Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

قارئین کے سینوں کے راز - اسپیشل ایڈیشن حصہ 8

ماہنامہ عبقری - جنوری 2015ء

 ای سی جی/امراض قلب کی تشخیص کا بنیادی ٹیسٹ

(محمد زبیر‘ فارسٹ کالج پشاور)

دل انسانی جسم کا ایک اہم عضو ہے‘ جسمانی لحاظ سے بھی اور روحانی لحاظ سے بھی۔ اس لیے صوفیاء حضرات دل کی صفائی پر بہت زور دیتے آئے ہیں۔

دل کے بگاڑسے بگڑتا ہے آدمی

دل سنور گیا تو سب کچھ سنور گیا

دل سے تکبر‘ بغض‘ کینہ‘ حسد‘ عیب جوئی‘ حرص و ہوس اور ریاکاری جیسے رذائل دور ہوجائیں اور عاجزی‘ ادب واحترام‘ محنت‘ بھائی چارہ‘ قناعت‘ صبر‘ شکرگزاری‘ سخاوت‘ ایثار اور اخلاص جیسے خصائل پیدا ہوجائیں اور دل سنور جائے اس مقصد کے حصول کیلئے خانقاہیں قائم کی جاتی ہیں جہاں مریدین سے مجاہدے کرائے جاتے ہیں‘ دل پر اللہ کے پاک نام کی ضربیں لگائی جاتی ہیں۔ سالہا سال کی محنت و مشقت کے بعد گوہر مقصود ہاتھ آتا ہے۔ انسان صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات کے رتبے پرفائز ہوجاتا ہے اور دنیااور آخرت دونوں جہانوں کی کامیابی اس کا مقدر بنتی ہے۔ دل کی روحانی تربیت اور علاج کیلئے کسی اللہ والے کی محبت لازمی ہے‘ جسمانی لحاظ سے دل ایک ایسا منفرد عضو ہے جو بغیر کسی تعطل کے چوبیس گھنٹےتاحیات اپنا فعل جاری رکھتا ہے۔ دل کا کام جسم کے مختلف حصوں اور اعضاء کو آکسیجن سے خون کی فراہمی ہے۔ دل تینتہوں (Layer) سے بنا ہے۔ بیرونی تہہ:پیری کارڈیم‘ درمیانی تہہ: مایوکارڈیم اور اندرونی تہہ: اینڈروکارڈیم۔

دل کی درمیانی تہہ مایو کارڈیم کے اندر قدرتی طور پر خاص قسم کے فیے پائے جاتے ہیں جو ایک خاص تسلسل کے ساتھ الیکٹرک کرنٹ کی لہریں پیدا کرتے رہتے ہیں جن کی بدولت دل دھڑکتا ہے اور پورے جسم میں خون کا بہاؤ برقرار رہتا ہے۔ یہ برقی لہریں مخصوص راستوں سے گزرتی ہیں اور قلب کا نظام ایصال بناتی ہیں۔

دل چار قانون پر مشتمل ہوتا ہے‘ دوخانے بالائی جانب ہوتےہیں انہیں ( Atria) کہتے ہیں برقی لہر دائیں بالائی خانے سے پیدا ہوتی ہےا ور دونوں اٹریا میں پھیل کر ان کے سکڑنے کا سبب بنتی ہے پھر دل کے زیریں خانوں میں پھیل کر ان کے سکڑنے کا موجب بنتی ہے۔ برقی لہریں اتنی طاقتور ہوتی ہیں کہ دل سے پورے جسم میں پھیل جاتی ہیں۔آلہ قلبی برق نگاری (ECG Macline) جسم پر مخصوص جگہوں پر لگائے گئے برقی لہروں کی مدد سے ان برقی لہروں کو گراف پیپر پر منتقل کردیتی ہے۔ یہ عمل الیکٹرو کارڈیوگرافی یا قلبی برق نگاری کہلاتا ہے۔ گراف پیپر پر حاصل ہونے والی ریکارڈنگ الیکٹروکارڈیوگرام کہلاتی ہے جسے مختصراً ای سی جی کہتے ہیں جبکہ امریکہ میں اے ای کے جی کہا جاتا ہے۔

سب سے پہلی انسانی ای سی جی برطانوی فزیولوجسٹ ڈی وانزلے 1887ء میں شائع کی۔ سب سے پہلی ای سی جی مشین 1901ء میں اینتھوون نے میگوانومیٹر کی مدد سے ایجاد کی۔ 1924ء میں اینتھوون کو ای سی جی مشین کی ایجاد پر نوبل پرائز دیا گیا۔

قلب کے امراض کی تشخیص کیلئے ای سی جی ایک بنیادی درجے کابے ضرر ٹیسٹ ہے جس کے کسی بھی طرح کے کوئی مضراثرات نہیں ہیں۔ یہ ٹیسٹ عموماً پانچ منٹ کے اندر مکمل ہوجاتا ہے۔ دوران ٹیسٹ کسی بھی قسم کا کوئی درد نہیں اور نہ ہی الیکٹرک کرنٹ لگنےکا خطرہ ہوتا ہے۔

بعض اوقات ای سی جی مشین دل میں پیدا ہونے والی الیکٹرک کرنٹ کی لہروں کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کے عضلات‘ دماغ اور ای سی جی مشین یامریض کے اردگرد موجود برقی آلات (کارڈیک مانیٹرمیں آکسی میٹر‘ الیکٹرک فین وغیرہ) سے پیدا ہونے والی برقی لہروں کو بھی گراف پیپر پر منتقل کردیتی ہے جنہیں طبی اصطلاح میں آرٹیفیکٹ کہتے ہیں اگرچہ اس مسئلے کے حل کیلئے ای سی جی مشینوں میں فلٹر لگے ہوتے ہیں تاہم بہتر رزلٹ کیلئے مریضوں کو درج ذیل ہدایات پر عمل ضرور کرنا چاہیے۔

مریض ای سی جی کروانے کیلئے ذہنی اور جسمانی طور پر بے فکر ہوکر بستر پر بالکل سیدھا لیٹیں۔

جسم خصوصاً ہاتھ پاؤں بالکل ڈھیلے رکھیں اور کسی بھی قسم کی حرکت نہ کریں۔اپنا سانس ہموار رکھیں‘ گفتگو سے پرہیز کریں۔ کلائی سے گھڑی اتار لیں‘ موبائل فون کا سوئچ آف رکھیں۔ اگر مریض سڑھیاں چڑھ کر یا بہت تیز چل کر آیا ہو تو ای سی جی کروانے سے پہلے تھوڑا آرام کرلیں۔ ورنہ دل کی دھڑکن میں تیزی ہوسکتی ہے۔ ای سی جی کروانے سے فوراً پہلے ٹھنڈا پانی یا کولڈڈرنک پئیں۔ دل جس طرح پورے جسم کوخون مہیا کرتا ہے اسی طرح اس کے اپنے عضلات کو بھی آکسیجن سے خون کی ضرورت ہوتی ہے‘ خون کی یہ فراہمی کا رونری شریانوں کے ذریعے ممکن بنائی جاتی ہے۔ بعض اوقات ان میں سے کسی ایک یا کئی شریانوں سے سکڑتے چکنائی کی تہہ جمنے یا ان میں کوئی لوتھڑا پھنسنے کی وجہ سے دل کی دیواروں کے عضلات کو خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے اور دل کے اس حصے کے خلیے مردہ ہونے لگتےہیں‘ سینے میں بائیں کندھے اور جبڑوں کی طرف شدید درد کی لہریں دوڑتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ متلی اور قے آنے لگتی ہے۔ بعض اوقات معدے میں درد محسوس ہوسکتا ہے۔ ٹھنڈے پسینے آتے ہیں‘ نبض ضعیف ہوجاتی ہے اور فشار خون خطرناک حد تک بلند ہوجاتا ہے۔

اس حالت کو عام زبان میں دل کا دورہ پڑنا یا ہارٹ اٹیک اور طبی اصطلاح میں کارڈڈیل انفارکشن کہتے ہیں۔ دل کے دورے یا ہارٹ اٹیک کی تشخیص کا بہترین ٹیسٹ ای سی جی ہے‘ دل کی مردہ خلیوں والے حصے سے الیکٹرک کرنٹ کی جس کا ای سی جی سے آسانی سے پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ ای سی جی سے یہ بھی پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ دل کے کونسے حصے مثال کے طور پر سامنے والی دیوار پیچھے والی دیوار‘نچلی دیوار یا سائیڈ والی دیوار کو کاروزی شریان بلاک ہونے کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔

ہارٹ اٹیک کی عام وجوہات تمباکو نوشی‘ شراب نوشی‘ روغنی غذائیں‘ موٹاپا‘ ذیابیطس‘ بلندفشار خون‘ تفکرات‘ ذہنی بوجھ‘ بڑھاپا اور موروثی اثرات ہیں۔ اگر کسی کے نانانانی‘ دادا دادی‘ ماں باپ یا بہن بھائیوں میں سے کسی کو دل کا مرض ہو تو اس کو ہارٹ اٹیک کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اس لیے احتیاطاً ای سی جی کرواتے رہنا چاہیے۔ دل کے امراض سے بچنے کیلئے اسلامی تعلیمات پر ضرور عمل کریں‘ سادہ طرز زندگی اپنائیں‘ اپنی خواہشات کو محدود کریں اور پریشانیوں سے دور رہیں‘ کسی بھی قسم کی ورزش کو معمول بنائیں زیادہ سے زیادہ پیدل چلنے کی عادت ڈالیں‘ سائیکل پر سفر کریں‘متوازی غذا کو جزوبدن بنائیں۔

دل کی بند شریانیں کھولنے کا اکسیر نسخہ

آج سے تقریباً بیس سال قبل کی بات ہے بندہ ناچیز اپنےمطب پر بیٹھا ہوا تھا۔ سردی کا موسم تھا۔ عصر کا وقت تھا‘ ایک بزرگ جن کی عمر تقریباً اسی سال تھی۔ سفید بال‘ سفید ٹوپی‘ سفید رومال‘ بہت ہی خوبصورت ڈیل ڈول کے مالک‘ مطب میں تشریف لائے۔ دعا و سلام کے بعد چند ادویہ کے بارے میں اس عاجز سے دریافت فرمایا۔ چند منٹ ہی بعد بندہ سمجھ گیا کہ ان بزرگ کو حکمت کے بارے میںکافی معلومات ہیں۔ بندہ نے چائے وغیرہ کے بارے میں عرض کیا تو فرمانے لگے حکیم صاحب مجھے چائے فوائد بتادیں‘ میں چائے پی لوں گا۔ بندہ کیلئے یہ جواب ہی کافی تھا۔ پھر فرمانے لگے چائے پینے کا میرا مزاج ہی نہیں۔ جب بندہ نے تعارف چاہا تو فرمانے لگے میرا ایک بھتیجا یہاں پی ایس او میں آفیسرہے۔ میں چند دن ان کے پاس آرام کی نیت سےآیا ہوں۔ فرمانے لگے مجھ عاجز کو حکیم عبدالغفور مدنی کہتے ہیں۔ میری زندگی کا طویل وقت سعودی عرب میں گزرا ہے‘ پھر طبیعت نے چاہا کہ باقی فرصت حکمت کے سلسلے میں اپنے وطن میں خدمت کی صورت میں گزاروں‘ مزید فرمانے لگے کہ اس وقت اس فقیر کی عمرسو سال سے زیادہ ہے۔ بندہ حکیم صاحب کی باتیں سنتا رہا۔ تھوڑی دیر بعد بندہ ناچیز نے حکیم صاحب سے عرض کیا کہ محترم حکیم صاحب اکثر لوگوں کایہ خیال ہےکہ حکماء حضرات جن کے پاس صدری نسخہ جات ہوتے ہیں وہ بتاتے نہیں۔ فوراً فرمانے لگے بیٹا بات یہ ہے کہ جس کو طلب نہیں ہوتی وہ نہیں بتاتے اور جن کو طلب ہوتی ہے وہ ضرور بتاتے ہیں۔ ہم بخل نہیں کرتے‘ فرمانے لگے کوئی شخص دوا کیلئے آیا اور ہم نے دوا دی‘ وہ نسخہ معلوم کریں جس کو ادویہ کا علم ہی نہیں جو بالکل نہیں جانتا اسے نسخہ کیسے دیں ؟

فرمانےلگے: بیٹا آپ طالب ہو‘ بندہ تو یہاں چند دن کا مہمان ہے مگر انشاء اللہ بندہ کے پاس جو بھی حکمت کے نسخہ جات ہیں جو آپ کی طلب ہوگی بندہ بتائے گا۔ اللہ پاک نے ان کے دل میں اس عاجز کی محبت ڈال دی‘ مزید کچھ دیر بیٹھنے کے بعدتشریف لے گئے۔ چند دنوں بعد پھر حکیم صاحب مطب میں تشریف لائے‘ بندہ بہت خوش ہوا۔بندہ ان کے نسخہ جات اور تشخیص سےبہت متاثر ہوچکا تھا۔ بندہ نے انتہائی عاجزی کے ساتھ حکیم صاحب سے عرض کیا کہ چند دن جب تک جناب یہاں قیام کریں‘ ہمارے علاقے کے لوگ بھی جناب سے مستفید ہوجائیں۔ حکیم صاحب کی شفقت تھی کہ حکیم صاحب نے میری بات قبول کرلی‘ اور ہمارے علاقے کے لوگوں کو ان سے کافی فائدہ ہوا۔ ایک دن عاجز نے عرض کیا حکیم صاحب آج کل امراض دل جس میں دل کے والو بند ہوجاتے ہیں۔ اس کا کوئی بہترین نسخہ مرحمت فرمائیں۔ فرمانے لگے: میں اپنے مریضوں کو ایک قہوہ دیتا ہوں اس قہوہ کے علاوہ ایک نسخہ اور آج آپ کو لکھ دیتا ہوں۔

’’شفائے اکسیرقلب‘‘

ایسے وقت میں بے انتہا مفید ثابت ہوا ہے جب دل کی شریانیں سکڑرہی ہوں یا بند ہوچکی ہوں۔ جب بائی پاس ہی آخری حل سمجھا جانے لگے‘ ایسی صورت حال میں شفائے اکسیر قلب بند شریانوں کو کھول دیتا ہے۔ انشاء اللہ تعالیٰ بائی پاس جیسے آپریشن کی ضرورت نہیں رہتی۔ شفائے اکسیرقلب کولیسٹرول اور یورک ایسڈ کو بھی ختم کرتا ہے۔ دل کے مریضوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے شفائے اکسیرقلب کا نسخہ تحریر کررہے ہیں تاکہ کسی کی بھی محتاجی نہ رہے دوا خود تیار کرکے مستقل استعمال میں لائیں۔

ھوالشافی: لیموں کا رس 250 گرام‘ ادرک کا رس 250 گرام‘ لہسن دیسی کا رس 250 گرام‘ سرکہ سیب خالص 250 گرام‘ شہد خالص 750 گرام۔

پہلی بار چار چیزوں کو ایک صاف برتن میں ڈال کر ہلکی آگ پر پکائیں جب 250 گرام رس خشک ہوجائے تو آگ سے اتار کر ٹھنڈا ہونے دیں‘ ٹھنڈا ہونے پر شہد خالص 750 گرام شامل کریں۔ شفائے اکسیرقلب تیار ہے۔ اب شفائے اکسیر قلب کو خشک خالی بوتلوں میں بھر لیں شفائے اکسیرقلب کی کم از کم تین بوتلیں استعمال میں لائیں۔ بفضل خدوند کریم دل کی بند شریانیں کھل جائیں گی۔

ترکیب استعمال: بعدنماز فجر دوچمچ بڑے (چاول والے) استعمال کریں۔

دل کی شریانیں کھولنے کیلئے قہوہ

سبز چائے‘ سونف الائچی خورد‘ دارچینی‘ پودینہ خشک دیسی‘ بادیان خطائی‘ تیزپات‘ تخم میتھی ہر چیز دس دس گرام‘ گورکھ پان بوٹی تین گرام۔ تمام چیزوں کو صاف کرلیں‘ تمام کو نیم کوفتہ کرلیں‘ پانچ گرام سفوف لے کر آدھ کلو پانی میں ڈالیں‘ ہلکی آگ پر جوش دیں۔ جب پانی تین کپ باقی رہے‘ دن میں دو تین مرتبہ قہوہ کی طرح پئیں۔ صبح ناشتہ کے ایک گھنٹہ بعد خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا تین گرام لیں۔ یہ بھی روز کا معمول بنالیں۔

دل کی شریانیں کھولنے کیلئے مجرب قرآنی عمل

وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّکَ یَضِیْقُ صَدْرُکَ بِمَا یَقُوْلُوْنَ (﴿الحجر:۹۷﴾)صبح وشام ایک تسبیح اول و آخر درودشریف کے ساتھ پڑھیں۔

پرہیز:گھی‘ مکھن‘ بالائی‘ چاول اور ثقیل چیزوں سے مکمل پرہیز فرمائیں اور دونوں نسخے استعمال کریں۔

نصیحت

ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کسی قبیلے کا سردار کسی بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا’’مجھے کوئی ایسی نصیحت فرمائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں‘ بزرگ نے فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’غصہ مت کرو‘‘ بس تم اس پر عمل کرو۔

قبیلے کے سردار نے کہا میں اس پر عمل کروں گا اور اپنے قبیلے کی طرف روانہ ہوگیا۔ وہاں پہنچا تو معلوم ہوا کہ صورتحال بہت خراب ہے اور قبیلے کے لوگ اس کا انتظار کررہے ہیں‘ اپنے لوگوں کے درمیان پہنچ کر اس نے پوچھا کیا خبر ہے؟

مخالف قبیلےکا ایک آدمی ہمارے ہاتھوں قتل ہوگیا ہے ہم آپ کا انتظار کررہے تھے تاکہ ان سے اپنے مالی نقصان کا بدلہ لے سکیں۔ یہ سنتے ہی وہ خاندان اورنسلی تعصب اور جہالت کی وجہ سے غصے میں آگیا اور مسلح ہوکر اپنے قبیلے کے ساتھ لڑنے لڑانے پر تل گیا لیکن پھر اسے بزرگ کی بات یاد آئی‘ وہ سوچنے لگا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے غصہ نہ کرنے کی نصیحت فرمائی‘ چنانچہ فوراً ہی اس نے اسلحہ اتار کر پھینکا اور عام آدمیوں کا لباس پہن کر دشمن قبیلے کے سامنے گیا‘ دوسرے قبیلے نے دیکھا کہدوسرے قبیلے کا سردار بڑی وضع سے آیا ہے اور اس کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے۔ وہ انتظار کرنے لگے کہ دیکھیں کیا کہتا ہے؟ قریب جاکر اس نے اپنے دشمن قبیلے کے سردار کو آواز دی اور نرمی سے کہا۔ یہ جنگ و جدل کیسا؟ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا جو آدمی قتل ہوگیا اس کے بدلے کسی کو قتل کرو تو اس سے قتل ہوجانے والا شخص دوبارہ زندہ نہیں ہوگا‘ آؤ ہم سے جان بہا لے لو‘ اس کے علاوہ اور بھی جو کچھ چاہتے ہو توہم دینے کو تیار ہیں۔ اگر تم اس بات کا اصرار کرتے ہو کہ اپنا آدمی قتل ہوجانے کے بدلے میں لازمی طور پر ہمارا ایک آدمی مارڈالو گے تو اس کیلئے مجھے قتل کردو تاکہ فتنہ فساد ختم ہو جائے اور خون ریزی کا سلسلہ شروع نہ ہونے پائے۔

اس قبیلے نے آج جس صورتحال کا مشاہدہ کیا وہ اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہ آئی تھی۔ اس کے اندر بھی انسانیت کا جذبہ بیدار ہوا اس نے کہا ’’ہم نہ قتل کے بدلے قتل کریں گے اور نہ خون بہا لیں گے‘‘

یوں ایک بڑے فتنہ فساد اور خون ریزی کا خاتمہ ہوگیا‘ سردار کو اچھی طرح معلوم ہوگیا کہ بزرگ نے جو اس نصیحت کی تھی تم غصہ نہ کرو‘ اس میں کیا راز پوشیدہ ہے۔ اسی غصہ نہ کرنے کی وجہ سے تو خونریزی کا خاتمہ ہوگیا اور تمام فتنہ فساد کا جڑ سے خاتمہ ہوگیا۔

عبقری کے قارئین کے نام اہم پیغام

(ام ابوذر‘ لاہور)

عبقری سے میرا تعلق زیادہ پرانا نہیں‘ کسی نے پڑھنے کو دیا‘ بہت منفرد رسالہ تھا‘ اس کی تحریر میں غیرمعمولی کشش محسوس ہوئی‘ ساتھ ہی حکیم صاحب سے ملاقات کا شوق بھی پیدا ہوا‘ ملاقات کے وقت کا دن آیا‘ اس دن صبح ہی سے دل کی عجیب حالت تھی‘ اپنی باری پر ملاقات کیلئے اندر گئی اور حکیم صاحب کو اپنے مسائل بیان کیے۔ حکیم صاحب نے وظیفہ پڑھنے کو دیا۔ میں نے پابندی سے وظیفہ پڑھنا شروع کیا۔ خدا کے فضل و کرم سے آہستہ آہستہ میرے بہت سے رکے ہوئے کام اور بگڑے ہوئے حالات درست ہوتے گئے۔ اس دوران خط بھی لکھتی رہی‘ کچھ عرصہ بعد جواب بھی آجاتا۔ درس بھی باقاعدگی سے سنتی رہی‘ حکیم صاحب کی مصروفیت کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملتا رہا۔ میں اکثر سوچتی ہوں خدا نے حکیم صاحب کے وقت میں کتنی برکت عطا کی ہے۔ صبح روزانہ عبقری دفتر میں تمام معاملات کا جائزہ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں خطوط‘ بیرون ملک کالز کیلئے مخصوص وقت ہے۔ پیر تا جمعرات دو بجے دوپہر سے مغرب تک ملاقات پھر جمعرات کے دن مغرب تا عشاء ہفتہ وار درس اس کے بعد گیارہ بجے رات مجالس مجذوبی‘ جمعہ‘ ہفتہ اور اتوار لاہور سے باہر درس وغیرہ۔ بے شمار کتابوں کے مصنف‘ یہ وہ معمولات زندگی ہیں جو میں نے خود مشاہدے سے حاصل کیے۔ ظاہر ہے ایک خاص انسان اور ہر دل عزیز ہستی ہونے کی بنا پر حضرت جی کا ہر مرید ان سے ملنے‘ بات کرنے کی تمنا رکھتا ہے توجہ چاہتا ہے۔

مجھ سمیت بہت سے لوگ یہ سوچتے ہوں گے کہ ملاقات کا وقت بہت دیر بعد ملتا ہے اور اگر ملتا بھی ہے تو وقت بہت مختصر ہوتا ہے۔ کہانیاں سنانے کا وقت نہیں ملتا (معذرت کے ساتھ) میرا یہ ذاتی تجربہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حکیم صاحب پر اپنا یہ فضل بھی کررکھا ہے کہ بغیر سنے بھی ہمارے مسئلے کو سمجھ لیں‘ ہمارے اندر کی تکلیف کو سمجھ لیں۔ بہت لوگ یہ شکایت کرتے ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ عبقری کا ہر قاری جلد وقت نہ ملنے کا شکوہ کرتا ہے۔ میں اپنے ہر بہن اور بھائی سے یہ ہی التجا کروں گی کہ خدارا حکیم صاحب کو غلط نہ سمجھیں وہ بھی ایک گوشت پوست کے انسان ہیں ان کی اپنی بھی مصروفیات ہوسکتی ہیں‘ خط کا جواب دیر سے آئے تو پریشان نہ ہوں۔ باری آنے پر ضرور ملے گا۔ اگر خط ڈاک کی نظر نہ ہوگیا تو اور اگر جوابی لفافے کے بغیر ہوا تو۔۔۔

گزشتہ عید کے بعد میری بیٹی اچانک بیمار رہنے لگی‘ ہر روز کوئی نئی تکلیف‘ نیا مسئلہ میں بہت پریشان ہوئی اور سوچا اگر حکیم صاحب سے وقت مل جاتا تو بیٹی کو چیک کروا لیتی لیکن وقت ملنے میں ابھی تین ماہ تھے‘ اسی پریشانی میں عبقری دواخانہ پہنچی کہ یہاں حکیم صاحب کے اسسٹنٹ (لاہور) بھی مریضوں کا چیک اپ کرتے ہیں۔ بیٹی کا مسئلہ بتایا‘ اسسٹنٹ صاحب نے نبض دیکھی اور دوائیاں لکھ کر دے دیں۔ تسلی سے میری ساری بات بھی سنی اور بہت اچھے طریقے سے بات کی‘ آپ یقین کریں میں بالکل مطمئن ہوگئی‘ بیٹی کو باقاعدگی سے دوائی دی‘ اب بالکل ٹھیک ہے۔ بہت سے لوگ حکیم صاحب سے وقت کیلئے انتظار میں ہیں۔ میں یہ نہیں کہتی کہ آپ حکیم صاحب سے ملاقات کا وقت نہ لیں بلکہ اگر آپ کوئی مسئلہ اسسٹنٹ صاحب سے بھی بیان کریں گے تو انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔ حکیم صاحب سے بھی جب وقت ملے تو ضرور ملاقات کریں لیکن حکیم صاحب سے ملاقات کا شکوہ نہ کیا کریں اللہ انہیں اور ان کی تمام ٹیم کو جزائے خیر عطا کرے۔ بہت نیکی کا کام کررہے ہیں۔ آخر میں ایک خاص بات عرض کرنا تھی کہ اللہ کے واسطے میں ایک عام عبقری کی قاری ہوں۔ ادنیٰ سی گنہگارہ حکیم صاحب کی قدردان ہوں‘ عبقری کے کسی بھی کارکن سے کوئی رشتہ داری نہیں صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے اور دکھی لوگوں کے دکھ میں تھوڑی کمی کیلئے‘ لوگوں کے فائدے کیلئے لکھا تاکہ لوگ انتظار کرتے کرتے پریشانیاں مزید نہ بڑھائیں۔ جلد اسسٹنٹ صاحب سے ملاقات کرکے مجھے بھی دعا دیں اور اپنے مسئلے کا بھی فوری حل لے لیں۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 122 reviews.