امام ابو حنیفہؒ جس طرح علم وفضل اور فقہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے اسی طرح اخلاق وکردار کے لحاظ سے بھی آپ یکتائے روزگار تھے۔انسانیت کے ساتھ آپ کے اخلاق و کردار اور رواداری کی یہ ایک چھوٹی سی مثال پیش کی جارہی ہے جس پر عمل پیرا ہو کر عالم اسلام کا ہر شخص اخلاق و کردار میں آپ اپنی مثال بن سکتا ہے۔
ایک مرتبہ امام ابو حنیفہؒ کہیں جا رہے تھے‘ راستے میں زبردست کیچڑ تھا‘ ایک جگہ آپ کے پاؤں کی ٹھوکر سے کیچڑ اڑکر ایک شخص کے مکان کی دیوار پر جالگا‘ یہ دیکھ کر آپ بہت پریشان ہوگئے کہ کیچڑ اکھاڑ کر دیوار صاف کی جائے تو خدشہ ہے کہ دیوار کی کچھ مٹی اتر جائے گی اور اگر یوں ہی چھوڑ دیا تو دیوار خراب رہے گی۔آپ اسی پریشانی میں تھے کہ صاحب خانہ کو بلایا گیا‘ اتفاق سے وہ شخص مجوسی(غیر مسلم) تھا اور آپ کا مقروض بھی‘ آپ کو دیکھ کر سمجھا کہ شاید قرض مانگنے آئے ہیں‘ پریشان ہوکر عذر اور معذرت پیش کرنے لگا‘ آپ نے فرمایا: قرض کی بات چھوڑو‘میں اس فکر وپریشانی میں ہوں کہ تمہاری دیوار کو کیسے صاف کروں‘اگر کیچڑ کھرچوں تو خطرہ ہے کہ دیوار سے کچھ مٹی بھی اتر آئے گی اور اگر یوں ہی رہنے دوں تو تمہاری دیوار گندی ہوتی ہے۔وہ مجوسی پہلے ہی آپ کے اخلاق سے رواداری کے جذبےسے متاثر تھا۔مگر یہ بات سن کر وہ مجوسی بے ساختہ کہنے لگا حضور! دیوار کو بعد میں صاف کیجئے گا پہلے مجھے کلمہ طیبہ پڑھا کر میرا دل صاف کردیں‘ چنانچہ وہ مجوسی آپ کے عظیم اخلاق وکرداراور رواداری کی بدولت مشرف بہ اسلام ہوگیا۔(بحوالہ کتاب گلستانِ اولیاءؒ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں