قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)۔
بچوں کے موشن کسی بھی طرح سے نہ رکیں۔ ہسپتال میں داخل کرنا‘ مختلف کیپسول‘ گولیاں‘ سیرپ انجکشن آپ تھک چکے ہیں؟ اور مایوس ہوچکے ہیں۔۔۔ بس یہی چٹکی حسب عمر کالی مرچ کے برابر دینا شروع کردیں۔ آپ کی عقل دھنگ رہ جائے گی۔۔۔!!!
مری کی ’’روحانی منزل‘‘ کی تعمیر کے سلسلے میں بار بار مری آنا جانا لگا رہتا ہے۔ یہ بوٹی دراصل مری اور کشمیر کی پٹی میں عام ہوتی ہے اور اس کی طاقت اور تاثیر اس سے پہلے سنی تو تھی لیکن ہمارے کرم فرما نصیرعباسی صاحب نے وہ انکشافات کیے مجبور ہوا کہ قلم اٹھاؤں اور وہ تجربات قارئین تک پہنچاؤں۔ قارئین جو تجربات میں نے سنے وہ تمام قارئین تک پہنچا رہا ہوں۔امانتیں آپ تک لوٹانا میری زندگی کا شعبہ اور پیشہ ہے آئیے! اپنی امانت کو لیجئے:۔
زخم حیات واقعی زخموں کو حیات یعنی زندگی دیتی ہے۔ پرانے سے پرانا زخم چوٹ ‘ شوگر‘ ناسور کسی بھی قسم کا ہو‘ لاعلاج ہو‘ پیپ پڑی گئی ہو ‘کیڑے پڑگئے ہوں‘ گوشت گل کر اندر سے ہڈی نظر آرہی ہو حتیٰ کہ ڈاکٹر پاؤںیا جسم کا وہ حصہ کاٹنے کا مکمل مشورہ اورفیصلہ کرچکے ہوں تو پہاڑی علاقے کی یہ بوٹی جسے مری اور کشمیر کا ہر سمجھدار اور تجربہ کار جانتا ہے بس بوٹی لیکر سائے میں خشک کرلیں‘ بالکل باریک پیس کر زخم کے اوپر چھڑک کر اوپر کپڑا باندھ دیں۔ صبح و شام یہ پٹی تبدیل کریں چاہیں تو چوبیس گھنٹے کے بعد۔۔۔ آپ کو وہ رزلٹ ملے گاکہ آپ سوچ نہیں سکتے اس کا رزلٹ کیا ہوگا؟ اس کے کمالات کیا ہونگے اور اس کی تاثیر کیا ہوگی۔ عقل انسانی حیران ہے۔ ایک صاحب کہنے لگے :میرے خالہ زاد کو پنڈی سی ۔ایم۔ ایچ کے سرجن ان کی شوگر کی زیادتی کی وجہ سے پاؤں کی تین انگلیاں کاٹنے کا فیصلہ کرچکے تھے۔ آخرکار کسی نے کہا پنڈی کے فلاں تنگ و تاریک مکان میں ایک بابا رہتا ہے جو اس بیماری کا علاج کرتا ہے۔ وہ چھڑکنے کو ایک چیز دیتا ہے جو بھی اس کا عمل کرے اس کا زخم ختم ہوجاتا ہے اور اس کا گوشت بھر جاتا ہے‘ پیپ ختم ہوجاتی ہے ا ور جسم کا کٹنا ختم اور جسم بچ جاتا ہے۔ مجبور ہو کر میں اس عطائی حکیم کے پاس گیا‘ اس نے زخم دیکھا‘ پٹی کھولتے ہی پیپ ابل کر باہر بہنے لگی‘ ساتھ پرانی سی گندی ٹاکی یعنی چھوٹا سا ٹکڑا پڑا تھا اس نے اس سے صاف کیا پھر روئی سے صاف کرکے ایک پرانا میلا سا ڈبہ اٹھایا۔ اس میں ایک باریک پاؤڈر اوپر چھڑک دیا۔ روئی رکھی‘ پٹی باندھ دی اور کچھ دوائی تھوڑی سی ساتھ دے دی۔ کہنے لگے: بس یہی دوائی مستقل استعمال کریں اور صبح و شام پٹی کو بدل دیا کریں۔ آٹھ دن کے بعد پھر زخم دکھائیں۔ میں صبح و شام پٹی بدلتا رہا‘ چوتھے دن مجھے محسوس ہوا میرا زخم بہتر ہورہاہے۔ پیپ ختم ہوگئی اور زخم بڑھنا شروع ہوگیا۔ آٹھ دن کے بعد جب میں گیا‘ میرے خود جی میں آیا کہ میں انہیں پانچ سو روپے کا نوٹ دوں‘ اس سے پہلے انہوں نے مجھ سے ستر روپے لیے تھے۔ میں نے انہیں پانچ سو کا نوٹ تھمایا حکیم صاحب خوش ہوگئے۔ انہوں نے پھر مزید دوائی دی۔وہ دوائی میں نے استعمال کی‘ صرف پانچ ہفتوں میں میرا زخم بھر گیا اور یہی دوائی مجھے کھانے کو دی۔ کہنے لگے: اسی دوائی کو کھاؤ ‘شوگر بھی نارمل ہوجائے گی۔ قارئین! آپ حیران ہوں گے‘ میں نے وہی دوائی کھائی اور وہی لگائی‘ شوگر نارمل ہوئی‘ زخم بھر گیااور یہی صاحب کہنے لگے: میں نے سات آٹھ اور لوگوں کو بابا جی کے پاس بھیجا جس نے بھی دوائی استعمال کی‘ اس کی شوگر ختم ہوئی اور اس کازخم بھر گیا ۔ زخم کسی قسم کا پرانا ہو یا نیا اس دوائی سے واقعی ختم ہوجاتا ہے۔ آپ بھی آزما کر دیکھیں۔
دوسرا انوکھا فائدہ: بچوں کے موشن کسی بھی طرح سے نہ رکیں۔ ہسپتال میں داخل کرنا‘ مختلف کیپسول‘ گولیاں‘ سیرپ انجکشن آپ تھک چکے ہیں؟ اور مایوس ہوچکے ہیں۔۔۔ بس یہی چٹکی حسب عمر کالی مرچ کے برابر دینا شروع کردیں۔ آپ کی عقل دنگ رہ جائے گی بلکہ ہماری طب کی پرانی کتابوں میں یہ بات لکھی ہے کہ ایک حکیم صاحب کے پاس ایک پڑیا ہوتی تھی‘ وہ پڑیا بہتے پانی میں ڈالتے تھے اور بہتا پانی رک جاتا تھا۔ لوگ حیران ہوتے تھے کہ حکیم کا کمال دیکھیں کہ ایسا کمال کہ بہتا پانی بھی رک جاتا تھا حالانکہ وہ اس حکیم کا کمال نہیں تھا وہ اس بوٹی کا کمال تھا جس کے اندر اتنی تاثیر تھی کہ وہ بہتے پانی کو تو روک سکتی ہے‘ایسے لوز موشن نہیں روک سکتی جس سے ڈاکٹری تمام دوائیوں‘ علاج اور تمام تدبیریں ناکام ہوجائیں۔ آپ بھی یہی دوائی‘ یہی چٹکی استعمال کریں اور اپنے لاعلاج مریضوں کو ایسا کمال دیں کہ بیماریاں ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائیں۔
میں نے عباسی صاحب سے عرض کیا آپ اپنے مشاہدات و تجربات اگر مجھے لکھ کر دیں تو میں آپ کا مشکور ہوں گا انہوں نے جو مشاہدات و تجربات لکھے وہ مندرجہ ذیل ہیں:۔
٭ زخم حیات(بوٹی) بالکل باریک اتنا کہ جیسے کپڑے سے نکالنے سے باریک ہو پاؤڈر بنا کر محفوظ رکھیں۔ لوز موشن کیلئے لاجواب ہے۔ حسب ضرورت بڑی عمر کے حضرات کو پیٹ خراب ہونے کی صورت میں چائے کی آدھی چمچ ٹھنڈے دودھ یا پانی کیساتھ استعمال کرائیں اور چھوٹے بچوں کیلئے ایک چٹکی زخم حیات چائے کی چمچ کے ساتھ استعمال کروائیں۔ چائے کی چمچ میں دودھ لیکر اس میں مکس کرلیں۔ فوری افاقہ ہوگا۔ایک نوجوان لڑکا پمز ہسپتال میں کئی ماہ تک داخل رہا لیکن اس کے لوز موشن ڈاکٹرز کی دوائی سے کنٹرول نہ ہوئے تو اسے چند دن زخم حیات(بوٹی) آدھی آدھی چمچ دودھ کے ساتھ تین وقت استعمال کرائی گئی تو صحت بحال ہوگئی۔چار سال کی چھوٹی بچی جس کا پیٹ ہر وقت خراب رہتا تھا‘ ایک دن میں نے دیکھا کہ اس کے دادا رو رہے ہیں۔ پوچھنے پر بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے بڑی دعاؤں کے بعد پوتی دی ہے جو کہ کرسچن ہسپتال ٹیکسلا میں داخل ہے۔ میں نے بزرگوں کو ’زخم حیات‘ لا کر دی۔ تین دن تک ایک ایک چٹکی دودھ کے ساتھ استعمال کروائی گئی اب وہ بچی بالکل ٹھیک ہے اور اس کی عمر 12 سال ہے‘ اسے پھر کبھی بھی یہ تکلیف نہ ہوئی۔زخم حیات کا بیرونی استعمال: ایک بوڑھی اماں کو کتے نے کاٹا زخم میں کیڑے پڑگئے‘ مجھے پتہ چلا تو میں نے ’زخم حیات‘ کا سفوف لاکردیا اور ان کی بہو سے کہا کہ زخم پر ہر روز سفوف لگائیں۔ ان کے ہفتے کے استعمال سے دو سے ڈھائی سال پرانا زخم ٹھیک ہوگیا اور کیڑے بھی مرگئے۔
میں نے ایک آدمی کودیکھا کہ اس کےپاؤں میں زخم تھا پوچھنے پر پتہ چلا کہ یہ بہت پرانا ہے اور وہ شوگر کا مریض ہے اس لیے اس کا زخم ٹھیک نہیں ہورہا‘ اس کو میں نے زخم حیات کا سفوف دیا تو اس کے استعمال سے 15 دن کے بعد وہ پرانا زخم بالکل ٹھیک ہوگیا۔ الغرض ’زخم حیات‘ اندرونی اور بیرونی زخموں کیلئے لاجواب ہے۔جوڑوں کے درد کیلئے فائدہ مند ہے جس نے استعمال کیا بہت زبردست رزلٹ پایا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں