میں رات کو سوئی ہوئی تھی‘ خواب میں مجھ سے کسی عورت (فقیرنی) نے کہا مجھے خیرات دو تو میں نے منع کردیا اور سختی سے انکار کیا تو وہ عورت باورچی خانے میں گئی اور دیگچی میں پانی کو خوب گرم کیا اور پھر اس کو اٹھا کر آکر میرے پاؤں پر گرا دیا
(مرزا بختیار بیگ‘ مظفرگڑھ)
یہ واقعہ مجھے میرے دوست نے سنایا کہ ہمارے گھر کے سامنے بلدیہ نے کچی راہ گزر کو گلی میں بدلنے اور سولنگ لگانے کی منظوری دے کر ٹھیکیدار کو منصوبہ پر کام کرنے کو کہا۔ چنانچہ ٹھیکیدار کی لیبر نے کدالوں اور بیلچوں وغیرہ سے زمین کو ہموار کرنا شروع کردیا۔ راستے میں جھاڑیاں بھی بہت تھیں انہیں نکال کر ایک طرف کرتے جاتے اور راستہ ہموار کرتے جاتے۔ اتوار کی وجہ سے دفتر سے چھٹی تھی۔ موسم بھی سہانا تھا اس لیے گھر کے سامنے صاف جگہ پر دری بچھا کر دوستوں سے گپ شپ ہورہی تھی۔ پانی کا گھڑا بھرکر قریب ہی رکھ لیا تھا تاکہ بار بار گھر نہ جانا پڑے۔ سامنے لیبر ایک جھاڑی کو کدال سے باہر نکال رہی تھی کہ ان کی نظر ایک پلاسٹک کے ٹکڑے پر پڑی جس پر چند انڈے رکھے ہوئے تھے چنانچہ انہوں نے اس پلاسٹک کو احتیاط سے وہاں سے اٹھا کر دوسری جگہ رکھ کر خود آگے بڑھتے گئے۔ کچھ دیر بعد ایک سانپ نمودار ہوا اوراس نے اپنی مخصوص جگہ پر جب انڈوں کو نہ پایا تو انتہائی غصہ سے ہمیں دیکھا۔ ہم چونکہ تعداد میں زیادہ تھے‘ اس لیے اس نے ہمیں تو کچھ نہ کہا البتہ جلدی سے پانی کے گھڑے کی طرف جاکر اس میں اپنا زہراگل کر واپس چلا گیا۔ اسے اپنے انڈوں کی تلاش تھی اس لیے وہ چاروں اطراف گھوم رہا تھا۔ اتفاق سے اس کی نظر اس جگہ پڑی جہاں احتیاط سے انڈے رکھ دئیے گئے تھے ادھر ہم سب مکمل طور پر اسی طرف متوجہ تھے۔
کیا دیکھتے ہیں کہ سانپ تیزی سے پانی والے گھڑے کی طرف لپکا اور قریب آکر گھڑے کو پوری طرح کنڈل مار کر گھڑا پلٹ دیا جس سے سارا پانی زمین پر بکھرگیا اور پھر وہ واپس چلا گیا۔ انڈے نہ پاکر غصہ میں آکر ہمیں دشمن سمجھتے ہوئے جو کارروائی کی تو انڈے ملتے ہی اپنی غلطی کا احساس کرکے خود ہی آکر گھڑا الٹا کر خالی کردیا تاکہ ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ہم لوگ کافی دیر تک اس کی اس انصاف پسندی پر تبصرے کرتے رہے کہ دیکھو ہم لوگ باحیثیت انسان اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کی اخلاقی جرأت نہیں کرتے مگر سانپ نے اپنی غلطی کا ادراک کرتے ہی اس کی تلافی کرنے میں دیر نہیں لگائی۔ اے کاش! ہم بھی اخلاقیات کی بلندیوں پر نظر آنے کی کوشش کریں۔ جس سے نہ صرف تمام مخلوق سے اعلیٰ ہوسکیں بلکہ اسلام کی چلتی پھرتی تصویر بنیں۔ اللہ پاک ہماری اصلاح فرمائے۔ آمین۔
فقیرنی نے پاؤں کو جلادیا
(سلیم اللہ ‘کنڈیارو)
اس وقت میں کافی چھوٹا تھامگر مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ہمارے گاؤں کے قریب ایک بوڑھی عورت میری امی جان کے پاس آتی تھی‘ وہ عورت کچھ مالدار تھی اب یہ دونوں آپس میں باتیں کررہی تھیں اور اس عورت نے میری امی کو اپنا جلا ہوا پاؤں دکھایا اور کہا کہ اس کا علاج کرو کیونکہ میری امی ان چیزوں کا اچھی طرح سے علاج جانتی تھیں پھر میری امی نے پوچھا کہ یہ کس طرح جلا؟تو اس نے کہا کہ میں رات کو سوئی ہوئی تھی‘ خواب میں مجھ سے کسی عورت (فقیرنی) نے کہا مجھے خیرات دو تو میں نے منع کردیا اور سختی سے انکار کیا تو وہ عورت باورچی خانے میں گئی اور دیگچی میں پانی کو خوب گرم کیا اور پھر اس کو اٹھا کر آکر میرے پاؤں پر گرا دیا اور اس جلنے سے میں اٹھ گئی اور واقعی میرا پاؤں جلا ہوا تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں