(یہ صفحہ خواتین کے روز مرہ خاندانی اور ذاتی مسائل کے لیے وقف ہے ۔ خواتین اپنے روز مرہ کے مشاہدات اور تجربات ضرو ر تحریر کریں۔ نیز صاف صاف اور مکمل لکھیں چاہے بے ربط ہی کیو ں نہ لکھیں۔ ام اوراق )
منہ پر ورم (م۔ب، کراچی)
میں میڑک کی طا لبہ ہو ں ، میرے ہا تھ پا ﺅ ں کے تلوے گرمی کے مو سم شروع ہو تے ہی شدت سے جلنے لگتے ہیں ۔ کبھی منہ پر ورم آ جا تا ہے ۔ پیشا ب ٹیسٹ کرایا ، گر دے ٹھیک ہیں ، میرے لیے کو ئی دوائی تجویز کریں۔
٭ بی بی ! آ پ پانی کے کم از کم دس گلا س روز پیا کریں اور صبح نہا ر منہ زیا دہ سے زیا دہ پانی پئیں ۔گرم تر ش چیز و ں سے پرہیز کریں ۔ ما ہنا مہ عبقری کے دفتر سے ٹھنڈی مرا د منگوا کر صبح دوپہر اور شام کو ایک ایک چمچ سفوف لیں ۔ انشا ءاللہ بہت فائدہ ہو گا ۔ سبز ترکاریاں خو ب کھائیے بڑا گوشت اور کھٹی چیزو ں سے بہت زیا دہ پرہیز کر یں ۔
اسپغول کا صحیح استعمال
صر ف جو اب
٭ اٹک سے س ۔ الف کا مسئلہ ہے ۔ آپ کے لیے اسپغو ل کا چھلکا نہیں بلکہ ثابت اسپغول مفید ہے ۔ چھلکا کھا نا چھوڑ دیجئے ۔ میرے عزیز دوست محمد قاسم صاحب پشاور گئے تو وہاں ان کو کسی نے ” تارا میرا “ کے بیج اور اسپغول ثابت کا نسخہ بتایا ۔ ایک چھٹانک ثابت اسپغول صاف کی ہوئی اور ایک چھٹانک تارامیرا کے بیج صاف کئے ہوئے بو تل میں اچھی طر ح ملا کر رکھئے ۔ صبح نا شتے سے پہلے ایک چمچی دوا ہتھیلی پر رکھئے اور سات بار سورة فا تحہ پڑھ کر دم کر کے پانی کے ساتھ پھا نکئے ۔ اسپغول ثابت کو ٹنا نہیں اور چبانا بھی نہیں ۔
اسی طرح شام کو کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے نیم گرم دودھ کے ساتھ ایک چمچی دوا کھا لیجئے ۔ اس سے آپ کے دائمی قبض کو آرام آئے گا۔ اسپغول کا چھلکا دودھ میں بھگوا کر اب استعمال نہ کیجئے ۔ آپ با قاعدگی سے دونوں وقت یہ دوا لیجئے ۔ گھئے کا سالن ، تر کا ری ، ٹینڈے ، پالک آپ کے لیے مفید ہیں ۔ اب خر فے کا سا گ آ جائے گا ، وہ گو شت میں ڈال کر کھا سکتی ہیں ۔ اس سے گو شت کی گرمی ختم ہو جاتی ہے۔
دانتوں سے خون آنا
٭ ایبٹ آباد سے ع م صاحبہ ! اتنی سی عمر میں آپ کے دانت ہل رہے ہیں ، یہ اچھی بات نہیں ہے ۔ کیکر کی چھال کا منجن بنائیے ۔ یا کیکر کی نرم مسواک استعمال کیجئے ۔ صبح شام دودھ پیا کیجئے ۔ دانتو ں سے خون آرہا ہو تو آپ و ٹامن سی 500 ملی گرام کی ایک گولی روزانہ کھائیے ۔ گائے کا گوشت آپ اور آپ کی والدہ دونو ں کے لیے مضر ہے ۔ لیموں کی سکنجبین آپ کے لیے اچھی ہے ۔ مالٹے، کینو وغیرہ خو ب کھائیے ۔ کیکر نہ ملے تو آپ نیم کی نرم مسواک بھی کر سکتی ہیں ۔
مہندی کا رنگ زیادہ کیسے ہو؟
مہندی کس طر ح زیا دہ رنگ لا سکتی ہے ؟
٭ 1709 ءمیں ایک ماہر نبا تا ت ڈاکٹرلا سون نے مہندی پر ریسر چ کر کے اس کا مو ثرجُز دریا فت کیا جوانہی کے نا م پر لا سو ن کہلا تا ہے۔ اچھی مہندی وہی ہو تی ہے جس میں لا سون زیا دہ ہو ۔ رنگ زیا دہ کرنے کے لیے اس میں سٹرک ایسڈ وغیرہ شامل کر دیا جاتاہے ۔ بطور دوا مہندی استعمال کرنی ہو تو آپ پتے خرید کر خو دپیسئے ۔ مہندی سے بال رنگنے کے لیے وقت کی ضرورت ہے۔ مہندی کا رنگ ایک دم نہیں چڑھتا کیونکہ اس کے لیے حرارت کی ضرورت ہو تی ہے ۔ بالو ں پر لگانے کے لیے آپ اچھی سبز تا زہ مہندی کا انتخاب کیجئے ۔ اس میں تھوڑا سا پھلو ں کا سرکہ یا ایک لیمو ں کا رس ملا ئیے اورکچھ دیر کے لیے اسے رکھ دیجئے ۔ آپ گہر ا رنگ دیناچاہتی ہیں ۔ ایک چمچہ سیا ہ کا فی یا چائے پکا کر اس کے پانی میں مہندی گھولئے ۔ اخروٹ کی چھال یعنی دنداسہ کے ٹکڑے پانی میں چھ سات دن بھگو کر پانی پکا کر اس میں مہندی گھول سکتی ہیں ۔ مٹھی بھر آملے لوہے کی کڑاہی میں بھگو کر، پانی پکا کر ،چھان کر مہندی میں ڈال سکتی ہیں ۔ آپ انار کے چھلکے ، چمچہ بھر کلونجی ، چمچہ بھر میتھی دانہ ، ایک پیا ز کے چھلکے ، چائے کا ایک چمچ پانی میں ملا کر پکا ئیے ۔ چھان کر اس میں ایک لیمو ں کا رس ملائیے ۔ مہندی اس پانی میں گھول کر لگائیے ۔ رنگ اچھا آئے گا۔
چقندر کا رس یا چقندر کے ٹکڑے پانی میں پکا کر مہندی میںملائیے ۔ سر خ شو خ رنگ آئے گا۔ تھو ڑی سی ریوند چینی پیس کر ملائیے ۔ اس سے بھی اچھارنگ آتاہے ۔وسمے کے پتے پیس کر ملانے سے با لو ں کا رنگ سیا ہی مائل ہو جا تا ہے ۔ جن کے بال خشک ہو ں وہ مہندی میں ایک انڈا ، ایک چمچ سرسو ں کا تیل اور آدھے لیمو ں کا رس ملا کر لگائیں ۔اسے بال چمکدار ہو جا تے ہیں ۔ مہندی لگا کر سر پر پلا سٹک کا لفافہ باندھئے یا پلاسٹک کیپ پہن کر تولیہ یا دوپٹہ لپیٹ لیجئے ۔ اس طر ح مہندی کا رنگ جلدی چڑھ جائے گا۔
عرق النساءیا شیاٹیکا درد
دو سال سے میں ایک مو ذی مر ض میں مبتلا ہو ں ۔ ایک دو منٹ کے لیے کھڑی ہو تی ہو ں تو بائیں ٹانگ سن ہو جا تی ہے ۔ پا ﺅ ں کے نا خن سے لیکر کمر تک ایک نس کھینچی ہے جس سے نا قابل بر داشت درد ہوتا ہے۔ میں حکیمی اور ایلو پیتھی علاج کر اچکی ہو ں ، کوئی آرا م نہیں ۔ روحانی علا ج بھی کر ایا ۔ ایک جگہ پڑے رہنے سے جسم پھولتا جا رہا ہے ۔ آپ کوئی علاج بتائیے ؟ یہ مر ض کیو ں ہو تا ہے اور علا ج کروانے پر ٹھیک بھی ہو تاہے یا نہیں ۔ ( روحی بانو ۔ سیالکو ٹ )
٭ اس مرض کو عر ق النساء، لنگڑی کا درد یا شیا ٹیکا کہتے ہیں ۔ اس بیماری کی بڑی علا ما ت کمر کے نچلے حصے میں شدید درد ہے ۔ درد کمر سے لیکر ٹانگ تک جا تاہے ۔ کثر ت سے تمبا کو پینے ، چو ٹ لگنے ، پسینے میں ہوا لگ جانے ، ٹھنڈے مشروبات زیا دہ استعمال کر نے یا سر د ی لگ جانے سے یہ مرض ہو تاہے ۔ ریڑھ کی ہڈی کے مہرے ہل جائیں اور پٹھا بیچ میں آکر دب جائے تو پورے پٹھے میں درد ہو تاہے ۔ یہ پٹھا ریڑھ سے شروع ہو کر پیر تک آتا ہے اور اس میں درد ہو تا ہے۔ بعض دفعہ پھسلنے ، جھک کر فوراً اٹھنے پر یا جو ڑوں کے درد کی وجہ سے بھی یہ مر ض ہو جا تاہے ۔ ا سکا جدید علا ج اس طرح کیا جا تاہے ۔
آرام
مریض کو آرام کرنا چاہیے ۔ بستر نرم ، گدے والا نہ ہو بلکہ سخت ہونا چاہیے ۔ لکڑی کے تخت پر سوئیں یا فر ش پر بستر بچھالیں ۔ اس سے آرام محسوس ہو گا ۔
فزیو تھر اپی مسا ج
آج کل فزیو تھرا پی بھی کا میاب رہتی ہے ۔ہسپتال میں اس کا علیحدہ شعبہ ہو تاہے ۔ فزیو تھرا پی کی مشینو ں پر مریض کو حرارت سے سکون ملتا ہے ۔ کچھ ورزشیں اور مساج کرنے سے درد میں کمی ہو جاتی ہے ۔ کسی معالج سے علا ج کرانا چاہیے ۔ حکمت میں بھی ایسی دوائیں موجو د ہیں جن سے یہ تکلیف رفع ہو جا تی ہے ۔ آپ کلونجی صاف کر کے باریک پیس کر رکھ لیجئے ۔ صبح گرم پانی کے ایک پیا لے میں ایک چمچ شہد ملا کر اس کے ساتھ تین گرام کلونجی روزانہ کھائیے ۔ کلونجی میں مو ت کے سوا ہر مر ض سے شفا ہے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں