داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت):حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
وہ بڑے غصے اور ناگواری کے ساتھ مسجد کے امام صاحب کے حجرے میں پہنچا، بڑے سخت لہجے میں امام صاحب بولا: مولانا میں کل سے مسجد نہیں آئوں گا؟
پیش امام صاحب نے پوچھا: کیا میں سبب جان سکتا ہو؟
اس نے جواب دیا: ہاں کیوں نہیں! دراصل وجہ یہ ہے کہ جب بھی میں مسجد آتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ کوئی فون پر بات کررہا ہے تو کوئی دعا پڑھتے وقت بھی اپنے میسج دیکھ رہا ہوتا ہے، کہیں کونے میں غیبت ہو رہی ہوتی ہے، تو کوئی محلے کی خبروں پر تبصرہ کررہا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ کبھی ایسا محسوس ہی نہیں ہوتا کہ ہم احکم الحاکمین کے دربار عالی میں ہیں۔ اس سے تو بہتر ہے کہ میں اپنے گھر میں یکسوئی سے اپنی نماز ادا کرلیا کروں گا۔
پیش امام صاحب نے وجہ سننے کے بعد کہا: اگر ہوسکے تو مسجد نہ آنے کا آخری فیصلہ کرنے سے پہلے ایک عمل کرلیجیے۔
اس نے کہا: میں بالکل میں تیار ہوں۔
مولانا مسجد سے متصل اپنے حجرے میں گئے اور ایک بھرا ہوا گلاس پانی کا لے کر آئے اور اس شخص سے کہا یہ گلاس ہاتھ میں لیں اور مسجد کے اندرونی حصہ کے دو چکر لگائیں، مگر دھیان رہے کہ پانی چھلکنے نہ پائے۔
اس شخص نے کہا مولانا صاحب اس میں کون سی بڑی بات ہے، یہ کام تو میں انجام د ے سکتا ہوں۔
اس نے گلاس لیا اور پوری احتیاط سے مسجد کے گرد دو چکر لگا ڈالے، مولانا کے پاس واپس آکر خوشی سے بتایا کہ ایک قطرہ بھی پانی نہیں چھلکا۔
پیش امام صاحب نے کہا: یہ بتائیے جس وقت آپ مسجد کا چکر لگا رہے تھے اس دوران مسجد میں کتنے لوگ تھے، جو فون پر باتیں کررہے تھے، یا کسی کی غیبت میں مبتلا تھے، یا محلہ کی خبروں پر تبصرہ کررہے تھے؟
اس نے کہا: قبلہ میرا سارا دھیان اس پر تھا کہ پانی چھلکنے نہ پائے، میں نے لوگوں پر توجہ ہی نہیں دی۔
پیش امام صاحب نے کہا: جب آپ مسجد آتے ہیںتو اپنا سارا دھیان ’’خدا‘‘ کی سمت رکھیں، جب آپ خالص خدا کے لیے مسجد میں آئیں گے تو آپ کو خبر نہ ہوگی کون کیا کررہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن کہتا ہے کہ ’’رسولﷺ کی پیروی کرو‘‘ یہ نہیں کہا کہ مسلمانوں پر نظر رکھو کہ کون کیا کررہا ہے۔
خدا سے تمہارا رابطہ تمہارے اپنے اعمال کی بنا پر مضبوط ہوتا ہے دوسروں کے اعمال کی بنیاد پر نہیں۔ غالب گمان یہ ہے کہ مسجد میں نماز کے لیے آکر فون میسیج دیکھنے والے، یا فون کا جواب دینے والے یا مسجد کے کسی کونے میں باتیں کرنے والے کسی ضروری دینی تقاضے یا کسی ضرورتمند پریشان حال کی مشکل کے حل کی تدبیر کی اعلیٰ ترین عبادت میں مشغول ہوں مگر احکم الحاکمین کے دربار عالی میںخود کو پارسا سمجھ کر اللہ کے بندوں کی خیر خواہی کے عنداللہ محبوب عمل میں مشغول اللہ کے بندوں کا تجسس اور عیب جوئی کرکے، ان کی تحقیر کرکے ہم لوگ اللہ کے غضب اور ناراضگی کے مستحق ہوتے رہتے ہیں۔افسوس ہم میں سے اکثر دین دار کہے جانے والے اور ’’وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى‘‘(کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا)۔ پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرنے والے اکثر مسلمان اپنی آنکھ کے شہتیر کی فکر کے بجائے بس دوسروں کی آنکھوں کے تنکوں کا رونا روتے رہتے ہیں۔کاش! دوسروں کے عیب تلاش کرنے کے بجائے ہم لوگ اپنی فکر کرتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں