یہ کتاب مارچ 1927ء کو شائع ہوئی اور اب تک کئی ایڈیشن آچکے ہیں۔ کتاب محض خوابوں کے مشاہدات ہی نہیں بلکہ وقت کو سمجھنے کیلئے بڑا مدلل سائنسی تجزیہ بھی ہے اور اس میں انسانی نفس کی بقاء اور صلاحیتوں کے کئی ایک زاویوں پر سائنسی بنیادوں پر بحث کی گئی ہے اپنی کتاب کے دوسرے ایڈیشن کے تعارف میں وہ لکھتے ہیں کہ:۔
This book contains the best analysis of the Time Regress ever completed. Incidentally, it contains the first scientifc agreement for human immortality.This I may say, was entirely unexpected" (Page-7)
ترجمہ: یہ کتاب وقت کے سفرپر بہترین تجزیہ پیش کرتی ہے۔اس کتاب میں انسانی بقاء کے متعلق وہ سائنسی اصول بیان کئے گئے ہیںجنکی کسی کو توقع بھی نہ تھی۔
ان تجربات کے بعد روح کے بارے میں لکھتا ہے کہ انسان نفس ہے اور وقت کے مستقبل میں جاکر وہاں کے واقعات کو نہ صرف دیکھ سکتا ہے بلکہ ان کا رخ موڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ موت اس نفس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی‘ دماغ اس کیلئے ایک آلہ ہے جس سے یہ کام لیتا ہے لیکن نفس موت کے بعد بھی زندہ رہتا ہے۔
"Man is Soul" with powers of intervention with which he may alter the course of observed events.... a mind which not only reads the brain but employs it as a tool......The inference is that this observer can survive the destruction of that brain which he observes" (page 22)
ترجمہ:انسان کی روح کے اندر وہ طاقت ہے جسکی مدد سے وہ مستقبل میں جا کر وہاں پیش آنے والے واقعات کو بدل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ توجہ اور ارتکاز کی قوت کو کام میں لا کر وہ نہ صر ف دماغ پر قابو پا سکتا ہے بلکہ دماغی قوتوں کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال میں لا سکتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ انسان اپنی روحانی قوت کی بدولت موت کے بعد بھی باقی رہتا ہے۔ ‘‘
کرنل ڈیون کی اس موضوع پر دلچسپی 1899ء میں شروع ہوئی جب وہ سوڈان میں ڈیوٹی دے رہے تھے۔ وہاں ایک دو ہفتے پرانا اخبار ملتا۔ اس کے علاوہ ان کے پاس بیرونی دنیا سے رابطہ کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ انہوں نے وہاں محسوس کیا کہ بعض اوقات وہ جو خواب میں دیکھتے تھے ہفتوں بعد جب اخبار ملتا تو اس میں وہ درج ہوتے۔ اس دوران انہیں یہ احساس بھی ہوا کہ خواب کی حالت میں وہ گردوپیش میں ہونے والے واقعات کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔ ایک دفعہ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ رات کے تین بج کر 28 منٹ پر ان کا ٹائم کلاک بند ہوگیا جب وہ صبح اٹھےتو واقعات وقت کے دھارے پر پہلے ہی سے موجود ہیں۔ اس کی مثال ٹیلیویژن پر دیکھی جانے والی اس فلم کی سی ہے جو ٹیلی ویژن کی سکرین پر پہنچنے سے پہلے فضا میں بجلی اور مقناطیسی لہروں کی شکل میں موجود ہوتی ہے یا واقعات کمپیوٹر میں پروگرام کی مانند ہیں جو واقعات کے ساتھ کھلتا جاتا ہو۔ بہرحال جو ہوتا ہے وہ پہلے ہی سے طے شدہ ہے اور خود اختیاری محض ایک سراب ہے۔
کرنل ڈیون کے تجربات اور تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مستقبل میں جھانکنے کیلئے نیند سے زیادہ جاگتے ہوئے بہتر نتائج ملتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنے آپ کو ذہنی انتشار سےپاک کرلے‘ پریشانیوں سے نکل جائے اور ماضی کو مکمل طور پر بھول سکے تو پھر اس پر مستقبل روشن ہوجائے گا یعنی مستقبل بینی کی قابلیت کو حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آدمی اپنے ذہن کو تمام دوسرے خیالوں سےپاک کرسکے۔ یہ وہی بات ہے جو ہمارے صوفیائے کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور دوسرے مذاہب کے بزرگ ریاضتوں سے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ خصوصی طور پر لا الہ کا ورد جسے نفی اثبات کہتے ہیں ہمارے صوفیائے کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ذکر ہے جس کا مطلب ماسوائے اللہ۔ نفس کی ہر خدائی سے آزادی حاصل کرنا ہے۔ جب یہ مقام حاصل ہوجاتا ہے تو وہ کشف کی صلاحیت پالیتے ہیں۔ کشف میں غائب حاضر ہوجاتا ہے اور عامل مستقبل بینی کرسکتا ہے۔ لا الہ یعنی کوئی خدا نہیں کلمے کے اس ورد سے آدمی اپنے ذہن کو کلی طور پر زمان و مکان‘ آسمان و زمین کی ہر چیز سے خالی کردیتا ہے حتیٰ کہ خلاء کا تصور بھی نہیں رہتا لیکن صوفیائے کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک کشف حاصل ہوجانا کسی اہمیت کی بات نہیں بلکہ اگر کوئی انہی میں کھوجائے تو نفس کے آگے حائل امر ہے۔ اصل بات اس سے آگے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا ہے۔ اس ضمن میں کرنل ڈیون لکھتے ہیں کہ :۔
"I spent for the greater part of the time in reflecting of the past and starting fresh with a mind comparatively blank. These experiments showed one, that provided one, was able to focus one's attention to the task, one could observe the 'effect' first as readily when awake as when sleeping. One had merely to get rid of all thinking of the past and the future would become apparent of disconnected flashes!" (Pages 100-102). "Thus future events are at rate real enough to experience as the pre-representation" (Page106)
ترجمہ:میں نے خالی الذہن، تازہ دم ہو کر وقت کا زیادہ تر حصہ ماضی کے واقعات کی چھان بین میں گزارا۔ان تجربات نے یہ ثابت کیا کہ روحانی قوتوں کومرکوز کرتے ہوئے مستقبل کے سفر میں نیند سے زیادہ جاگنے کی حالت میں بہتر نتائج ملتے ہیں۔ اگرآپ اپنے ذہن کو تمام تفکرات اور پریشانیوں سے پاک کر لیں تو مستقبل میں پیش آنے والے واقعات آپکے سامنے ظاہر ہو سکتے ہیں۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں