Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

قارئین کے سینوں کے راز - اسپیشل ایڈیشن حصہ 5

ماہنامہ عبقری - جنوری 2015ء

پردیس کی پوری سے دیس کی آدھی اچھی

(محمد حنیف بھٹی)

یہ واقعہ جو میں بیان کرنے جارہا ہوں‘ آج سے تقریباً تیس بتیس سال پہلے کا واقعہ ہے۔ اس وقت ہم گاڑیوں کی چابیاں بنانے والے میکلورڈ روڈ پر لاہور ہوٹل چوک سے لکشمی چوک تک ایک ہی لائن میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر اپنا کام کرتے تھے۔ رتن سینما کے سامنے ایک ورکشاپ ہوتی تھی (بعد میں مالک نے ورکشاپ ختم کرکے فرنیچر کی دکان شروع کی) اس کے باہر میں نے کافی عرصہ چابی بنانے کاکام کیا۔ میرا ایک دوست جس کا نام تو لیاقت تھا لیکن گھر والے اور ہم اسے دُلا کےنام سے بلاتے تھے‘ وہ دو بھائی اور ان کا چچا معراج دین صنوبر سینما کے سامنے کام کرتے تھے۔ دلا سے میری اچھی دوستی تھی اور ہم اکثر اپنا وقت اکٹھے گزارتے تھے۔

گرمیوں کی ایک شام تھی ‘تقریباً چار بجے کا وقت تھا۔ دو آدمی میرے پاس آکر کھڑے ہوگئے‘ میں اس وقت ایک کار کی چابی بناچکا تھا۔ گاڑی کا تالا ابھی کھلا ہوا تھا اور میں اسے فٹ کرنے والا تھا۔ ان میں سے ایک آدمی نے گاڑی کا تالا اور چابی میرے ہاتھ سے لے لی‘ پھر اسے تالے میں ڈال کر دیکھا‘ پھر مجھے اشارے سے ایک طرف کرکے خود تالا فٹ کرنے لگا۔ اس کےساتھ جو دوسرا آدمی تھا وہ مجھ سے مخاطب ہوا اور کہنےلگا یہ صاحب سعودی عرب سےآئے ہیں ان کو چابی بنانے والےکاریگروں کی ضرورت ہے۔ کیا تم سعودی عرب جانا چاہتے ہو‘ تب میں نے غور سے دوسرے آدمی کی طرف دیکھا وہ پاکستانی نہیں تھا۔ میں نے تھوڑی دیر پاکستانی سے باتیں کیں تب تک اُس عربی نے تالا فٹ کرلیا۔اب میں نے عرب کو انگریزی میں مخاطب کیا اور کہا اگر میں جانے کیلئے تیار ہوجاؤں تو آپ کیا تنخواہ دیں گے اور سعودی عرب کے کون سے شہر میں میرا قیام ہوگا۔

 وہ کہنےلگا سعودی عرب کے جس شہر میں تم چاہو گے ایئرکنڈیشنڈ دکان دوں گا اور ایئرکنڈیشنڈ رہائش دوں گا۔ یہ کام کے اوقات ہوں گے‘ اتنی تنخواہ دوں گا‘ تم نے صرف پاسپورٹ بنوانا ہے باقی ویزا‘ سعودی عرب کا فضائی ٹکٹ یہاں تک کہ امیگریشن کی فیس بھی میں خود دوں گا۔ مجھے چار آدمی چاہئیں۔ باقی تین جن کو تم منتخب کرو گے۔ ان کو بھی ساتھ لے جاؤں گا۔ میں نے کہا میں سعودی عرب کے شہر طائف میں کام کرنا چاہتا ہوں۔ وہ کہنے لگا مجھے منظور ہے لیکن باقی کے تین آدمیوں کو میں اپنی مرضی کے شہر میں رکھوں گا۔ دو سال کے بعد دو ماہ کی چھٹی دوں گا۔ میں نے کہا کھانے کا کیا بندوبست ہوگا۔ کہنے لگا: کھانا تم اپنے پیسوں سے کھاؤ گے۔ میں نے کہا یہاں ہم جس کو کام سکھانے کیلئے اپنے پاس رکھیں اسے دوپہر کا کھانا اپنے ساتھ کھلاتے ہیں‘ اگر میں تین وقت کا کھانا اپنے پاس سے کھاؤں گا تو مجھے کیا بچے گا‘ میں جانتا ہوں سعودی عرب اتنا سستا نہیں ہے۔ وہ کہنے لگا یہ میرا سردرد نہیں‘ وہاں بہت پاکستانی ہیں۔ اپنا کھانا خود پکاتے ہیں تم ان کے ساتھ شامل ہوجانا۔ دوسرا تمہیں رہائش دکان کے اوپر دوں گا دکان رات دس بجے بند کروگے لیکن اگر رات بارہ بجے بھی گاہک آجائے تو تمہیں اٹھ کر اس کا کام کرنا پڑے گا۔باتیں تو کافی ہوئیں یہاں مزید لکھنا فضول ہے۔

میں نے اسے کہا کہ مجھے ایک گھنٹہ سوچنے کی مہلت دو‘ اس کے بعد بتاؤں گا‘ میں نے جانا ہے یا نہیں۔ اس نے اپنی کلائی پر بندھی ہوئی گھڑی کی طرف دیکھ کر کہا اب چار بجے ہیں۔ میں پورے پانچ بجے دوبارہ آؤں گا۔ وہ چلا گیا اور میں ایک طرف بیٹھ کر سوچ میں پڑ گیا۔۔۔۔

میں نے سوچا دو سال بیوی بچوں سے دور‘ وہ یہاں کیسے حالات سے گزریں گے۔۔۔ میرے ساتھ وہاں کیا حالات پیش آئیں گے۔۔۔ پھر یہاں پر اپنا کام۔۔۔ دل کرے کام کرتا ہوں‘ موڈ نہ ہو تو گاہک کو جواب دے دیتا ہوں۔ میری عادت اس وقت بھی تھی اور اب بھی ہے کہ میں مغرب کی اذان کے ساتھ ہی دکان بند کردیتا ہوں۔ اگر اس وقت کوئی گاہک آجائے تو اس کاکام نہیں کرتا۔ اسے دوسرے دن آنے کا کہتا ہوں۔ میں نے سوچا یہاں میں مالک۔۔۔ سعودی عرب میں ملازم۔۔۔ پھر دوسال کی غلامی میں۔۔۔۔ اور بیوی بچوں کی دوری۔۔۔ مجھے کیا ملے گا۔۔۔۔؟؟؟ زیادہ سے زیادہ ایک کلر ٹی وی یا فریج یا اے سی۔۔۔۔ بیوی بچوں کے کچھ کپڑے اور کچھ نقد جو میں دو ماہ میں پاکستان آکر خرچ کرلوں گا۔ اس کے بعد پھر خالی ہاتھ واپس سعودی عرب۔۔۔ اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا۔ تب میں نے فیصلہ کیا پردیس کی پوری سے اپنے دیس کی آدھی اچھی۔۔۔ پورے پانچ بجے وہ آگیا‘ میں نے کہا میں نے فیصلہ کیا ہے کہ مجھے سعودی عرب نہیں جانا۔ میں یہیں ٹھیک ہوں‘ وہ حیران و پریشان میری طرف دیکھنے لگا۔

جب وہ اس پریشانی سے سنبھلا تو مجھے کہنے لگا: میرے پیچھے چابی بنانے والے کاریگروں کی قطار لگی ہوئی ہے۔ تم مجھے صرف اس وجہ سے پسندآگئے تھے کہ تم صاف گو اور ایماندار لگے‘ دوسرا تم انگریزی میں بات چیت کرلیتے ہو۔

بے وقوف نہ بنو‘ میرے ساتھ چلو‘ وہاں عمرہ کروگے‘ حج کروگے‘ زیارت کروگے‘ تمہارا کام دیکھ کر تمہیں ترقی بھی دیتا رہوں گا۔ میں نے کہا صاحب اگر قسمت میں ہوا تو یہاں سے بھی عمرہ اور حج کا انتظام ہوسکتا ہے اور اگر مقدر میں نہیں تو وہاں رہ کر بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ حج کی توفیق نہ دے‘اس نے کافی زور لگایا لیکن میں نے پکا ارادہ کرلیا تھا کہ سعودی عرب نہیں جانا وہ چلا گیا اور وہی ہوا اس کے پیچھے چابی بنانےوالوں کی قطار لگ گئی۔

اس میں میرا دوست دُلا اور اس کا بھائی بھی منتخب ہوگئے اور وہ سعودی عرب چلے گئے۔ دو سال کے بعد دُلا پاکستان آیا تو مجھ سے ملنے کیلئے آیا۔ بوسکی کی قمیص‘ گلے میں سونے کی چین‘ ہاتھ میں سونے کی انگوٹھیاں‘ میرے پاس بیٹھتے ہی کہنے لگا۔ وہ مجھے پیار سے آغا کہتا تھا۔ کہنے لگا: آغا تم بہت بے وقوف ہو‘ میں نے دُلا کی طرف دیکھا اور کہا اس سے آگے ایک لفظ بھی نہ کہنا۔۔۔ مجھے علم ہے تم کیا کہو گے۔۔۔! مجھے اس وقت بھی علم تھا اور آج بھی اس کا علم رکھتا ہوں۔ دُلا نے حیرانی سے میری طرف دیکھا کہنے لگا کس بات کا علم؟ میں نے کہا جب اس نے مجھےکہا تھا کہ سعودی عرب کے جس شہر میں تم چاہو گے تمہیں دکان بناکر دوں گا اور مجھے چار آدمی چاہئیں۔ میں اسی وقت سمجھ گیا تھا کہ یہ ہر وقت میرے پاس نہیں رہے گا۔ دوسرے تیسرے دن یا ہفتہ دس دن بعد آئے گا اور پوچھے گا کیا کمایا ہے۔ میں نے جو کمائی کی ہوگی وہ لے کر چلا جائے گا اب اگر اس میں سے میں کچھ رکھ لوں تو اسے کیا پتہ چلے گا۔ دُلا کہنے لگا اس میں کیا قباحت ہے۔ ہم اس کے پیسوں میں سے کھانا کھاتے ہیں۔ اگر ہفتہ میں دس ہزار کمائیں تواسے پانچ یا چھ ہزار دیتے ہیں۔ تنخواہ ہمیں بچ جاتی ہے۔ میں نے کہا یہ تمہاری اور میری سوچ کافرق ہے۔ باقی اللہ تم پر رحم فرمائے۔ وہ کچھ دیر میرے پاس بیٹھا پھر چلا گیا۔ اس کے بعد وہ واپس سعودی عرب چلا گیا۔ میرا لاہور میں کام نہ ہونے کے برابر رہ گیا۔ میرے ساتھ فرنیچر کی دکان تھی ان کا سب سے چھوٹا لڑکا میرا دوست تھا۔ میں مشکل وقت میں اس سے قرض لے لیتا۔ آہستہ آہستہ میں اس کا دس بارہ ہزار کا مقروض ہوگیا۔ میں نے سوچا ایک وقت آئے گا یہ اپنی رقم واپس مانگے گا اور میرے پاس تو ایسی کوئی قیمتی چیز بھی نہیں جسے بیچ کر اس کا قرض اتاروں۔ تب میں نے لاہور چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا اور روالپنڈی آگیا اور یہاں ایک پٹرول پمپ پر اپنا کام شروع کردیا آہستہ آہستہ میرا کام چل نکلا اور اللہ مجھے اچھی خاصی روزی دینے لگا۔

میرا لاہور آنا جانا لگا رہتا تھا‘ ایک مرتبہ میں لاہور آیا تو کسی نے مجھے بتایا کہ ُدلا پاکستان آگیا ہے اور بہت سخت بیمار ہے۔ میں نے اسی وقت رکشہ پکڑا اور اس کے گھر کا رخ کیا۔ لاہور کے علاقے انجن شیڈ کا پل اتر کر شازو لیبارٹری کے ساتھ ایک علاقہ ہے وہ اس میں رہتا تھا۔ میں نے اس کے گھر پہنچ کر بیل بجائی ایک عورت نے دروازہ کھولا‘ میں نے کہا مجھے دُلا سے ملنا ہے‘ وہ عورت کہنے لگی: اس کی حالت بہت خراب ہے‘ آپ اس سے نہیں مل سکتے‘ میں نے عورت سے کہا اے اللہ کی بندی! وہ میرا بچپن کا دوست ہے میں راولپنڈی سے آیا ہوں‘ تیری مہربانی ہے مجھے ایک نظر دیکھ تو لینے دے‘ اس نے چند لمحے سوچا پھر مجھے اندر آنےکا اشارہ کیا۔ میں اس کے پیچھے ایک کمرہ میں داخل ہوا تو میری نظر دُلا پر پڑی۔ سوا چھ فٹ کا جوان سوکھ کر کانٹا بن چکا تھااور مجھے ایسے لگا جیسے اس کا قد بھی کم ہوکر پانچ فٹ کا رہ گیا ہے۔ اس نے میری طرف دیکھا‘ میں نے کہا دُلا میرے دوست! مجھے پہچانتے ہو‘ وہ منہ سے تو کچھ نہ بولا صرف ہاں میں گردن ہلائی‘ اس کی آنکھ سے آنسو کا ایک قطرہ نکلا۔۔۔۔ اور رخسار سے نیچے ڈھلک گیا۔ اس نے اپنا چہرہ ندامت سے دوسری طرف پھیرلیا۔ پلنگ کے ساتھ کرسی بچھی تھی میں اس پر بیٹھ گیا۔ میں نے دیکھا پلنگ کے ساتھ کچھ عورتیں بیٹھ کر سورۂ یٰسین کی تلاوت کررہی تھیں۔

تب دنیا کی بے ثباتی کھل کرمیرے سامنے آگئی‘ میں نے سوچا یہ وہی دُلا ہے جو اپنے بیوی بچوں کی خوشحالی کے خواب سجائے سعودی عرب چلا گیا تھا‘ ماں باپ بھائی بہنوں کی خوشیوں کا سامان خریدنے کیلئے ان سے جدائی مول لی تھی‘ آج ایسی بیماری کا شکار ہوچکا ہے جس کا علاج سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کے پاس نہیں۔ جن کی خوشحالی اور مسرتوں کیلئے یہ پردیس گیا تھا۔ آج وہ سب اس کی چارپائی کے ساتھ بیٹھے سورۂ یٰسین پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کررہے ہیں کہ وہ اسے اپنے پاس بلالے۔ اب اس کا وجود کوئی برداشت کرنے کو تیار نہیں اب ان کیلئے یہ گلا سڑا گوشت کا ٹکڑا ہے جسے وہ جلد سے جلد مٹی کے نیچے دبانا چاہتےہیں۔

یہ میرا دوست تھا‘ ساتھی تھا‘ ہم نے کرکٹ ٹیم بنائی تھی‘ وہ اس کا صدر تھا‘ میں سیکرٹری تھا‘ چھٹی والے دن ہم میچ کھیلنے جاتے‘ اکٹھے ہوٹل میں ناشتہ کرتے‘ اچھرہ کی نہر پر نہانے کیلئے جاتے‘ پھر یہ پردیس چلا گیا۔۔۔۔ واپس آیا‘ بوسکی کی قمیص پہنی ہوئی تھی‘ گلے میں اور ہاتھوں میں سونا تھا‘ خوش و خرم تھا‘ گھر والے خوش تھا‘ دوست احباب خوش تھے‘ پھر کیا ہوا۔۔۔ سب کچھ بدل گیا‘ اب یہ کچھ دنوں کا مہمان ہے‘ پھر مٹی کے نیچے چلا جائے گا۔ آہستہ آہستہ دوست احباب‘ بیوی بچے سب بھول جائیں گے۔ میں تھوڑی دیر اس کے پاس بیٹھا اور آنکھوں میں آنسو لیے اٹھ کر چلا آیا۔ اس واقعہ نے میری زندگی بدل دی مجھے نماز کا پابند بنادیا۔ دین کی تھوڑی سی فہم عطا کردی۔ اب میں اپنی زندگی اللہ تعالیٰ کے حکموں اور نبی کریم ﷺ کے طریقوں کے مطابق گزارنے کی کوشش کررہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ اس عمر میں بھی اتنا رزق عطا فرمادیتے ہیں کہ جس سے میری دنیاوی ضرورتیں پوری ہوجاتی ہیں۔

دلی خوشی

(حکیم فاروق‘مظفرگڑھ)

 قارئین! جنوری 2013ء کے رسالہ میں ایک تحریر شائع ہوئی تھی کہ ایک شخص نے اپنے بیٹے کا نام ’’محمد‘‘ رکھا تھا اسی طرح یہ نام چودہ پشتوں تک رکھا گیا محمد بن محمد بن محمد۔۔۔ میرے دل میں بھی خواہش جاگی کہ جب اللہ تعالیٰ مجھے بیٹا عطا فرمائیں گے تو میں بھی اپنے بیٹے کا نام محمد رکھوں گا۔ میں کافی دیر تک سوچتا رہا کہ ہماری بستی میں تقریباً سو گھرانہ ہے۔ اتنی بڑی بستی میں کسی نے بھی اپنے بیٹے کا نام محمد نہیں رکھا۔ محمد احمد‘ محمد موسیٰ۔۔۔ اسی طرح تو بہت سے نام ہیں لیکن اکیلا نام ’’محمد‘‘ نہیں ہے۔

میں دل کی گہرائی سے اپنی بستی والوں کومخاطب کررہا تھا اے بستی والو! تم نے اپنے بیٹوں کا نام ’’محمد‘‘ کیوں نہیں رکھا؟ تمہیں تو یہ نام ضرور رکھنا چاہیے تھا۔ محمدﷺ کی نسبت سے۔ یہ تو بہت خوبصورت نام ہے‘ اگر حضرت محمد ﷺ پیدا نہ ہوتے تو یہ کائنات بھی نہ بنائی جاتی۔ یہ ارض و سماں‘ یہ پوری کائنات محمد ﷺ کی وجہ سے بنائی گئی۔ بستی والو! تمہیں یہ نام ضرور رکھنا چاہیے تھا میں اس کشمکش میں پوری طرح محو تھا۔کچھ دنوں بعد میں نے مغرب کی نماز مقامی مدرسہ کی مسجد میں پڑھی‘ نماز سے فراغت کے بعد میری ملاقات کزن سے ہوئی‘ کچھ دیر ہم نے ’’عبقری رسالہ‘‘ پر تبصرہ کیا۔ شہد اور کلونجی کے فوائد ایک دوسرے کو بتائے۔ پھر ہم ’’محمدﷺ‘‘ والی تحریر کا تجزیہ کرنے لگے۔

کزن صاحب کہنے لگے کہ میں نے اپنے چھوٹے بیٹے کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ہے۔ میں نے جب یہ بات سنی تو مجھےدلی خوشی ہوئی۔ میں پوری زندگی اتنی خوشی محسوس نہیں کرسکا جو میں نے اس دن محسوس کی۔ یہ صرف خوشی نہیں تھی بلکہ خوشی کی ایک تڑپ تھی۔ جو میں ابھی بھی محسوس کررہا ہوں۔ میں نے کزن کو مبارک دی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ’’محمد‘‘ کی عمر بہت لمبی ہو اور اس کی عمر میں برکت عطا فرمائے۔ آمین! آپ بھی دعا مانگ لیں۔

میں نے کزن سے کہا کہ آپ نے اللہ تعالیٰ سے منت مانگی تھی؟ کہنے لگے نہیں۔ میں نے صرف سوچا تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ بیٹا عطا فرمائے گا تو بیٹے کا نام انشاء اللہ ’’محمد‘‘ رکھوں گا۔ میں نے پوچھا کیا آپ نے کوئی وظیفہ بھی پڑھا تھا؟ کہنے لگے: ہاں! وظیفہ یہ ہے۔رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوٰجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا ﴿فرقان۷۴﴾(ہر نماز کے بعد تین مرتبہ)

نزلہ زکام اورکھانسی کیلئے ٹوٹکے

اس سال سخت سردی پڑرہی ہے‘ آج کل بہت سے لوگوں کو نزلہ زکام‘ کھانسی کی بیماری عام ہوگئی‘ میں کچھ آسان اور گھریلو ٹوٹکے لکھ رہا ہوں جو ناک اور حلق کی بیماریوں کیلئے مفید ثابت ہوں گے۔

۔1۔ ایک پاؤ شہد میں پانچ گرام دارچینی یا کلونجی پیس کر مکس کردیں‘ ایک چمچ صبح نہارمنہ اور رات سوتے وقت گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ نسخہ ہر قسم کی بیماریوں کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔

۔2۔ زکام کے علاج کیلئے ایک چمچ کلونجی پیس کر اس میں گیارہ چمچے زیتون کا تیل ملا کر اسے پانچ منٹ تک ابال کر چھان لیا جائے۔ یہ تیل صبح وشام ناک میں ایک ایک قطرہ ڈالا جائے۔

۔3۔ کھانسی اور کالی کھانسی کے مریض دن میں کئی بار شہد چاٹیں‘ قرآن مجید نے جنت میں پائی جانے والی بہترین چیزوں کے تذکرہ میں انار‘ کیلا‘ سونٹھ‘ ادرک اور شہد کا ذکر فرمایا ہے۔ ان میں سے ہر چیز کالی کھانسی سے شفاء دیتی ہے۔

۔4۔ نزلہ زکام اور ہر قسم کی لاعلاج بیماریوں کیلئے ’’روحانی پھکی‘‘ کو شہد کے ساتھ ملا کر استعمال کریں۔ خوراک: چوتھائی چمچ دن میں تین مرتبہ کھائیں۔

۔5۔ نزلہ کھانسی اور دمہ کیلئے تخم میتھی آدھا چمچ صبح و شام استعمال کریں۔

۔6۔ کھانسی کیلئے ادرک کا رس نکال کر رس کے ہموزن شہد میں مکس کردیں‘ یہ کھانسی کی ہر قسم کیلئے مفید ہے۔

۔7۔ نزلہ زکام‘ معدے کے امراض‘ ذہنی کمزوری کیلئے ہڑیڑ کا مربہ استعمال کریں‘ صبح نہار منہ اور رات کو سوتے وقت۔

۔8۔ ناک میں زور سے پانی چڑھائیں‘ ایک نتھنا بند کرکے دوسرے نتھنے میں تین دفعہ پانی زور سے چڑھائیں۔ اسی طرح دوسرے نتھنے میں بھی انشاء اللہ دس دن میں نزلہ زکام ختم ہوجائے گا۔ مجرب عمل ہے۔

۔9۔ سوتے وقت ایک چمچ خالص زیتون کا تیل یا روغن بادام پئیں۔

۔10۔ بھنے ہوئے چنے (چھلکے کے ساتھ) ایک مٹھی روزانہ رات کو کھائیں مگر ایک گھنٹہ تک پانی نہ پئیں۔

۔11۔ موسمی پھل کا کثرت سے استعمال کریں۔ بعض لوگ کہتے ہیں مالٹے کھانے سے نزلہ زکام ہوتا ہے۔ میں کہتا ہوں مالٹا نزلے کو باہر نکالتا ہے۔

۔12۔ اگر ناک میں پھوڑا پھنسی ہو یا حلق میں سوزش ہو تو نیم کے تازہ پتے پانی میں جوش دیں چٹکی بھر نمک بھی ڈال دیں‘ چھان کر ناک میں زور سے چڑھائیں اور غرارے بھی کریں‘ دن میں کم از کم تین مرتبہ‘ دس دن کا کورس کریں‘ دائمی نزلہ بھی ختم ہوجائے گا۔

۔13۔ کھانسی کیلئے میٹھے انار کا پانی نکال کر اسے چولہے پر پکائیں جب وہ گاڑھا ہوجائے تو مریض کو بار بار چٹایا جائے۔

۔14۔ نزلہ زکام‘ سردی سے بچاؤ کیلئے نیم گرم انڈوں کا استعمال کریں۔

۔15۔ کھانسی کیلئے دارچینی کی چپٹی منہ میں رکھ چوسیں۔

۔16۔ آم کے تازہ پتے لے کر دو تین دن کیلئے سائے میں رکھ دیں۔ جب خشک ہوجائیں۔ 5 پتے آدھا کلو پانی میں جوش دے کر قہوہ بنائیں‘ حسب ذائقہ چینی ڈال دیں۔ ایک کپ روزانہ صبح و شام استعمال کریں۔

۔۱17۔ دیسی کیکر کی چھال کا قہوہ بھی نزلہ و زکام کیلئےاچھا ہے۔

۔18۔ کلونجی کو توے پر گرم کرکے سونگھنا بھی زکام میں مفید ہے۔

۔19۔ ناک کی بیماریوں میں بڑا چمچ شہد صبح نہار منہ اور بعد نماز عصر ابلتے ہوئے پانی میں ملا کر چائے کی طرح گرم گرم پئیں۔

۔20۔ دائمی نزلہ کیلئے مچھلی کا تیل آدھا چمچ روزانہ ناشتے کے دو گھنٹہ بعد ایک ماہ تک استعمال کریں‘ سردیوں میں رات کو بھی آدھا چمچ استعمال کرسکتے ہیں۔

خوبصورتی‘ طاقت اور دماغی قوت کیلئے اکسیر نسخہ

قارئین! اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہر موسم میں آپ کے جسم میں خوب طاقت پیدا ہو‘ آپ کا چہرہ کابلی پٹھانوں کی طرح سرخ و سپید ہوجائے۔ جسم تندرست اور سمارٹ ہوجائے تو آپ یہ نسخہ روزانہ استعمال کریں۔

ھوالشافی: مغز بادام شیریں‘ مغز خربوزہ‘ مغز کھیرا‘ مغز ککڑی‘ مغز تربوز‘ مغز کدو‘ منقیٰ‘ سونف‘ شہد خالص۔

یہ سب ادویات روزانہ حسب ضرورت لے کر کونڈی میں ڈنڈے کیساتھ اس قدررگڑیں کہ باریک ہوجائیں اور اس میں تھوڑا تھوڑا پانی ملا کر خوب اچھی طرح رگڑیں یہاں تک کہ پانی کا رنگ دودھ جیسا ہوجائے پھر اس گھوٹا میں تھوڑا سا روح کیوڑہ اور ایک چمچ شہد ملا کر ایک گلاس صبح نہار منہ پی لیاکریں۔اگر ہوسکے تو یہ گھوٹا صبح نہار منہ اور عصر کے وقت یعنی دو وقت استعمال کریں۔ چالیس دن کے متواتر استعمال کرنے سے آپ کا جسم صحت مند ‘ توانا‘ خوبصورت اور سمارٹ ہوجائے گا۔ اگر اس گھوٹا میں دودھ ملانا چاہیں توملاسکتےہیں۔ دودھ مکس کرنے سے زیادہ مقوی ہوجائے گا۔

فوائد: یہ نسخہ قبض کو دور کرتا ہے۔ معدے کو اعتدال پرلاتا ہے۔ دماغ کو قوت دیتا ہے۔ بھوک لگاتا ہے‘ زیادتی پیاس کو ختم کرتا ہے۔ میعادی بخار کیلئے فائدہ مند ہے۔ گرمی کی وجہ سے ہونے والے سردرد کیلئے مفید ہے۔ یہ نسخہ دماغ اور تمام جسم کو طاقتور‘ سمارٹ بناتا ہے۔ جسم کے تمام حصوں کی نشوونما کرتا ہے۔

مندرجہ بالا گھوٹا زیادہ سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے بھی کچھ نقصان نہیں ہوتا بلکہ فائدہ ہی ہے۔ اس لیے اس نسخہ کو آپ دن میں کئی بار بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

نوٹ: اگر یہ درج بالا نسخہ گرمیوں میں استعمال کیا جائے تو اس کے نتائج بہت زیادہ ہوں گے۔

روحانی وظائف کے بارے میں

جدید دور میں کوئی نہ کوئی شخص ضرور جادو اور شیطانی جال میں پھنسا ہوا ہے۔ جادو اور بندش کو ختم کرنے کا صرف ایک ہی حل ہے وہ ہے قرآن مجید۔۔۔ قرآن پاک اپنی قوت‘ شفاء‘ شان اور تاثیر کے ساتھ موجود ہے مگر آج کئی مسلمان قرآن پاک کو چھوڑ کر ناپاک سفلی علوم کا سہارا لیتے ہیں۔ جاہل اور لالچی اشتہاری عاملوں کے در پر اپنا ایمان اور عقیدہ ذبح کرتے ہیں۔ مسلمانو! قرآن پاک کی طرف لوٹ آؤ‘ اسے اچھی طرح پڑھنا سیکھو اور سیکھاؤ۔ اسے سمجھو اور اس پر عمل کرو‘ یہ تمہیں رب تک پہنچا دے گا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’اور ہم قرآن (کے ذریعے) سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کیلئے شفاء اور رحمت ہے اور ظالموں کیلئے نقصان ہی بڑھتا ہے۔‘‘

ہر ایک انسان کو دین اسلام کی اشاعت میں سعی و کوشش کرنا فرض عین ہے۔ مسلمانوں کو مفید باتیں تعلیم کرنا لازم و واجب ہے کیونکہ ہمارے آقا حضرت محمدﷺ کا فرمان ہے: ’’میری باتیں مسلمانوں کو بتاؤ‘‘ میرا جی بھی چاہ رہا ہے کہ میں عبقری کیلئے لکھوں کہ جس کی وجہ سے لوگوں کو فائدہ پہنچے۔

روحانی وظائف تب فائدہ دیتے ہیں جب انہیں ان کی شرائط کے مطابق پڑھا جائے۔ اگر شرائط پوری نہ ہوں تو پھر محض ٹکریں مارنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ لوگ وظائف اور دعائیں پڑھتے وقت ان کی شرائط کا لحاظ نہیں رکھتے اور پھر بدعقیدہ اور بدگمان بن بیٹھتے ہیں کہ ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ تب شیطان انہیں برائیوں اور غلط کاموں میں مبتلا کردیتا ہے۔وظائف کو پڑھتے وقت‘ یقین کے ساتھ عمل کریں۔ شک عمل کو ضائع کردیتا ہے۔ توجہ کے ساتھ عمل کریں۔ رزق حلال کا اہتمام کریں۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 119 reviews.