ورزش سے بدن کے اندا ز کو درست کیجئے
ایک عورت چلنے میں جسم کو جس طر ح حرکت دیتی ہے اس سے اس کے متعلق بہت کچھ ترجمانی ہو تی ہے ۔ چلنے کی نرم لچک دار خوبصورت وضع جسم کے آرام سے ہونے اور اس کے افعال کی صحت کی دلیل ہے ۔ چلنے سے اس کو را حت ملتی ہے۔ وہ چلتے ہوئے اچھی لگتی ہے اور بے تکان قدم دھرتی چلی جا تی ہے ۔ اس کا دما غ اپنے جسم کی فکر سے آزاد ہو تا ہے اور پورے اطمینان سے اپنی توجہ دوسرے امورپر مر کو ز کر سکتی ہے۔ دکھتے ہوئے جسم کی چال اور بدن کی بے ڈھب ”ڈھال “ تندرستی کی نفی کر تی ہے ۔
آپ کس طر ح چلتی پھر تی ہیں ؟ جب آپ کر سی سے اُٹھتی ہیں تو کیا آپ کے گھٹنے چر چراتے ہیں ؟ کیا آپ سے پھر تی اور چستی کے ساتھ اٹھا بیٹھا نہیں جا تا یا آپ لڑکھڑاتی ہوئی اور بوڑھوں کی طر ح سنبھلتی ہو ئی چلتی ہیں ۔ گھٹنو ں کے جو ڑ کے چر چرانے کے اگر چہ بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں ، لیکن ورزش سے اس میں بہت کچھ فر ق پڑ سکتا ہے ۔ تو پھر آپ کیوں نہ اپنے غریب جسم کو ایسی تکلیف سے بچائیں اور کیوں نہ اپنے دل و دماغ کو ہر وقت کی اذیت سے محفوظ رکھیں ۔ ایسی لچک پید ا کر لینا کوئی مشکل نہیں ہے کہ آپ آسانی سے اُٹھ بیٹھ سکیں اور جھک سکیں اور چلتے وقت راحت اور خو شی محسوس کریں ۔ اس کی کلید عمود شو کی ( ریڑھ کے مہروں کے ستون)میں ہے ۔ ریڑھ کے ستون کی سختی اور لچک پر ہی آپ کے بدن کی حرکا ت کی آسانی اور دشواری کا انحصار ہے ۔ اگر آپ نے اس طر ف سے غفلت بر تی تو آپ کو بعد میں بہت زیا دہ دکھ اور تاسف ہو گا ۔
ریڑھ کی لچک کو بڑھانے کے لیے ایک ورزش آسان ترین اور نہا یت ہی فائدہ مند ہے۔ اس کو روزانہ صبح صرف ایک منٹ میں کیا جا سکتا ہے ۔ اس ورزش سے آپ کا سارا بقیہ دن آرام سے گزرے گا : برہنہ پا ایسی زمین پر کھڑے ہو جا ئیے جس پر کچھ بچھا ہوا نہ ہو ۔ اپنے قدمو ں کو ایک دوسرے سے ڈیڑھ فٹ جدا رکھیے، بازووں کو شانوں کی سیدھ میں دونو ں طر ف پھیلا دیجیے ۔ بہت آہستہ آہستہ اپنے با زوﺅں ، سر اور شانو ں کو بائیں طر ف کمر کے بل اس قدر گر دش دیجیے جس قدر بہ آسانی دے سکیں ۔ قدموں کو اپنی جگہ قائم رہنے دیجیے اور بغیر رکے ہو ئے با زوﺅں کو پھر اپنی جگہ پر واپس لے آئیے ، پھر یہی عمل دائیں طرف سے کیجیے ۔ با یا ں بازو آپ کی پشت کے وسط تک پہنچ جائے گا ۔ اس ورزش کو رو زانہ صبح اور رات کو بتدریج بیس مر تبہ تک بڑھائیے ۔ یہ ورزش کمر کو لچک دار بنانے کے علا وہ اس کی محوری گردش کو بڑھاتی اور کمر پتلا کر تی ہے ۔
ریڑھ کے ستون کو بل دینا
ریڑھ کو بَل دینا جسم کے کنٹرول کو پھر سے حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ درجے کا ایک اور طریقہ ہے ۔ پہلی مر تبہ جب آپ اس کو شروع کریں گے تو آپ کو احساس ہو گا کہ آپ نے جسم کے کنٹرول کو کتنا کھو دیا ہے، لیکن ہر مشق کے بعد آپ کے لیے یہ ورزش آسان تر ہو تی چلی جا ئے گی ۔ لیکن پابندی شرط ہے اس کوکسی دن نا غہ نہ کیجیے ، ” جسم رانی “ یعنی جسم کو کھینچنے کے اس عمل سے پورا فائدہ حاصل کرنے کے لیے بلا نا غہ متواتر توجہ کی ضرورت ہو تی ہے ۔ فرش پر بیٹھ جائیے اور دونو ں ٹانگوں کو سامنے کی طر ف پھیلا دیجیے ۔ دائیں پا ﺅ ں کو اوپر اٹھا کر بائیں ران کے گھٹنے کے اوپر سے گزارتے ہوئے باہر لے جا کر فرش سے ٹکا دیجیے ، اور بائیں ہا تھ کو دائیں پیر کے گھٹنے سے اوپر لا کر دائیں پیر کے ٹخنے کو پکڑ لیجیے ۔ سرین کو فرش پر بچھا ہوا رکھیے۔
دائیں ہا تھ سے جسم کو سہارا دینے کے لیے اس کو پیچھے کی طرف ٹکا دیجیے اور بالا ئی جسم کو بل دے کر سیدھی طر ف لا ئیے جیسے آپ پیچھے کی طرف دیکھ رہی ہو ں ۔ ریڑھ کو سیدھا اور تنا ہوا رکھیے اور اتنی دیر تک اس وضع ( پوزیشن ) پر ٹھہری رہیے کہ دس تک کی گنتی گن سکیں ۔ پھر سر اور شانو ں کو آہستہ آہستہ حرکت دیتے ہوئے سامنے اور درمیان میں لا کر اصلی پو زیشن پر لوٹ آئیے ۔ اپنے با ئیں بازو کو ڈھیلا کر کے پہلی پو زیشن یعنی دا ہنی ٹانگ پر رکھ لیجیے جو حسبِ سابق اب سامنے کی طرف پھیلی ہوئی ہے۔ تھوڑی دیر سستائیے اور اسی ورزش کو دوسری ٹانگ پر دوہرائیے ۔
ادھیڑ عمر میں گو شت کو ڈھیلا نہ ہونے دیجیے
کمر کی حالت چہرے کی طر ح عمر کو افشا کر تی ہے ۔ جب ریڑھ کا تنا ﺅ اور کھنچاﺅ کم یا زائل ہو جا تاہے تو جسمانی حرکا ت سست ہو جا تی ہیں اور بدن میںچستی اور پھر تی نہیں رہتی، جوڑوں میںسختی آجا تی ہے، مونڈھے جھک جا تے ہیں اور کمر پھیل جا تی ہے۔ شانو ں کے گر د فالتو گوشت اور چر بی کی تہیں چڑھنے لگتی ہیں ، اور بدن میں پہلے کی سی لچک با قی نہیں رہتی ۔ سارے بدن کا حلیہ بگڑ جا تا ہے اور وہ دکھنے لگتا ہے اور پورے جسم پر فالتو چر بی اور گو شت کا اثر پڑتا ہے ۔
جلد میں جھری اور کھا ل کا لٹک جا نا عضلا ت کے ڈھیلے اور سست ہو جا نے کا نتیجہ ہو تاہے ۔ اگر آپ شروع سے ورزش کر رہیں ہو تیں تو ایسا نہیں ہو تا، لیکن ادھیڑ عمر میں آپ کو اس کا احساس ہو جائے تو آپ اس کا تدارک کر سکتی ہیں یا کم از کم مزید خرا بی کو روک سکتی ہیں ۔ یا د رکھیے کہ آپ کے جسم کا خاص سہا را کمر اور پشت کے مہرے ہیں ۔ علا وہ بریں سیدھے کھڑے ہونے کے لیے پسلیو ں کے پنجرے کو بھی سیدھا ایستادہ ہو نا چاہیے ۔ اس پنجرے کے لٹک جا نے سے پشت پر کھنچاﺅ ہو تاہے اور شانے جھک جا تے ہیں اور ایسی ہیئت شکم کو باہر کی طرف ابھار دیتی ہے، اور بد نما تو ند جسم کے بہت سے کاموں میں حارج ہو تی ہے ۔ اس کے باہر نکل آنے سے سانس جلد پھولتا ہے ۔ پسلیوں کے پنجرے کو سیدھا رکھنے سے راست قامتی پیدا ہو تی ہے۔ لہذا جب بھی دھیا ن آجائے اس پنجرے کو کھینچ کر سیدھا کر لیا کیجیے ۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 322
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں