میرے محترم دوستو!کبھی بیٹھ کے میں اﷲ سے عرض کرتا ہوں الٰہی! تیرے بندے میرے پاس آتے ہیں۔ میں تیرے پاس بھیج دیتا ہوں، میں تیرا نام ہی تو دیتا ہوں، اے اﷲ !میرا گھر خالی تیراگھر بھرا ہوا‘ الٰہی! اگر میرےخالی گھر سے جائیںگے تولوگ کچھ نہیں کہیں گے اگر تیرے بھرے گھر سے خالی چلے گئے تو کیا کہیں گے؟ الٰہی! لاج رکھ لے۔ الٰہی! تیرے بھرے گھر سے کوئی خالی نہ جائے ۔
یہ جو نبویﷺ نسبتیں ہیں ان کی قدر دانی کرو… ان نسبتوں سے محبت کرو… ان نسبتوں کا احترام کرو… یہ اﷲ جل شانہٗ نے مجھے اورآپ کو عطا کی ہیں‘ جو کرے گا اللہ اسے دنیا بھی عطا فرمائے گا اور اﷲ ایسے آخرت بھی عطا فرمائے گا۔ جو قدر دانی کرے گا اﷲ پاک اسےدنیا میں بھی نوازیں گے اور آخرت میں بھی نوازیں گے اور دنیا میں بھی عزت عطا فرمائیں گے اور آخرت میں بھی عزت عطا فرمائیں گے۔
غلامی رسول ﷺعملی یا قولی:آج کے بعد ہم سب ایک بات سوچیں کہ ہر روز صبح آنکھ کھلتے ہی ہمارے اندر ایک آواز اٹھے کہ آج کا دن میں نے حضور سرور کونین ﷺ کی غلامی میں گزارنا ہے اور جب رات کو سوتے ہوئے آنکھ بند ہونے لگے کہ آج میںنے غلامی رسول ﷺ میں عملاًکتنا وقت گزارا، ’’غلامی رسولﷺ میں موت بھی قبول ہے‘‘ دیواروں پر لکھنے والی بات نہیں ہے۔ میرے محترم دوستو !یہ دل پہ لکھنے والی بات ہے‘ یہ من پہ‘ دل کی دیوار پہ لکھ لو اور یہ بڑی محنت کے بعد لکھی جاتی ہے ،رنگ بڑی مشکل سے آتا ہے اور جب رنگ چڑھ جاتا ہے تو پھر چڑھ ہی جاتا ہے، پھر موت میں برکتیں ہوتی ہیں‘ زندگی میںبرکتیں ہوتی ہے۔
آج کاسبق:جب آنکھ کھلے تو سارا دن اس کی کوششیں کرتے رہیں، اس کریم کو منانے کی ،اپنی زبان سے، اپنی آنکھ سے، اپنے ہاتھوں سے، اپنے رزق سے، اپنے بولوں سے، اپنی سوچوں سے، اپنے قدم سے، ہر پل کوششیں کرتے رہیںاور جب شام ہو تواپنا حساب لیتے لیتے سوجائیں، ارے کوئی کمی بیشی رہ بھی گئی تو کریم معاف کردے گا۔ کوششیں کرنے والے کو میرا رب بہت عطا فرماتا ہے۔ ہماراآج کا سبق یہی ہے ۔ آدمی جس چیز کو سوچتا ہے اور پھر خلوص نیت سے مانگتا ہے‘ اﷲ بڑا کریم ہے اُسے عطا فرمادیتا ہے۔بندہ سوچتا ہے اور مانگتا ہے کہ یا اﷲ! میں عاجز لیکن تو توعاجز نہیں۔
اسم اعظم، یقین اعظم سے بنتا ہے :ایک بندہ کہنے لگا: میں نے ایک تسبیح پڑھی میں اس وقت پریشان تھا، ایک گناہ کا موقع میرے سامنے تھا اب مجھے پریشانی کہ میں کیا تسبیح پڑھوں اور گناہ سے بچ جاؤں۔ میں نے بے اختیارکہا: ’’یا اﷲ! میں بے بس تو بے بس نہیں۔ اﷲ میں بے بس تو بے بس نہیں۔ یااللہ! میں بے بس تو بے بس نہیں‘‘ کہنے لگے ایسے وجدان سے اور ایسی کیفیت سے میں نے پڑھا، میرایہ لفظ خود اسم اعظم بن گیا جب میرے سامنے ایساموقع ہوجان لٹنے یا ایمان لٹنے کا وقت آگیا ہو، اس وقت میں پڑھتا ہوں۔ ’’یااﷲ! میں بے بس ہوں تو بے بس نہیں‘‘ کہنے لگا: اﷲ مجھے بچالیتے ہیں۔
آج فیصلہ کریں:اس لئے آپ سے درخواست یہ ہے کہ ہم سب مل کے آج اﷲ پاک کی بارگاہ میں یہ فیصلہ کریں اپنے من میں ،اپنے دل میں۔۔۔۔ کہ سوتے ہوئے جو فیصلہ کرنا ہے، اٹھتے ہوئے جو فیصلہ کرنا ہے، سوتے ہوئے اس کا حساب لینا ہے اور اپنا حساب خود لیناہے اور سارا دن اس کی کوشش کرنی ہے۔ اپنی زندگی کے ہر شعبے میں ،اپنی زندگی کی ہر ترتیب میں ،اپنے زندگی کے ہر قدم پر۔۔۔۔۔ مشکل تونہیںبلکہ نہایت آسان ہے‘ صرف سچے ارادے کی ضرورت ہے۔صبح جب نیند کھلتی ہے توآدمی کچھ نہ کچھ ضرورسوچتاہے تو کیوں نہ یہی کچھ صبح سوچنا شروع کردے پھر دنیاوی کام بھی سوچ لے توکوئی حرج نہیں ،سوتے ہوئے آخری سوچ یہی ہو کیا پتہ کہ موت آجائے۔ ارے! کچھ تو ہمارے لئے حجت ہو کہ یا اﷲ !ہم یہ سوچتے سوچتے مرگئے تھے۔
ہروقت تیار رہیں:میری زندگی میں کئی واقعات ایسے ہیں بندہ سویا اور ختم ہوگیا۔ ایک دن قبرستان سے آرہا تھا ایک بندہ کھڑا تھا وہ پراپرٹی کا کام کرتا ہے میں نے کہا: یہ مکان فلاں ڈاکٹر صاحب کا نہیں تھا؟ اس نے کہا جی قبضہ میں نے کروایا تھا اور ڈاکٹر صاحب نے وہ مکان دنوں کے اندر بنالیا۔ رات کو ڈاکٹر صاحب سوئے اور صبح میت اسی مکان سے نکلی۔
میرے دوستو !زندگی کی کچھ خبر نہیں‘ کیا پتہ ہماری یہ آج کی سوچ ندامت والی ہو‘ یا اﷲ! فلاںکوتاہی ہوئی تھی‘ فلاں کمی ہوگئی۔ تیرے حبیب ﷺکی نافرمانی ہوگئی، غلامی میں کمی ہوگئی، اب یہ ندامت کرتے کرتے سوگیا اور موت کے فرشتے آگئے۔۔۔۔ یااﷲ! یہ ندامت کے ساتھ سویا تھا۔ میرا رب کہتا ہے ندامت مجھے پسند ہے‘ بغیر حساب کتاب جنت میںلے جائو۔ لوجی !کام بن گیا ۔
سارا نچوڑ‘ دو لفظ: میری ساری گفتگو کا نچوڑ یہ دو لفظ ہیں سارا دن اس کیفیت کے ساتھ گزرے صبح اٹھیں تو یہ ہی سوچیں اور لیٹ جائیں تو نیند کے وقت یہ ہی سوچتے سوجائیں اور سارا دن اس کی کوشش کرتے رہیں مشکل ہے یاآسان؟ انشا ء اﷲ انتہائی آسان۔ باقی اﷲ سے دعا کریں گے یا اﷲ! تو میرے لئے آسان فرمادے!
مومن کے دو کام‘ محنت اور دعا: مومن دو کام کرتا ہے: محنت اور دعا ۔ ہم نے محنت کی بات تو کرلی اب آتے ہیں دعا کی طرف۔ مندھانی کے بعد ہمیشہ مکھن نکلتا ہے اگر مکھن چھوڑ دیا تو مندھانی کا کیا فائدہ ہوا؟ وہ ایسے ہی ہے جیسے پانی میں ہاتھ مارتے رہے۔ دودھ کی اور پانی کی مندھانی میں فرق ہوتا ہے۔ دودھ کی مندھانی کے بعد مکھن نکلتا ہے پانی کی مندھانی کے بعدکچھ نہیں ہوتا۔ تو ہماری یہ جو کوشش ہے یہ اﷲ کا نام اور اس کے حبیب ﷺ کا تذکرہ ہے تو یہ دودھ ہے اور اس کے بعد توجہ سے مانگنا‘زاری کرنا اور دعاؤں کی صورت میںاس کریم کو منانا ہے ، وہ مکھن ہے کہیں ایسا نہ ہو تھوڑی سی غفلت کی وجہ سے‘ بے توجہی کی وجہ سے‘ اس دعاسے محروم ہوجائیں! سن لیں! جو ہم نے چاہا ہے تب ہوگا جب یہ اﷲبھی چاہ لے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں