مسلمان کو گالی دینا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک آدمی آیا اور حضور ﷺ کے سامنے بیٹھ گیا اور اس نے عرض کیا کہ میرے غلام ہیں جو مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں اور میری خیانت کرتے ہیں اور میری نافرمانی کرتے ہیں میں ان کو گالی بھی دیتا ہوں اور مارتا بھی ہوں‘ تومیرے لیے ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا جب قیامت کا دن ہوگا‘ انہوں نے جو تیری خیانت کی ہے‘ تیری نافرمانی کی ہے‘ تجھ سے جھوٹ بولا ہے‘ اس کا حساب لیا جائے گا اور توجوان کو ان کے گناہوں کی سزا دیتا ہے اس کا حساب لیا جائے گا اگر دونوں برابر ہیں تو نہ تیرے لیے کوئی نقصان ہوگا اور نہ نفع اور اگر تیری سزا ان کی خطا سے زائد ہوگئی تو ان کیلئے تجھ سے اس کا بدلہ لیا جائے گا یہ سن کر وہ آدمی ایک کنارے ہٹا اور بآواز رونے لگا اس سے حضورﷺ نے فرمایا کیا تواللہ پاک کے اس قول کو نہیں پڑھتا ۔ ترجمہ: ’’اور (وہاں) قیامت کے روز ہم میزان عدل قائم کریں گے (اور سب کے اعمال کا وزن کریں گے) سو کسی پر اصلاًظلم نہ ہوگا اور اگر (کسی کا) عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اس کو (وہاں) حاضر کردیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں‘‘
تب اس آدمی نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ !میں اپنے لیے اور ان کیلئے اس سے بھلی اور کوئی بات نہیں پاتا ہوں کہ انہیں اپنے سے جدا کردوں میں آپ ﷺ کو اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ یہ سب کے سب آزاد ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہٗ کو گالی دی‘ حضور ﷺ تشریف فرما تھے آپ ﷺ اس آدمی سے تعجب کررہے تھے اور مسکرا رہے تھے جب وہ آدمی زیادہ آگے بڑھا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہٗ نے اس کی بعض باتوں کا جواب دیا یہ دیکھ کر حضور نبی کریم ﷺ خفا ہوئے اور اٹھ کر چل دئیے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہٗ آپ ﷺ سے ملے اور عرض کیا یارسول اللہ ﷺ !وہ شخص مجھے گالی دے رہا تھا اور آپ ﷺ تشریف فرما تھے اور جب میں نے اس کی بعض گالیوں کا جواب دیا تو آپ ﷺ ناراض ہوگئے اور اٹھ کر چل دئیے۔ آپﷺ نے فرمایا بے شک تمہارے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو تمہاری طرف سے جواب دے رہا تھا جب تم نے خود اس کی بعض باتوں کا جواب دیا تو بیچ میں شیطان حائل ہوگیا تو میں شیطان کے ساتھ نہ بیٹھا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر! (رضی اللہ عنہٗ) تین باتیں ہیں اور وہ تینوں حق ہیں‘ ٭ جب کوئی بندہ کسی ظلم کے ساتھ ظلم کیا جائےاور یہ بندہ اللہ عزوجل کی وجہ سے ہٹ جائے تو اللہ پاک اس کے سبب سے اس بندہ کی امداد کو قوی کرتا ہے۔ ٭ اور جب کسی آدمی نے عطیہ کا دروازہ کھولا جس کی وجہ سے اس نے صلہ رحمی کا ارادہ کیا اس کی وجہ سے اللہ پاک اس کے مال کو کثیر کردیتا ہے۔ ٭ اور جب کسی بندہ نے مال کی کثرت کیلئے سوال کا دروازہ کھولا اللہ پاک اسی قدر اس کے مال میں قلت اور کمی واقع کردیتا ہے۔ بہی سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کے دور میں ایک صحابی نے دوسرے صحابی کو برا بھلا کہا۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ تک یہ بات پہنچی تو آپ رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا اگر میں اس کی زبان نہ کاٹوں تو میرے اوپر نذر ہے۔ حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ سے ان کے بارے میں کلام کیا اور ان کیلئے معافی طلب کی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا کہ مجھے چھوڑو تاکہ میں اس کی زبان کاٹ دوں کہ آئندہ یہ اصحاب رسول ﷺ میں سے کسی کو گالی نہ دیں۔
کسی مسلمان کی برائی بیان کرنا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے سامنے کسی دوسرے شخص کے عیوب بیان کرنے لگا آپ ﷺ نے فرمایا تو اٹھ جا تیری گواہی معتبر نہیں۔ اس نے کہا یارسول اللہ ﷺ میں دوبارہ ایسی حرکت نہ کروں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا تو صبح سے قرآن کا استہزاء کررہا ہے وہ قرآن شریف پر ایمان نہیں لایا جس نے قرآن کی حرام کی ہوئی چیزوں کے ساتھ حلال کا سامعاملہ کیا۔
حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت خالد رضی اللہ عنہٗ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہٗ کے درمیان کچھ بات بڑھ گئی ایک آدمی حضرت سعد رضی اللہ عنہٗ کے پاس گیا اور حضرت خالد رضی اللہ عنہٗ کے بارے میں کچھ کہنا چاہا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا رک جا! ہمارے اور ان کے درمیان جو جھگڑا ہے وہ ہمارے دین پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔
مسلمان کو ہلکا سمجھنا اور اس کی تحقیر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہٗ دروازے کی چوکھٹ سے ٹھوکر کھاگئے یا دروازے کی سردل ان سے لگ گئی جس کی وجہ سے ان کی پیشانی زخمی ہوگئی۔ حضور ﷺ نے فرمایا اے عائشہ! (رضی اللہ عنہا) اس کے خون کو صاف کردے میں اس کام سے گھن کرگئی‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں تو رسول اللہ ﷺ ان کی پیشانی کے خون کو چوستے اور اس کو تھوک دیتے اور آپ ﷺ فرمارہے تھے اگر اسامہ رضی اللہ عنہٗ لڑکی ہوتے تو میں ان کو کپڑے پہناتا اور ان کو زیور پہناتا اور ان کی شادی کرکے رخصتی کرتا۔
حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہٗ کو جب یہ شروع میں مدینہ آئے تو چیچک نکل آئی‘ یہ بچے تھے ان کی رال بہہ کر منہ پر آجاتی تھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہٗ اس بات سے گھن کرتی تھیں‘ جب رسول کریم ﷺ تشریف لاتے تو ان کے چہرے کو دھوتے اور بوسہ لیتے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ خدا کی قسم ! اس کے بعد میں ان سے کبھی گھن نہ کروں گی۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ ایک جماعت حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہٗ کے پاس آئی‘ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہٗ نے عرب کو عطیے دئیے اور ان کے ساتھ جو عجمی تھے انہیں چھوڑ دیا اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہٗ کے پاس لکھا کہ تم نے ان کے درمیان برابری کیوں نہیں کی؟ اس آدمی کی شرارت کیلئے یہ بات کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ ایک روایت میں اس طرح ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا کہ ہر آدمی کی شرارت کیلئے یہ بات کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں