یوں تو جوڑوں کے درد کا عموماً خواتین ہی زیادہ تر نشانہ بنتی ہیں مگر مرد حضرات بھی اس تکلیف دہ بیماری سے بچ نہیں پاتے۔ خاص طور پر وہ خواتین و حضرات جنہیں اپنے روزمرہ کے امور کی انجام دہی کرسی پر بیٹھ کر کرنا ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں پٹھے بتدریج اکڑنے لگتے ہیں۔ یہ عمل عمر کے مختلف مراحل پر مختلف اور ان افراد کے ساتھ زیادہ ہوتا ہے جو عمر کا ایک طویل حصہ باقاعدگی سے کسی ایسے کام پر صرف کردیتے ہیں جس سے ان کے بیٹھنے کے انداز میں غیرفطری تبدیلی مستقل ہے۔
طبی ماہرین کیا کہتے ہیں؟
ماہرانہ رائے کے مطابق کسی بھی ایسے کام کے دوران اپنے گھٹنوں پر حد درجہ دباؤ ڈالنے سے گریز کریں جب موقع ملے کھڑے ہوکر ٹانگوں کوہلکے ہلکے جھٹکا دیں۔ بیٹھ کر ٹانگیں سیدھی کریں کچھ دیر کیلئے پاؤں کو جوتوں سے آزاد کردیں اور واک کریں۔فزیو تھراپسٹ اس ضمن میں متعدد ورزشیں اور علاج بتاتے ہیں دواؤں کے ساتھ مساج سے دوران خون تیز کیا جاتا ہے تاکہ پٹھوں کا کھنچاؤ قدرتی طور پر ختم کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ اگر گھٹنوں میں درد کا مرض شدت اختیارکرجائے تو جوڑوں کی سرجری کی جاتی ہے۔ آرتھورو سکوپی طریقہ علاج بھی گھٹنوں کے پرانے درد میں مبتلا افراد کو تجویز کیا جاتا ہے مگر اس سے ہونے والا آرام بہت کم عرصے کیلئے ہوتا ہے اور یہ کوئی مکمل علاج بھی نہیں ہے۔
ایک اور طریقہ علاج میں ایسے انجکشن لگائے جاتے ہیں جو جوڑوں میں چکنائی کی سطح کو متوازن کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ اس درد کی بنیادی وجہ ہڈیوں میں چکنائی کا کم یا ختم ہونا ہے۔ ایکوپنکچر (چینی طریقہ علاج) اور مساج کے خاص طریقوں سے بھی درد پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ مگر بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ مندرجہ بالا علاج بھی خاطر خواہ فائدہ نہیں دیتا اور مریض کیلئے آخری حل کے طور پر سرجری ہی باقی رہ جاتی ہے۔
ماہرین کی ایک بڑی تعداد اس نتیجے پر متفق ہے کہ باقاعدہ واک اور ہلکی پھلکی ورزشوں سے گھٹنوں کے درد کو ابتدائی مرحلے میں ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔ وزن بڑھنا بھی گھٹنوں کیلئے خطرناک ہے۔ مشاہدے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بے تکے وزن کے باعث بھی گھٹنوں پر زور بڑھتا ہے اور انسان چلنے پھرنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ مغربی ممالک میں واٹر ورک آؤٹس نامی پروگرام کے ذریعے بھی جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کو سکون پہنچایا جاتا ہے۔ سوئمنگ کے علاوہ پانی کی مخصوص مقررہ سطح میں کچھ ورزشیں کروائی جاتی ہیں جس میں جسم کا وزن گھٹنوں کولہوں سے کم کیا جاسکتا ہے اس طرح گھٹنے اور کولہے کے جوڑوں کو کچھ آرام ملتا ہے اور جسم کا اضافی وزن پانی میں ہونے کی وجہ سے براہ راست جسم پر نہیں پڑتا۔ پانی جسم کے پٹھوں کی قوت مدافعت بڑھاتا ہے پاکستان میں بھی اس قسم کی فزیوتھراپی متعارف کروائی جاچکی ہے۔
احتیاطی تدابیر: گھٹنوں یا جوڑوں کے درد سے بچنے کیلئے مناسب ترین طریقہ یہی ہے کہ روزانہ باقاعدگی سے دس سے پندرہ منٹ ورزش کی جائے یاد رکھنا چاہیے کہ ایسی ورزش سے اجتناب برتا جائے جس میں گھٹنوں پر بہت زیادہ وزن ڈالا جائے یا انہیں بار بار موڑنا پڑے۔ واک ٹانگوں کے پٹھوں اور جوڑوں کیلئے مناسب ترین ورزش مانی جاتی ہے مگر گھٹنوں میں تکلیف کی صورت میں معالج کے مشورے کے بغیر کسی قسم کی بھی ورزش نہیں کرنی چاہیے۔
جاگنگ سے پہلے کی ہدایات:جاگنگ یا تیز رفتار چلنے سے پہلے جسم کو کچھ دیر گرم کیا جاتا ہے مثال کے طور پر صبح سویرے اٹھتے ہی جاگنگ پر جانے کے بجائے معمولات سے فارغ ہوکر ہلکی پھلکی ورزش کے بعد ہی جاگنگ کا قصد کریں۔ اس طرح جسم اپنا مخصوص درجہ حرارت حاصل کرلیتا ہے اور براہ راست جوڑوں پر اثر سے محفوط رہتا ہے۔کسی بھی سخت ورزش کے پروگرام پر آغاز سے پہلے ایک لائحہ عمل تیار کرلیں۔ اگر آپ رانوں کیلئے مخصوص ورزش کررہے ہیں تو ہر بار اس عمل کو دہرانے سے پہلے درمیان میں مناسب وقفہ ضروری ہے۔
مریض کیلئے احتیاط:ایسی ورزشیں جن میں حراروں کے جلنے کاعمل تیز ہو جیسے دوڑنا یا سیڑھیاں چڑھنا اترنا‘ یہ ورزشیں براہ راست گھٹنوں کو متاثر کرتی ہیں لہٰذا جوڑوں کے درد کا شکار افراد ان سے گریز کریں یا احتیاط کے ساتھ یہ عمل کریں۔یہ بھی ضروری ہے کہ ورزش کی نوعیت کے مطابق جوتوں کا انتخاب کیا جائے واک جاگنگ اوررننگ کیلئے جوگرز پہنے جاتے ہیں۔کسی بھی قسم کا بھاری وزن اٹھانے سے گھٹنے مڑنے چاہئیں یہ ہمیشہ یاد رکھیے اس طرح وزن دیگر جوڑوں پر مساوی تقسیم ہوجاتا ہے۔وزن میں زیادتی کی وجہ سے گھٹنوں کے جوڑ شدید متاثر ہوسکتے ہیں لہٰذا اگر آپ میں وزن بڑھنے کی فطری صلاحیت زیادہ ہے تو اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں