جو لوگ بھوک کی کمی‘ گیس‘ ضعف معدہ جیسے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں وہ کم لیسدار اجزا والے اس موٹے اناج کو استعمال کریں تو بدہضمی اور گیس جیسے امراض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ باجرے کو مستقل استعمال میں رکھنے سے بدن ہلکا پھلکا رہتا ہے
اللہ تعالیٰ کی بے پناہ نعمتوں میں سےا ناج بہت اہم نعمت ہیں‘ مختلف اناج ہماری روزہ مرہ غذا کا ایک اہم حصہ ہیں۔ اناج کیلئے عام اور سستی غذاؤں میں طاقت کا خزانہ مل جاتا ہے‘ یہاں چند چیزوں کا ذکر کیا جارہا ہے جَوبظاہر معمولی نوعیت کی ہیں مگر انتہائی طاقتور ہیں۔
باجرہ: باجرہ ایک ایسا اناج ہے جو بدن کو بھرپور غذائیت دینے کے ساتھ ساتھ نزلہ‘ زکام بھی دور کردیتا ہے۔ اطباء کی تحقیق کے مطابق اس میں جسم کی چربی کم کرنے اور اعصاب کو طاقت پہنچانے کا اہم ذریعہ ہے۔ عام طور پر اسے غریبوں کا اناج کہا جاتا ہے۔ راجستھان اور خشک علاقوں کا مزدور طبقہ باجرے کی روٹی کھا کر پندرہ سے سولہ گھنٹے محنت کرتا ہے اور تھکن محسوس نہیں کرتاجو لوگ بھوک کی کمی‘ گیس‘ ضعف معدہ جیسے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں وہ کم لیسدار اجزا والے اس موٹے اناج کو استعمال کریں تو بدہضمی اور گیس جیسے امراض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ باجرے کو مستقل استعمال میں رکھنے سے بدن ہلکا پھلکا رہتا ہے‘ برس ہا برس سے حکیم صاحبان یہ بتاتے رہے ہیں کہ باجرہ کو گڑ‘ شکر‘ گھی یا دیگر کھانے میں تیلوں میں ملا کر کھانے سے کمر مضبوط اور خون عمدہ و ہاضمہ درست رہتا ہے اور پیٹ کی چربی میں کمی کے ساتھ گیس بھی نہیں بنتی۔
چنا: اس مشہور غلے میں جسمانی نشوونما کیلئے درکار تمام اجزاء پائے جاتے ہیں۔ چنے کے چھلکوں میں پیشاب آور صلاحیت پائی جاتی ہے۔ بھنے ہوئے چنوں کو چھلکوں سمیت کھانا نزلہ زکام کے مستقل مریضوں کیلئے بہترین ٹانک ہے‘ گرم خشک تاثیر کی وجہ سے بلغم اور سینے و معدہ کی فاضل رطوبت کو خشک کرتا ہے۔ چنے کو چوبیس گھنٹے بھگونے کے بعد نہار منہ اس کا پانی نتھار کر پی لیا جائے تو جلدی امراض کیلئے بے حد مفید ہے۔ خارش اور جلد کی رطوبت کی بیماریوں میں یہ نہایت فائدہ مند ہے‘ بھیگے ہوئے چنے خوب اچھی طرح چبا کر استعمال کرنے سے وزن بڑھتا ہے‘ یہ خون کو صاف کرتا اور سدوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ ایسے جانور جن کی غذا میں چنا شامل ہوتا ہے وہ اچھا دودھ اور بہتر گوشت فراہم کرتے ہیں۔ اس میں موجود نائٹروجن اور ہائیڈروجن کاربن کی خفیف مقدار جانوروں میں چربی پیدا کرکے جسم کی قوت اور حرارت کو مجتمع رکھتی ہے۔
یورپ اور دیگر مغربی و ایشیائی ممالک میں اسے گوشت کا بہترین نعم البدل سمجھا جاتا ہے۔ کچا چنا ’’اولہ‘‘ جسے بچے بڑے سبھی شوق سے کھاتے ہیں وٹامن ’’ای‘‘ کی فراہمی کی وجہ سے اعضائے رئیسہ کی حفاظت اور نسل انسانی کی ذرخیزی و توانائی میں معاون ہے۔ یہ وٹامن تازہ دانے دار گندم‘ بادام‘ پستہ‘ چنے‘ مٹر اور دیگر پھلوں کے سبز چھلکوں میں پایا جاتا ہے۔ چنے میں موجود وٹامن ’’بی‘‘ دل کی کارکردگی بڑھاتا ہے۔ دماغ‘ جگر‘ دانتوں اور ہڈیوں کیلئے مفید ہے اور اعصاب گردہ و ہاضمہ کیلئے مددگار ہے۔ وٹامن بی تمام تازہ اناجوں کے چھلکوں اور بیجوں میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ چنے کو چھلکوں سمیت استعمال کرنے سے امراض گردہ اور پتھری بننے کے عمل سے نجات مل سکتی ہے۔
مکئی: مکئی‘ کلو‘ مکا ایک ہی غذائی جنس کے مختلف نام ہیں‘ پاکستان میں سردیوں کے موسم میں عام پیدا ہوتی ہے۔ نیم پختہ بھٹہ کو ئلوں پر بھون کر کھایا جاتا ہے جو نہایت لذیذ اور بھوک کو تسکین دیتا ہے لیکن یہ سیاہ مرچ‘ نمک لیموں کے بغیر کھانے سے ذرا دیر میں ہضم ہوتا ہے اور معدہ میں فاسد مادے پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ مکئی کے آٹے کی روٹی‘ مقوی دماغ اور مصفی خون ہے۔ اس کا آٹا پانی میں گھول کر رخساروں پر ملنے سے کیل مہاسے دور ہوتے ہیں‘ ہاتھوں میں لگانے سے ہاتھوں کی خشکی اور ہر قسم کی بدبو زائل ہوجاتی ہے لیکن عام طور پر اس کا آٹا انسانی جسم کے تمام اعضاء کیلئے مفید نہیں ہے۔ اس کی روٹی دودھ‘ گھی‘ شکر اور گندم کے آٹے کو ملا کر پکائی جائے تو انسانی جسم کیلئے بہت فائدہ دیتی ہے۔ مکئی کے دانوں کو گھی یا تیل میں بھون کر پاپ کارن کی شکل میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ سردیوں میں مکئی کے دانوں یا بھٹے کا استعمال خوب مزہ دیتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں