منزلوں میں اس کی ہمدم وہم ساز اور رفیق راہ بنی رہتی ہے۔ اس طرح زندگی کی گاڑی ہم آہنگی کے ساتھ چلتی رہتی ہے اور منزل مقصود تک سلامتی کے ساتھ دونوں کی رسائی ہوسکتی ہے۔
غرض یہ کہ شوہر کے ساتھ نباہ کے اہم گر یہ ہیں: شکر گزاری، گوش ہوش(اس کی باتوں پر کان دھرنا)، شوہر کے ہر مرحلے اور بات میں تعاون، اس کی غلطیوں میں بھی شرکت، یہ یقین واثق کا رشتہ، ازدواج ایک ناقابل شکست رشتہ ہے جس آخری دم تک قائم رہنا اور قائم رکھنا چاہیے۔ یہ تمام اسلحہ ایسے ہیں جو صرف ایک سلیقہ مند اور خوش قسمت عورت کیلئے کار آمد ہوسکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں