محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم ! میرے شوہر کی مجھ سے دوسری شادی ہے۔ ان کی پہلی شادی سے دو بیٹے، ایک بیٹی ہے اور میرے دو بیٹے ہیں۔ میرے شوہر بیرون ملک کام کرتےتھے۔ میرے سسرال میں سب نے بظاہر تو اس شادی کو مان لیا تھا لیکن مجھے کبھی بھی دل سے قبول نہیںکیا تھا۔ شوہر پاکستان آتے تو مجھے شوہر کی نظروں میں گرانے کی ہرممکن کوشش کی جاتی۔ میرے شوہر بہت زیادہ غصے والے، جھگڑالو اور اَناپرست شخص تھے اور اب بھی ہیں اس لیے ان کے بہن بھائیوں، بیوی بچوں اور باقی سب گھر والوں نے ان کی دوسری شادی کروا کر ان کی ضد تو پوری کردی لیکن مجھے ایک دن سکون سے نہ رہنے دیا۔ ان سب کی کوشش تھی کہ میری اولاد ہونے سے پہلے ہی وہ مجھے طلاق دِلوا کر گھر سے نکلوا دیں لیکن اللہ کا شکر اللہ تعالیٰ نے ایک بیٹے سے نواز دیا جس کے بعد کچھ گھر والے خاموش ہو گئے لیکن کچھ لوگوں سے یہ سب برداشت نہیں ہو رہا تھا اور اسی دوران میرے شوہر مستقل پاکستان شفٹ ہو گئے ۔ آہستہ آہستہ اپنے گھر والوں کی باتوں میں آ کر ہر روز کسی نہ کسی بات پر مجھ سے جھگڑا کرتے اور پھر مجھے بہت زیادہ بے دردی سےمارتے پیٹتے۔ ایسے ہی دن گزرتے گئے اور پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک اور بیٹا دے دیا۔ میرے دوسرے بیٹے کی پیدائش سے تو جیسے خاندان بھر میں کھلبلی مچ گئی اور کسی سے یہ برداشت نہ ہوا۔ سب خاندان والوں نے میرے خلاف محاذ بنا لیا اور مجھے میرے بچے سمیت گھر سے نکلوانے کا منصوبہ بنایا۔ ان کے خیال میں میرے بچوں کے آنے سے ان کی جائیداد کا حصہ کم ہو گیا تھا۔ وہ بچوں سے جھوٹی شکایتیں لگوا کر روز مجھے مار پڑواتے اور ذلیل کرواتے۔ میرے شوہر ہر بات پر گالیاں دیتے، مارتے پیٹتے اور ہر بات پر طلاق کی دھمکی دیتے۔ میں خاموشی سے سب سہتی رہی کیونکہ میں طلاق نہیں چاہتی تھی ۔میرے والدین جب بھی ان سے کوئی بات کرنے کی کوشش کرتے تو شوہر ان کے ساتھ بھی بہت بدتمیزی کرتےتھے‘حتیٰ کہ ایک دفعہ تو میرے ابو کو بھی بہت مارا لیکن میں یہ ذلت و رسوائی برداشت کرتی رہی کہ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہوں۔ اگر میں یہ کہتی کہ ہمیں الگ گھر لے دیں تو اس بات کیلئے بھی میرے شوہرراضی نہ تھے۔ بس وہ چاہتے تھے کہ مجھےاتنا ذلیل کریں کہ میں خود گھر چھوڑ کر چلی جائوں ‘آئے دن وہ میرے لئے کوئی نہ کوئی مصیبت کھڑی کردیتے تھے۔ بس وہ چاہتے تھے کہ میں خود ان سے طلاق کا مطالبہ کروں تاکہ طلاق کے بعد حق مہر نہ دینا پڑے۔مگرمیںنے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھورا ‘پھر ایک دن میرے شوہر مجھے میرے والدین سے ملوانے کیلئے لے کر آئے اور کہا کہ دو دن بعد آ کر لے جائوں گا۔ میں تو آنا نہیں چاہ رہی تھی کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ کہیں یہ مجھے گھر واپس آنے ہی نہ دیں۔ایسا ہی ہوا اب دس ماہ ہو چکے ہیں میری امی کی طرف چھوڑ گئے اور آج تک لینے نہیں آئے ‘ایک بار آئے اور میرے دونوں بیٹوں کو لے گئے جن کی عمر اڑھائی سال اور ڈیڑھ سال ہے۔ آپ خود تصور کریں کہ میرے اور میرے بچوں کے ساتھ کیا زیادتی ہو رہی ہے جن سے ان کی ممتا چھین لی گئی اور ماں کو جدائی میں تڑپنے کیلئے چھوڑ دیا۔میرے شوہر تو جیسے پتھر دل انسان ہیں۔ان کو نہ تو اپنی کسی غلطی کا احساس ہے نہ کوئی ندامت ہے بلکہ بہت زیادہ اکڑ والے ہیں۔ آپ میرے لیے دعا کریں کہ میں جلد اپنے بچوں سے ملوں اور اپنے گھر چلی جائوں ۔
یہ عمل کریں اورسنگ دل شوہر کو عاشق بنائیں!
صبح و شام 313 بار یہ وظیفہ یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ اِیَّاکَ نَعْبُدُوَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثْپڑھیں۔ مسئلہ حل ہونے تک وظیفہ جاری رکھیں۔ اس عمل کا ہدیہ : ایک سو ، تین سو یا سات سو روپے کسی مستحق کو صدقہ کردیں۔ عمل کا ہدیہ زندگی میں صرف ایک بار دینا ہے۔ اس عمل کا ثواب حضرت عثمانؓاور حضورﷺ کی صاحبزادیاں حضرت رقیہؓ اور حضرت ام کلثومؓ کی روح مبارک کو ہدیہ کر دیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں