گجرات کا سفر طے ہوا تو مولانا عبداللہ صاحب جو حضرت مولانا دستانوی کے بھائی ہوتے ہیں‘ پھلت تشریف لائے اور اس حقیر کو حکم فرمایا کہ گجرات کے سفر میں ہمارے گاؤں ضرور آنا ہے‘ وعدہ ہوگیا‘ مولانا عبداللہ صاحب کے والد ماجد تبلیغی جماعت کے ذمہ داروں میں ہیں‘ خیال ہوا کہ ان سےدعا کی درخواست بھی کریں گے اور اپنی ہائے ہائے بھی ان کو سنائیں گے‘ وَستانہ حاضر ہوئے تو غیرمسلموں میں دعوت کے سلسلہ میں کچھ عرض کیا گیا‘ انہوں نےب تایا کہ ایک ہفتہ سے میں سکتہ میں ہوں اور ایک واقعہ ایسا پیش آیا جس نے میرے پورے وجودکو جھنجھوڑ دیا ہے‘ ہوا یوں کہ ممبئی سے چلنے والی ہندوؤں کی ایک تحریک پانڈیو تحریک ہے‘ اس کے ایک مبلغ جو پانڈے کہلاتے ہیں‘ میرے پاس آئے اور مجھ سے بات کیلئے وقت مانگا۔ میں نے کہا اسی وقت کرلیجئے وہ بولے اطمینان سے بات کرنی ہے‘ میں نے کہا ابھی کرلیجئے‘ وہ مجھے دعوت دینے لگے کہ اصل میں سارا بگٓاڑ اور لڑائی اس بات پر ہے کہ ہم نے الگ الگ خدا بنارکھے ہیں‘ وہ ان کے خدا کو اچھا نہیں سمجھتے وہ ان کےبھگوا کو۔ حالانکہ خدا صرف ایک ہے‘ اس ایک کومانیں تو سب ایک ہوجائیں‘ وہ بولے پوری کائنات یہ بتارہی ہےکہ اس سنسار‘ سرشٹیکا بنانے والا چلانے والا اکیلا ہے‘ پوری کائنات کی ہر چیز اس کے اکیلے ہونے کی گواہی دے رہی ہے‘ آپ ذرا دیکھئے: ایک بیج زمین میںڈالا اس سے کونپل نکلی‘ سخت زمین کو اس نے پھاڑ دیا‘ اس سے ایک پودا نکلا‘ اس سے اتنے پھل پھول نکلے‘ یہ نکالنے والا اکیلا اس کےعلاوہ کون ہے؟ آپ ذرا غور کریں کائنات کی ہر چیز میں اس کی نشانی ہے‘ کیا آپ نے کبھی غور کیا گائے‘ بکری اور بھینس پر‘ کہ گوبر اور خون کے درمیان کیسا صاف ستھرا دودھ وہ مالک میرے لیے نکالتا ہے‘ اس کے علاوہ کون پوجا کہ لائق ہوسکتا ہے میں نے ان سے معلوم کیا کہ آپ نے قرآن مجید پڑھا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ میں نے بہت سے مسلمانوں سے مانگا لوگ منع کردیتے ہیں کہ تم تو کافر ہو‘ ناپاک ہو۔مولانا نے بتایا میں بہت صدمہ میں ہوں کہ ہمارا مدعو ہمیں قرآنی انداز میں توحید کی دعوت دے رہا ہے‘ اس حقیر نے ان سے عرض کیا کہ الحمدللہ میں نے ہرمذہب کی بنیادی کتابوں کا مطالعہ کیا ہے‘ توحید کے اثبات اور اللہ کی معرفت کیلئے قرآن مجید کے علاوہ کسی کتاب میں یہ مثال نہیں دی گئی ہے۔
وَ اِنَّ لَکُمْ فِی الْاَنْعٰمِ لَعِبْرَۃً نُسْقِیْکُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِہٖ مِنْ بَیْنِ فَرْثٍ وَّدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآئِغًا لِّلشّٰرِبِیْنَ ﴿النحل۶۶
’’اور بیشک تمہارے لیے چوپایوں میں عبرت ہے ‘ہم تمہیں پلاتے ہیں اس چیز میں سے جوان کے پیٹ میں ہے گوبر اور خون کے بیچ میں سے خالص دودھ گلے سے سہل اترتا پینے والوں کے لئے‘‘اللہ تعالیٰ اتمام حجت فرمارہے ہیں‘ اس سے زیادہ ہماری آنکھیں کھولنے کیلئے اور کیا بات ہوسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ دکھارہے ہیں کہ اگر تم نے دعوت قرآن کا کام نہیں کیا‘ خود دعوت دینے کے بجائے ان کی طلب پر قرآن مجید ان تک پہنچانے کے بجائے ان کو نجس اور ناپاک بتا کر ان کو قرآن سے روکے رکھو گے تواللہ تعالیٰ ان کاغذی صحیفوں کے محتاج نہیں‘ قرآنی علوم اور قرآنی مضامین ان کے قلوب پر الہام کرکے تمہیں بلکہ تمہارے ذمہ داروں کو ان کا مدعو بنائیں گے۔کاش! ہم اپنی آنکھیں کھول سکتے اور ہوش میں آکر اپنے خونی رشتہ کے بھائیوں‘ اپنی نبیﷺ کے امتیوں اور اپنے رب کے بندوں کو غیرقوم‘ حریف اور فریق سمجھنے کے بجائے ان کا دعوتی حق ادا کرنے کے سلسلہ میں بیدار ہوتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں