ان دونوں میں سے ایک کا ڈنڈا دونوں کیلئے روشن ہوگیا۔ یہ اس کی روشنی میں چلتے رہے یہاں تک کہ جب ان دونوں کا راستہ بدلا تو دوسرے صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا بھی ڈنڈا روشن ہوگیا جس کی روشنی میں وہ چلتے رہے ان میں سے ہر ایک اپنے ڈنڈے کی روشنی میں اپنے گھر پہنچ گیا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے کہا کہ ہم رسول اکرم ﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے جب آپ ﷺ سجدہ میں جاتے تو حضرات حسنین رضی اللہ عنہم کود کر آپ ﷺ کی پشت مبارک پر سوار ہوجاتے جب آپ ﷺ اپنا سر مبارک اٹھاتے تو پیچھے سے نرمی کے ساتھ ان دونوں(شہزادوں) کو پکڑتے اور اپنی پشت مبارک پر سے اتاردیتے جب آپﷺ سجدہ میں جاتے تو یہ حضرات (حسنین رضی اللہ عنہم) دوبارہ یہی کرتے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی نماز پوری کی، اور ان دونوں کو اپنی ران مبارک پر بٹھالیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کہتے ہیں کہ میں آپ ﷺ کے پاس کھڑا ہوا اور میں نے عرض کی: یارسول اللہ ﷺ! ان دونوں کو گھر چھوڑ آؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔ اتنے میں آسمان سے ایک بجلی کی سی روشنی ہوئی تو آپ ﷺ نے ان دونوں سے کہا کہ تم دونوں اپنی ماں کے پاس چلے جاؤ‘ وہ روشنی اتنی دیر رہی کہ یہ دونوں اپنی والدہ محترمہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس تشریف لے گئے۔
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بیان کیا کہ(یہ قصہ ایک طویل روایت کے ضمن میں ہے) کہ آسمان پر اسی رات میں بہت ابرو باد آگیا تو جب نبی ﷺ عشاء کی نماز کیلئے نکلے بجلی چمکی آپ ﷺ نے حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بن نعمان رضی اللہ عنہٗ کو دیکھا تو پوچھا اے قتادہ! کیسے آنا ہوا؟ انہوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ! میں نے جانا کہ اس وقت نماز میں آنے والے کم ہوں گے میں نے اچھا سمجھا کہ میں نماز میں حاضر ہوجاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا جب تم نماز پڑھ لو تو ٹھہر جانا۔ یہاں تک کہ میں تیرے پاس آؤں۔ پس جب یہ نماز سے فارغ ہوئے تو آپﷺ نے انہیں کھجور کی ایک ٹیڑھی ٹہنی دی اور فرمایا اسے لے یہ تیرے لیے تیرے آگے دس ہاتھ روشنی ڈالے گی اور تیرے پیچھے دس ہاتھ روشنی ڈالے گی جب تم گھر میں داخل ہونا اور ایک سیاہ چیز گھر کے گوشہ میں دیکھنا اسے بات کرنے سے پہلے مارنا‘ اس لیے کہ وہ شیطان ہے۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ انصاری اور ایک اور انصاری نبی اکرم ﷺ سے اپنی کسی حاجت کے بارے میں بات کررہے تھے یہاں تک کہ رات سے ایک ساعت گزر گئی اور یہ رات بہت اندھیری تھی یہاں تک کہ یہ دونوں آپ ﷺ کے پاس گھر واپس ہونے کیلئے نکلے اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ڈنڈا تھا ان دونوں میں سے ایک کا ڈنڈا دونوں کیلئے روشن ہوگیا۔ یہ اس کی روشنی میں چلتے رہے یہاں تک کہ جب ان دونوں کا راستہ بدلا تو دوسرے صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا ڈنڈا بھی روشن ہوگیا جس کی روشنی میں وہ چلتے رہے ان میں سے ہر ایک اپنے ڈنڈے کی روشنی میں اپنے گھر پہنچ گیا۔ایک روایت میں ہے کہ حضرت حمزہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ جب ہم تبوک میں تھے اور منافقین رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کو گھاٹی میں لے کر بھاگ گئے تھے۔ یہاں تک کہ آپﷺ کے کجاوہ کا بعض سامان بھی گرگیا تھا۔ میری پانچوں انگلیوں میں روشنی پیدا کردی گئی بس ساری چیزیں چمک گئیں یہاں تک کہ میں نے پونجی میں سے وہ چیزیں اٹھانی شروع کردیں جوگرگئی تھیں جیسے کوڑا اور باندھنے کی رسی اور اس جیسی چیزیں۔ اس کی روشنی میں میں نے اپنے جانور اکٹھا کیے اور جو کچھ ان کا مال ہلاک ہوا تھا اور میری انگلیاں اسی طرح روشنی دے رہی تھیں۔
حضرت زید بن ابی عبس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی کہ ابوعبس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ حضور ﷺ کے ساتھ ساری نمازیں پڑھتے پھر بنی حارثہ کی طرف لوٹتے۔ یہ ایک مرتبہ نکلے رات نہایت تاریک اور بارش والی تھی ان کیلئے ان کے عصا میں روشنی پیدا ہوگئی یہاں تک کہ یہ بنی حارثہ کے گھر آگئے۔ ابوعبس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اصحاب بدر میں سے تھے۔بن عمرو ذی النورین طفیل دوسی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے اور یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے تھے کہ حضور ﷺ نے ان کیلئے ان کے کوڑے کے بارے میں دعا کی ان کا کوڑا ان کیلئے روشنی دیتا تھا اور یہ اسی سےروشنی کا کام لیتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے ایک علامت طلب کی تھی تاکہ ان کیلئے ان کی قوم کے اسلام لانے میں مدد ہوجائے تو آپﷺ نے فرمایا: اے میرے اللہ! ان کیلئے کوئی علامت کردے‘ یہ کہتے ہیں کہ میں اپنی قوم کی طرف چلا جب میں اس گھاٹی پر پہنچا جو آبادی کی طرف مجھے نکالتی تو میری دونوں آنکھوں کے سامنے ایک نور چراغ کی طرح پرہوگیا، میں نے کہا اے میرے اللہ! میرے چہرے کے علاوہ کسی اور جگہ یہ نور ہو اس لیے کہ مجھے ڈر تھا کہ میری قوم کہیں اس نور کو مثلہ ہوجانا نہ سمجھے کہ میرے چہرے میں ان کے دین کو چھوڑنے کی وجہ سے ہوا ہے چنانچہ وہ میرے کوڑے کے سرے کی طرف منتقل ہوگیا تو جو لوگ حاضر تھے انہوں نے ایک دوسرے کو وہ نور دکھانا شروع کیا جو میرے کوڑے کے سرے پر لٹکی ہوئی قندیل کی طرح پر تھا اور میں ان پر گھاٹی سے اترا یہاں تک کہ ان کے پاس پہنچ گیا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بہت دفعہ فرمایا کرتے تھے کہ جب کبھی میں نے کسی کے ساتھ بھلائی کی ہے میرے اور اس شخص کے درمیان روشنی پیدا ہوگئی اورجب کبھی میں نے کسی کے ساتھ کوئی برائی کی تو میرے اور اس شخص کے درمیان تاریکی پیدا ہوگئی لہٰذا تو احسان اور بھلے کام کے کرنے کو مضبوطی سے پکڑلے، یہ بات برائیوں کے دروازے سے تجھے بچائے گی۔(حیاۃ الصحابہ ‘ حصہ دہم)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں