ایک شخص کو جب روز گا ر کی تنگی نے آلیا تو اس نے اپنے شہر سے ہجر ت کرنے کا پروگرام بنایا ۔ اس نے اپنی بیوی اور اکلوتی بیٹی کو اللہ تعالیٰ سبحانہ کے سپر د کیا اور خود دوسرے شہر کے لیے روانہ ہو گیا ۔ اس کے پاس صر ف ایک گھوڑا تھا۔ جب رات ہو ئی تو وہ ایک سرائے میں اترا ۔ باہر چا رپا ئی پر بیٹھ گیا اور گھوڑے کو باندھ دیا۔ وہ سرائے ایک عورت چلا تی تھی اور اس کی وا حد مالک تھی۔ مسا فرو ں کو رہا ئش اور کھا نا بھی خود ہی مہیا کر تی تھی۔ اس کی کوئی اولا د نہ تھی ۔ جب اس نے ایک مسافر کو بیٹھے دیکھا تو پو چھا کہ وہ کھا نا کھا ئے گا؟ مگر مسافر چپ رہا او رکوئی جوا ب نہ دیا ۔ وہ عورت چلی گئی ۔ کچھ دیر کے بعد وہ پھر آئی اور کھا نے کا پو چھا۔ مسافر نے عرض کیا کہ وہ بھوکا بھی ہے اور اس کا گھوڑا بھی بھوکا ہے ۔ مگر اس کے پا س دام نہیں ہیں ۔ عورت چلی گئی اور دس درہم لا کرمسافر کو دیے اور کہا یہ رقم میں نے اپنے کفن دفن کے لیے رکھی تھی، تجھ کو دیتی ہو ں اگر ہو سکے تو تو واپس کر دینا اور مسافر کو اپنے پا س سے کھا نا بھی کھلا یا اور گھوڑے کو گھا س خرید کر ڈالی ۔ اب خدا کا کرنا ایسا ہو ا کہ وہ مسافر کسی دوسرے شہر چلا گیا اور اس نے اس دس درہم سے کاروبا ر شروع کیا ۔ کا روبار چل نکلا اور وہ اس شہر کا امیر کبیر شخص بن گیا۔ ایک روز اس کے شہر سے ایک قافلہ آیا اورا سے اس کی بیوی کا خط دیا جس میںلکھا تھا کہ آپ کی بیٹی جو آپ شیر خوار چھوڑ گئے تھے، اب جوان ہو گئی ہے ۔ اس کی شادی کرنی ہے ۔ خود بھی آجائیں اور رقم کا بندوبست بھی کر کے آئیں ۔ اس تا جر نے اپنا کا رو با رسمیٹا اور نقد رقم لیکر گھوڑے پر سوار ہو کر عازم وطن ہو ا۔
اللہ تعالیٰ سبحانہ کی شانِ کریمی ،چلتا ہو ااس سرائے میںپہنچا جو کہ عورت چلا تی تھی ۔ اس نے لو گو ں کے بارے اس عورت کے متعلق دریا فت کیا۔ لو گو ں نے بتایا کہ وہ عورت سخت بیمار ہے۔ تا جر نے سو چا کہ چلو اس کی عیادت بھی کر تے ہیں اور اس کا قرضہ بھی واپس کر دیتے ہیں۔ جب وہ عورت کے پا س پہنچا تو وہ انتقال کر چکی تھی ۔اب اس تا جر نے اس کی تجہیز و تکفین بہت شان دار طریقہ سے کی اور خود اسے اپنے ہا تھو ں سے لحد میں اتارا۔ رات کو تا جر جب سو نے لگا تو اس نے دیکھا کہ اس کی رقم والی تھیلی غائب ہے ۔ جب اس نے خوب غو ر کیا تو اسے پتہ چلا کہ وہ تھیلی تو اس عورت کو قبر میں اتار تے وقت لحد میں گر گئی ہے ۔ اب اس نے قبرستان کا رخ کیا چونکہ ابھی قبر تاز ہ تھی لہذا اسے قبر کھولنے میںکسی دقت کا سامنانہ کر نا پڑا ۔ جب وہ قبر میں اترا تو بجائے اس عورت کی میت کے ایک دروازہ پایا جو نیچے کو کھلا ہو اتھا ۔ وہ لا شعوری طور پر دروازے میں داخل ہو گیا ۔ دیکھا کہ وہاں نہا یت خوبصورت با غ ہے ۔ اس میں ایک درخت کے سایہ میں ایک نہا یت حسین و جمیل لڑکی بیٹھی ہے اور اس کے ار د گرد بہت سی خادمائیں ہیں ۔ اس لڑکی نے اس تا جر کو پہچان لیا اور اسے ر قم کی تھیلی دیتے ہوئے کہا کہ یہ تھیلی لو اور جتنی جلدی ہو قبر سے باہر نکل جا ﺅ۔ میں وہی سرائے والی عورت ہوں ۔ تا جر قبر سے با ہر آگیا ۔ جب سرائے میںپہنچا تو وہا ں سرائے کا نام و نشان نہیں تھا ۔ وہا ں ایک خوبصورت شہر آباد تھا۔ جب لوگو ں سے پوچھا تو انہو ں نے بتایا کہ کسی قدیم زمانے میں یہا ں ایک سرائے ہوا کر تی تھی، جس کی مالک ایک عورت تھی۔ جب وہ مر گئی تو ایک امیر کبیر تاجر نے اس کی تجہیز و تکفین نہا یت شاندار طریقہ سے کی اور وہ تا جر دوسرے دن اپنے گھر کو روانہ ہو گیا۔ اب وہ تا جر بہت پریشان تھا کہ دنیا ہی بدل گئی تھی۔ وہ ایک بزرگ کے پاس گیا او ر ساری داستان بیان کی۔ اس بزرگ نے اسے کہاکہ وہ شاہ حضرت عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ صاحب محدث دہلوی کے پاس دہلی چلا جائے ۔ وہ اس کا حل بتائیں گے وہ تا جر شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پا س دہلی پہنچا اور شروع سے لیکر آخر تک پورا قصہ بیان کیا ۔ توشاہ صاحب نے فرمایا کہ آخرت کا ایک لمحہ اس دنیا کے ہزاروں سال کے برابر ہوتا ہے۔ اب وہ مکہ معظمہ چلا جائے اور بقیہ زندگی وہا ں بسر کرے وہ تاجر مکہ معظمہ چلاگیا اور با قی زندگی وہا ں گزار دی ۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 331
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں