شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی
شاہی حکیم کی پانچ سو ستاون جاسوس کے ذریعے تلاش:نواب آف بہاولپور کے شاہی حکیم سے کوئی غلطی ہوگئی تو وہ شاہی حکیم نواب آف بہاولپورکے غضب سے ڈرتے ہوئے اُن کے دربار سے بھاگ گیا۔ نواب آف بہاولپور نے اپنے ’پانچ سو ستاون‘جاسوس برصغیر کی ریاستوں میں بھیجے کہ حکیم خواجہ رحیم اللہ کو ڈھونڈو کہ وہ کہاں پرہیں ؟آخر ایک جاسوس نے آکر بتایا کہ شاہی حکیم حیدر آبادمیں فلاں جگہ پر موجود ہیںاور انہوں نے وہاں پر بوری بچھا کرگولیاں بیچنا شروع کردی ہیں۔(میرے شیخ مرشد ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ حکیم تو حاکموں کا حاکم ہوتاہے وہ ہر جگہ اپنا بوریا بچھاکر بیٹھ جاتا ہے اور اپنی روزی کما لیتاہے۔) اب نواب آف بہاولپورخود بھیس بدل کر ان کے پاس گئے۔ وہاں حکیم صاحب کے سامنے کھڑے ہوکر کہنے لگے: ’’افسوس ہے رحیم اللہ تم ہم سے ناراض ہوکریہاں آگئے؟ اٹھو اورہمارے ساتھ چلو۔یہ دیکھ کر خواجہ رحیم اللہ کوایک دم جھٹکا لگا ۔
نواب آف بہاولپور کا دنیاوی اعزاز:ہر سال انگریز وائسرائے نوابوں کی دعوت کیا کرتے تھے اوراس دعوت میں نواب آف بہاولپور کی گاڑی وائسرائے کی گاڑی کے پیچھے لگتی تھی۔یہ اُس دور میں بہت بڑا اعزاز تھا۔مغل دور کا خزانہ جن دو ریاستوں میں تقسیم ہواتھا‘ ان میں سے ایک حیدرآباد دکن کی ریاست تھی اور دوسری بہاولپور کی ریاست تھی تو اس ریاست ِبہاولپور کے نواب خود بنفس نفیس خواجہ رحیم اللہ کو بڑے عزت و اکرام کے ساتھ واپس اپنی ریاست میںلے کرآئےمگر نواب کے ساتھ دوستی کا حال یہ ہے کہ خواجہ رحیم اللہ اپنی طبعی موت نہیں مرا۔
نواب کی دوستی اور نواب کی ناراضگی:شاہی حکیم کی قبر تلاش کرتے ہوئے جب میں ان کی قبر پر پہنچا تو میں بڑے افسوس سے ان کی قبر پر کھڑا تھا اور دیکھ رہاتھا اور میری نظروں کے سامنے ایک تصوراتی نقشہ گھوم رہاتھا کہ بادشاہ کے ہاں اس شخص کا اعزاز واکرام کس طرح ہوگا ،بہاولپور کے شاہی دربار میں اس حکیم کا کیا وقار ہوگا۔ اس وقت بہاولپور کے شاہی دربار میں اس حکیم کاطوطی بولتاتھا۔ مگر جب نواب ناراض ہوگیاتونواب کی ناراضگی کی وجہ سے شاہی حکیم نے زہر کھالیا اور مسجد میں لوگوں نے دیکھا کہ شاہی حکیم کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی اوردرد کے مارے اس قدر ایڑیاں رگڑ یں کہ ایڑیوں کی کھال تک اتر چکی تھی۔ خواجہ رحیم اللہ مرگیا تھا اس نے خودکشی کر لی تھی ۔
کریم ورحیم آقاسے دوستی کریں:میرے دوستو۔۔۔!یہ دنیاوی نوابوں، وزیروں، بادشاہوں،حکمرانوںسے ملنے میں،ان کا تعلق پانے میں، ان کا مقرب بننے میںکوئی فائدہ نہیں،فائدہ تو تب ہوگا جب آپ اس بڑے بادشاہ سے ملیں۔ اس عظیم بادشاہ سے تعلق بنائیں،اس حقیقی بادشاہ کا مقرب بنیں۔ جو ستر گناہوں کے باوجود ستر عیبوں کے باوجود ستر نافرمانیوں کے باوجود جب وہ شخص کہتا ہے کہ ’’یاارحم الراحمین ۔۔۔یاارحم الراحمین ۔۔۔یاارحم الراحمین۔۔۔‘‘آسمان سے اسی وقت فرشتے اترتے ہیں اوراس گناہ گار بندے سے کہتے ہیںکہ رب کا حکم ہے کہ بول میرے بندے تو کیا چاہتاہے ؟ ایسا کریم رب ہے ۔
رب کا پیا ر:اللہ والو! جب ماں ناراض ہوجائے ‘اس کی منت کرکے راضی کروتو راضی ہوجائے گی ۔پھر نارا ض کیا پھر ذرا دیر سے راضی ہوگی ۔تیسری بارپھر ناراض کیا توپھر بھی تھوڑی دیر سے راضی ہوگی مگر راضی ضرورہوگی ۔مگر جب چوتھی بار ناراض کیا تو پھر وہ بھی کہے گی،جا۔۔!دفع ہوجا ۔۔۔!میری نظروں سے۔۔۔ تیرا میرا کوئی رشتہ نہیں‘تیرا میرا اب سے کوئی تعلق نہیں۔میں تو اب تجھے اپنا دودھ بھی معاف نہیں کروں گی اور پھروہ کہتی ہے کہ اسے میرے جنازے پر نہ آنے دینا ۔میں اس کو دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی ۔پھر دنیا جہان کی ساری سفارشیں ماں قبول نہیں کرتی ۔
مگروہ کریم ۔۔۔اسے تو جتنا بھی ناراض کرے۔۔۔! سوسال کی عمر تک اس کے ساتھ کفر کرے۔۔۔!سو سال کی عمر تک اس کے خلاف دعویٰ کر ے۔۔۔!سو سال کی عمر تک اس کے علاوہ اپنے رب بنا ئیں۔۔۔!مگر پھر بھی جب اس کا وہ گناہ گاربندہ اس کریم کی بار گاہ میں توبہ کیلئے جاتاہے اور اس کے قدموں میں ندامت کے مارے گر جاتاہے تو ہمارا کریم رب اسی وقت اس کومعاف کردیتاہے ۔
ساتوں آسمانوں پرچراغاں:اللہ جل شانہٗ کی طرف جب کوئی گناہ گاربندہ توبہ کیلئے آرہاہوتاہے تو میرا رب ساتوں آسمانوں پرچراغاں کرتاہے ۔اس پر فرشتے پوچھتے ہیں یااللہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ حکم ہوتاہے کہ میرا ایک بندہ صلح کیلئے آرہا ہے ،یہ اس کے استقبال کیلئے ہے ۔جب کوئی بندہ اپنے رب کی طرف ایک قدم چل کر جاتاہے تو میرا رب اس کی طرف دس قدم چل کر جاتاہے ۔جب بندہ چل کر جاتاہے تو ہمارارب اس کی طرف دوڑ کر آتاہے اوررب العزت اپنے بندے کا سامنے سے آکر اس کا استقبال کرتے ہیں۔ اب جس کریم کی اتنی شفقتیں ہوں ہم پر کیا اس کے ساتھ جفا اچھی بات ہے؟ کیا اس کریم رب کے ساتھ بے وفائی اچھی بات ہے ؟پھر ہم کہتے ہیں کہ جھوٹ کے بغیر کاروبار نہیں چلتا !دھوکے کے بغیر کاروبار نہیں چلتا !جفا کے بغیر کاروبار نہیں چلتا! اور نوسر بازی کے بغیر ہماری چیز نہیں بکتی! کیا کریں یہ توہماری مجبوری ہے ۔ نہیں اللہ والو! یہ ہماری مجبوری نہیں بلکہ یہ ہماری بے وفائی ہے
ایسے کریم اللہ کو چھوڑ کر ہمیں کیسے چین ملے گا ؟ (جاری ہے)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں