محترم حکیم صاحب السلام علیکم! آپ نے کاروبار کی بندش کیلئے سورۂ کوثر پڑھنے کیلئے دی تھی جو ہم میاں بیوی باقاعدگی سے ادب و احترام کے ساتھ پڑھ ر ہے ہیں‘ سورۂ کوثر کے حوالے سے دو واقعات گزرے ہیں اور ایسے ناقابل یقین واقعات ہیں کہ انہوں نے مجھے اتنا متاثر کیا کہ میں لکھنے پر مجبور ہوگئی ہوں۔
پہلا واقعہ: ٹھیک رات دس بجے میری بیٹی KIPS اکیڈمی سے پڑھ کر KIPS VAN پر آتی ہے‘ ایک تو میری بیٹی واپسی پر بیل پر بیل دیتی ہے اوپر سے وین بھی ہارن دیتی ہے جس کی وجہ سے مجھے بہت زیادہ کوفت ہوتی ہے‘ اسی لیے میں دروازے پر ہی پانچ منٹ پہلے کھڑی ہوجاتی ہوں ایک دن مجھے سردی سے بخار ہوگیا‘ میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ وہ ٹھیک ٹائم پر دروازے پر چلے جائیں شاید شوہر صاحب بھول گئے اور وہ باوضو مصلے پر بیٹھ کر سورۂ کوثر کا وردکررہے تھے‘ میں نے دیکھا کہ دس بج گئے مجھے شدید غصہ آگیا میں پھر بولنا شروع ہوگئی کہ وقت دیکھ کر پڑھائی شروع کرتے کیونکہ جب میاں صاحب پڑھائی شروع کرتے ہیں تو بالکل ہی بہرے ہوجاتے ہیں‘ کچھ نہیں سنتے نہ دیکھتے ہیں۔ ساتھ ہی وین کی آواز آئی میں بستر سے ابھی اٹھی ہی تھی کہ دیکھا کہ بیٹی کمرے میں داخل ہورہی ہے میں نے پوچھا کہ دروازہ کس نے کھولا اس نے بتایا کہ جب میں آئی تو تایا دروازے میں کھڑے تھے وہ تایا جو کبھی بیل پر اٹھ کردروازہ نہیں کھولتے کسی سے بات نہیں کرتے‘ آج ٹھیک ٹائم پر جاکر دروازہ پر کھڑے ہوگئے اور میری بیٹی کے آنے پر دروازہ کھول دیا اور بعد میں دوبارہ بند کرکے تالے بھی لگادئیے۔ مجھے تو پہلے یقین نہیں آرہا تھا کیونکہ یہ میرے لیے بہت ہی حیران کن بات تھی۔
دوسرا واقعہ: جمعرات کی 29 تاریخ کو ہم درس پر آئے تھے جب آپ نے صحرا کے واقعات بتائے تھے اورآپ نے حلقہ کشف المحجوب کے بارے میں بتایا تھا کہ اتوار کو ہے تاریخ ہم نے نہ سنی ہم سمجھے کہ اسی اتوار کو جانا ہے۔ شوہر صاحب نے صبح ہی اعلان کردیا کہ میں نے جانا ہے‘ اب ٹائم کا معلوم نہ تھا کہنے لگے میں عصر پر چلا جاؤں گا جب بھی ہوگا اٹینڈ ہوجائے گا۔
گھر میں صرف 220 روپے تھے جو میں نے ترکاری پکانے کیلئے رکھے تھے وہ میں نے اپنے شوہر کو دے دئیے کہ گاڑی میں گیس بھروالیں میں نے کھانے کی پروا نہ کی۔
جب تسبیح خانے گئے تو پتا چلا کہ کشف المحجوب تو اگلے اتوار کو ہے تو شوہر صاحب نے سوچا کہ چلوآئے تو ہیں نماز ادھر ہی پڑھ لوں اور شاید حضرت حکیم صاحب کا دیدار ہوجائے‘ شوہر صاحب کہنے لگے میں نےیہ سوچ کر اگلی صف میںنماز ادا کی کہ حکیم صاحب کا دیدار ہوجائے اچانک حکیم صاحب نماز پڑھانے آئے اور ایک نظر گھوم کر سب پر ڈالی میری تمنا پوری ہوگئی کیونکہ محترم حکیم صاحب نے فرمایا تھا کہ اچھی نظر بھی ہوتی ہے بس اسی نظر کی ضرورت ہوتی ہے۔ شوہر صاحب کہتے ہیں کہ میری جیب میں صرف سو روپے تھے جو میں نے سوچ کر رکھ لیے تھے کہ بیٹا کافی دنوں سے مچھلی مانگ رہا ہے اس کیلئے کوئی چھوٹا ٹکڑا مزنگ مچھلی والے سے لے لوں گا۔ شوہر صاحب نے جب جیب میں ہاتھ ڈالا تو وہ سو کی بجائے پانچ سوکا نوٹ نکلا۔ شوہر کہتے ہیں کہ میں گھبرا گیا اور حیران بھی ہوا۔ قصہ مختصر یہ کہ میں نے ترکاری کے 200روپے شوہر کو دے دئیے گھر کی روٹی کا نہ سوچا‘ شوہر نے فوراً واپسی کا نہ سوچا اور نماز وہیں تسبیح خانے میں ادا کی۔ میرے شوہر گھر آئے سب کے لیے مچھلی لائے نان لائے‘ دونوں بچوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا‘ مچھلی کھانے کی بچوں کو جو تڑپ تھی وہ پوری ہوئی‘ ہم میاں بیوی نے بھی مچھلی پیٹ بھر کر کھائی اس کے باوجود مچھلی بچ گئی‘ یہ تھی سورۂ کوثر اور مرشد کی نظر کرم اور اچھی نظر کہ مرشد کا دیدار بھی ہوا اور بہترین کھانا بھی کھایا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں