میتھی موسم سرما کی سبزی ہے ۔میتھی میں وٹامن اے، بی، سی ، فولاد، فاسفورس اور کیلشیم وافر مقدار میںپایا جاتا ہے۔ میتھی کے نہ صرف پتے بلکہ اس کا بیج بھی کئی امراض اور کھانوں، اچار وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔
گیس اور ریاح
گیس اور ریاح میں میتھی کا ساگ مفید ہے۔ میتھی گھی میں بُھون کر پیس کر چھوٹے چھوٹے لڈو بنا کر دس دن تک صبح و شام کھانے سے ریاح کے درد میں بہت آرام ملتا ہےاور جلد ہی یہ شکایت دور ہو جاتی ہے۔ میتھی کے پتوں کی بھجیا یا خشک ساگ بنا کر کھانے سے پیٹ کی گیس میں فائدہ ہوتا ہے۔
گھٹنوں کے دردکا علاج
میتھی کا ساگ بنااس میں گڑ ملا کر کھلانے سے گنٹھیا کا مرض دُور ہوتا ہے۔ چار چمچ دانے دار میتھی رات کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں، صبح پانی کو چھان کر نیم گرم کر کے پئیں۔اس کے علاوہ بھیگی ہوئی میتھی کو گیلے کپڑے میں باندھ کر پوٹلی بنا کر رکھ دیں۔24 گھنٹے کے بعد پوٹلی کو کھول دیں اس میں سے کونپلیں نکل آئیں گی ‘اس کونپلوں والی میتھی کو کھائیں۔ نمک، مرچ یا اور کوئی چیز نہ ملائیں۔ ایسا کچھ ماہ کرتے رہیں۔ ریاح، گنٹھیا اور گھٹنوں کے درد ومیں آرام ملے گا۔
بالوں کی سفیدی
میتھی کے پتوں کو گھی میں تَل کر کھانے سے پیچش کا مرض ختم ہوتا ہے۔ میتھی کے پتوں کا رَس 60 گرام اور شکر 6گرام ملا کر پینا چاہیے۔ میتھی کا چُورن دہی میں ملا کر کھانے سے آرام ملتا ہے۔ میتھی کے پتوں کی پلٹس چوٹ پر باندھنے سے چوٹ کی سوجن ختم ہو جاتی ہے۔ میتھی بخار دُور کرتی ہے۔ میتھی بالوں کو سفید ہونے سے روکتی ہے۔ قبض ہو تو میتھی کے پتوں کی سبزی بنا کر کھائیں۔
شوگر کا علاج
میتھی دانہ کے استعمال سے ذیابیطس دُور ہو جاتی ہے اس کا استعمال سو گرام تک فی خوراک ہے‘پیس کر پھکی بنا کر پانی استعمال کریںیا آٹے میں ملا کر روٹی بنا کر کھانے سے نفع ہو گا۔کھانا اگر 1200 سے 1400 کیلوریز تک روزانہ لیا جائے تو اس کا اثر فوری ہوتا ہے جب تک پیشاب میں خون اور شکر آتی رہے، اس کا استعمال کرتے رہیں اس کے استعمال سے شکر کم ہونے کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول بھی کم ہو جاتا ہے۔افاقے کی صورت میں شوگر کی دوسری ادویات آہستہ آہستہ کم کر دیں ‘ان شاءاللہ مستقل شفاء مل جائے گی۔اس کے علاوہ میتھی دانہ 60گرام باریک پیس کر ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ اسے بارہ گھنٹے بعد چھان کر پی لیں‘ اس طرح صبح و شام دوبار روزانہ چھ ہفتے تک پینے سے ذیابیطس کا مرض ٹھیک ہو جائے گا‘ اس کے ساتھ میتھی کے سبز پتوں کی سبزی بھی کھائیں تو مفید ہوگا۔
جلن میں مفید
سینے میں یا جسم میں کسی بھی جگہجلن ہو تو میتھی کے پتوں کو سردائی کی طرح پیس کر پانی میں گھول کر پئیں اور جلن والی جگہ پر لیپ کریں۔ جلن اور داد میں آرام ملے گا۔دانے دار میتھی کو گرم پانی کے ساتھکھانے سے پیٹ درد ٹھیک ہو جاتا ہے۔ بھوک اچھی لگتی ہے۔
خاص ایام کا مسئلہ
خاص ایام وقت پر نہ آتے ہوں توچار چمچ میتھی ایک گلاس پانی میںاُبالیں، آدھا پانی رہنے پر چھان کر نیم گرم پی لیں‘ ان شاءاللہ فائدہ ہوگا۔دمہ اور کھانسی کے مرضمیں بھی یہ نسخہ مفید ہے۔بُھوک نہ لگنا: اگر بُھوک کم لگتی ہو تو میتھی دانہ میں تھوڑا سا گھی ڈال کر سینک لیں جب میتھی سرخ ہونے لگے تو اُتارلیں۔ ٹھنڈا ہونے پر پیس لیں۔ یہ پانچ گرام شہد میں ملا کر ڈیڑھ مہینے روزانہ چاٹیں اس سے بُھوک اچھی لگے گی۔خونی بواسیر: چار چمچ میتھی دانہ اور ایک گلاس پانی کا کاڑھا یا اسے دودھ میں اُبال کر پینے سے بواسیر میں خون بند ہو جاتا ہے۔زچگی میں راحت: زچگی میں میتھی کو دوسری چیزوں کے ساتھ ملا کر کھانے سے زچگی آرام سے ہوتی ہے۔ بھوک لگتی ہے۔آگ سے جلنا: آگ سے جلنے پر دانے دار میتھی کو پانی میں پیس کر متاثرہ جگہ پر لیپ کرنے سے جلن دُور ہوتی ہے، آبلے نہیں بنتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں