Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

قارئین کے سینوں کے راز - اسپیشل ایڈیشن حصہ 2

ماہنامہ عبقری - جنوری 2015ء

یقیناً نظر بد ہوتی ہے مگر کیسے۔۔!!!۔
قارئین! یقین جانئے کہ نظربد ہوتی ہے اور لوگ اس کو جادو‘ جنات‘ ٹی بی‘ کینسر‘ ذہنی تکالیف غرض تمام جہان کی بیماریاں سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ کاروبار تباہ‘ حسن و صحت برباد‘ گھر میں پریشانیاں‘ ناچاقیاں‘ تعلیمی رکاوٹیں پڑرہی ہوتی ہیں۔ عامل جادو جنات بتارہے ہوتے ہیں مگر ہوتی نظربد ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ بندے کو قبرستان پہنچا دیتی ہے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے ہمیں اپنے بھائیوں کو نظربد سے ہلاک کرنے سے منع فرمایا ہے۔ خدارا! اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ کی نظر کسی کو لگ جائے گی تو مسنون اذکار پڑھ لیں۔ ماشاء اللہ اور بارک اللہ کے کلمات بار بار ادا کریں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم کو کیسے معلوم ہو کہ ہماری منفی مہریں کسی شخص کو برباد کرنے کو ہیں‘یہ میں نے ایک فقیر سے پوچھا تو وہ بتانے لگےکہ اگر کسی چیز کا حسن دیکھ کر آپ کو تعجب ہو یا کسی شخص کی کامیابی یا نعمتیں اور فضل دیکھ یا سن کر آپ کا کلیجہ پکڑا جانے لگے یعنی پسلیاں جہاں ختم ہوتی ہیں اور فم معدہ ہوتا ہے وہاں جکڑن کا احساس ہو یا شاک لگنےکی سی کیفیت ہو تو وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کسی کو برباد کرنے والے ہوتےہیں‘ اپنے حسد‘ تعجب یا نظربد سے فوراً اس کیلئے برکت کی دعا کریں‘ ورنہ آپ اللہ کے حضور مجرم قرار پائیں گے۔ اللہ سےڈریں‘ نظربد جادو سے زیادہ سخت اور گہرا قاتل وار کرتی ہے۔
قارئین! اب میں آپ کو نظربد کے قاتل تیروں کااثرزائل کرنے کا انتہائی طاقتور اور مجرب نسخہ بتاتاہوں لیکن اس سے پہلے میں آپ کو نظربد کی ایک آسان پہچان بھی بتادیتا ہوں تاکہ تشخیص میں آسانی رہے ‘نظربد کی مندرجہ ذیل علامات ہیں اگر ان میں سے کوئی ایک بھی آپ میں موجود ہے تو آپ نظربد کے مریض ہیں۔ علامات جتنی زیادہ ہوں گی نظربد اتنی ہی سخت ہوگی۔ 1۔ چہرے کے رنگ کا بدل جانا‘ سیاہ یا پیلا ہوجانا‘ اس پر دھبے پڑجانا۔ 2۔ رات کو سونے میں مشکلات کا سامنا کرنا اور دن کو سوتے رہنا یا نیند کی کیفیت طاری رہنا یا ضرورت محسوس کرنا۔ 3۔ ماتھے‘ ہاتھ‘ پاؤں اور کمر سے حرارت خارج ہونا یا ان پر غیرمعمولی پسینہ آنا۔ 4۔ اکتاہٹ‘ بوریت‘ سستی‘ مایوسی اور کیئرلیس کا شکار ہونا اور خودکشی کے رجحانات رکھنا۔ 5۔ بار بار ٹائلٹ جانا اور وہاں سکون محسوس کرنا۔
نظربد کا علاج اور مختلف طریقے
نظربد کو دور کرنے اور واپس پلٹانے کیلئے سورۂ قلم کی آخری آیات اکسیر ہیں‘ جنون اور سحر کے اثرات کو بھی رفع کرتی ہیں۔وہ آیات درج ذیل ہیں۔
 وَ اِنْ یَّکَادُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَـیُزْ لِقُوْنَکَ بِاَبْصٰرِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ وَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّہٗ لَمَجْنُوْنٌ

(۵۱ وَ مَا ہُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ ﴿۵۲
طریقہ نمبر1: اول آخر درود ابراہیمی سات مرتبہ پڑھیں اور درمیان میں سورۂ قلم کی آخری آیات ٹوٹل 49 مرتبہ سات سات مرتبہ کرکے پڑھیں اور ہر سات مرتبہ پر پانی کی ایک ڈیڑھ لیٹر والی بوتل پر زوردار پھونک مار دیں۔ اس طرح یہ ٹوٹل 49 دفعہ پڑھی جائیں گی اور پانی پر سات پھونکیں لگیں گی۔ دم کیے ہوئے پانی میں سے ایک گلاس پانی نکال کر نو گھونٹوں میں پی لیں یا جس کو نظر بد ہے اسے پلادیں اور ہر گھونٹ پینے سے پہلے ایک مرتبہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لازمی پڑھیں۔
بوتل میں بچا ہوا دم شدہ پانی مریض پر اچانک پیچھے سے پورا سر پر انڈیل دیں۔ خود پر کروانا ہو تو کسی کو بولیں کہ وہ پانی سر پر انڈیل دے۔ یہ عمل مسلسل سات دن تک کریں زیادہ سخت نظربد والے اکیس یا اکتالیس دن اور دن میں بار بار بھی کرسکتے ہیں۔ انشاء اللہ پہلی ہی دفعہ سے فائدہ محسوس ہوگا۔
طریقہ نمبر2: یہ طریقہ انتہائی زیادہ طاقتور ہے۔ سورۂ قلم کی مندرجہ بالا آیات کو مندرجہ بالا طریقہ ہی سے دم کریں مگر پانی سات لیٹر لیں اور دم کے بعد ایک مٹھی بیری کے پتوں کی اور ایک تیز دھار بالکل نئی لوہے کے دستے والی چھری دم شدہ پانی میں ڈالیں اور پانی کم از کم سات تا دس منٹ پانی ابلتا رہنا چاہیے۔ گرم پانی میں سے ایک گلاس پانی نکال کر ٹھنڈا کرکے گزشتہ بیان کردہ طریقہ کے مطابق پی لیں اور باقی پانی کو نیم گرم کرکے نہالیں۔ یاد رہے نہانے کے دوران چھری پانی کے اندر ہی رہے یعنی ٹب وغیرہ میں منتقل کرتے وقت چھری پانی کے ساتھ ہی رہے۔ نہانے کے بعد کپڑے پہن کر گرم کپڑا اور کمبل لپیٹ لیں تاکہ جسم سے خوب پسینہ خارج ہو گرمیوں میں آدھا گھنٹہ اور سردیوں میں ایک گھنٹہ کمبل یا رضائی کے اندر رہیں۔ بعد میں تولیہ سے بدن خشک کرکے نئے دھلے کپڑے پہن لیں۔ چھری کو دریا نہر‘ چشمے یا سمندر میں ڈال دیں۔ یادرہے نہانے کے دوران متاثرہ عضو کو خصوصاً اور باقی جسم کو عموماً مل مل کے دھوئیں۔ پسینے والے کپڑوں کو دھوئے بغیر استعمال نہ کریں اور پانی گندی جگہ پر نہ جائے۔ چھری ہر دفعہ نئی استعمال کریں۔
طریقہ نمبر3: مندرجہ بالا آیات کو اسی طریقہ کے مطابق پانی‘ تیل‘ پسی ہوئی کالی مرچوں‘ واشنگ ویئر (صابن، ٹوتھ پیسٹ، شیمپو) وغیرہ پر دم کرلیں۔ پانی کو پئیں اور نہائیں صابن وغیرہ سے مَل مَل کے جسم کو دھوئیں اور نہانے سے پہلے کالی مرچوں کو کوئلے پر ڈال کر پورے جسم کو ان کا دھواں دیں۔
بعض اوقات گھروں میں لڑائی جھگڑا بھی نظربد کی وجہ سے ہوتا ہے یا بے جان چیزوں کو بھی نظربد لگ جاتی ہے۔ مندرجہ بالا طریقوں کے مطابق اور اپنی عقل استعمال کرتے ہوئے عمل کو استعمال کریں۔ انشاء اللہ کلی شفاء ہوگی۔
نوٹ: عمل سے پہلے یا بعد گیارہ روپے یا حسب توفیق صدقہ لازمی کریں۔ مجھے اور میرے اہل عیال کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں عمل کی ہر خواص و عام کو اجازت ہے۔ انشاء اللہ۔
 

صحت مند زندگی گزارنے کے اصول
(جمیل احمد عدیل‘ لاہور)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! کم و بیش ایک برس سے میں عبقری کا باقاعدگی سے مطالعہ کررہا ہوں لیکن مجھے اس جریدے کے حوالے سے ایک گلہ ہے کہ اس کی آمد کا ایک ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ یہ ختم ایک دن میں ہی ہوجاتا ہے۔ تاہم یہ خواندگی اولین ہوتی ہے‘ وگرنہ مجلے کے جملہ مندرجات کئی کئی بار پڑھنے کی دعوت اپنے متن میں موجود رکھتے ہیں۔
میرا عبقری سے رابطہ محض ایک قاری کی حیثیت سے لیکن بطور تحدیث نعمت‘ ممنونیت کا اظہار مجھ پر واجب سا ہوگیا تھا اس لیے کہ اس رسالے نے فکرو عمل کے اعتبار سے نئی سمتیں شعور کو دکھائی ہیں۔ میری عمر اس وقت اکیاون سال سے کچھ اوپر ہے اور حیات کایہ حصہ زوال زیست کے متعدد اندیشوں کو ساتھ لیے آگے بڑھتا ہے۔ چنانچہ ایک نوع کی حساسیت مزاج کا مستقل جزو ہوتے رہ جاتی ہے۔ وہی غالب کا فرمودہ‘ قویٰ مضمحل ہونے لگے ہیں۔ عناصر اعتدال سےگریز پائی اختیار کرنے لگتے ہیں۔
تلاطم کے محاصرے میں مضطرب یہ سماج جو دوچار جریدے رکھتا ہے ان میں عبقری نہیں ادارہ عبقری یقیناً شامل ہے اس لیے کہ یہ میگزین چند مطبوعہ اوراق کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک صاحب اسلوب‘ نباض اور عبقری شخصیت اس کےعقب میں فعال ہے۔ میری آپ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔ ماہنامہ عبقری سے ہٹ کر میرا آپ سے تعارف آپ کی صرف ایک تصنیف کی نسبت سے ہےجو ہائی بلڈپریشر کے موضوع پر اردو زبان میں لکھی گئی شاہکار تالیف ہے۔ عبقری کواگر میں ’’امید‘‘ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ فرد کو اس کے آنے اور مضبوط ناتواں سے جوڑنے کا کام یہ جریدہ بخوبی انجام دے رہا ہے۔ اس میں چھپنے والی تحریریں جسمانی علاج معالجوں تک محدود نہیں ہوتیں بلکہ انسان کی پوری شخصیت کو موضوع بناتی ہیں۔ اگرجسمانی صحت کے مسائل کسی عنوان کے تحت جگہ پاتے بھی ہیں تو طبی شعور کو وسعت پذیر کرنے کی سعی زیادہ کارفرما نظر آتی ہے جب جسم ہمارا اپنا ہے تو اس کی کیمسٹری سے جانکاری بھی ایک حد تک ہمارا اپنا مسئلہ ہونا چاہیے۔ ہم اپنا بدن طبیب کے یوں سپرد کردیتے ہیں جیسے یہ ہمارا اپنا ہو۔ اب ہم فارغ ہیں معالج جانے اور یہ جانے۔ نہیں! ہم‘ ہمارا جسم اور حکیم/ڈاکٹر ایک تکون ہے جس کے تینوں زاویے ایک دوسرے سے پیوست ہیں۔ ہمیں اپنے بدن کو own کرنا چاہیے کہ یہ ہے تو ہم ہیں۔ نبی آخرالزمانﷺ کا ارشاد مبارک کس قدر بلیغ ہے: ’’بے شک تمہارے جسم کا تم پر حق ہے‘‘
گویا یہ تو طے ہے ہم اور ہمارا جسم دو اکائیاں ہیں لیکن افسوس! ہم اتنے خودپرست ہوگئے ہیں کہ اپنے جسم کو اپنی سواری سے بھی زیادہ وقت دینے کو تیار نہیں۔ اسے بھی مکینک کے حوالے کرکے اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوجاتے ہیں اور اپنا جسم بھی ڈاکٹر کے رحم و کرم پر چھوڑکر اپنا پِنڈ چھڑا لیتے ہیں۔ یہ نادرنکتہ مجھے عبقری کے صفحات سے بالواسطہ طور پر ملا کہ ہر شخص کو اس کی استعداد کے مطابق میڈیکل سائنس کی تعلیم دے رہا ہے۔ واضح رہے سیلف میڈیکیشن کی ترغیب نہیں دیتا۔ مریض کی طبی صلاحیت کو درست راہ پر گامزن کرتا ہے۔ اسے بدن کے زینہ پہچان کا فہم بخشتا ہے۔ دونوں صورتوں کے مابین جولطیف فرق ہے وہ محتاج تشریح نہیں۔
عبقری ایلوپیتھی‘ ہومیو پیتھی سمیت کسی طریق علاج کی نفی نہیں کرنا مگر بجاطور پر ہربوپیتھی کا اثبات کرتا ہے۔ اس کی افادیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس میں کلام ہے کہ دیسی علاج اس درجہ ازراں ہے کہ عام آدمی بیماری کے خوف کی بیماری میں مبتلا ہوئے بغیر آج بھی مطب کارخ کرلیتا ہے۔ بصد معذرت ہمارے ڈاکٹر صاحبان کے کلینکس کے پہلوؤں میں آیا لیبارٹریاں دہشت کی علامت بن کر رہ گئی ہیں۔ اس قدر مہنگے ٹیسٹ ہیں کہ اوسان خطا ہوجاتے ہیں۔ وہ فزیشن کہاں چلے گئے جو علامات دیکھ کر تشخیص کیا کرتے تھے؟ پرانے حکماء کے متعلق یونہی تو نہیں مشہور کہ ان کے قبضے میں جنات ہوتے ہیں جو نبض پر ہاتھ رکھتے ہی مریض کی ’’الٹراساؤنڈ رپورٹ‘‘ آناً فاناً پیش کردیتے تھے۔ یہ ایک فن تھا‘ یہ ایک علم تھا۔۔۔۔ عبقری اسی کو زندہ رکھنے کی بابرکت کوشش کا ایک معتبر نام ہے۔ البتہ عبقری کا طرائے امتیاز یہ ہے کہ اسے سینہ بند علم نہیں رہنے دیا۔ غذاؤں‘ پھلوں‘ جڑی بوٹیوں‘ اجناس کے خواص تواتر کے ساتھ بیان کرتا رہتا ہے‘ آگہی کو وسیع کرتے ہوئے صحت مندی کے رجحان کو فروغ دینا اس نے اپنا مقصد قرار دیا ہوا ہے۔ مجرب نسخے بھی شرح صدر کے ساتھ شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ان کے مالہ‘ وماعلیہ پر گفتگو اور مباحث کے دربھی واہیں۔ سربستہ‘ والی کوئی بات نہیں۔ بعض نسخے تو بظاہر ’’ٹوٹکے‘‘ لگتے ہیں لیکن اپنی افادیت کے حوالے سے وہ معمولی نہیں ہیں۔ یہاں میں اپنا ایک ذاتی تجربہ شیئر کرنا چاہوں گا۔ گزشتہ سال‘ مجھے اپنے شولڈربلیڈ اور بائیں بازو میں درد کا عارضہ لاحق ہوگیا۔ وسائل کے مطابق علاج معالجے کا سلسلہ چلتا رہا مگر افاقہ نہ ہوا‘ آخر ایک ڈاکٹر صاحب کے کہنے پر شوگر چیک کروائی تو بعض ٹیسٹوں میں نارمل آئی اور قدرے ہائی۔ ظاہر ہے پریشانی دامن گیر ہوگئی۔ عبقری میں کسی صاحب کی نہایت مختصر سی تحریر نظر سےگزری کہ کریلوں کو چھیل کر خشک کرلیں‘ پھر ان کا سفوف آدھا چمچ چائے والا صبح وشام استعمال کریں تو شوگرکنٹرول میں آجائے گی۔ اتنا سادہ سا علاج ہو تو آزمالینےپر طبیعت اپنے آپ آمادہ ہوجاتی ہے۔ غالباً ایک ماہ بالالتزام مذکورہ دوا لیتا رہا۔ پھر جیسے میں بھول ہی گیا کہ شوگر نام کا‘ کوئی مسئلہ تھا۔ اب ایک سال کے بعد بلڈشوگر دوبارہ چیک کروائی تو اللہ پاک کا بے حد احسان ہے کہ نارمل ہے۔ یہ ضرور ہے کہ صبح کی سیر معمول بنی رہی (الا ماشاء اللہ) ! کہنا بس یہ ہے کہ اگر تندرستی مطلوب ہے توتھوڑا سا لائف سٹائل بدل لینا چاہیے۔ خاص طور پر وہ اصحاب جو چالیس سے اوپر ہوچکے ہیں۔ آپ کی وساطت سے اپنے مشاہدات کی روشنی میں صرف دوچار چیزیں عرض کرنا چاہوں گا بھلے ہی مجھ سے ان پر مکمل عمل نہ ہوسکا ہو لیکن ان کی صداقت پر مجھے خفیف سا بھی شبہ نہیں۔
فجر کی نماز میں مداومت پہلا سبق ہے‘ وضو کے بعد ایک یا دو گلاس پانی پینا‘ جہاں گردوں کی فلٹریشن کرے گا‘ وہاں قبض سے بھی بچائے گا۔ پینتالیس سے ساٹھ منٹ کے درمیان مارننگ واک تو آپ کی صحت کی وہ ضامن ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ایسا سمجھ لیجئے کہ ہاضمے کی مشین قدرت نے ٹانگوں میں فٹ کررکھی ہے۔ جس طرح نظر نہ آنے والے دولبلبے پاؤں کے تلوؤں میں نصب ہیں۔ سوچئے نا آخر تیز قدموں میں چلنے والےذیابیطس پر قابو کیسے پالیتے ہیں؟ گوشت‘ پراٹھے‘ حلوہ پوری‘ مرغن ماکولات‘ کنفیکیشنز اور بیکری کی پراڈکٹس کھانے کا کس کا جی نہیں چاہتا۔ اگر یہ ذائقے آپ کو مرغوب ہیں اور آپ کو یہ نعمتیں بے تاب کرتی ہیں تو انہیں خود پر حرام نہ کیجئے۔ وہ جو انہیں کثرت سے استعمال کرتا ہے وہی فی الحقیقت انہیں خود پر ممنوع کرنے کی جدوجہد کرتا ہے۔ ہفتے میں چار یا پانچ دن سبزیاں اوردالیں استعمال کریں پھر دیکھئے قدرت گوشت میں آپ کو کتنا لطف عطا کرتی ہے۔ ’’چینی کم‘‘ تو وہ ٹائٹل ہے جس سے سب آگاہ ہیں۔ اگر عمدہ ازدواجی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو پھر چکنائی اور میٹھے کی مقدار تھوڑی کردیں نیز ڈبل بیڈ سے فوری تائب ہوجائیں (اشارہ کافی ہے!) سلاد‘ دوپہر کے کھانے میں لازمی عنصر قرار دے لیں۔ پانی غذا کے ایک گھنٹہ بعد پئیں۔ جب تک کہ پہلا کھانا ہضم نہ ہوجائے سونے کے نوالے کو بھی ٹھکرا دیں۔ یاد رکھیے! بستر سونے کیلئے ایجاد ہوا ہے‘ لیٹنے کیلئے نہیں۔ جو صبح جاگنے کے بعد جتنی دیر بستر پر لیٹا رہے گا‘ وہ رات کو بستر پر لیٹنے کے اتنی دیر بعد ہی سوپائے گا۔ اگر نیند کا صحیح مزا لینا ہے تو ایک آنکھ بستر پر کھلے‘ دوسری زمین پر۔ دوستو! پیسے تو اتنے ہی خرچ ہوتے ہیں‘ میڈیکل سٹور پر دے دو یا فروٹ شاپ والے کو۔ کیا ہی بہتر ہو ایئرکنڈیشنر کی لگژری سے ہم دستبردار ہوجائیں۔ صحت کا جوہر امیونٹی کے خزانہ عامرہ سے جڑا ہوا ہے۔ یہ سب کرنے کے باوجود بھی کبھی کبھار فرد کو بہرحال علالت کا ذائقہ چکھنا ہوگا تو اس صورت کو قبول کیجئے۔ سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک اور بیماری کی حالت میں کچھ ہائے وائے کررہے تھے‘ ناظر نے جب اس پر تعجب کا اظہار کیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا: ’’میرا خدا مجھے کمزور دیکھنا چاہتا ہے‘‘
تو جناب! اگر ہمارے قوی مولا کی رضا اس میں ہے کہ ہم اس کے روبرو اپنی ناتوانی ظاہر کریں‘ تو ہم اس پر ہرگز محجوب نہیں ہوں گے کہ ضعیفی کے لمحات میں ہی دعا کی توانائی جنریٹ ہوتی ہے۔ خدا کو فراموش کردینے کی کوتاہی کا ازالہ ہوتا ہے۔ ہمیں ازسرنو یقین کا یہ عرفان نصیب ہونے لگتا ہے کہ جب ہم چپکے چپکے‘ گلوگیر آواز میں‘ پرنم آنکھوں اور دلی سچائی کے ساتھ اس کی بارگاہ میں التجا کرتے ہیں تو وہ ضرور ہماری مدد کو آتا ہے۔ لیکن یاد رہے! یہ اللہ پاک کی سنت ہے کہ وہ اپنے بندوں کی دعائیں سنتا ہے ان کی پکار کا جواب دیتا ہے ان کےمسائل حل کرتا ہے مگر ان مسائل کو حل کرنے کیلئے انسانوں کو جو قوتیں‘ استعدادیں اور صلاحیتیں اس نے عطا فرمائی ہیں ان کو کبھی کند نہیں ہونے دیتا۔ اگر سپہ بدر میں پوری ایمانی قوت سے اتر آئے تو ان کی نصرت کیلئے ملائکہ کے لشکر بھیج دیتا ہے ‘یہ شق آئین خداوندی کا ہمیشہ سے حصہ ہے کہ اسباب قدرت کی اہانت ناقابل معافی گناہ ہے۔ اسباب کی دنیا کا خالق صرف اور صرف خدا ہے۔ سو‘ اس کی مرضی یہی ہے کہ میرا بندہ میرے پیدا کردہ اسباب سے استفادہ کرے۔ جو ایسا قلبی خلوص کے ساتھ کرتا ہے تو رب کائنات اس کی دعاؤں کو قبولیت کے اعزاز سے ضرور معزز کرتا ہے۔
محترم حکیم صاحب! میں نے جو کچھ عرض کیا ہے یہ میرا کہا نہیں بلکہ ’’عبقری‘‘ کا فیضان ہے۔ آپ کے جریدے کے مطالعے نے مجھ پر یہ عقدہ کھولا ہے کہ حکمت صرف طبابت یعنی پریکٹس اور میڈیسن ہی کونہیں کہتے۔ یہ دانائی اور دانش یعنی wisdom سے بھی معنون ہے۔ یہی وہ نایاب گوہر ہے جو جناب حکیم لقمان کی وراثت ہے۔ آرزو ہے عبقری مستقل اقدار کو فروغ دینے اور انسان کی ذات کو نشوونما دینے کے اصول پر قائم رہے۔ آمین۔
سورۂ فاتحہ کی برکات
(مخدوم یوسف عزیز)
خلقت میں قبولیت: اگر کوئی یہ چاہتا ہے کہ وہ چشم خلائق میں مقبول ہوجائے تو وہ ہر نماز کے بعد اکسٹھ مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کردعا کرے اور اگر گھر میں ہروقت لڑائی جھگڑا رہتا ہو تو گھر کا کوئی فرد نمازفجر کے بعد 125 دفعہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود پاک بھی پڑھیں۔
دماغی امراض سے نجات: جو کوئی وجع الحاصل اور کرم دماغ کے مرض میں مبتلا ہو تو اسے چاہیے کہ ہر نماز کے بعد سات مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر مرض کے مقام پر پھیرے انشاء اللہ شفاء ہوگی۔
اولاد کی نعمت:اگر کسی عورت کے پاس اولاد نہ ہو تو وہ حیض سے پاک ہو کر غسل کرنے کے بعد دو رکعت نفل نماز پڑھے‘ پھر گیارہ مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھے اور پانی پر دم کرکے پی لے۔ اکیس روز تک یہ عمل بلاناغہ عشاء کے بعد پڑھے‘ انشاء اللہ خدا اولاد کی نعمت سے سرفراز کرے گا۔
سینے کی سوزش ختم:اگر کسی کے سینے میں سوزش ہو تو ہر نماز کے بعد سورۂ فاتحہ تین دفعہ پڑھے‘ انشاء اللہ ختم ہوجائے گی۔
حافظہ قوی: جو کوئی یہ چاہتا ہو کہ اس کا حافظہ اس قدر قوی ہو کہ وہ قرآن پاک حفظ کرے وہ ہر روز نماز عصر کے بعد 125 مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے۔
خلقت میں عزت:جو کوئی چاہتا ہو کہ ہر کوئی اس سے عزت احترام سے پیش آئے وہ ہر روز فجر کی نماز کے بعد پچاس بار سورۂ فاتحہ اس طرح سے پڑھے کہ جب

اَلرَّحْمٰنُ اَلرَّحِیْمُ پر پہنچے تو گیارہ مرتبہ اس کی تکرار کرے اس کے بعد سورۂ مکمل کرے۔ انشاء اللہ خلقت میں عزت پائے گا۔

بُرے تصورات ختم:جو کوئی چاہتا ہو کہ اس کا ظاہر باطن پاکیزہ ہوجائے اور اس کے ذہن سے بُرے تصورات ختم ہوجائیں تو اسے چاہیے کہ وہ کسی بھی فرض نماز کے بعد سات بار سورۂ فاتحہ پڑھے اور اس عمل کو ہمیشہ جاری رکھے۔ ذاکر کو چاہیے کہ وہ بری عادات سے چھٹکارا حاصل کرنے اور برائی چھوڑنے کا ارادہ کرلے تو اس کے ارادے کو تقویت حاصل ہو تو اسے چاہیے کہ ہر نماز کو باجماعت اور پابندی سے ادا کرے۔ ہر نماز کے بعد توجہ یکسوئی سے اکیس بار سورۂ فاتحہ پڑھے‘ انشاء اللہ کامیابی ہوگی۔ اگر کوئی چاہے کہ لوگوں میں اس کی عزت بڑھ جائے تو اسے چاہیے کہ وہ ہر جمعۃ المبارک اور سوموار کے دن نماز فجر کے بعد اول و آخر درودشریف درمیان میں سورۂ فاتحہ 61 بار پڑھ کر بارگاہ الٰہی میں دعا مانگے انشاء اللہ دعا قبول و مقبول ہوگی۔
عارضہ قلب سے نجات:اگر کوئی دل کے عارضہ میں مبتلا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ بعدنماز عشاء تین بار سورۂ فاتحہ یکسوئی سے پڑھے۔ اس طرح سے پڑھے کہ الحمدللہ کی تکرار 21 بار کرے اور پھر سورۂ مکمل کرے انشاء اللہ سات روز کے اندر افاقہ ہوگا۔ یہ عمل بلاناغہ کرنا چاہیے۔ سات روز کے بعد بھی یہ عمل جاری رکھے۔
کامیابی ہی کامیابی:جو کوئی یہ چاہتا ہو کہ وہ جو بھی جائز کام شروع کرے اس میں کامیابی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ ہر روز نماز فجر کے بعد اول وآخر درود شریف‘ درمیان میں گیارہ بار سورۂ فاتحہ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ  تک پڑھے۔ بارہویں مرتبہ سورۂ فاتحہ پوری پڑھے‘ اس کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرے‘ جب تک کامیابی نہ ہو روز یہ عمل بلاناغہ کرے انشاء اللہ العزیز چالیس روز کے اندر کامیابی حاصل ہوگی۔
دکھتی آنکھ کا عمل:جس کی آنکھیں دکھتی ہوں وہ باوضو ہوکر اکتالیس مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر پانی پر دم کرے پھر اس میں سلائی ڈبو کر آنکھوں میں سات بارلگائے۔
تائب ہونے کیلئے:جو کوئی خود کو گنہگار سمجھتا ہو اور تائب ہونا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ ہر نماز کے بعد جس قدر ہوسکے سورۂ فاتحہ پڑھے۔
ہر حاجت پوری:اگر کسی کوکوئی ایسی حاجت ہو جس کے پورا ہونے میں کوئی رکاوٹ ہو اور وہ حاجت پوری نہ ہو تو اس غرض سے چاند کی پہلی جمعرات کو نماز عشاء کے بعد اول و اخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھے‘ درمیان میں اکیس مرتبہ سورہ ٔفاتحہ پڑھے ہر روز بلاناغہ چالیس یوم تک یہ عمل کرے اور ہر روز عمل کرنے کے بعد بارگاہ الٰہی میں دعا مانگے۔ انشاء اللہ چار روز کے اندر حاجت پوری ہوگی۔
حافظہ قوی کرنے کیلئے:اگر کوئی یہ شوق اور خواہش رکھتا ہوکہ اس کے علم میں اضافہ ہو‘ تمام دینی و دنیاوی علوم پردسترس حاصل ہو جس بھی علم کے بارے میں وہ مطالعہ کرے وہ علم اس کے ذہن و حافظے میں محفوظ ہو جائے تو اسے چاہیےکہ وہ نماز تہجد پڑھا کرے‘ نماز تہجد کے بعد اکیس بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر خدا سے دعا مانگے اس کا حافظہ قوی ہوگا۔
آفات و بلیات سے چھٹکارا:جو کوئی یہ چاہتا ہو کہ وہ آفات و بلیات سے محفوظ رہے کسی بھی مصیبت میں مبتلا نہ ہو تو وہ ہر نماز کے بعد سات مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر خدا سے دعاکرے۔
رزق میں زیادتی:جو کوئی یہ چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں زیادتی ہو تو وہ ہر نماز مغرب کے بعد سورۂ فاتحہ سات مرتبہ اس طرح پڑھے کہ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ  پر پہنچ کرسات بارتکرار کرے۔ جب سات بار سورۂ فاتحہ پڑھ لے تو خدا سے دعا کرے۔ انشاء اللہ رزق میں فراوانی ہوگی۔
ناگہانی آفت سے چھٹکارا:اگر کسی پر کوئی ناگہانی آفت آگئی ہو یا کسی مشکل میں پھنس گیا ہو تو اسے چاہیے کہ بعد نماز عصر سورۂ فاتحہ 125 دفعہ اول و آخر گیارہ گیارہ بار درودشریف پڑھ کر دعا مانگے انشاء اللہ مشکل سات یوم کے اندر دور ہ<

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 115 reviews.