Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنگلی درویش نے قلندرِ وقت کا راز فاش کردیا!

ماہنامہ عبقری - فروری2024ء

میرٹھ کے ایک گاؤںراٹھی میں ایک درویش تھے جو ہمیشہ جنگلات میں رہتے تھے۔ ان کا نام ’’جنگلی شاہ‘‘ تھا۔26 جنوری 1934ء میں ان کا انتقال ہوا۔ اس دور کے اخبارات‘ رسائل اور جرائد میں ان کے انتقال کے بعد ان کے کشف‘ کرامات‘  کمالات اور پیشن گوئیوں کو بہت لکھاگیا۔ زبانوں پر اس کے تذکرے‘ چوپالوں پر ان کی داستانیاں بہت مشہور ہوئیں۔
اعلیٰ درجہ کے مہمان نواز
ان کے بارے میں ایک واقعہ مجھے میرزاہد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نےسنایا۔ ان کی کشمیر کالونی صادق آباد رحیم یار خان میں بہت بڑی لائبریری ہے۔ ان کے بیٹے میر فضلی میاں ماشاءاللہ اب اپنے والد کے نقش قدم پر ہیں۔ میری ان سے 1998ء میں ملاقات ہوئی‘ گرمیوں کا دن تھا‘ سنت نبویؐ اور جدید سائنس جلد اول میرے ہاتھ میں تھی۔( ان سے ملاقات کے بعد میں سنجرپور پیروالا گوٹھ میں سید انیس احمد جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس گیا تھا۔) دوران ملاقات میر صاحبؒ نے جب میرے شہر‘ میرے خاندان کے احوال سنائے ان دنوں گرمی کا موسم تھا‘وہ قیلولہ کررہے تھے‘ خاندانی رئیس اعظم‘ نہایت شریف‘ مخلص ‘رئیس انسان‘ اعلیٰ درجہ کے مہمان نواز‘ اپنے خادم سے میرے لیے ٹھنڈا مشروب اورکچھ پھل منگوائے۔
مجذوب درویش کی پانچ دعائیں
وہ بہت بڑے درویشوں اور مجاذیب کے تذکرے بھی کرتے تھے اور خود بھی درویش تھے۔ بہت سنجیدہ لہجہ میں فرمانے لگے: جوان تمہیں معلوم ہے‘ یہ سب میں تیرے لیے کررہا ہوں؟ میں نے جواب دیا: نہیں! فرمانےلگے کہ میرا تعلق میرٹھ سے ہے‘ میں نے اپنے والد اور بڑوں سے ایک درویش کا تذکرہ سنا جن کو ’’جنگلی شاہ‘‘ کہتے تھے۔
میرزاہد صاحبؒ مجھے فرمانے لگے: آپ کا خاندان وہ خاندان ہے جس کے تذکرے‘ کشف و کرامات بخارا سے موجودہ ریاست تک ہیں‘ نسل در نسل میں نہیں جانتا تو کون جانتا ہے؟ انہوں نے مجھ سے اتنی محبت کی اور میرا اتنا احترام کیا کہ مجھے شرمندگی محسوس ہونےلگی ‘وہ مجھ سے ہر لحاظ سے بڑے ‘میں بہت چھوٹا۔ فرمانے لگے: آپ کے خاندان کے لیے تو’’ جنگلی شاہ‘‘ نے پانچ دعائیں کی تھیں اور ان میںسے ایک دعا یہ تھی کہ اس خاندان کا ایک فرد مجھے ملے یا میں اس سے ملوں۔آخر کار جنگلی شاہ نے اپنے کچھ خدام کے ساتھ آپ کے پڑدادا رحمۃ اللہ علیہ سے ملنے کا رخت سفر باندھا اور وہ ملے‘ چند دن آپ کے پڑدادا حاجی فتح محمد رحمۃ اللہ علیہ کے مہمان رہے۔ آپس میں راز و نیاز کیا‘ روحانی کیفیات ایک دوسرے کو دیں اور لیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ محبتوں کے عہدو پیمان‘ کشف ‘کرامات‘ کمالات اور کیفیات کو تقسیم کیا۔
آل رسولﷺ کی سچی نسبت
میرزاہد صاحب فرمانے لگے جب وہ آپ کے پڑدادا رحمۃ اللہ علیہ سےملاقات کرکے واپس جارہے تھےتو روتے ہوئے رخصت ہو رہے تھے کہ وقت کے قلندر سے جدا ہورہا ہوں جس کو بہت کم لوگوں نے پہچانا‘ اس وقت کے قلندر نے اپنے آپ کو تہہ در تہہ چھپایا اور اتنا چھپایا کہ اپنی پہچان کو ختم کردیا۔ میر صاحب ؒنے اور بہت باتیں بتائیں جس میں ایک بات یہ بھی ہے کہ آپؒ کے پڑدادا کو حضرت امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کا چوغہ ملا تھا‘ یہ مبارک تحفہ ملاتھا اور آپ کے بڑے انہی کے خاندان میں سے تھے۔ اس چوغہ کی وجہ سے دو لفظ مشہور ہوئے پہلے ایک لفظ ’’چوغہ آئی‘‘پھر دوسرا ’’چوغہ زائی‘‘ اور زور سے اونچا بول کر کہنے لگے کس نےکہا تم چغتائی ہو؟ یہ تمہارے بڑوں نے اپنے آپ کو چھپایا ہے‘ کب تک چھپاؤ گے؟
پیشانی پر بزرگوں کا فیض
پھر مجھ سے ایک بات عجیب کہنے لگے : میں ولی‘ بزرگ نہیں ہوں لیکن میرا تجربہ بہت وسیع ہے‘ میں دیکھ رہا ہوں ایک وقت آئے گا ‘لوگوں کی بہت بڑی تعداد تجھ سے فیض پائے گی۔ کیوں؟ بزرگوں کا فیض آخر نسلوں میں کہیں نہ کہیں نکلتا ضرور ہے اور وہ میں تیری پیشانی پر دیکھ رہا ہوں۔
بہت باتیں بتائیں‘ چند باتیں میں لکھ رہا ہوں کہ بڑوں کے پاس ولایت تھی‘ علم تھا‘ لائبریری تھی‘ سخاوت‘ غنا تھا‘ خوشحالی مالداری تھی۔ پھر میر صاحب میرے والد رحمۃ اللہ علیہ اور بڑوں کے حالات پوچھنے لگے: جب میں نے بتایا کہ میرے والد رحمۃ اللہ علیہ 1997 میں وفات پاگئے تو آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور اٹھ کر گلے لگایا‘ روتے رہے میرا ماتھا چوما مجھے شرمندگی ہورہی تھی ۔وہ بہت بڑے تھے اور علم و عظمت کے اعتبار سے مجھ سے بہت زیادہ بڑے تھے لیکن میرے ساتھ محبت اور احترام میرے بڑوں کی وجہ سے تھا۔ نہ ابھی حیثیت ہے نہ پہلے تھی۔ کہنے لگے: علم پھیلاؤ روشنی دو‘ لوگ تمہیں جو طعنے دیں‘ کبھی جواب نہ دینا‘ جو خطابات دیں سب چیزیں اپنے دل میں لے لینا‘ تمہارا خاندان وہ خاندان ہے جس نے اس ریاست کو حلال ذبیحہ کی پہچان دی ۔پھر مجھے وہ نواب کا شملہ میں جانے کا سارا واقعہ سنایا‘ ‘ قصائی کا ذبیحہ غلط ہونا اور پھر بڑے خاندان کے بڑوں کی وجہ سے ریاست کے ہر مذبحہ خانہ میں ذبح کے لیے ایک باوضو دیندار صاحب قرآن کا مقرر ہونا حتیٰ کہ لوگوں نے خاندان کو بھی قصائی کہنا شروع کردیا۔ یہ سارا واقعہ مجھے سنایا‘ بات کرتے ہوئے ان کی آنکھیں بھر آئیں وہ اس وقت بیمار تھے تھوڑے عرصہ بعد ان کا وصال ہوگیا۔
یہ سب نسبتوں کا کمال ہے
آج 26 سال کے بعد ان کا تذکرہ کررہا ہوں‘ میر زاہد صاحب ؒبہت نیک‘ عظیم اور درویش انسان اورعلم دوست تھے۔ مجھ سے فرمانے لگے: میری کھڑکی توڑ کر پولیس کی وردی میں لوگ میری کتابیں چوری کرگئے ہیں‘ پوری گاڑی بھر کر لےگئے ہیں‘ پھر شفقت فرمائی اور مجھے اپنی لائبریری کا پورا نظارا کروایا۔ ان کی یادیں میرے پاس محفوظ ہیں۔شفقت اور محبتوں کے ساتھ میں نے ان کی ملاقات کا تذکرہ اپنے استاد پروفیسر مظہر مسعود صاحب جو تادم تحریر الحمدللہ حیات ہیں۔ نہایت عظیم اور مخلص انسان‘ مجھ سے پروفیسر صاحب فرمانے لگے: عجیب بات ہے وہ تو بہت جلال اور جذبے والے رئیس اعظم ہیں مگر تمہارے ساتھ اتنی شفقت اور محبت ۔میں دل ہی دل میں سوچ رہا تھا: یہ صرف انہی کی عظمت ہے انہی کا کمال ہے اور میرے بڑوں کی نسبتوں کی وجہ سے ہے!

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 016 reviews.