گردوں کے فعال کو بہتر بنانے کیلئے بھی گاجر مفید ہے۔ یہ گردوں سے فاضل آبی مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہے۔ گاجر کا رس جسم میں پانی کی کمی کو نہایت کم عرصے میں ختم کردیتا ہے۔ گاجر گردوں کے امراض میں بہترین دوا ہے
موسم سرما کو کھانے پینے کا موسم کہا جاتا ہے‘ مختلف انواع کی سبزیاں تو ہوتی ہی سردیوں کے موسم میں ہیں۔ آپ چاہیں تو ان سے بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ بعض سبزیاں جن میں گاجر‘ شلجم‘ سلاد کے پتے وغیرہ شامل ہیں انہیں کچا کھانے سے جسم میں آئرن کی کمی ختم ہوتی ہے‘ رنگت صاف ہوتی ہے‘ غرض ہر سبزی کسی نہ کسی طرح غذائیت فراہم کرتی ہے۔ موسم کی سبزیاں اپنے اندر بے پناہ خواص رکھتی ہیں۔
مٹر: مٹربظاہر ایک عام سی پھلی ہے جس میں ہرے رنگ کے چھوٹے چھوٹے گول دانے ہوتے ہیں جن میں قدرت نے بے شمار خوبیاں اور فوائد جمع کررکھے ہیں۔ مٹر اعصاب کو طاقتور بنانے میں لاجواب دوا ہے۔ یہ جسم میں پروٹین‘ فولاد اورنشاستہ کی کمی دور کرتا ہے۔ خون میں صرف اضافہ ہی نہیں بلکہ صاف اور صالح خون پیدا کرتا ہے۔ کمزور اور ناتواں جسم کیلئے بھی فائدہ مند ہے‘ اسے کھانے سے جسم فربہ ہوتا ہے۔ مٹر قبض کشا ہے‘ لاغری کو دور کرتا ہے‘ جگر کو طاقت دیتا ہے‘ آنتوں کو نرم کرتا ہے۔ یہ پیشاب آور ہے۔ اگر موسم سرما میں اسے اعتدال کے ساتھ استعمال کیا جائے تو بہت ہی بہترین سبزی ہے۔
گاجر: گاجر ہمارے خون میں سرخ خلیات کی سطح میں اضافہ کرتی ہے۔ گاجر کو غریبوں کا سیب بھی کہا جاتا ہے۔ گاجر اعصابی کمزوری‘ ذہنی دباؤ اور یادداشت کے لیے بھی بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ گاجر میں موجود اہم جُز فاسفورس‘ اعصابی اور دماغی تقویت کیلئے نہایت ضروری ہے۔ بینائی کو تیز کرنے اور آنکھوں کے جملہ امراض میں گاجر سے بڑھ کر کوئی بھی سبزی مفید ثابت نہیں ہوتی۔ پس! ایک گاجر روزانہ آنکھوں کیلئے بہترین ہے۔ گاجر کے زیادہ استعمال کے باعث نظر حیرت انگیز طور پر تیز ہوجاتی ہے اور حیاتین اے کی کمی سے پیدا ہونے والے دیگر امراض چشم میں بھی گاجر کا وافر استعمال بہت مفید ہے۔گردوں کے فعال کو بہتر بنانے کیلئے بھی گاجر مفید ہے۔ یہ گردوں سے فاضل آبی مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہے۔ گاجر کا رس جسم میں پانی کی کمی کو نہایت کم عرصے میں ختم کردیتا ہے۔ گاجر گردوں کے امراض میں بہترین دوا ہے۔ سخت سردی میں گاجر کا حلوہ جسے گجریلہ کہا جاتا تھا بہت شوق سے کھایا جاتا ہے اور یہ سردی کے امراض میں بہت ہی مفید ہے۔
میتھی: میتھی کا پودا بہت سی بیماریوں کا علاج ہے۔ سلطنت روما میں اسے ہر مرض کی دوا سمجھا جاتا تھا اور اسے بہت سے امراض میں علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ میتھی کی پتیوں کو معدہ کے مختلف امراض میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس کے بیجوںکونظام ہضم کے اندر پیدا ہوجانے والی سوجن کو دور کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ میتھی کی پتیوں سے تیار کی گئی چائے کونین کی مانند عمل کرتی ہے اور اس طرح پسینہ زیادہ مقدار میں خارج کرکے بخار کی شدت کو کم کرتی ہے۔ یہ گلے کی سوجن کو دور کرنے میں بھی مؤثر ہے۔ میتھی کے طبی خواص میں سب سے بڑا فائدہ ذیابیطس کے علاج میں مضمر ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر میتھی کے بیجوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح کے وقت اس کا عرق استعمال کیا جائے تو ذیابیطس کے مریضوں کے خون میں شکر کا تناسب کم ہوجاتا ہے۔ میتھی بھوک پیدا کرتی ہے‘ ہاضمہ کو درست اور تیز کرتی ہے‘ بلغم اور بادی پن کو دور کرتی ہے۔ پیشاب کھل کر آتا ہے اور کمر اور جگر کے درد کو ختم کرتی ہے اعصاب کو طاقت دیتی ہے اور جسم سے رعشہ کو دور کرتی ہے۔ دمہ اور کھانسی کے مریضوں کو اس کا جوشاندہ دیا جاتا ہے۔میتھی سردیوں میں خوب کھانی چاہیے۔
کلفہ:اس سبزی کو عام طور پر کلفہ کا ساگ کہا جاتا ہے۔ کلفہ کا ساگ جگر کی تمام بیماریوں کیلئے مفید ہے اس کی ڈنڈیوں کا رس بدن پر ملنے سے گرمی دانے اور ہاتھ پاؤں کی جلن دور ہوجاتی ہے کلفہ کا ساگ کے علاوہ پالک کا ساگ اورسرسوں کا ساگ بھی سردیوں میں کھانا چاہیے اور اس سے خوب لطف اندوز ہونا چاہیے بلاشبہ رنگ برنگی مختلف ذائقوں اور شکلوں والی سبزیاں قدرت کی انمول نعمت ہیں انہیں ضرور اپنی غذا کا حصہ بنائیں اور ہر موسم کی سبزیوں کو کھانا ہماری صحت کیلئے مفید ثابت ہوتا ہے۔ موسم سرما میں سبزیاں زیادہ تازہ اور اچھی آتی ہیں اس لیے سردیوں میں خوب سبزیاںکھائیں اور صحت مند رہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں